عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے رٹائر ہونے والوں کو ‘نیشنل  انوبھو ایوارڈز’ سے نوازا


‘نیشنل انوبھو ایوارڈز’ مودی حکومت کے ذریعہ شروع کیا گیا، رٹائر ہونے والوں کی  یادداشتوں کی ایک دہائی،  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے رٹائرمنٹ کے بعد کی مہارت کے استعمال پر زور دیا

وزیر کا کہنا ہے کہ رٹائر ہونے والوں کی جانب سے واضح تاثرات نے شفافیت، شہریوں پر مبنی طرز حکمرانی اور انسانی وسائل کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے قیمتی بصیرت فراہم کی ہے –‘‘وہ لوگ جن پر رٹائرمنٹ کے بعد کم ذمہ داریاں ہوتی ہیں ، وہ زیادہ دلیری ، زیادہ صاف گوئی سے بات کر سکتے ہیں’’

2025 کے پہلےانوبھو ایوارڈ یافتگان  میں  پی ایس یو بینک اور بی ایچ ای ایل- بھیل کے افسران، 11 وزارتوں  کے 15 افسران کو اعزاز سے نوازا گیا

ڈجیٹل لائف سرٹیفکیٹ مہم 4.0، کامیابی کی کہانیوں کی ای- بک آٹھویں قومی انوبھو ایوارڈز کی تقریب میں جاری کی گئی

Posted On: 19 AUG 2025 3:10PM by PIB Delhi

وگیان بھون میں منعقدہ 8ویں ‘‘قومی انوبھو ایوارڈ’’ کی تقریب اور 57ویں پری رٹائرمنٹ کونسلنگ ورکشاپ میں مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی،  ارتھ سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے رٹائرڈ سرکاری ملازمین کی دانشمندی اور تجربے پر روشنی ڈالنے کی اہمیت پر زور دیا، اور انہیں ‘‘انتظامیہ کے بعد بھی  ملک کی تعمیر میں شراکت دار’’ قرار دیا۔

 کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2015 میں شروع کیے گئے انوبھو ایوارڈز کا تصور نہ صرف رٹائر ہونے والے اہلکاروں کو اعزاز دینے کے لیے بلکہ ان کے ریکارڈ شدہ تجربات کے ذریعہ گورننس کی ایک ادارہ جاتی یادگار بنانے کے لیے بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رٹائر ہونے والوں کی جانب سے واضح تاثرات نے شفافیت، شہری مرکوز گورننس اور انسانی وسائل کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے قابل قدر بصیرت فراہم کی۔ وزیر مصوف نے کہا-‘‘وہ لوگ جن پر رٹائرمنٹ کے بعد کم  ذمہ داریاں ہوتی  ہیں وہ زیادہ دلیری سے، زیادہ صاف گوئی سے بات کر سکتے ہیں۔ ان کے مشاہدات سے ہمیں اپنی پالیسیوں کو درست کرنے اور بہتر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے’’۔

وزیر نے ادارہ جاتی تعلیم کے ساتھ ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو انوبھو پورٹل پر جمع کرائی گئی یادداشتوں کا تجزیہ کرنے کے لیے تیزی سے تعینات کیا جائے گا، جس سے ٹرانسفر، پروموشنز اور شکایات کے ازالے جیسے شعبوں میں محکمہ جاتی  خلا کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کہا –‘‘ہم ایک ہائبرڈ ماڈل کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں انسانی ذہانت اور مصنوعی ذہانت مل کر پالیسی اصلاحات کی رہنمائی کریں گے’’۔

اس سال کے ایوارڈز اس پہل کی ایک دہائی کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں اب تک انوبھو پورٹل پر 12,500 سے زیادہ یادداشتیں  اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ 11 وزارتوں اور محکموں کے پندرہ ایوارڈ یافتہ افراد کو اس انعام سے نوازا گیا، جن میں پہلی بار پبلک سیکٹر کے بینک اور ایک سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائز کے افسران شامل ہیں۔

ممتاز ‘قومی انوبھو ایوارڈ’ کے فاتح ایم وینکٹیشن تھے جنہوں نے 35 ممتاز برسوں کے بعد سرکاری ملازم کی حیثیت سے سبکدوشی کرتے ہوئے 2014 کے کشمیر کے سیلاب اور 2022 کے یوکرین سے انخلاء سمیت اہم اوقات میں اپنی خدمات کو دستاویزی شکل دی، حکم سنگھ مینا، جنہوں نے 6.4 لاکھ سے زیادہ گاؤں کے ریکارڈ کی ڈجیٹلائزیشن کی سربراہی کی۔ ایس بی آئی کی شالنی کیکر، جنہوں نے بینکنگ میں براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر، پنشن اصلاحات اور ڈجیٹل لائف سرٹیفکیٹ مہم چلائی۔

محکمہ ڈاک کے او ویرو پکشپّا ، جنہوں نے پوسٹل سیونگ اور انشورنس اسکیموں کو دیہی  علاقوں  تک پھیلایا، سی آر پی ایف کے  پی کے ساجو، جنہوں نے آسام سے پلوامہ تک کے حساس آپریشنل علاقوں میں خدمات انجام دیں۔ جیوری ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں جئے پرکاش سریواستو (بی ایچ ای ایل)، ونود پی اور ڈاکٹر سابو سیبسٹین (ڈی آر ڈی او)، ڈاکٹر جولی دھر (اسرو)، سنیتا چیرودتھ (ٹیلی کام)، ایس میناکشی سندرم اور بالم سنگھ راوت (سی آر پی ایف)، ویلگا کماری (سی ڈبلیو سی)، شیلا  رانی پودار (سی آر پی ایف) اور سنتوش گاؤلی (آئی ٹی بی پی) نمائندگی کی خدمات کی وسیع رینج کی عکاسی کرتا ہے۔

تقریب میں وی سری نواس، سکریٹری (پینشن) سمیت سینئر افسران  جن میں  جناب  وٹول کمار، اسپیشل ڈی جی، سی آر پی ایف؛ محترمہ رولی سنگھ، ایڈیشنل سکریٹری اور ڈی جی، سی جی ایچ ایس؛  جناب  راج کمار اروڑہ،سی جی ڈی اے اور  جناب  دھربوجیوتی سین گپتا، جوائنٹ سکریٹری (پنشن) نے شرکت کی ، جنہوں نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے ساتھ  ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دینے اور نئے اقدامات جیسے کہ ملک گیر ڈجیٹل لائف سرٹیفکیٹ مہم 4.0 کے رہنما خطوط اور خصوصی مہم 2.0 سے کامیابی کی کہانیوں کی ایک کافی ٹیبل ای بک جاری کرنے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے ساتھ شامل ہوئے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ایک تہائی خواتین تھیں جو کہ گورننس میں خواتین اہلکاروں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ رٹائرمنٹ کو اپنی سروس کا اختتام نہ سمجھیں بلکہ ایک نئے باب کا آغاز سمجھیں۔ انہوں نے فوڈ اور ایگریکلچر سیکٹر میں کامیاب اسٹارٹ اپس کی قیادت کرنے والے بزرگ شہریوں کی مثالیں پیش کیں جو رٹائر ہونے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو انٹرپرینیورشپ، ایڈوائزری رولز، یا سوشل سروس میں استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کاغذ پر رٹائر ہو سکتے ہیں لیکن  ملک کی خدمت سے کبھی رٹائر نہیں ہوتے۔

دن بھر جاری رہنے والی اس تقریب میں پنشن کے طریق کار، صحت کے فوائد، سرمایہ کاری کے اختیارات اور انکم ٹیکس کے معاملات پر رٹائرمنٹ سے پہلے کے مشاورتی سیشنز بھی شامل تھے، جس کا مقصد جلد ہی رٹائر ہونے والے ملازمین کو سرکاری سروس کے بعد زندگی کے لیے لیس کرنا تھا۔

جیسے جیسے انوبھو ایوارڈز اپنے دسویں سال میں داخل ہو رہے ہیں، یہ اقدام فیڈ بیک پر مبنی تشخیص کے معیار اور عوامی شعبہ کے بینکوں اور کاروباری اداروں سمیت وسیع تر شراکت کی بنیاد کے ساتھ تیار ہوتا جا رہا ہے۔  افسران نے کہا کہ یہ ایوارڈز حکمرانی کے اسباق کا ذخیرہ بن گئے ہیں، جو ماضی اور عوامی انتظامیہ کے مستقبل کوجوڑتے ہیں۔

*******

 

ش ح۔ ظ ا-ن ع

UR  No. 4897


(Release ID: 2157979)