وزارت دفاع
مِگ-21 حوصلے، نظم و ضبط اور حب الوطنی کے تسلسل کی علامت ہے، جو ملک میں تیار کردہ ایل سی اے تیجس اور آنے والے اے ایم سی اے کی ترقی کے لیے تحریک کا باعث بنے گی: وزیر دفاع
سن 1971 ء کی جنگ میں اس کے فیصلہ کن رول سے لے کر کرگل لڑائی ، بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک اور آپریشن سندور میں میگ-21 نے متعدد محاذوں پر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا: وزیر دفاع
’’ انٹرسیپٹر، گراؤنڈ اٹیک پلیٹ فارم، فرنٹ لائن ایئر ڈیفنس اور تربیتی طیارے کے طور پر نمایاں کارکردگی دکھائی؛ مگ-21 کثیر جہتی صلاحیت کا حامل ہے ‘‘
’’ دنیا بھر میں 11500 سے زائد مِگ-21 تیار ہوئے، جن میں تقریباً 850 بھارتی فضائیہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، جو اس کی مقبولیت، معتبریت اور کثیر جہتی صلاحیتوں کی گواہی دیتے ہیں ‘‘
’’ مِگ-21 نے ہمیں یہ سکھایا کہ تبدیلی سے کبھی نہ ڈریں، بلکہ اعتماد کے ساتھ اسے قبول کریں ؛ آج، بھارت کا دفاعی نظام اس ورثے کو آگے بڑھانے کے لیے ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہا ہے ‘‘
Posted On:
26 SEP 2025 3:15PM by PIB Delhi
’’ مِگ-21 کی میراث بھارت کے دفاعی شعبے میں آتم نربھرتا کے عزم کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہے گی۔ یہ طیارہ حوصلے، نظم و ضبط اور حب الوطنی کے تسلسل کی علامت ہے، جو دیسی پلیٹ فارمز جیسے ایل سی اے -تیجس اور آنے والے ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ائیرکرافٹ ( اے ایم سی اے ) کی ترقی کے لیے تحریک کا باعث بنے گا ۔ ‘‘ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 26 ستمبر ، 2025 ء کو چندی گڑھ میں بھارتی فضائیہ ( آئی اے ایف ) کے مِگ-21 کی ڈی کمیشننگ تقریب کے دوران یہ بات کہی ۔
یہ تقریب مِگ-21 کی آخری عملی پرواز کے موقع پر منعقد کی گئی تھی، جو بھارتی فضائیہ کی تاریخ میں چھ دہائیوں سے زائد کے ایک شاندار باب کا اختتام ہے ۔ وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ جب دنیا آنے والے کل میں ، بھارت کی طرف دیکھے تو اسے ایک ایسا ملک نظر آئے ، جس نے مِگ-21 سے آغاز کیا اور آج مستقبل کے دفاعی ٹیکنالوجیز میں قیادت کر رہا ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے بھارتی فضائیہ کے فضائی جوانوں کی بہادری اور لگن کو سلام پیش کیا، جنہوں نے حوصلے اور قربانی کے ذریعے ملک کے اقتدارِ اعلیٰ، اتحاد اور سالمیت کا تحفظ کیا۔ انہوں نے مگ-21 کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ، اسے صرف ایک مشین نہیں بلکہ بھارت کی عسکری ہوا بازی میں عروج کی علامت، قومی دفاع کی ایک ڈھال اور 1963 ء میں اس کے شامل ہونے کے بعد سے مسلح افواج کا وفادار ساتھی قرار دیا۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ دنیا بھر میں 11500 سے زائد مگ-21 تیار کیے گئے، جن میں تقریباً 850 بھارتی فضائیہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، جو اس طیارے کی مقبولیت، اعتبار اور کثیر جہتی صلاحیتوں کی گواہی دیتے ہیں۔
وزیر دفاع نے یاد دلایا کہ مگ-21 نے جنگ اور لڑائی کے متعدد محاذوں پر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا، 1971 ء کی جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا، جب اس نے دشوار گزار حالات میں ڈھاکہ میں گورنر ہاؤس پر حملہ کیا اور بھارت کو فتح سے ہمکنار کرایا اور کرگل لڑائی ، بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک اور آپریشن سندور میں بھی موجود رہا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ’’ ہر تاریخی مشن میں مگ-21 نے فخر کے ساتھ ترنگا لہرایا۔ اس کی خدمات کبھی کسی ایک واقعے یا معرکے تک محدود نہیں رہیں، بلکہ دہائیوں تک بھارت کی فضائی قوت کا ستون رہی ہیں ۔ ‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے طیارے کی کثیر جہتی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے مگ-21 کو ’’ کثیر جہتی صلاحیتوں کا حامل ‘‘ قرار دیا، جو ہر ممکنہ کردار میں نمایاں رہا: دشمن کے طیاروں کو روکنے والا انٹرسیپٹر، جارحانہ صلاحیت دکھانے والا گراؤنڈ اٹیک پلیٹ فارم، بھارتی فضائی حدود کے تحفظ کے لیے فرنٹ لائن ایئر ڈیفنس جیٹ اور بے شمار پائلٹس کو تربیت دینے والا ٹرینر طیارہ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہمارے اعلیٰ مہارت یافتہ فائٹر پائلٹس کی بنیاد مگ-21 پر رکھی گئی۔ اس تاریخ ساز پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر فضائی جوانوں کی کئی نسلوں نے مشکل ترین حالات میں پرواز کرنا، ڈھال بننا اور کامیابی حاصل کرنا سیکھا۔ بھارت کی فضائی حکمت عملی کی تشکیل میں اس کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ ‘‘
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مگ-21 نے اپنے ڈیزائنرز اور آپریٹرز کی توقعات سے کہیں زیادہ کارکردگی دکھائی، 1950 ء کی دہائی کے جیٹ سے ایک مضبوط، اپ گریڈ شدہ پلیٹ فارم میں تبدیل ہوا، جسے ترشول، وکرم، بادل اور بائیسن جیسے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطابقت پسندی ہی تھی ، جس نے مگ-21 کو بھارتی فضائیہ کے بیڑے میں اتنی دیر تک برقرار رکھا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ’’ مگ-21 نے ہمیں یہ سکھایا کہ تبدیلی سے کبھی نہ ڈریں بلکہ اعتماد کے ساتھ اسے قبول کریں۔ آج، بھارت کا دفاعی نظام، ہمارے تحقیقاتی لیبارٹریاں، ماہرینِ تعلیم ، ڈی پی ایس یوز ، نجی شعبہ، اسٹارٹ اپس اور نوجوان مل کر اس ورثے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ‘‘
وزیر دفاع نے طیارے کی عمر کے حوالے سے غلط فہمیوں کو بھی دور کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ 1960 ء اور 1970 ء کی دہائی میں شامل ابتدائی مگ-21 طیارے پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں، لیکن اب تک خدمات انجام دینے والے طیارے زیادہ سے زیادہ 40 سال کے ہیں، جو دنیا بھر کے فائٹر جیٹس کے لیے معمول کے مطابق مدت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندستان ایروانٹکس لمیٹڈ ( ایچ اے ایل ) کی کوششوں کی بدولت مگ-21 کو مسلسل جدید راڈار، ایویونکس اور ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا۔ ایچ اے ایل کے انجینئرز اور سائنسدانوں کی انتھک محنت کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان کی کاوشوں نے طیارے کو دہائیوں تک تکنیکی اعتبار سے جدید اور لڑائی کے لیے تیار رکھا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ مگ-21 کو الوداع کہنا محض ایک فوجی رسمی روایت نہیں بلکہ بھارت کے تہذیبی اور ثقافتی اصولوں کی توسیع ہے۔ بھارتی فلسفے کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ ’’ ہماری قدیم ثقافت ہمیں سکھاتی ہے کہ تقدس صرف زندہ مخلوقات میں نہیں بلکہ غیر زندہ اشیاء میں بھی موجود ہے۔ جس طرح ہم زمین، دریا، درخت اور آلات کی عبادت کرتے ہیں ، جو ہماری خدمت کرتے ہیں، آج مگ-21 کو الوداع کہنا بھی اس مشین کے لیے شکرگزاری کا عمل ہے ، جس نے ہمارے آسمانوں کا تحفظ کیا اور 60 سال سے زیادہ عرصے تک عوام میں اعتماد پیدا کیا ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لمحہ وہی تقدس رکھتا ہے ، جو دسہرہ پر ہتھیاروں کے لیے انجام دی جانے والی رسومات میں ہوتا ہے اور اس سے ملک کو بااختیار بنانے والی ہر چیز کے لیے احترام کے تسلسل کی عکاسی ہوتی ہے۔
چندی گڑھ کو ، اس تقریب کے لیے منتخب کرنے کی خاص اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، وزیر دفاع نے کہا کہ یہی وہ جگہ ہے ، جہاں بھارت کا سپرسونک سفر مگ-21 کے نمبر 28 اسکواڈرن، ’ فرسٹ سپرسونکس ‘ میں شامل ہونے کے ساتھ شروع ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اس سر زمین نے ایک شاندار باب کا مشاہدہ کیا ہے ، جو بھارت کی فضائی قوت کی تعریف نو کے لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے ۔ آج، تاریخ مکمل ہوتی ہے ، جب ہم اسی جگہ سے اس طیارے کو الوداع کہہ رہے ہیں ۔


اس تقریب کی خاص بات ایک شاندار فلائی پاسٹ تھا ، جس کی قیادت چیف آف دی ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے کی، جو ایک نایاب اور علامتی اقدام تھا اور اس سے بھارتی فضائیہ کے اس تاریخ ساز طیارے کے لیے تہہ دل سے احترام کا اظہار ہوتا ہے ۔ تقریب میں متعدد ایئر شو شامل تھے، جن میں آکاش گنگا کی اسکائی ڈائیونگ ڈیمانسٹریشن، مگ-21 کے فارمیٹیشن ٹیک آف، بادل اور پینتھر فارمیٹیشنز، ایئر واریئر ڈرل ٹیم کی درستگی سے کیے گئے ڈرل موومنٹس، سوریا کرن ایروبٹک ٹیم اور جیگوار اور مگ-21 کے ایک علامتی فلائی پاسٹ کے ذریعے جنگی فضائی نگرانی کی تاریخی نمائندگی شامل تھی۔ ایک مشترکہ مگ-21 اور ایل سی اے تیجس فلائی پاسٹ نے تاریخی بائیسن سے لے کر ملک میں تیار تیجس کی طرف منتقلی کو اجاگر کیا۔


معزز مہمانوں کی موجودگی میں چھ مگ-21 طیاروں کا رسمی طور پر سِوچ آف کیا جانا ، طیارے کی عملی خدمات کے اختتام کی علامت تھا ۔ طیارے کا دستاویزی فارم-700 افسران اور 23 اسکواڈرن کے ایئر مین اور 28 اسکواڈرن کے کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے چیف آف دی ایئر اسٹاف کو پیش کیا گیا۔


اس موقع پر وزیر دفاع نے مگ-21 کی میراث کے اعزاز میں ایک خصوصی یادگاری ڈے کور اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ انہوں نے میموری لین میوزیم کا بھی دورہ کیا، جس کے بعد ایئر واریئرز اور سابقہ فوجیوں کے ساتھ ایک بڑا کھانا کا اہتمام کیا گیا ۔

اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی، چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل اپیندر دیویدی، سکریٹری ڈی ڈی آر اینڈ ڈی اور چیئرمین ڈی آر ڈی او ڈاکٹر سمیر وی کامت اور فائنانشل ایڈوائزر (ڈیفنس سروسز) ڈاکٹر مینک شرما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر بھارتی فضائیہ کے سینئر افسران، سابق فوجی، انجینئرز، تکنیکی ماہرین، گراؤنڈ عملہ اور وہ ایئر واریئرز بھی شریک ہوئے ، جنہوں نے مگ-21 کی طویل عملی خدمات کے دوران ، اس کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں۔

.......
) ش ح – ش ب - ع ا )
U.No. 6660
(Release ID: 2171814)
Visitor Counter : 11