وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

نوا رائےپور کے ستیہ سا ئی سنجیونی چلڈرن ہارٹ اسپتال میں دل کی بیماریوں کے کامیاب آپریشن کرانے والے بچوں کے ساتھ وزیراعظم کی گفتگو کا متن

Posted On: 01 NOV 2025 6:52PM by PIB Delhi

 

وزیراعظم: دل کی بات کرنی ہے، کون کرے گا؟

ننھے مستفید: میں ہاکی کی چیمپیئن ہوں، میں نے ہاکی میں 5 میڈلز جیتے ہیں، میرے اسکول میں میری جانچ ہوئی تھی تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے دل میں سوراخ ہیں، تو میں یہاں آئی، میرا آپریشن ہوا، اور اب میں یہاں ہاکی کھیل سکتی ہوں۔

وزیراعظم: بیٹے، آپ کا آپریشن کب ہوا؟

ننھے مستفید: ابھی ہوا، 6 ماہ پہلے۔

وزیراعظم: اور پہلے کھیلتی تھیں؟

ننھے مستفید: ہاں۔

وزیراعظم: ابھی بھی کھیلتی ہو؟

ننھے مستفید: ہاں۔

وزیراعظم: آگے کیا کرنا چاہتی ہو؟

ننھے مستفید: ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔

وزیراعظم: ڈاکٹر بنو گی، ڈاکٹر بن کر کیا کرو گی؟

ننھے مستفید: میں تمام بچوں کا علاج کروں گی۔

وزیراعظم: صرف بچوں کا ہی کرو گی؟

ننھے مستفید: تمام کا۔

وزیراعظم: جب تم ڈاکٹر بنو گی، تب ہم بوڑھے ہو جائیں گے، تو ہمارا بھی کچھ کرو گی یا نہیں؟

ننھے مستفید: کروں گی۔

وزیراعظم: پکا؟

ننھے مستفید: ہاں، پکا۔

وزیراعظم: چلیے۔

ننھے مستفید: میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں کبھی ان سے مل پاؤں گی، آج پہلی بار ملی، مجھے بہت خوشی ہوئی۔

ننھے مستفید: میرا آپریشن ابھی ایک سال پہلے ہوا ہے اور میں بڑی ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں اور سب کا علاج کرنا چاہتی ہوں۔

وزیراعظم: اچھا، رونا کب آیا تھا؟

ننھے مستفید: رونا نہیں آیا۔

وزیراعظم: ڈاکٹر تو بتا رہے تھے کہ تم بہت روتی تھی۔

ننھے مستفید: ڈاکٹر نے کب بتایا؟ نہیں بتایا۔

وزیراعظم: نہیں۔

ننھے مستفید: میں آپ کو ایک تقریر سنانا چاہتی ہوں۔

وزیراعظم: ہاں، بولو — بولو۔

ننھے مستفید: منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر،
مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر،
ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی ضرب (چوٹ)سے،
پتھر بھی ٹوٹ جائے تو وہ شیشہ تلاش کر۔
سجدوں سے تیرے کیا ہوا؟ صدیاں گزر گئیں،
سجدہ وہ کر جو تیری زندگی بدل دے، (دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر ..)
سجدہ وہ کر جو تیری زندگی بدل دے۔( دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر ..)

وزیراعظم: واہ واہ واہ۔

ننھے مستفید: میرا 2014 میں آپریشن ہوا تھا، تب میں 14 ماہ کا تھا، اب میں بالکل صحت مند ہوں اور میں کرکٹ میں بہت اچھی ہوں۔

وزیراعظم: اچھا، کیا آپ باقاعدگی سے چیک اپ کرواتے ہیں؟ کیونکہ اب آپ کے آپریشن کو 11 سال ہو گئے ہیں۔

ننھے مستفید: جی سر۔

وزیراعظم: تو کیا باقاعدگی سے چیک اپ کرواتے ہو؟

ننھے مستفید: جی سر۔

وزیراعظم: ابھی کوئی تکلیف نہیں ہے؟

ننھے مستفید: نہیں سر۔

وزیراعظم: کھیلتے ہو؟

ننھے مستفید: جی سر۔

وزیراعظم: کرکٹ کھیلتے ہو؟

ننھے مستفید: جی سر۔

ننھے مستفید: مجھے آپ سے ملنا ہے، کیا میں آ سکتا ہوں دو منٹ کے لیے؟

وزیراعظم: قریب آنا ہے، آئیے۔

وزیراعظم: کیسا محسوس ہوتا تھا جب اسپتال آنا پڑتا تھا، دوائیں کھانی پڑتیں، ان جیکشن لگتے، کیسا محسوس ہوتا تھا؟

ننھے مستفید: سر، مجھے ان جیکشن سے بھی خوف نہیں لگتا تھا، اسی لیے میرا آپریشن اچھے سے ہوا، مجھے ڈر بھی نہیں لگا۔

وزیراعظم: ہاں، اچھا، تو آپ کے استاد کیا کہتے ہیں؟

ننھے مستفید: میرے استاد کہتے ہیں، تم پڑھائی میں اچھی ہو، لیکن تھوڑا تھوڑا رک جاتی ہو۔

وزیراعظم: اچھا، یہ ہے، لیکن آپ سچ بول رہی ہو، سچ بولنے کا آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔

ننھے مستفید: میں ساتویں جماعت میں پڑھتی ہوں، میرا آپریشن!

وزیراعظم: ساتویں جماعت میں پڑھتی ہو بیٹی؟

ننھے مستفید: جی سر!

وزیراعظم: تو آپ کھاتی نہیں ہو؟

ننھے مستفید: سر، کھاتی ہوں۔

وزیراعظم: استاد کا سر  کھاتی رہتی ہو؟ اچھا بتاؤ۔

ننھے مستفید: میرا آپریشن 2023 میں ہوا تھا اور میں بڑی ہو کر ٹیچر بننا چاہتی ہوں، کیونکہ ٹیچر بننے سے میں ان غریب بچوں کو، جو پڑھائی میں پیچھے رہ جاتے ہیں، مفت تعلیم دے سکوں گی اور پڑھائی سے ہمارا ملک ترقی کرے گا۔

وزیراعظم: اچھا، آپ سب کو معلوم ہے کہ کس کا صد سالہ جشن اس ماہ شروع ہوا ہے؟ ستیہ سائی بابا کا سو سال۔ سائی بابا نے بہت سال پہلے پُٹ پٹّی کے آس پاس پانی کی بہت قلت تھی اور کھیتوں کے لیے پانی دستیاب نہیں تھا، پینے کے لیے بھی پانی کی کمی تھی، تو انہوں نے اس وقت پانی کے لیے بہت کام کیا، تقریباً 400 دیہاتوں تک پینے کا پانی پہنچایا۔ یعنی اگر کسی حکومت کو بھی اتنا کام کرنا ہو، تو کبھی کبھی بہت سوچنا پڑتا ہے، اور اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں پانی بچانا چاہیے، اور اسی طرح درخت بھی لگانے چاہیے۔ آپ کو معلوم ہے، میں ایک مہم چلاتا ہوں — "ایک پیڑ(درخت) ماں کے نام"۔ ہر کسی کو اپنی ماں پسند ہوتی ہے نا، تو ماں کے نام ہمیں ایک درخت لگانا چاہیے۔ اس طرح ہم زمین ماں کا بھی قرض اتارتے ہیں اور اپنی ماں کا بھی قرض اتارتے ہیں۔

ننھے مستفید: میرا نام ابھیک ہے، میں مغربی بنگال سے ہوں، مجھے بڑا ہو کر فوج میں جانا ہے اور میں ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

وزیراعظم: ملک کی خدمت کرو گے؟

ننھے مستفید: ہاں۔

وزیراعظم: پکا؟

ننھے مستفید: ہاں۔

وزیراعظم: کیوں کرو گے؟

ننھے مستفید: کیونکہ ملک کے سپاہی ہماری حفاظت کرتے ہیں، میں بھی حفاظت کرنا چاہتا ہوں!

وزیراعظم: واہ واہ واہ۔

ننھے مستفید: میں ہاتھ ملانا چاہتا ہوں۔

ننھے مستفید: میرا خواب تھا کہ میں آپ سے ملاقات کروں۔

وزیراعظم: اچھا، یہ خواب کب آیا تھا؟ آج آیا یا پہلے سے تھا؟

ننھے مستفید: بہت پہلے سے تھا۔

وزیراعظم: کیا آپ مجھے جانتی تھیں؟

ننھے مستفید: نیوز میں آپ کو دیکھا تھا۔

وزیراعظم: وزیراعظم کو نیوز میں دیکھتی ہو، اچھا۔ بہت اچھا لگا مجھے آپ سب سے بات کر کے۔ اب، اگر آپ کو کوئی اچھا کام کرنا ہے، تو اس کا ذریعہ ہمارا جسم ہوتا ہے، اس لیے ہمیں اپنا جسم صحت مند رکھنا چاہیے، تھوڑی ورزش کرنی چاہیے، باقاعدگی سے سونا چاہیے، یہ بہت پکا کر لینا چاہیے۔ اس کے لیے آپ سب کو بہت دھیان رکھنا چاہیے۔ رکھو گے؟ پکا رکھو گے؟ چلیں، میری آپ سب کو بہت بہت نیک تمنائیں ہیں۔

 

***

 

UR-638

(ش ح۔اس ک  )

 


(Release ID: 2185367) Visitor Counter : 6