صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات
30 سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے ملک بھر میں اسکریننگ اور علاج نافذ کیا گیا ہے، جس میں جنوری سے جون 2025 تک 1.11 کروڑ ہائی بلڈ پریشر اور 64 لاکھ ذیابیطس کے کیسز کی تشخیص کرکے فعال طور پر علاج کیا گیا ہے
جامع انفراسٹرکچر میں 770 ڈسٹرکٹ این سی ڈی کلینکس، 233 کارڈیک کیئر یونٹس، اور 6410 سی ایچ سی سطح کے این سی ڈی کلینکس شامل ہیں، جنہیں تربیت یافتہ سی ایچ او ، اے ایس ایچ ایز ، اور اے این ایمس کے ذریعے باقاعدہ فالو اپ، مشاورت، اور مفت ادویات تک رسائی حاصل ہے
سی بی اے سی ٹول کا استعمال کرتے ہوئے اے ایس ایچ ایز کے ذریعے فوکسڈ کمیونٹی آؤٹ ریچ خطرے کی ابتدائی تشخیص کو قابل بناتا ہے، جبکہ طبی عملہ مریض کی مستقل تعلیم، طرز زندگی میں تبدیلی اور ضرورت پڑنے پر خصوصی دیکھ بھال کے لیے حوالہ کو یقینی بناتا ہے
Posted On:
12 AUG 2025 3:11PM by PIB Delhi
صحت ریاست کا موضوع ہے۔ تاہم، مرکزی وزارت صحت قومی صحت مشن ( این ایچ ایم) کے حصے کے طور پر غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام (این پی- این سی ڈی) کے تحت ملک بھر کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تکنیکی اور مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ یہ پروگرام ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ضرورت اور تجویز کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سمیت غیر متعدی امراض ( این سی ڈیز) کے لیے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، انسانی وسائل کی ترقی، اسکریننگ، جلد تشخیص، حوالہ، علاج اور صحت کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 770 ڈسٹرکٹ این سی ڈی کلینک، 233 کارڈیک کیئر یونٹس اور کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز میں 6,410 این سی ڈی کلینک قائم کیے گئے ہیں۔
قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت جامع پرائمری ہیلتھ کیئر کے ایک حصے کے طور پر ملک میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سمیت عام این سی ڈی کی روک تھام، کنٹرول اور اسکریننگ کے لیے آبادی پر مبنی پہل شروع کی گئی ہے۔ اس اقدام کے تحت، 30 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ان کی اسکریننگ کے لیے ہدف بنایا گیا ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے 30 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی ملک گیر اسکریننگ حاصل کرنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس (20 فروری 2025 سے 31 مارچ 2025) سمیت این سی ڈی اسکریننگ مہم شروع کی تھی، یہ مہم پورے ملک میں این پی- این سی ڈی کے تحت اے اے ایمس اور دیگر صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میں چلائی گئی۔
این پی – این سی ڈی پروگرام کے تحت ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی تشخیص کرنے والے مریضوں کو صحت کی سہولیات کی مختلف سطحوں پر ادویات اور باقاعدگی سے فالو اپ خدمات تک مفت رسائی فراہم کی جاتی ہے:
- ہائی بلڈ پریشر کے لیے ضروری دوائیں دیکھ بھال کی تمام سطحوں پر دستیاب ہیں— اے اے ایم،پی ایچ سیز ،سی ایچ سیز ، اور ڈی ایچس۔
- معقول اور یکساں انتظام کو یقینی بنانے کے لیے معیاری علاج پروٹوکول (ایس ٹی پیز) کی پیروی کی جاتی ہے۔
- این سی ڈی پورٹل کے ذریعے ماہانہ فالو اپس کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، جس میں طے شدہ دوروں کو ریکارڈ کیا جاتا ہے اور اسی کے مطابق ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔
- خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت والے مریضوں کے لیے ریفرل میکانزم موجود ہیں۔
ہمارے ملک میں گزشتہ چھ ماہ سے علاج جاری رکھنے والے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
:
01.01.2025 سے 30.06.2025 تک
|
ہائی بلڈ پریشر
|
ذیابیطس گروپ
|
تشخیص شدہ
|
1,11,83,850
|
64,11,051
|
زیر علاج
|
1,11,83,850
|
64,11,051
|
ڈسٹرکٹ این سی ڈی کلینک کے مشیران مریضوں اور ان کے خاندان کے افراد کو مرکوز طرز زندگی اور رسک فیکٹر کونسلنگ فراہم کرتے ہیں۔ وہ این سی ڈیز کی روک تھام اور انتظام سے متعلق آئی ای سی کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اور نفاذ بھی کرتے ہیں۔ میڈیکل آفیسرز اور اسٹاف نرسیں صحت کی سہولیات پر مریضوں کے دورے کے دوران طرز زندگی کے مشورے فراہم کرتی ہیں اور صحت کے پیغامات کو تقویت دیتی ہیں۔
کمیونٹی میں، ایکریکیٹیڈ سوشل ہیلتھ ایکٹیوسٹ( اے ایس ایچ اے-آشا) تیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے خطرے کی تشخیص کمیونٹی بیسڈ اسسمنٹ چیک لسٹ (سی بی اے سی) فارموں کا استعمال کرتے ہوئے کرتا ہے اور لوگوں کو عام این سی ڈیز جس میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی اسکریننگ کے لیے اے اے ایم میں لایاجاتا ہے۔ وہ باقاعدگی سے صحت کے چیک اپ اور اسکریننگ کے ذریعے جلد پتہ لگانے کی اہمیت کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کرتی ہے۔ کمیونٹی ہیلتھ آفیسرز(سی ایچ او، اے این ایمس اور اے ایس ایچ اے –آشا ) کو تربیت دی جاتی ہے کہ وہ مریضوں کو خوراک، جسمانی سرگرمی، تمباکو اور الکحل کی روک تھام اور ادویات کی باقاعدگی اورپابندی کے بارے میں مشورہ دیں۔
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتاپ راؤ جادھو نے آج ایوان بالا- راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات کہی۔
****
ش ح۔ ظ ا-ن ع
UR No. 4573
(Release ID: 2155529)