خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مشن پوشن 2.0 کے تحت 72.22 لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین استفادہ کنندگان کے طور پر رجسٹرڈ


پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا کے تحت جولائی 2025 تک  4کروڑ 5؍لاکھ سے زیادہ مستفیدین کو زچگی کے فوائد فراہم کیے گئے

Posted On: 08 AUG 2025 2:50PM by PIB Delhi

پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا(پی ایم ایم وی وائی) کے تحت اسکیم کے آغاز (01.01.2017) سے لے کر 31.07.2025 تک 4.05 کروڑ سے زائد مستفیدین کو زچگی کے فوائد فراہم کیے گئے ہیں۔  اس کے علاوہ جولائی 2025 تک،پوشن ٹریکر کے اعداد و شمار کے مطابق، 72.22 لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین مشن پوشن 2.0 کے تحت استفادہ کنندگان طور پر رجسٹرڈ ہیں۔

نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت حکومت ہند نے ملک کے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماؤں میں خون کی کمی اور کم وزن والے بچوں بشمول قبائلی ماؤں کو زچگی کی صحت کی معیاری خدمات فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں:

سُرکشت ماترتو آشوَاسن)ایس یو ایم اے این) ہر حاملہ خاتون اور نوزائیدہ بچے کو عوامی صحت کے مراکز میں بلا معاوضہ، باوقار اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرتا ہے، جس میں خدمات کی فراہمی سے انکار کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد تمام قابلِ بچاؤ زچگی اور نوزائیدہ اموات کو موثر طور ر روکنا ہے۔

  • جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے) ہر حاملہ خاتون کو سرکاری صحت کے اداروں میں سیزرین سمیت مفت زچگی، نیز مفت نقل و حمل، تشخیص، ادویات، خون، دیگر ضروری اشیاء اور خوراک کی فراہمی کا حق فراہم کرتا ہے۔
  • پردھان منتری سُرکشت ماترتو ابھیان (پی ایم ایس ایم اے) ہر حاملہ خاتون کو ہر ماہ کی 9 تاریخ کو ماہر امراض نسواں/ماہر/میڈیکل  افسرکی جانب سے ایک مقررہ دن پر بلا معاوضہ معیاری قبل از پیدائش معائنہ فراہم کرتا ہے۔
  • توسیعی پردھان منتری سرکشت ماترتوا ابھیان (پی ایم ایس ایم اے) حکمت عملی کا مقصد حاملہ خواتین، خصوصاًہائی رسک حمل (ایچ آر پی) کا سامنا کرنے والی خواتین کو معیاری قبل از پیدائش نگہداشت کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت، شناخت شدہ ہائی رسک خواتین کے لیے مالی ترغیبات اور  آشا(ASHAs )کی معاونت سے پی ایم ایس ایم اے کے مقررہ معائنہ کے علاوہ تین اضافی معائنے فراہم کیے جاتے ہیں، تاکہ ان خواتین کی انفرادی سطح پر مسلسل نگرانی کی جا سکے اور ان کی محفوظ زچگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ زچگی کے بعد نگہداشت کو بہتر بنانا بعد از زچگی نگہداشت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ماؤں میں خطرے کی علامات کی بروقت شناخت پر زور دیتا ہے اور آشا کارکنوں کو ایسی اعلیٰ خطرے والی ماؤں کی فوری شناخت، حوالہ اور علاج پر ترغیب فراہم کی جاتی ہے۔
  • ماہانہ ولیج ہیلتھ، سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے(وی ایچ ایس این ڈی) آنگن واڑی مراکز میں منعقد کی جانے والی ایک مربوط آؤٹ ریچ سرگرمی ہے، جو انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز (آئی سی ڈی ایس) کے اشتراک سے زچگی، نوزائیدہ اور بچوں کی نگہداشت کے ساتھ ساتھ متوازن غذائیت کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے۔
  • آئرن اور فولک ایسڈ (آئی ایف اے) سپلیمنٹیشن اور ڈی ورمنگ: حاملہ خواتین کو پہلے سہ ماہی کے بعد اور پیدائش کے بعد کی ماؤں کو روزانہ ایک آئی ایف اے گولی چھ ماہ کی مدت کے لیے دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین کو پہلے سہ ماہی کے بعد خون کی کمی کی شرح کو کم کرنے کے لیے البینڈازول گولی (400 ملی گرام) کی ایک خوراک فراہم کی جاتی ہے۔
  • مدر اینڈ چائلڈ پروٹیکشن (ایم سی پی) کارڈ اور محفوظ زچگی کا کتابچہ حاملہ خواتین میں خوراک، آرام، حمل کی خطرے کی علامات، فلاحی اسکیموں اور ادارہ جاتی زچگی کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے تقسیم کیے جاتے ہیں۔
  • انیمیا مکت بھارت (اے ایم بی) حکمت عملی کو زندگی کے چکر کے نقطہ نظر کے تحت بچوں اور خواتین بشمول حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں میں انیمیا کی شدت کو کم کرنے کے لیے چھ اہم اقدام  کے نفاذ کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے: حاملہ خواتین کو حفاظتی آئرن اور فولک ایسڈ کی سپلیمنٹیشن(آئی ایف اے)لال ٹیبلٹس روزانہ 180 دنوں کے لیے فراہم کی جاتی ہیں)، ڈی ورمنگ (حاملہ خواتین کو دوسری سہ ماہی میں البینڈازول کی خوراک دی جاتی ہے)، شدت سے رویے میں تبدیلی کی مواصلاتی مہم، انیمیا کی جانچ اور انتظامی پروٹوکول کے مطابق علاج، صحت عامہ کے پروگراموں میں آئی ایف اے فورٹیفائیڈ خوراک کی لازمی فراہمی اور انیمیا کی غیر غذائی وجوہات جیسے کہ ملیریا، فلوروسس اور ہیموگلوبینوپیتھیز کا مؤثر ادارہ جاتی طریقہ کار کے ذریعے تدارک شامل ہے۔

پندرھویں مالیاتی کمیشن کے تحت، مختلف اجزاء جیسے آنگن واڑی خدمات، پوشن ابھیان اور نوعمر لڑکیوں کے لیے اسکیم (14 سے 18 سال کی عمر، ترجیحی اضلاع اور شمال مشرقی علاقوں میں) کو ایک جامع مشن  سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 (مشن پوشن 2.0)" کے تحت شامل کر دیا گیا ہے تاکہ غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔ مشن پوشن 2.0 کے تحت، اضافی غذائیت آنگن واڑی مراکز کے پلیٹ فارم کے ذریعے فراہم کی جانے والی چھ خدمات میں سے ایک ہے، جو بچوں (6 ماہ سے 6 سال تک)، حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور نوعمر لڑکیوں (14 سے 18 سال کی عمر، ترجیحی اضلاع اور شمال مشرقی علاقوں میں) کو سال میں 300 دن فراہم کی جاتی ہے، تاکہ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہونے والی غذائی قلت کے دائرے کو توڑا جا سکے اور زندگی کے تمام مراحل پر مبنی نقطہ نظر اپنایا جا سکے۔

  • حاملہ خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو اضافی غذائیت، جس میں 600 کیلوریز، 18 سے 20 گرام پروٹین اور مائیکرو نیوٹرینٹس شامل ہوتے ہیں، ٹیک ہوم راشن(ٹی ایچ آر) کی شکل میں سال میں زیادہ سے زیادہ 300 دنوں تک فراہم کی جاتی ہے۔

آنگن واڑی مراکز پر غذائیت کی فراہمی کے نظام کو مضبوط اور شفاف بنانے کے لیے آئی ٹی سسٹمز کا مؤثر استعمال کیا گیا ہے۔ ‘پوشن ٹریکر’ (پی ٹی) ایپلیکیشن کویکم مارچ 2021 کو حکمرانی کے ایک اہم ٹول کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ پوشن ٹریکر تمام آنگن واڑی مراکز (اے ڈبلیو سی ایز)، آنگن واڑی کارکنان(اے ڈبلیو ڈبلیو ایز) اور مستفیدین کی نگرانی اور ٹریکنگ کے لیے مخصوص اشاریوں پر کام کرتا ہے۔پوشن ٹریکر کے تحت ٹیکنالوجی کا استعمال بچوں میں پست قامت، کمزوری اور کم وزن (Under-weight) جیسے مسائل کی متحرک شناخت کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس نے آنگن واڑی خدمات جیسے کہ روزانہ حاضری، ابتدائی بچپن کی تعلیم (ECCE)، گرم پکا ہوا کھانا(ایچ سی ایم) / ٹیک ہوم راشن(ٹی ایچ آر - کچا راشن نہیں)، نشوونما کی پیمائش وغیرہ کے لیے تقریباً حقیقی وقت میں ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔آنگن واڑی کارکنان کی جانب سے پوشن ٹریکر میں درج کردہ ڈیٹا تمام انتظامی سطحوں پر موجود ڈیش بورڈز پر ظاہر ہوتا ہے، جو مؤثر نگرانی اور پروگرام کی کارکردگی میں بہتری کو ممکن بناتا ہے۔ یہ ایپلیکیشن 24 زبانوں میں دستیاب ہے۔

شفافیت کو فروغ دینے کے لیے رجسٹریشن اور ٹی ایچ آر کی ڈیلیوری پر مستفیدین کو ایس ایم ایس بھیجا جا رہا ہے ۔ سروس ڈیلیوری کے آخری میل تک ٹریکنگ کے لیے ، ایم ڈبلیو سی ڈی نے ٹیک ہوم راشن کی تقسیم کے لیے چہرے کی شناخت کا نظام (ایف آر ایس) تیار کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پوشن ٹریکر میں رجسٹرڈ مطلوبہ مستفید کو فائدہ دیا جائے ۔

اس کے علاوہ  موجودہ مستفیدین بھی ‘بینفشری ماڈیول‘ میں اپنی حاصل کردہ سہولیات کو دیکھ سکتے ہیں۔ پی ٹی ایپ (PT App) میں اہم رویوں اور خدمات سے متعلق مشاورتی ویڈیوز بھی فراہم کی گئی ہیں، جو زچگی کی تیاری، ولادت، بعد از پیدائش نگہداشت، دودھ پلانے اور تکمیلی خوراک کے حوالے سے آگاہی کا مؤثر ذریعہ ہیں۔

غذائیت کی ترسیل کی آخری سطح تک مؤثر نگرانی کے لیے خواتین و بچوں کی بہبود کی وزارت چہرے کی شناخت کا نظام(ایف آر ایس) تیار کیا ہے تاکہ ‘ٹیک ہوم راشن" (Take Home Ration) کی تقسیم صرف انہی مستحق مستفیدین کو کی جا سکے جو پوشن ٹریکر میں رجسٹرڈ ہیں۔ ایف آر ایس کا مقصد فیلڈ عملے کی جوابدہی کو مضبوط بنانا اور اہل مستفیدین کو اُن کے جائز حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ایف آر ایس کو یکم جولائی 2025 سے ٹیک ہوم راشن کی تقسیم کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ مشن سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0"، پی ایم کیئرز(پی ایم سی اے آر ای ایس) اور پردھان منتری ماترتو وندنا یوجنا(پی ایم ایم وی وائی) کے تحت شہریوں/مستفیدین کی شکایات کے ازالے کے لیے وزارت نے ایک کثیر لسانی ٹول فری ہیلپ لائن نمبر 14408 قائم کیا ہے۔ شکایات کی زیرِ التواء صورتحال کو ضلع اور ریاستی سطح کے افسران اپنے متعلقہ پوشن ٹریکر لاگ اِن میں دیکھ سکتے ہیں۔ پوشن ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی شکایات کو یا تو کال سینٹر ایگزیکٹو کے ذریعے حل کیا جاتا ہے یا متعلقہ آنگن واڑی ورکر (اے ڈبلیو ڈبلیو)، سپروائزر یا سی ڈی پی او(سی ڈی پی او) کو بھیج دیا جاتا ہے۔ یہ شکایات آنگن واڑی ورکرز پوشن ٹریکر ایپ میں دیکھ کر حل کر سکتی ہیں، جب کہ سپروائزرز اور سی ڈی پی او سپر وائزرس ڈیش بورڈ پر ان کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

وزارت‘پوشن بھی، پڑھائی بھی’ پہل کے تحت استعداد کار میں اضافے کی سرگرمیاں بھی انجام دے رہی ہے، جس میں تربیت کے ایک مرحلہ وار (cascading) ماڈل کو اپنایا گیا ہے۔ اس ماڈل کے تحت ماسٹر ٹرینرز (یعنی ضلع افسران، بلاک کوآرڈینیٹرز اور سپروائزرز) کو سَوَیتری بائی پھُولے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ(ایس پی این آئی ڈبلیو سی ڈی) کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے اور یہ ماسٹر ٹرینرز براہِ راست فیلڈ میں تمام آنگن واڑی کارکنان کو تربیت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، این ای جی ڈی (نیشنل ای-گورننس ڈویژن) بھی باقاعدگی سے آنگن واڑی کارکنان کے لیے ‘پوشن ٹریکر ایپلیکیشن’ کے استعمال سے متعلق فیلڈ سطح کی تربیت/ورکشاپس کا انعقاد کر رہا ہے۔ ملک بھر کے مختلف اضلاع میں متعدد مرتبہ تربیتی سیشنز ورچوئل اور فزیکل دونوں طریقوں سے منعقد کیے گئے ہیں۔

31جولائی 2025 تک 41,402 ایس ایل ایم ٹیز (سی ڈی پی اوز، سپروائزرز اور ایڈیشنل ریسورس پرسن) اور 5,81,326 آنگن واڑی کارکنان(اے ڈبلیو ڈبلیو ایز) کو پورے ملک میں‘پوشن بھی پڑھائی بھی’ پروگرام کے تحت تربیت دی جا چکی ہے۔

وزارت قبائلی امور کے ذریعے شروع کیا گیا پی ایم جن من مشن (پی ایم جے اے این ایم اے این) کا مقصد 18 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں رہنے والے خصوصی طورپر75کمزور قبائلی گروہوں(پی وی ٹی جی ایز) کی ہدفی ترقی ہے۔ یہ مشن 9 کلیدی وزارتوں بشمول خواتین و بچوں کی ترقی کی وزارت سے متعلق 11 اہم اقدامات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ موجودہ وقت تک ملک بھر میں 2500 آنگن واڑی مراکز(اے ڈبلیو سی ایز) کی تعمیر کی منظوری پی ایم جن من مشن کے تحت دی جا چکی ہے۔

وزارتِ قبائلی امور نے دھرتی آبا جنجاتی گرام اُنت ابھیان( ڈی اے جے جی یو اے) کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد قبائلی اکثریتی علاقوں اور امنگوں والے بلاک کے درج فہرست قبائلی (ایس ٹی) دیہات میں قبائلی خاندانوں کی مکمل شمولیت کے ذریعے قبائلی برادریوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانا ہے۔خواتین و بچوں کی ترقی کی وزارت کی مداخلت میں 2000 نئے سکشم آنگن واڑی مراکز کے قیام اور 6000 موجودہ اے ڈبلیو سی ایز کی کی سکشم اے ڈبلیو سی ایز) میں اپ گریڈیشن شامل ہے، جسے مالی سال 2024-25 سے 29-2028تک مکمل کیا جائے گا۔

یہ معلومات خواتین و بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں فراہم کی۔

****

U.N-4364

(ش ح۔م ع ن۔ش ب ن)


(Release ID: 2154285)