وزارت دفاع
آپریشن سندور کا مجموعی سیاسی اور فوجی مقصد پاکستان کو پراکسی جنگ لڑنے پر سزا دینا تھا۔ پاکستان کی سرپرستی میں دہشت گردی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی اور بنیاد پرستانہ غصہ ہے: وزیر دفاع
بھارت نے اپنی فوجی صلاحیت، قومی عزم، اخلاقیات اور سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا
ہماری فوجی قیادت نے بھارت جیسی ذمہ دار طاقت سے توقع کی جانے والی پختگی اور اسٹریٹجک دانشمندی کا مظاہرہ کیا
اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی مذموم کارروائی کرنے کی کوشش کی تو ہم اس سے بھی زیادہ سخت اور فیصلہ کن کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں
جو لوگ بھارت کو ہزاروں زخم دینا چاہتے ہیں انھیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ وزیر اعظم مودی کی قیادت والا نیا بھارت ہے جو دہشت گردی کے خلاف کسی بھی حد تک جا سکتا ہے
جناب راج ناتھ سنگھ نے قوم کو یقین دلایا کہ حکومت، مسلح افواج اور جمہوری ادارے ملک کے اتحاد، سالمیت اور سلامتی کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لیے عہد بستہ ہیں
Posted On:
28 JUL 2025 5:30PM by PIB Delhi
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 28 جولائی 2025 کو لوک سبھا میں کہا، ’’آپریشن سندور کا مقصد سرحد پار کرنا یا علاقے پر قبضہ کرنا نہیں تھا، یہ دہشت گردی کی ان نرسریوں کو ختم کرنا تھا جن کی پاکستان نے برسوں سے پرورش کی تھی، اور ان بے گناہ کنبوں کو انصاف فراہم کرنا تھا جنہوں نے سرحد پار حملوں میں اپنے پیاروں کو کھویا تھا۔‘‘ انھوں نے پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو ’’یکایک دیوانگی‘‘ نہیں بلکہ ’’سوچی سمجھی حکمت عملی‘‘ اور ’’بنیاد پرستانہ غصہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آپریشن سندور کا مجموعی سیاسی اور فوجی مقصد پاکستان کو دہشت گردی کی شکل میں پراکسی جنگ لڑنے پر سزا دینا ہے۔
وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت نے نہ صرف اپنی فوجی صلاحیت کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنے قومی عزم ، اخلاقیات اور سیاسی بصیرت کا بھی مظاہرہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی کسی بھی دہشت گرد حملے کا فیصلہ کن اور واضح جواب دے گا۔ دہشت گردی کو پناہ اور حمایت فراہم کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ بھارت کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ یا دیگر دباؤ کے سامنے جھکنے والا نہیں ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کو ، جس میں ایک نیپالی شہری سمیت 26 بے گناہ لوگوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر قتل کیا گیا تھا ، انسانیت سوز سلوک کی بدترین مثال قرار دیا ، جس نے بھارت کی رواداری کی حدود کا امتحان لیا۔ انھوں نے کہا کہ حملے کے فورا بعد وزیر اعظم مودی نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا اور مسلح افواج کو صوابدید، اسٹریٹجک تفہیم اور علاقائی سلامتی کی صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کن کارروائی کرنے کی آزادی دی گئی۔
06 اور 07 مئی 2025 کو بھارتی مسلح افواج نے آپریشن سندور لانچ کیا جو نہ صرف ایک فوجی کارروائی تھی بلکہ بھارت کی خودمختاری ، اس کی شناخت اور ملک کے عوام کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف اس کی پالیسی کے تئیں حکومت کی ذمہ داری کا ایک مؤثر اور فیصلہ کن مظاہرہ تھا۔ ہماری فوجی قیادت نے نہ صرف اپنی پختگی کا مظاہرہ کیا بلکہ اسٹریٹجک دانشمندی کا بھی مظاہرہ کیا جس کی بھارت جیسی ذمہ دار طاقت سے توقع کی جاتی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مسلح افواج نے ہر پہلو کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کے بعد آپریشن سندور کیا۔ انھوں نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر بہت سے آپشنز موجود تھے لیکن ہم نے ایسے آپشن کا انتخاب کیا جس میں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچے جب کہ پاکستان کے عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے 9 اہداف پر ہماری فورسز کے مربوط حملوں میں 100 سے زیادہ دہشت گرد، ان کے تربیت کار، ہینڈلرز اور ساتھی مارے گئے۔ زیادہ تر دہشت گردوں کا تعلق جیش محمد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین جیسی تنظیموں سے تھا، جنھیں پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی کھلی حمایت حاصل ہے۔ ہماری کارروائی مکمل طور پر اپنے دفاع میں تھی۔ یہ نہ تو اشتعال انگیزانہ تھا اور نہ ہی توسیع پسندانہ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ 10مئی 2025 کو پاکستان نے بھارت پر میزائلوں ، ڈرونز ، راکٹوں اور دیگر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا ، الیکٹرانک وار فیئر سے متعلق ٹکنالوجیوں کے علا بڑے پیمانے پر بھارتی فضائیہ کے اڈوں ، بھارتی فوج کے گولہ بارود کے ڈپو ، ہوائی اڈوں اور فوجی چھاؤنیوں کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے ایوان کو فخر کے ساتھ بتایا کہ بھارت کے فضائی دفاعی نظام، انسداد ڈرون نظام اور الیکٹرانک آلات نے اس حملے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا، جس سے ایس 400، آکاش میزائل سسٹم اور ایئر ڈیفنس گنوں کی اثرپذیری کو نمایاں کیاگیا۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا سیکیورٹی سسٹم فول پروف تھا اور ہر حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔ وزیر دفاع نے فوجیوں کی بہادری اور عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا اور کسی بھی اہم اثاثے کو نقصان نہیں پہنچا۔
وزیر دفاع نے پاکستان کے حملے پر بھارت کے ردعمل کو جرات مندانہ ، مضبوط اور مؤثر قرار دیا۔ بھارتی فضائیہ نے مغربی محاذ پر پاکستان کے ایئر بیسز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، ملٹری انفراسٹرکچر اور ایئر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا اور یہ مشن کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ ہمارا جوابی حملہ تیز، متناسب اور درست تھا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ بھارتی مسلح افواج نے صرف ان لوگوں کو نشانہ بنایا جو دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہوئے بھارت پر حملہ کرنے کی کوشش میں مسلسل ملوث تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا مقصد کبھی بھی جنگ نہیں کرنا تھا بلکہ طاقت کے نمائشی استعمال کے ذریعے دشمن کو جھکنے پر مجبور کرنا تھا۔
وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ 10 مئی کی صبح جب بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے متعدد ہوائی اڈوں پر شدید حملے کیے تو پاکستان نے شکست تسلیم کرلی اور معاندانہ کارروائی ختم کرنے کی پیش کش کی۔ انھوں نے بتایا کہ اس پیشکش کو اس شرط کے ساتھ قبول کر لیا گیا کہ آپریشن صرف روکا جا رہا ہے اور اگر مستقبل میں پاکستان کے ذریعے کوئی مہم جوئی کی گئی تویہ آپریشن کو دوبارہ شروع کرنے کا موجب بن جائے گا۔ بھارتی فضائیہ کے حملوں، ایل او سی پر بھارتی فوج کے ذریعے بھرپور جوابی کارروائی اور بحری حملوں کے خوف نے پاکستان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔ اور پاکستان کی یہ شکست محض ناکامی نہیں تھی بلکہ اس کی فوجی طاقت اور حوصلے کی شکست تھی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نےبتایا کہ 10مئی کو پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا اور فوجی کارروائیوں کو روکنے کی اپیل کی اور 12 مئی کو دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان باضابطہ بات چیت کے بعد دونوں فریقوں نے آپریشن روکنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے بعد انھوں نے فوجیوں سے ملنے کے لیے سرحدی علاقوں کا دورہ کیا اور ان کے غیر متزلزل عزم کے براہ راست گواہ بنے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے فوجی نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں بلکہ ہماری قومی عزت نفس کی بھی حفاظت کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے آپریشن سندور کو تینوں افواج کے درمیان تال میل کی روشن نظیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے آسمان سے حملہ کیا، بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر ثابت قدم رہی اور ہر کارروائی کا منھ توڑ جواب دیا اور بھارتی بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب میں اپنی تعیناتی کو مضبوط کیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی بحریہ نے پاکستان کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم نہ صرف اس قابل ہیں بلکہ سمندر سے لے کر زمین تک ان کے ہر اہم اڈے پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہ آپریشن کو دباؤ میں روکا گیا تھا، جناب راج ناتھ سنگھ نے انھیں ’’بے بنیاد اور غلط‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے کارروائی روک دی کیونکہ تمام سیاسی اور فوجی مقاصد مکمل طور پر حاصل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے اس کا اعادہ کیا کہ آپریشن سندور کو صرف روکا گیا ہے، ختم نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی مذموم کارروائی کرنے کی کوشش کی تو ہم اس سے بھی زیادہ سخت اور فیصلہ کن کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت برداشت نہیں کرتا ہے ، وہ جواب دیتا ہے اور حکومت ہر قسم کی دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے عہد بستہ ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان سمیت اپنے ہم سایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار اور تعاون پر مبنی تعلقات کی وکالت کی ہے لیکن اس کی امن کی کوششوں کو سادہ سمجھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک، 2019 میں بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک اور 2025 میں آپریشن سندور کے ذریعے امن کو یقینی بنانے کے لیے ایک اور راستہ اپنایا اور اس کا موقف واضح رہا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ مہذب اور جمہوری ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی ہے۔ لیکن جس ملک کے وجود میں ذرہ برابر بھی جمہوریت نہ ہو اور جس میں صرف مذہبی جنون، دہشت گردی اور بھارت کے خلاف نفرت ہو، اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کی نرسری ہے اور اس نے اس لعنت کو اپنی ریاستی پالیسی کی بنیاد بنا لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی سرکاری تدفین کا اہتمام کیا جس میں فوجی افسران نے شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پر فوجیوں سے لڑنے کی ہمت نہیں کر سکتا اس لیے وہ معصوم شہریوں، بچوں اور زائرین کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے۔ اس کی فوج اور آئی ایس آئی دہشت گردی کو پراکسی وار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور وہ بھارت کو غیر مستحکم کرنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ جو لوگ بھارت کو ایک ہزار کٹ دینے کا خواب دیکھتے ہیں انھیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں نیا بھارت ہے ، جو دہشت گردی کے خلاف کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے کبھی کسی کی زمین کے ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں کیا ہے اور وہ پاکستان جیسے ملک کے ساتھ مقابلہ کرنے میں یقین نہیں رکھتا ہے ، جو حجم ، طاقت اور خوشحالی کے لحاظ سے کہیں بھی قریب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسی دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کرنے کی ہے اور پاکستان کی مخالفت کی وجہ پاکستان کے ذریعے عالمی خطرے کی حمایت ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ بھارت کا تنازعہ سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ تہذیب بمقابلہ بربریت کا تنازعہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے رہنما جانتے ہیں کہ ان کے فوجی میدان جنگ میں بھارت کو شکست نہیں دے سکتے لہذا وہ پوری دنیا کے سامنے خود کو بے گناہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کو ایک ٹول کٹ کے طور پر استعمال کیا جو اس مہذب یافتہ ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے جس پر باقی دنیا عملکرنے کو ترجیح دیتی ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ایوان کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی لڑائی نظریاتی محاذ پر لڑی جا رہی ہے نہ کہ صرف سرحد پر۔ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کی زیرو ٹالرنس پالیسی اور آپریشن سندور کو عالمی فورمز پر پیش کرنے والے تمام وفود کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ سیاسی جماعتوں نے اپنے نظریات اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قوم، جوانوں اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع نے ایوان اور ملک کے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت ، مسلح افواج اور جمہوری ادارے ملک کے اتحاد ، سالمیت اور سلامتی کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لیے عہد بستہ ہیں۔
*****
ش ح – ع ا
U. No. 3456
(Release ID: 2149452)