کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کے اجلاس میں عالمی تجارتی تنظیم پر مبنی منصفانہ تجارتی نظام کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ


بھارت کی طرف سے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی نمائش کی اور ایس سی او کے دائرے میں منصفانہ اور محفوظ ای۔کامرس فریم ورکس پر تعاون کی تجویز پیش

Posted On: 07 SEP 2025 11:51AM by PIB Delhi

بھارت نے 6 ستمبر 2025 کو ولادی ووستوک میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے تجارت کے اجلاس میں مشترکہ خوشحالی کے لیے تنظیم کی اجتماعی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے امکانات پر زور دیا۔ بھارت نے اس موقع پر برآمدات میں تنوع، انحصار کم کرنے اور لچکدار سپلائی چین قائم کرنے کی ضرورت کو نمایاں کیا۔ ایس سی او دنیا کی 42 فیصد آبادی اور 17.2 فیصد عالمی تجارت کا حامل ہے، ایسے میں بھارت نے تجارتی بہاؤ بڑھانے، کمزوریوں کو دور کرنے اور خطے میں جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہم آہنگ اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔

مرکزی وزیر برائے تجارت و صنعت کی نمائندگی کرتے ہوئے محکمۂ تجارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب امیتابھ کمار نے کہا کہ ایک کھلا، منصفانہ، جامع اور غیر امتیازی کثیرالجہتی تجارتی نظام ناگزیر ہے جس کا مرکز عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک ترقی پر مبنی ایجنڈے پر زور دیا جس میں غذائی تحفظ کے لیے پبلک اسٹاک ہولڈنگ (پی ایس ایچ) پر مستقل حل، ترقی پذیر ممالک کے لیے خصوصی و امتیازی سلوک (ایس اینڈ ڈی ٹی) کا مؤثر نفاذ، اور ڈبلیو ٹی او کے مکمل فعال دو سطحی تنازعات کے حل کے نظام کی بحالی شامل ہے۔ انہوں نے خدماتی تجارت اور ہنرمند پیشہ ور افراد کی عارضی نقل و حرکت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ قومی قوانین اور شفافیت کے مطابق اقتصادی ترقی کو مضبوط کیا جا سکے اور ایم ایس ایم ایز کی عالمی ویلیو چینز میں زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

بھارت نے زور دیا کہ سپلائی اور پیداواری چینز کو متنوع اور محفوظ بنانے کے لیے جغرافیائی پھیلاؤ، باہمی مربوط لاجسٹکس، پیشگی قابلِ پیش گوئی منڈی تک رسائی اور بہتر روابط ضروری ہیں، ساتھ ہی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کو بھی برقرار رکھا جانا چاہیے۔ بھارت نے توجہ دلائی کہ مستقل تجارتی عدم توازن کو بہتر مارکیٹ رسائی، معیار پر تعاون اور تجارتی سہولت میں بہتری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

بھارت نے یہ بھی انتباہ دیا کہ برآمدات سے متعلق اقدامات کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی انہیں اس طرح غلط استعمال کیا جائے کہ مصنوعی قلت پیدا ہو، منڈی میں بگاڑ آئے یا سپلائی چین متاثر ہو۔ اس نے واضح کیا کہ ان اقدامات کا متوازن اور شفاف استعمال ہی عالمی تجارت میں اعتماد قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

ڈیجیٹل معیشت کے موضوع پر، بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں ایسے ورک اسٹریمز کی تجویز پیش کی جو منصفانہ، شفاف اور پیش گوئی کے قابل ضابطہ جاتی فریم ورک پر مبنی ہوں، بہترین طریقۂ کار پر رضاکارانہ تعاون کو فروغ دیں اور محفوظ، اختراع پر مبنی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے استعداد کار میں اضافہ کریں۔ بھارت نے اپنی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کی کامیابیوں کو بھی پیش کیا، جن میں یو پی آئی برائے بروقت کی ادائیگیاں، انڈیا اسٹیک برائے شناخت اور رضامندی کے انتظامات اور او این ڈی سی برائے غیر مرکزیت پر مبنی ڈیجیٹل کامرس شامل ہیں۔ یہ اقدامات کم لاگت، معیارات پر مبنی اور قابل نقل ماڈلز کے طور پر پیش کیے گئے جو ایم ایس ایم ایز کی لاگت کو کم کرنے، منڈیوں تک رسائی بڑھانے اور بروقت ادائیگیوں کو ممکن بنانے میں معاون ہیں، جنہیں قابل اعتماد شراکت داروں کے درمیان پائلٹ پروجیکٹس کے طور پر بھی آزمایا جا رہا ہے۔

پائیدار ترقی کے سلسلے میں بھارت نے انصاف اور ’’مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریاں اور متعلقہ صلاحیتیں(سی بی ڈی آر۔ آر سی)‘‘ کے اصول پر زور دیا۔ اس نے مشن لائف  پہل کو نمایاں کیا اور کہا کہ ماحولیاتی اقدامات کو مالی وسائل اور سستی ٹیکنالوجی کے بہاؤ سے سہارا دینا ہوگا۔ بھارت نے یہ بھی خبردار کیا کہ تجارت سے منسلک ماحولیاتی اقدامات کو کسی بھی صورت میں بلاجواز امتیاز یا من مانے فیصلوں کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔

بھارت نے اے وی جی سی (اینیمیشن، ویژوئل ایفیکٹس، گیمنگ اور کامکس) شعبے کو روزگار، برآمدات اور جامع ترقی کا محرک قرار دیا۔ اس نے اس سال کے اوائل میں منعقدہ پہلی بار ورلڈ آڈیو ویژوئل اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ (ڈبلیو اے وی ای ایس 2025) کی میزبانی کو یاد کیا، جس میں 100 سے زائد ممالک کے شرکاء شریک ہوئے۔ اس سمٹ نے متعدد اقدامات کو آگے بڑھایا، جیسے کہ ویویس بازار برائے عالمی میڈیا تعاون، ویو ایکس برائے تخلیقی اسٹارٹ اپ فنڈنگ، اورCreatosphereبرائے ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ جسے ’’کریئیٹ ان انڈیا چیلنج‘‘ کے ذریعے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ انڈیا سِنے ہب کے ذریعے، جسے آسان ضابطہ جاتی فریم ورکس اور 17 کو-پروڈکشن معاہدوں کی موجودگی سے سہارا ملا ہے، بھارت خود کو عالمی فلم پروڈکشن مرکز کے طور پر مستحکم کر رہا ہے۔

بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے اعظم کی کونسل (ایس سی او—سی ایچ جی) کی روسی صدارت کا شکریہ ادا کیا جس نے بامعنی تجارتی و اقتصادی ایجنڈے کی قیادت کی اور عملی تعاون کو آگے بڑھایا۔ بھارت نے یہ عزم بھی دہرایا کہ وہ 2026-27 میں تاجکستان کی صدارت میں پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔

*****

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-5735


(Release ID: 2164476) Visitor Counter : 2