PIB Headquarters
دالوں میں آتم نربھر بھارت کے لیے ہندوستان کا مشن
پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ
Posted On:
11 OCT 2025 6:12PM by PIB Delhi
اہم نکات
- وزیرِاعظم نے 11 اکتوبر 2025 کو ‘‘ دالوں میں آتم نربھرتا مشن’’ (2026-2025 تا 2031-2030) کا آغاز کیا، جس کے لیے 11,440 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
- اس مشن کا مقصد 2031-2030 تک دالوں کی گھریلو پیداوار کو 350 لاکھ ٹن تک بڑھانا اور کاشت کے رقبے کو 310 لاکھ ہیکٹیئر تک وسعت دینا ہے۔
- اس کا ایک ہدف تور، اُڑد اور مسور کی چار سال تک کم از کم امدادی قیمت(ایم ایس پی) پر 100 فیصد خرید کو یقینی بنانا ہے۔
- کسانوں میں 88 لاکھ مفت بیج کٹس اور 126 لاکھ کوئنٹل تصدیق شدہ بیج تقسیم کیے جائیں گے۔
- تقریباً 2 کروڑ کسانوں کو یقینی خریداری، معیاری بیجوں کی تقسیم اور بہتر ویلیو چین سپورٹ سے فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔
|
تعارف
دالیں محض ایک زرعی جنس نہیں بلکہ بھارت کی غذائی سلامتی، مٹی کی زرخیزی اور دیہی روزگار کی بنیاد ہیں۔ دنیا میں دالوں کی سب سے بڑی پیداوار، کھپت اور درآمد کرنے والے ملک کے طور پر، بھارت نے ہمیشہ اس اہم شعبے میں پیداواریت اور پائیداری کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ آمدنی میں اضافے اور متوازن غذا سے متعلق بڑھتی ہوئی آگاہی کے ساتھ دالوں کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے گھریلو پیداوار میں اضافہ کرنے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
اقتصادی اور تجارتی اہمیت سے بالاتر، دالیں غذائیت کے خزانے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن کے مطابق، دالیں بھارتی غذا میں کل پروٹین کی کھپت کا تقریباً 20 تا 25 فیصد حصہ فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، فی کس دالوں کا استعمال اب بھی تجویز کردہ 85 گرام یومیہ سے کم ہے، جس کے باعث ملک بھر میں پروٹین کی کمی اور غذائی قلت کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اس لیے دالوں کی گھریلو پیداوار میں اضافہ نہ صرف اقتصادی ضرورت ہے بلکہ عوامی صحت کو بہتر بنانے کی ایک اہم تدبیر بھی ہے۔
اس دوہری اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومتِ ہند نے دالوں کے شعبے کو مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ 11 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی کے انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(آئی اے آر آئی) میں ایک خصوصی کرشی پروگرام منعقد ہوا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘‘ دالوں میں آتم نربھرتا مشن’’ (دلہن آتم نربھرتا مشن) کا آغاز 11,440 کروڑ روپے کے مجموعی بجٹ کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے دالوں کے کاشتکاروں سے بات چیت کی اور زرعی و متعلقہ شعبوں میں ویلیو چین پر مبنی ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔لانچ کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ یہ مشن صرف پیداوار بڑھانے کا نہیں بلکہ ایک پائیدار اور بااختیار مستقبل تعمیر کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
یہ مشن غذائی سلامتی اور خودکفالت کے حصول کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ‘‘ دالوں میں آتم نربھرتا مشن’’ کا اعلان مرکزی بجٹ 2026-2025 میں کیا گیا تھا اور یکم اکتوبر 2025 کو مرکزی کابینہ نے اسے منظوری دی۔ اسے 2026-2025 سے 2031-2030 کے درمیان نافذ کیا جائے گا۔ اس کا مقصد گھریلو پیداوار میں اضافہ، درآمدی انحصار میں کمی، اور دالوں میں ‘‘آتم نربھر بھارت’’ کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

پس منظر
گزشتہ برسوں میں بھارت نے دالوں کی پیداوار میں نمایاں تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ نیوٹریشن مشن(این ایف ایس این ایم) کے تحت حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں دالوں کی پیداوار 2014-2013 میں 192.6 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2025-2024 (تیسرے پیشگی تخمینہ) میں 252.38 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی، جو کہ 31 فیصد سے زائد کی شاندار ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ یہ پیش رفت قابلِ ستائش ہے، تاہم اب بھی ملک کی بڑھتی ہوئی کھپت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید پیداوار بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔
سال 2024-2023 میں بھارت نے 47.38 لاکھ ٹن دالیں درآمد کیں، جب کہ اسی دوران 5.94 لاکھ ٹن برآمد بھی کیں۔ یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے دال پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہونے کے باوجود بھارت کی گھریلو پیداوار میں اب بھی اس حد تک اضافہ درکار ہے کہ وہ اندرونی طلب کو مکمل طور پر پورا کر سکے۔ اس وجہ سے دالوں کی درآمد فی الحال ایک ضروری معاون کے طور پر برقرار ہے۔ 47.38 لاکھ ٹن کی درآمدات کے پیش نظر حکومتِ ہند نے دالوں میں خودکفالت کو ایک قومی ترجیح کے طور پر طے کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے دسمبر 2027 تک دالوں میں مکمل ’’آتم نربھرتا‘‘ (خود انحصاری) حاصل کرنے کا ایک بلند ہدف مقرر کیا ہے، جس میں خاص طور پر تور (ارہر)، اُڑد اور مسور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ نیا مشن اس وژن کو مزید تقویت دیتا ہے، جس کا مقصد بھارت کی مستقبل کی دالوں کی ضرورت کو مکمل طور پر گھریلو پیداوار کے ذریعے پورا کرنا ہے۔ یہ مشن ‘‘ویژن 2047’’ سے ہم آہنگ ہے، جو پائیدار ترقی، متنوع فصلوں کے نظام اور کسانوں کو یقینی آمدنی، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، اور موسمیاتی لحاظ سے لچکدار زرعی طریقوں کے ذریعے بااختیار بنانے پر زور دیتا ہے۔
حکومتِ ہند نے گزشتہ کئی دہائیوں سے دالوں کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے ہدفی اقدامات کیے ہیں۔ 1966 میں آل انڈیا کوآرڈی نیٹڈ پلس امپروومنٹ پروجیکٹ سے آغاز ہوا، جس کے بعد ‘‘ایکسلیریٹڈ پلسز پروڈکشن پروگرام ’’ اے سی پی) (2010–14 جیسے اقدامات نے پیداواریت میں اضافے اور طویل مدتی خود انحصاری کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

مقصد
‘‘ دالوں میں آتم نربھرتا مشن’’ (2031-2025) کا بنیادی مقصد دالوں میں خودکفالت حاصل کرنا ہے، جس کے تحت گھریلو پیداوار میں نمایاں اضافہ، درآمدی انحصار میں کمی، اور کسانوں کی آمدنی میں پائیدار بہتری کو یقینی بنانا شامل ہے۔ اس مشن کے تحت دالوں کی کاشت کے رقبے میں 35 لاکھ ہیکٹیئر کا اضافہ کیا جائے گا، جس کے لیے دھان کی پرالی والی زمینوں اور دیگر موزوں علاقوں کو استعمال میں لایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ فصلوں کی باہمی کاشت(انٹر کراپپینگ) اور متنوع کاشتکاری(کراپ ڈائیورسفیکیشن) کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
مشن کا ایک اہم پہلو زیادہ پیداوار دینے والی، کیڑوں کے خلاف مزاحم، اور موسمیاتی تغیرات سے ہم آہنگ دالوں کی اقسام کی تیاری اور ان کے فروغ پر مرکوز ہے، جسے ایک مضبوط بیج نظام کے ذریعے سہارا دیا جائے گا۔ اس کے تحت کسانوں میں 126 لاکھ کوئنٹل تصدیق شدہ بیج تقسیم کیے جائیں گے، جبکہ 88 لاکھ مفت بیج کٹس فراہم کی جائیں گی۔

دالوں میں آتم نربھرتا کے لئے حکمت عملی
موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے، ریاستیں پانچ سالہ رولنگ بیج پیداوار کے منصوبے تیار کریں گی، جن میں بریڈر بیج کی پیداوار کی نگرانی آئی سی اے آر کرے گا اور معیار کی یقین دہانی ساتھی پورٹل (seedtrace.gov.in) کے ذریعے کی جائے گی۔
یہ مشن ایک جامع حکمتِ عملی اپناتا ہے، جس میں مٹی کی صحت کا انتظام، مکینائزیشن، متوازن کھادوں کا استعمال، فصلوں کی حفاظت، اور آئی سی اے آر ، کرِشی وِگیان کیندر (کے وی کیز) ، اور ریاستی زرعی محکموں کے ذریعے بڑے پیمانے پر مظاہرے شامل ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے، مشن ایک مضبوط، خود انحصار دال پیداوار نظام کی تشکیل کا تصور رکھتا ہے جو بھارت کی بڑھتی ہوئی گھریلومانگ کو پورا کرے گا۔
- ساتھی-بیج کی توثیق ، ٹریسبلٹی اور جامع انوینٹری
ساتھی ایک صارف مرکزیت والا مرکزی پورٹل ہے، جسے وزارت زراعت وکسانوں کی فلاح وبہبود، حکومت ہندنے نیشنل انفارمیشن سنٹر(این آئی سی کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ ساتھی -بیج کے مکمل لائف سائیکل کو متعدد بیج نسلوں میں شامل کرنے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔
یہ مقصد بیج کی سپلائی چین کے مکمل عمل کو خودکار بنانے کے ذریعے حاصل کیاجاتا ہے، جس میں بیج کی پیداوار سے لے کرتصدیق، لائسنسنگ ، بیج کی انویٹری اور تصدیق شدہ ڈیلرز کے ذریعے بیج کے فروخت تک کے تمام مراحل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ساتھی بیج کی ٹریسبلسٹی(پیچھے کی معلومات تک رسائی) کو بھی یقینی بناتا ہے۔
|
کسانوں کو دالوں کی کاشت میں زیادہ آمدنی کی ضمانت اور اعتماد فراہم کرنے کے لیے، حکومت اہم دالوں تور (ارہر)، اُڑد، اور مسور کی یقینی خریداری کو ‘‘وزیرِاعظم اناداتا آمدنی سنرکشن مہم’’ (پی ایم- اے اے ایس ایچ اے) کے تحت یقینی بنائے گی۔ نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا (این اے ایف ای ڈی) اور نیشنل کوآپریٹو کنزیومرز فیڈریشن(این سی سی ایف) اگلے چار سال کے دوران شریک ریاستوں میں 100 فیصد خریداری کو یقینی بنائیں گے۔ یہ نظام کسانوں کو منصفانہ اور بروقت قیمتیں فراہم کرتا ہے، مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کو کم کرتا ہے اور کسانوں کو اعلیٰ قیمت والی دالوں کی فصلیں اپنانے کی ترغیب دیتا ہے، جس سے دالوں میں خودکفالت کے جامع مقصد میں حصہ ملتا ہے۔ ان مشترکہ کوششوں کے ذریعے، مشن ایک مضبوط، پائیدار اور خود انحصار دال پیداوار نظام کا تصور رکھتا ہے جو بھارت کی بڑھتی ہوئی گھریلو مانگ کو پورا کرے گا اور کسانوں کے روزگار کو مضبوط بنائے گا۔
یہ مشن بعد از فصل ویلیو چین کو بھی مضبوط بنانے کی کوشش کرتا ہے، جس کے لیے 1,000 پروسیسنگ اور پیکجنگ یونٹس قائم کیے جائیں گے، ہر یونٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ 25 لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ نقصانات کم ہوں، ویلیو ایڈیشن بڑھے اور دیہی روزگار پیدا ہو۔ مداخلتیں نیتی آیوگ کی سفارش کے مطابق کلسٹر پر مبنی حکمتِ عملی کے تحت کی جائیں گی، جس سے وسائل کے مؤثر استعمال اور دالوں کی جغرافیائی تنوع کو فروغ ملے گا۔
سال 2031-2030 تک، مشن کا ہدف دالوں کی کاشت کے رقبے کو 310 لاکھ ہیکٹیئر تک بڑھانا، پیداوار کو 350 لاکھ ٹن تک پہنچانا، اور پیداواریت کو 1,130 کلوگرام فی ہیکٹیئر تک بڑھانا ہے۔ ان پیداواری اہداف کے علاوہ، مشن درآمدات کم کر کے زرمبادلہ کی بچت، موسمیاتی لحاظ سے لچکدار اور مٹی کی صحت کے موافق طریقوں کو فروغ، اور قابلِ قدر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے، تاکہ دالوں میں غذائی سلامتی اور طویل مدتی خودکفالت کو یقینی بنایا جا سکے۔
پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن مہم( پی ایم- اے اے ایس ایچ اے)
پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن مہم( پی ایم- اے اے ایس ایچ اے) ستمبر 2018 میں شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد دالوں، تیل والے بیجوں اور کوپرا کے لئے قیمت کی ضمانت فراہم کرنا ہے تاکہ کسانوں کے مالی استحکام کویقینی بنایاجاسکے۔ فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والی غیر مستحکم فروخت کو کم کیا جاسکے اور دالوں وتیل والے بیجوں کی جانب فصلوں کی تنوع کو فروغ دیا جاسکے۔ستمبر 2024 میں کابینہ نے انضمامی پی ایم- اے اے ایس ایچ اے اسکیم کے جاری رہنے کی منظوری دی ، جو اس کے کلیدی اجزاء پر مشتمل ہے: پرائس سپورٹ اسکیم (پی ایس ایس) پرائس ڈیفیشنسی پیمنٹ اسکیم (پی ڈی پی ایس) اور مارکیٹ انٹر وینشن اسکیم (ایم آئی ایس)۔
|
|
دالوں کے شعبے کے لئے نیتی آیوگ کی سفارشات

4 ستمبر 2025 کو دالوں میں آتم نربھرتا پر نیتی آیوگ کی رپورٹ کا اجرا کیا۔
نیتی آیوگ نے پانچ بڑی دال پیدا کرنے والی ریاستیں ، راجستھان، مدھیہ پردیش، گجرات، آندھرا پردیش اور کرناٹک میں 885 کسانوں سے حاصل شدہ بصیرت کی بنیاد پر دالوں کے شعبے کو مضبوط بنانے، پیداوار بڑھانے اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے چند اہم سفارشات پیش کی ہیں،کاشتکاری میں توسیع اور تنوع، دھان کی پرالی والی زمینوں میں دالوں کی کاشت کو بڑھانا اور کلسٹر پر مبنی حکمتِ عملی کے ذریعے فصلوں کے نمونوں میں تنوع کو فروغ دینا۔حوافز اور قیمت کی ضمانت: اعلیٰ ممکنہ ریاستوں میں پائلٹ پروجیکٹس، یقینی قیمتیں اور دیگر مراعات فراہم کر کے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنا۔بیج کے نظام کو مضبوط کرنا، اعلیٰ معیار کے بیج کی فراہمی اور ٹریسبلٹی کے لیے ‘‘ایک بلاک-ایک بیج گاؤں’’ جیسے ماڈلز اپنانا، کلسٹر بیسڈ بیج ہبز اور کسان-پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کی مدد سے بہتر اقسام کی بروقت دستیابی اور پیداواریت میں اضافہ یقینی بنانا ہے۔خریداری اور ویلیو چین کی مضبوطی،مقامی خریداری مراکز اور پروسیسنگ یونٹس کے ذریعے بیچولیوں کی مداخلتوں میں کمی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ، اور صارفین کے لیے قیمتوں کا استحکام۔غذائی و فلاحی پروگراموں میں شمولیت، عوامی نظام تقسیم (پی ڈی ایس) اور مڈ ڈے میل پروگرام میں دالوں کو شامل کر کے مانگ بڑھانا اور غذائی قلت کے مسائل کو حل کرنا۔جدید زرعی طریقے اور پائیداری،مکینائزیشن، مؤثر آبپاشی، بائیو-کھاد، کیڑوں سے محفوظ، کم مدت والی اور موسمیاتی تغیرات کے مطابق مزاحمتی اقسام کو فروغ دینا۔ڈیٹا اور مانیٹرنگ، ساتھی پورٹل کے ذریعے ابتدائی وارننگ نظام اور ڈیٹا پر مبنی نگرانی کو اپنانا، تاکہ دالوں کی کاشت زیادہ مضبوط، پائیدار اور فائدہ مند بن سکے۔یہ سفارشات دالوں کی پیداوار میں اضافہ، کسانوں کی آمدنی اور غذائی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی فراہم کرتی ہیں۔
نتیجہ
‘‘دالوں میں آتم نربھرتا مشن’’ بھارت کے لیے غذائی اور اقتصادی سلامتی کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ خودکفالت کو ترجیح دیتے ہوئے، یہ مشن کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اپنانے، یقینی خریداری، صلاحیت سازی، اور معیاری بیجوں تک رسائی فراہم کر کے بااختیار بناتا ہے، جبکہ پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے لچکدار زرعی طریقوں کو فروغ دیتا ہے۔
سائنسی جدت، کلسٹر پر مبنی مداخلتیں، اور مضبوط ویلیو چین کے امتزاج کے ذریعے، مشن نہ صرف گھریلو دالوں کی مانگ کو پورا کرنے بلکہ درآمدی انحصار کم کرنے، کسانوں کی آمدنی بڑھانے، اور بھارت کو پائیدار دال کی پیداواری میں عالمی رہنما کے طور پر قائم کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ غذائی پروگراموں میں دالوں کے شامل ہونے، بعد از فصل انفراسٹرکچر کی بہتری، اور دیہی روزگار کے فروغ کے ذریعے، مشن کا اثر محض غذائی سلامتی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ مٹی کی صحت، دیہی خوشحالی، اور ‘‘وِکست بھارت’’ کے تصور کے حصول میں بھی معاون ہوگا۔
مختصراً، یہ مشن ایک خودانحصار، مضبوط اور پیداواری(پروڈکٹیو) دال شعبے کی بنیاد رکھتا ہے، جو کسانوں، صارفین، اور پوری قوم کے لیے طویل مدتی فوائد کو یقینی بناتا ہے۔
حوالہ جات:
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2173547
- https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2039209
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2085530
- https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2022/feb/doc202221616601.pdf
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1993155
Click here to see pdf
********
ش ح۔ش ت ۔ رض
7455U-
(Release ID: 2178374)
Visitor Counter : 5