وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ کی ماہی پروری کے شعبے میں اصلاحات کے لیے IGoM کے تحت متعلقہ فریقین کی مشاورت کی صدارت


انڈلینڈ ریاستوں کی برآمدی صلاحیت کو اجاگر کرنا اور مچھلی کی پیداوار بڑھانا بھارت کی عالمی مسابقت کے لیے کلیدی: جناب راجیو رنجن سنگھ

متعلقہ فریقین کا سمندری غذاؤں کی برآمدات کو مضبوط کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی معاونت اور برانڈ انڈیا کے فروغ کی ضرورت پر زور

Posted On: 06 SEP 2025 6:15PM by PIB Delhi

ماہی پروری کے شعبے کے لیے وزارتِ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری شعبہ کے تحت سوشل ویلفیئر اور سیکیورٹی شعبوں کے غیر رسمی وزراء کے گروپ (IGoM) کے تحت متعلقہ فریقین کی مشاورت کی ایک میٹنگ آج ہائبرڈ موڈ میں منعقد کی گئی، جس کا مقصد ماہی پروری کے شعبے میں IGoM کے چار ستونوں (قانون سازی، پالیسی، ادارہ جاتی، اور عملدرآمد کی اصلاحات) پر متعلقہ فریقین کی تجاویز حاصل کرنا تھا۔

یہ میٹنگ ورچوئل طور پر مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، مویشی پروری وڈیری  اور پنچایتی راج، جناب راجیو رنجن سنگھ المعروف للن سنگھ کی صدارت میں ہوئی۔ محکمہ ماہی پروری کے سیکریٹری جناب ابھیلکش لِکھی نے مشاورت اور فیڈ بیک سیشن کی قیادت کی، جس کا مقصد ماہی پروری کے شعبے میں پیداوار، پیداواری صلاحیت اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے چیلنجز اور اصلاحات کی نشاندہی کرنا تھا، تاکہ 2047 تک وِکسِت بھارت کے ویژن کے مطابق ترقی حاصل کی جا سکے۔

A group of people on a video conferenceAI-generated content may be incorrect.

A group of people sitting around a tableAI-generated content may be incorrect.

میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، جناب راجیو رنجن سنگھ نے زور دیا کہ متعلقہ فریقین کی تجاویز ماہی پروری کے شعبے کے لیے اصلاحات کے نقش راہ  کی تیاری میں انتہائی اہم ہیں، جو پیداوار، پیداواری صلاحیت اور برآمدات کو نمایاں طور پر بڑھانے پر مرکوز ہو۔ مرکزی وزیر نے انڈلینڈ ریاستوں کی غیر استعمال شدہ برآمدی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ بھارت کی سمندری غذاؤں کی برآمدات کو متنوع اور مضبوط بنایا جا سکے۔

انہوں نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حال ہی میں لائی گئی اگلی نسل کی جی ایس ٹی اصلاحات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام شعبے کی مسابقت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیر موصوف نے متعلقہ فریقین سے اپیل کی کہ وہ اجتماعی کوششیں کریں تاکہ بھارت میں مچھلی کی پیداواری صلاحیت کو فی ہیکٹر 5 ٹن سے بڑھا کر 7 ٹن کیا جا سکے اور عالمی سطح پر مسابقت برقرار رکھی جا سکے۔

وزیر موصوف نے برآمدی مارکیٹ کی تنوع، مصنوعات کی سرٹیفیکیشن، مچھلی کی پروسیسنگ میں ٹیکنالوجی کے انضمام، کولڈ چین انفراسٹرکچر کی تعمیر، پروسیسنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ اور ایک مضبوط ٹریسیبلیٹی نظام قائم کرنے پر بھی زور دیا تاکہ عالمی معیار پورے کیے جا سکیں۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ماہی پروری کا شعبہ براہِ راست اور بالواسطہ طور پر ملک میں 8 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے روزگار کو سہارا دیتا ہے۔ انہوں نے حکومت کے شعبے کی ساختی تبدیلی کے عزم کو دہرایا اور بتایا کہ IGoM ایک واضح مینڈیٹ کے ساتھ قائم کیا گیا ہے تاکہ چار اہم ستونوں—قانون سازی، پالیسی، ادارہ جاتی اور عملدرآمد کی اصلاحات—پر مبنی جامع اصلاحاتی روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ستون ایک مضبوط، جامع اور برآمدات پر مبنی ماہی پروری کے ماحولیاتی نظام کے قیام کی رہنمائی کریں گے۔

محکمہ ماہی پروری کے سیکرٹری ڈاکٹر ابھیلکش لِکھی نے اپنے خطاب میں ماہی پروری کے شعبے کی غیر استعمال شدہ برآمدی صلاحیت کو اجاگر کیا اور اس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ریاستوں/یو ٹیز، ماہی گیروں کی ایسوسی ایشنز، برآمد کنندگان اور صنعتی اداروں سے اپیل کی کہ وہ قریبی تعاون کے ساتھ کام کریں اور قابلِ عمل تجاویز فراہم کریں۔

محکمۂ ماہی پروری کے جوائنٹ سیکریٹری جناب ساگر مہرا نے کہا کہ IGoM شعبے کے جائزوں کے ذریعے اصلاحات کو آگے بڑھائے گا تاکہ مسائل کی نشاندہی کی جا سکے، عالمی معیار کے مطابق درپیش چیلنجز کو سمجھا جا سکے اور صلاحیت سازی میں موجودہ خلا کو دور کیا جا سکے۔ اپنی پریزنٹیشن میں انہوں نے میرین اور اندرونی آبی زراعت کے فروغ، اعلیٰ قیمت والی انواع کی ترقی اور جی آئی ٹیگنگ کے ذریعے فروغ، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور پی پی پی ماڈلز کے ذریعے نجی سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا۔

میٹنگ میں یہ بھی زیرِ بحث آیا کہ ریاستی سطح کی حکمت عملیوں کو پی ایم ایم ایس وائی، پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی اسکیم اور بلیو اکانومی منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے۔ اجلاس کے دوران اسٹیک ہولڈرز نے قرنطینہ مراکز کے قیام، ویلیو ایڈیشن کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال، پروسیسنگ کی صلاحیت بڑھانے، سنگل ونڈو کلیئرنس کی ضرورت، بہتر ٹریسیبیلٹی، یکساں زمین لیزنگ پالیسی/ بجلی کے نرخ، مضبوط بنیادی ڈھانچہ، کولڈ اسٹوریج کے قیام، جدید مارکیٹ اور نقل و حمل کی سہولیات، معیار کے بیج کے لیے سیڈ بینک کی ترقی اور کسانوں کے لیے بہتر قرضے تک رسائی جیسے مسائل پر قیمتی تجاویز دیں۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ ویلیو ایڈیشن کے لیے مخصوص تربیتی ادارے کسانوں کی پیداوار بڑھانے میں مدد کریں گے اور ملک بھر میں برآمدات کی سہولت کے لیے کاؤنٹر قائم کرنا برآمدات کو فروغ دے گا۔ بحث میں علاقائی مراکز امتیاز قائم کرنے، ابھرتے ہوئے ملازمت کے کرداروں کے لیے صلاحیت سازی کے ماڈیولز تیار کرنے، نمکین آبی زراعت کو بڑھانے، ایکو لیبلنگ کو فروغ دینے اور برانڈ انڈیا کو مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ قیمت والی انواع کی برآمدات کو متنوع بنانے پر بھی توجہ دی گئی تاکہ مارکیٹ کی مزاحمت بڑھائی جا سکے۔

میٹنگ میں متعلقہ فریقین کی ایک وسیع رینج نے شرکت کی، جن میں محکمۂ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، ریاستوں، یو ٹیز کے سینئر افسران، این ایف ڈی بی، ایم پی ای ڈی اے، آئی سی اے آر ادارے، ساحلی آبی زراعت اتھارٹی، فشری سروے آف انڈیا، ڈی او ایف فیلڈ اداروں، ماہی گیروں کی ایسوسی ایشنوں کے نمائندے، صنعتی ادارے(ایف آئی سی سی آئی، سی آئی آئی، اے ایس ایس او سی ایچ اے ایم، پی ایچ ڈی چیمبر) کے علاوہ مختلف مرکزی وزارتوں/محکموں کے افسران شامل تھے جو IGoM کے تحت کام کر رہے ہیں۔

*****

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 5730


(Release ID: 2164407) Visitor Counter : 2