وزارت دفاع
آپریشن سندور نے عالمی سطح پر یہ پیغام دیا ہے کہ بھارت ہر چیلنج کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہے: وزیر دفاع نے نیول کمانڈرز کانفرنس میں کہا
بھارتی بحریہ نے روک تھام کی ایک ایسی پوزیشن قائم کی ہے جس نے پاکستان کو اپنی ساحلی حدود کے قریب رہنے پر مجبور کر دیا، دنیا نے بحریہ کی آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ صلاحیت اور طاقت کا مشاہدہ کیا، جناب راجناتھ سنگھ نے کہا
’’بھارتی بحریہ کی (آئی او آر) میں موجودگی دوست ممالک کے لیے اطمینان بخش ہے اور ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ جو خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں‘‘
’’ہماری بحریہ نے بھارت کی خود انحصاری، جدت اور صنعتی ترقی میں پیش قدمی کی ہے‘‘
’’موجودہ دور کی جنگیں لڑنے کے لیے حکمت عملی بنانے اور جدید ترین آلات حاصل کرنے دونوں پر برابر توجہ دی جانی چاہیے ‘‘
Posted On:
23 OCT 2025 5:42PM by PIB Delhi
وزیرِ دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے 23 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں نیول کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’آپریشن سندور بھارت کی ارادے کی قوت اور صلاحیت کی علامت تھا، اور دنیا کے لئے یہ پیغام تھا کہ ہم ہر چیلنج کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘ وزیرِ دفاع نے بھارتی بحریہ کی تعریف کی کہ اس نے روک تھام کی ایسی پوزیشن قائم کی جو پاکستان کو بندرگاہ یا اپنی ساحلی حدود کے قریب رہنے پر مجبور کر دیا، اور اس آپریشن کے دوران بحریہ کی آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ صلاحیت اور طاقت کا عالمی سطح پر مشاہدہ کیا گیا۔ انہوں نے بھارتی بحریہ کی انڈین اوشن ریجن (آئی او آر) میں موجودگی کو ’’دوست ممالک کے لیے اطمینان‘‘ اور’’ان کے لیے تکلیف دہ قرار دیا جو خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں‘‘۔

وزیرِ دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے کہا ’’انڈین اوشن ریجن (آئی او آر) آج معاصر جیوپولیٹکس کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ اب صرف غیر فعال علاقہ نہیں رہا بلکہ مقابلہ اور تعاون کا میدان بن گیا ہے۔ بھارتی بحریہ نے اپنی کثیرجہتی صلاحیتوں کے ذریعے خطے میں قیادت کا کردار ادا کیا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران، ہمارے جہاز، آبدوزیں اور بحریہ کے طیارے بے مثال پیمانے پر تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری بحریہ نے تقریباً 335 تجارتی جہازوں کو محفوظ گزرگاہ فراہم کی ہے، جس میں تقریباً 1.2 ملین میٹرک ٹن مال اور 5.6 ارب ڈالر کی تجارتی مالیت شامل ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اب عالمی بحری معیشت میں ایک معتبر اور اہل شریک کار بن گیا ہے۔‘‘
وزیرِ دفاع نے خود انحصار بحریہ کو ایک پر اعتماد اور طاقتور قوم کی بنیاد قرار دیتے ہوئے بھارتی بحریہ کی تعریف کی کہ اس نے ملک ہی میں تیار کئے گئے آلات کے ذریعے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیاہے اور ’آتم نربھر بھارت‘ کا علم بردار بن کر ابھرا ہے۔’’گزشتہ دس سال میں بحریہ کے تقریباً 67 فیصد سرمایہ کاری کے معاہدے بھارتی صنعتوں کے ساتھ ہوئے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم اب صرف درآمدات پر منحصر نہیں ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں(ایم ایس ایم ایز) اور اسٹارٹ اپس پر انحصار کرتے ہیں۔ فی الحال، بھارتی بحریہ 194 اختراعی اور ملکی ساختہ منصوبوں پر کام کر رہی ہے جوایس پی آر آئی این ٹی، ٹی ڈی ایف، آئی ڈی ای ایکس اور میک این انڈیا کے تحت ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف بحریہ کو تکنیکی طور پر خود مختار بنایا ہے بلکہ نجی صنعتوں اور نوجوان مخترعین کو بھی اس مشن کا حصہ بنایا ہے۔‘‘

وزیرِ دفاع نے موجودہ دور کی جنگوں کو ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت دفاع کے شعبے میں خودکفالت، ملکی اختراع، اور جدید ترین ٹیکنالوجیز پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’بحری تیاری اب صرف جہازوں یا آبدوزوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ یہ ٹیکنالوجی پر مبنی، نیٹ ورک سینٹرک، اور خودکار نظاموں پر منحصر ہے۔ ہمیں اپنے دشمنوں کی جدید ٹیکنالوجیز سے خود کو محفوظ رکھنا ہے اور ساتھ ہی اپنی صلاحیتوں کو ان شعبوں میں بڑھانا ہے۔ ہمارے پاس صلاحیتیں اور قابلیت موجود ہیں۔ ہم اپنا سامان اپنی زمین پر ہی تیار کر رہے ہیں۔‘‘
وزیرِ دفاع نے اس بات کی تعریف کی کہ آتم نربھر بھارت کے تحت بھارتی بحریہ نہ صرف دفاعی پیداوار میں مصروف ہے بلکہ قومی تعمیر میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ ’’آج ہماری بحریہ ملک کی خود انحصاری، جدت اور صنعتی ترقی میں پیش پیش ہے۔ ہر جہاز اور آبدوزوں کے بننے کے ساتھ ایک نئی ملازمت پیدا ہوتی ہے؛ ہر انجن کے ساتھ ایک نئی مہارت فروغ پاتی ہے اور ہر ملکی ساختہ نظام کے ساتھ بھارت کی بیرونی انحصار کم ہو رہا ہے۔ پروجیکٹ 17 اے کے جہاز، جن میں 75 فیصد سے زیادہ ملکی مواد استعمال ہوتا ہے، ایم ڈی ایل اور جی آر ایس ای جیسے شپ یارڈز میں تقریباً 1.27 لاکھ ملازمتیں تشکیل دے چکے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر بحریہ کا منصوبہ نہ صرف سلامتی سے منسلک ہے بلکہ معیشت اور نوجوانوں کی روزگار کے لیے بھی اہم ہے۔‘‘

بھارتی بحریہ کے ایم ایس ایم ایز (چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار) اور چھوٹے شپ یارڈز کے ساتھ تعاون میں نمایاں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ حال ہی میں تقریباً 315 کروڑ روپے مالیت کے معاہدے یارڈ کرافٹس کی تعمیر کے لیے دیے گئے ہیں، جو ’’ووکل فار لوکل‘‘ وژن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’بحریہ نے اپنی فضائی شعبے میں خود انحصاری کے لیے کئی نئی ایجادات کی ہیں۔ ایسے پروجیکٹس جیسے کہ ملٹی رول میری ٹائم ریکانیسنس ایئرکرافٹ، یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹرز، ٹوئن انجن ڈیک فائٹرز، اور نیول شپ بورن ان میڈ ائیریل سسٹمز نے ہماری ملکی فضائی صنعت کو نئی سمت دی ہے۔ یہ نہ صرف اہم صلاحیتوں کے خلا کو پر کر رہے ہیں بلکہ خود انحصاری کو بھی مضبوط بنا رہے ہیں۔‘‘
وزیرِ دفاع نے موجودہ دور کی جنگوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنانے اور جدید ترین آلات کے حصول دونوں پر برابر زور دیا۔ انہوں نے کہا ’’کوئی بھی قوم صرف آلات اور جنگی جہازوں سے جنگ نہیں جیت سکتی۔ ٹیکنالوجی ہمیں برتری دیتی ہے، لیکن جغرافیہ، فریب دہی، وقت کا تعین اور انسانی فیصلے کو ہمیشہ حکمت عملی کے دائرے میں شامل کرنا چاہیے۔ بیڑے کا حجم اور جدید کاری اہم ہے، مگر پلیٹ فارمز کا حکمت عملی کے تحت مؤثر استعمال بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ منصوبہ بندی میں چستی اور لچک لازمی ہیں۔‘‘
وزیرِ دفاع نے تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے کے مطابق بحری حکمت عملی اور سوچ کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا’’ہمیں تین شعبوں میں مل کر کام کرنا ہوگا: صلاحیت، لوگ، اور شراکت دار۔ صلاحیت کا مطلب ہے ٹیکنالوجی اور طاقت؛ لوگ کا مطلب ہے ملاح اور ان کے اہل خانہ؛ اور شراکت دار کا مطلب ہے صنعتیں، علمی ادارے اور بین الاقوامی تعاون۔ جب یہ تینوں اکٹھے ہوں گے تو ہماری بحریہ ایک مزید قابل اعتماد اور مضبوط طاقت کے طور پر ابھرے گی۔‘‘
اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی، دفاعی سیکرٹری جناب راجیش کمار سنگھ، سیکرٹری ڈی ڈی آر اینڈ ڈی اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر سمیر وی کامت، اور نیول کمانڈرز بھی موجود تھے۔

یہ کانفرنس قومی قیادت اور بیوروکریٹس کے ساتھ قریبی بات چیت کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے اور موجودہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں کثیرجہتی چیلنجز کو کم کرنے کے لیے بھارتی بحریہ کے نظریے کو بہتر بنانے کا موقع دیتی ہے۔ بحریہ کی اعلیٰ قیادت مغربی اور مشرقی سمندری حدود پر اپنی آپریشنل تیاری کا جائزہ لے رہی ہے، میک ان انڈیا سکیم کے تحت ملکی ساختہ ساز و سامان اور جدت کو فروغ دے رہی ہے، حکومت کے وژن مہاسگر تمام خطوں میں سلامتی کے لیے باہمی اور جامع ترقی) کو آگے بڑھا رہی ہے اور انڈین اوشن ریجن(آئی اوآر) اور انڈو پیسفک میں بھارتی بحریہ کو ترجیحی حفاظتی شراکت دار کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔
*********
ش ح ۔ ا س ۔ م ا
Urdu No-219
(Release ID: 2181939)
Visitor Counter : 15