PIB Headquarters
بلند پروازیں، مضبوط معیشت: بھارت کا ہوابازی سے متعلق وژن 2047
Posted On:
23 OCT 2025 5:07PM by PIB Delhi
اہم نکات:
- اڑان اسکیم سے علاقائی کنیکٹیویٹی میں انقلاب انگیز تبدیلی آئی-1.56 کروڑ مسافروں نے سفر کیا اور 3.23 لاکھ پروازیں آپریٹ کی گئیں۔
- حکومت کا وژن ہے کہ 2047 تک ہوائی اڈوں کی تعداد 350 سے 400 تک بڑھائی جائے۔
- مجموعی طور پر، بھارت کا ہوابازی کا شعبہ 77 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
- ڈیجی یاترا، گرین فیلڈ ایئرپورٹ پالیسی اور ڈرون پی ایل آئی اسکیم جیسے اقدامات اختراع اور سفر کی سہولت میں نئی جہتیں پیدا کر رہے ہیں۔
تعارف
کنیکٹوٹی وہ پل ہے جو جغرافیہ کو مواقع میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ صرف آج کے دور کی بات نہیں، بلکہ تاریخ گواہ ہے کہ علاقائی رابطے نے مختلف خطوں میں ترقی، تجارت اور اقتصادی تبادلے کو فروغ دے کر ترقی کو شمولیاتی اور متوازن بنایا۔ آج بھی کنیکٹوٹی کی اہمیت کم نہیں ہوئی ، یہ نہ صرف سیاحت اور تجارت کے شعبوں کے لیے ضروری ہے بلکہ ہنگامی حالات سے نمٹنے اور بیرونی منڈیوں پر انحصار کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔اندرونِ ملک مارکیٹ کی ترقی میں کئی عوامل نے کردار ادا کیا ہے، جن میں سے ایک اہم عنصر اُڑان (اُڑے دیش کا عام ناگرِک) ہے ، جو 21 اکتوبر 2016 کو شروع کی گئی ایک علاقائی کنیکٹیویٹی اسکیم ہے۔ یہ اسکیم آج اپنے نو سال مکمل کر رہی ہے اور ایک پائلٹ منصوبے سے بڑھ کر ایک قومی کامیابی کی کہانی بن چکی ہے، جس نے فاصلوں کو کم کیا اور ملک کے ہر شہری کے لیے ہوائی سفر کو ممکن بنایا۔
بھارت کی ہوابازی: شمولیاتی ترقی کی جانب بلند پرواز
گزشتہ ایک دہائی میں بھارت کا فضائی منظرنامہ پہلے سے کہیں زیادہ مصروف ہو گیا ہے۔ بھارت اب دنیا کی تیسری سب سے بڑی اندرونِ ملک ہوابازی مارکیٹ بن چکا ہے۔ ہوائی اڈوں کی تعداد 2014 میں 74 سے بڑھ کر 2025 میں 163 ہو گئی ہے۔ حکومت کا وژن ہے کہ 2047 میں، جب بھارت اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا، یہ تعداد 350 سے 400 ہوائی اڈوں تک پہنچ جائے۔
ہوابازی کا شعبہ بھارت کی معیشت کے تیزی سے بڑھنے والے شعبوں میں سے ایک ہے، جو براہِ راست فضائی نقل و حمل کی خدمات اور بالواسطہ طور پر سیاحت، تجارت، لاجسٹکس اور مینوفیکچرنگ کے ذریعے معیشت میں حصہ ڈالتا ہے۔
شہری ہوا بازی کی بین الاقوامی تنظیم(آئی سی اے او) کے مطابق، ہوابازی کے شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا معیشت پر نمایاں اثر ہوتا ہے۔ ہر ایک روپیہ خرچ ہونے پر یہ شعبہ تین گنا سے زیادہ معاشی سرگرمی پیدا کرتا ہے اور متعلقہ صنعتوں میں چھ گنا زیادہ روزگار پیدا کرتا ہے۔
آج یہ شعبہ 77 لاکھ سے زیادہ بالواسطہ روزگار فراہم کرتا ہے، جن میں سے 3.69 لاکھ براہِ راست ملازمتیں ہیں۔ پائلٹس، انجینئرز، گراؤنڈ اسٹاف اور لاجسٹک ماہرین جیسے ہنرمند عملے کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔116 دو طرفہ فضائی خدمات کے معاہدوں کے ذریعے بھارت اپنے عالمی فضائی روابط کو مزید بڑھا رہا ہے اور بھارتی ایئرلائنز کے بین الاقوامی دائرہ کار میں اضافے سے بھارت تیزی سے ایشیا کے ایک اہم ایوی ایشن ہب کے طور پر ابھر رہا ہے۔
شہری ہوا بازی کاشعبہ طیارہ سازی، گراؤنڈ ہینڈلنگ اوررکھ رکھاؤ، مرمت اور آپریشن (ایم آر او) خدمات میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی)، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور میک اِن انڈیا اقدامات کو بھی فروغ دے رہا ہے ۔ گزشتہ دہائی میں اندرونِ ملک فضائی مسافروں کی تعداد میں سالانہ 10–12فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
2040 تک، مسافروں کی تعداد چھ گنا بڑھ کر تقریباً 1.1 ارب تک پہنچنے کی توقع ہے۔ بھارت کے تجارتی طیاروں کا بیڑہ 2014 میں 400 سے بڑھ کرمارچ 2040 تک تقریباً 2,359 ہوائی جہازوں تک پہنچ جائے گا۔ 2040 میں ہوابازی کا شعبہ کے تقریباً 2.5 کروڑ روزگار پیدا کرنے کی توقع ہے، جو بھارت کو ایک ترقی یافتہ معیشت بننے کی راہ پر ایک کلیدی انجن کے طور پر کام کرے گا۔
اُڑان: ہر شہری کے لیے فضائی سفر ممکن بنانا
میٹرو شہروں سے لے کر پہاڑی وادیوں تک، بھارت کا آسمان آج امکانات کا نقشہ بن چکا ہے— چھوٹے شہروں کو جوڑنا، سیاحت کو فروغ دینا اور مقامی معیشتوں کو مضبوط کرنا۔ اس تبدیلی کے مرکز میں ہے اُڑان(اُڑے دیش کا عام ناگرک)اسکیم، جو شہری ہوابازی کی وزارت (ایم او سی اے) کے تحت چلائی جا رہی ہے۔ اس نے ہوائی سفر کوسب کے لیے ممکن بنا دیا ہے اور بھارت کی علاقائی فضائی کنیکٹیویٹی کے منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
نیتی آیوگ کے مطابق، 2019 میں گھریلو سیاحوں کا حصہ کل سیاحتی اخراجات کا 83 فیصدتھا، جو 2028 تک تقریباً 89فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ تبدیلی اس بات کا ثبوت ہے کہ اُڑان جیسے سرکاری اقدامات نے دور دراز علاقوں کو جوڑ کر اور فضائی سفر کو سستا اور قابلِ رسائی بنا کر بنیادی ڈھانچے کی کمی کو دور کیا ہے اور لاکھوں لوگوں کے لیے فضائی سفر کو ممکن بنایا ہے۔

یہ حکومت کی اُن کوششوں کی عکاسی کرتا ہے جن کا مقصد ہوائی سفر کو سستا اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنانا ہے اور اس میں اُڑان جیسے اقدامات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس تبدیلی نے بھارت کے سفر کے نقشے کو بھی نئی شکل دی ہے — وہ مقامات جو کبھی دور دراز اور کم پہنچ والے سمجھے جاتے تھے، جیسے کُلّو، دربھنگہ، ہبلی اور شیلا نگ، اب براہِ راست ہوائی پروازوں کے ذریعے جُڑ چکے ہیں، جس سے مقامی معیشتوں کو فروغ ملا ہے اور علاقائی سیاحت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اُڑان کا وژن ہوائی سفر کو عام آدمی کے لیے ممکن اور قابلِ رسائی بنانے پر مبنی ہے جو ایک ایسا جذبہ جس نے بھارت میں شمولیاتی ہوابازی کے شعبے کی بنیاد رکھی۔ عام شہری کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے اسی عزم نے اُڑان اسکیم کو جنم دیا۔
اُڑان کی کامیابیاں
آر سی ایس-اُڑان: بھارت کو جوڑنے والی اسکیم ریجنل کنیکٹیویٹی اسکیم (آر سی ایس)- اڑان کے تحت اب تک 649 روٹس فعال کیے جا چکے ہیں اور 93 ایروڈرومز(جن میں 2 واٹر ایروڈروم اور 15 ہیلی پورٹس شامل ہیں) کو ملک بھر میں جوڑا گیا ہے۔ان میں شمال مشرقی خطے کے 12 ہوائی اڈے/ہیلی پورٹس بھی شامل ہیں۔اس اسکیم نے انڈمان، نکوبار اور لکشدیپ کے جزائر کو بھی قومی فضائی نیٹ ورک میں شامل کر دیا ہے۔
حاصل کیا گیا اہم سنگِ میل اب تک 1.56 کروڑ سے زائد مسافر آر سی ایس-اُڑان پروازوں کے ذریعے سفر کر چکے ہیں اور 3.23 لاکھ سے زیادہ پروازیں علاقائی راستوں پر چلائی جا چکی ہیں۔علاقائی روٹس کو مالی طور پر پائیدار بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے تقریباً4,300 کروڑ روپے کی وائیبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) فراہم کی گئی ہے۔
اُڑان کا دائرہ کار وسیع تر اسکیم کا ہدف ہے کہ آئندہ برسوں میں ملک کے 120 نئے مقامات کو فضائی رابطے میں لایا جائے، جس سے اگلے 10 سال میں 4 کروڑ مسافروں کو سہولت حاصل ہوگی۔یہ اسکیم پہاڑی، پسماندہ اور شمال مشرقی اضلاع میں ہیلی پیڈز اور چھوٹے ہوائی اڈوں کی ترقی میں بھی تعاون کرے گی۔
اڑان یاتری کیفے والے ہوائی اڈوں پر سستا کھانا اُڑان یاتری کیفے کی شروعات کولکاتہ اور چنئی ہوائی اڈوں پر کی گئی۔ اس مسافروں کو معیاری اور سستا کھانا چائے) 10 روپے میں اور سموسہ 20 روپے میں( فراہم کیا جا تا ہے جس سے فضائی سفر مزید شمولیاتی اور عام شہری کے لیے قابلِ رسائی ہوگیا ہے۔
آگے کی راہ: 2047 کا وژن جیسے جیسے بھارت اپنی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کی جانب بڑھ رہا ہے، ہو ابازی کے شعبے نے ایک بڑا ہدف مقرر کیا ہے —2025 میں 163 ہوائی اڈوں سے بڑھ کر 2047 تک 350 سے زائد ہوائی اڈے بنانے کا منصوبہ، جبکہ مسافروں کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔یہ ترقی صرف تعداد میں اضافہ نہیں، بلکہ صاف ایندھنوں، ڈیجیٹل ہوائی راستوں اور شمولیاتی نقل و حرکت کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔
2047 تک 2.5 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے اور ایم آر او (مینٹیننس، ریپئر اینڈ آپریشنز)، ڈرون مینوفیکچرنگ اور پائلٹ ٹریننگ جیسے شعبے تیزی سے فروغ پائیں گے۔ہوا بازی کا شعبہ بھارت کی 10 ٹریلین ڈالر معیشت کا ایک اہم ستون بن جائے گا۔

اس دوران، ہوابازی کے شعبے میں شروع کیے گئے درج ذیل اقدامات بھارت کے وژن 2047 کے حصول میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں — یہ اقدامات دور دراز علاقوں کو جوڑنے، روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

کِرشی اُڑان:ستمبر 2020 میں شروع کی گئی کِرشی اُڑان پہل خاص طور پر قبائلی اور شمال مشرقی ریاستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے زرعی پیداوار اور جلد خراب ہونے والی اشیاء کی تیز تر نقل و حمل کو ممکن بناتی ہے۔ آپریشن گرینز اسکیم کے اشتراک سے، اس میں 50 فیصد فریٹ سبسڈی، کثیر النوع نقل و حمل کے اختیارات اور باغبانی اور متعلقہ پیداوار شامل ہیں۔
لائف لائن اُڑان:مارچ 2020 میں کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران یہ خصوصی پہل طبی اور ضروری سپلائی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے شروع کی گئی تھی۔اس کے تحت 588 سے زائد پروازوں کے ذریعے 5.45 لاکھ کلومیٹر کے دائرے میں 1,000 ٹن مال کی نقل و حمل کی گئی۔اس میں خصوصی طور پر شمال مشرقی علاقے، جزائر اور پہاڑی علاقے شامل تھے۔لائف لائن اُڑان نے کووڈ لیبارٹریاں قائم کرنے، طبی ٹیموں کی نقل و حمل اور وشاکھاپٹنم میں گیس کے رساؤجیسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں بھی مدد فراہم کی۔
گرین فیلڈ ہوائی اڈے کی پالیسی: گرین فیلڈ ہوائی اڈے کی پالیسی بھارت کے ہوابازی کے بنیادی ڈھانچے کو وسیع کرنے اور میٹرو مراکز پر بھیڑ کم کرنے کے لیے غیر استعمال شدہ زمین پر عوامی-نجی شراکت داری کے ذریعے نئے ہوائی اڈے بنانے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتی ہے۔
سفر کے تجربے کو بہتر بنانا: سفر کے تجربے کو بہتر بنانے، غیر ضروری مشکلات کو کم کرنے اور وقت کی بچت کے لیے حکومت نے ڈِجی یاترا سمیت کئی پہلیں شروع کی ہیں۔2022 سے نافذ، ڈِجی یاترا نے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے مسافروں کی کاغذی اور رابطے سے پاک پراسیسنگ ممکن بنائی۔مارچ 2025 تک 52.2 ملین سے زائد مسافروں نے اس سہولت کا استعمال کیا۔ڈِجی یاترا ایپ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے اور اب تک 12.1 ملین سے زائد صارفین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا۔
پرواز کی تربیت اور پائلٹ کی ترقی: حکومت اگلے 10–15 سال میں 30,000–34,000 پائلٹس کی متوقع ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فلائٹ ٹریننگ آرگنائزیشنز (ایف ٹی اوز) اور کمرشل پائلٹ لائسنسنگ کو بڑھا رہی ہے۔ڈی جی سی اے نے صنفی شمولیت کو فروغ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 13–18 فیصد خواتین پائلٹس کے ساتھ، 2025 تک تمام ہوابازی کے کرداروں میں خواتین کی نمائندگی 25 فیصد ہو۔
ڈرون ضوابط 2021 ، پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی): ڈرون ضوابط 2021 کے تحت قوانین کو آسان بنایا گیا اور وسیع تجارتی استعمال کو ممکن بنایا گیا، جس سے بھارت کے ڈرون سیکٹر کو آزاد بنایا گیا۔اس کے ساتھ پیداوار سے منسلک ترغیبی(پی ایل آئی) اسکیم کے تحت مالی سال 24–25 میں 34.79 کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔اس سے مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ ملا اور درآمدات پر انحصار کم ہوا، جس سے بھارت میں خود انحصاری اور سازگار ڈرون ماحول پیدا ہوا۔
بھارتی وائیون ایڈینیئم 2024:اس قانونی اصلاح کا مقصد 1934 کے ایئرکرافٹ ایکٹ کو دوبارہ نافذ کرکے بھارت کے ہوابازی کے شعبے کو جدید طرز پر ڈھالنا ہے، تاکہ یہ عصر حاضر کی ضروریات اور عالمی معیار کے مطابق ہو۔ بین الاقوامی کنونشنز جیسے شکاگو کنونشن اور آئی سی اے او کے مطابق قواعد و ضوابط کو ہم آہنگ کیا گیا۔ لائسنس کے اجرا اور اپیل کے عمل کو آسان بنایا گیا اور غیر ضروری مراحل ختم کیے گئے۔
نتیجہ
بھارت کا ہوا بازی کا شعبہ سب سے تیزی سے بڑھنے والے شعبوں میں سے ایک بن چکا ہے اور ملک کو دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اندرونی ہوابازی بازار میں شامل کر دیا ہے۔ملک میں مسافر ٹریفک میں بے مثال اضافہ، علاقائی رابطوں کی توسیع اور ہوابازی کے ڈھانچوں کی جدید کاری جاری ہے۔وزارت کی کوششیں لاکھوں لوگوں کے سفر کے تجربے کو بہتر بنانے، معیشت کو فروغ دینے، قومی یکجہتی مضبوط کرنے اورملک کو 2047 تک وکست بھارت بنانے کے خواب کی طرف اعتماد کے ساتھ آگے بڑھانے کا کام کر رہی ہیں۔
حوالے
https://www.iata.org/en/iata-repository/publications/economic-reports/the-value-of-air-transport-to-india
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098780
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=152143&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2123537
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2066445
https://sansad.in/getFile/annex/266/AU669_kOqHSU.pdf?source=pqars#:~:text=Out%20of%20which%2C%20RCS%20flights,economic%20growth%2C%20and%20enhance%20tourism
https://www.iata.org/en/iata-repository/publications/economic-reports/the-value-of-air-transport-to-india
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154624&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?ModuleId=3&NoteId=153352
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1943211#:~:text=Government%20of%20India%20has%20formulated,these%2C%2011%20Greenfield%20airports%20viz
https://sansad.in/getFile/annex/268/AU5_1mFQzx.pdf?source=pqars#:~:text(a)%20&%20(b):,Nadu%20under%20the%20UDAN%20Scheme
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2124459
https://www.pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=1847005
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1989139
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1908939
پی ڈی ایف کے لیے یہاں کلک کریں
*****
ش ح۔ک ح۔ع ر
U. No-217
(Release ID: 2181951)
Visitor Counter : 5