خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومتی نظاموں میں ڈیجیٹل لچک اور ڈیجیٹل سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے خواتین اور بچوں کے بہبود کی وزارت کے زیر اہتمام سائبر سیکیورٹی بیداری ورکشاپ


ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ہمارا کام اور رابطے مکمل طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جُڑے ہوئے ہیں؛  بطور سرکاری اہلکار،جو حساس معلومات کو سنبھالتے ہیں، ہمارے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم چوکس اور باخبر رہیں: جناب انیل ملک

وزارتِ بہبودِ خواتین و اطفال کے افسران، اہلکاران اور اس کے ماتحت اداروں و خودمختار اداروں کے نمائندگان نے اس ورکشاپ میں شرکت کی

اس اقدام کے اگلے مرحلے میں، وزارت اس کوشش کو میدانی سطح تک وسعت دے گی، تاکہ سائبر سیکیورٹی سے متعلق آگاہی اور ڈیجیٹل تحفظ کے اصول فرنٹ لائن ورکرز، آنگن واڑی عملے اور ریاستی سطح کے شراکت داروں تک پہنچ سکیں

Posted On: 27 JUN 2025 5:36PM by PIB Delhi

خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتِ ، حکومتِ ہند نے آج (27 جون 2025) کو ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر، نئی دہلی میں ‘‘سائبر سیکیورٹی بیداری ورکشاپ’’ کا انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد آن لائن تحفظ، سائبر خطرات، اور محفوظ انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق بیداری  پیدا کرنا تھا، خصوصاً خواتین اور بچوں کے لیے، جو قوم کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

01.jpg

یہ ورکشاپ ایک وسیع تر اقدام کے پہلے مرحلے کی علامت ہے۔ اگلے مرحلے میں اس کوشش کو میدانی سطح تک لے جایا جائے گا تاکہ سائبر آگاہی اور ڈیجیٹل تحفظ کے اصول وزارت کے خدماتی نظام میں شامل اہم افراد جیسے کہ فرنٹ لائن ورکرز، آنگن واڑی عملے، اور ریاستی سطح کے شراکت داروں تک مؤثر انداز میں پہنچ سکیں۔

02.jpg

ورکشاپ میں خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتِ کے افسران و اہلکاروں نے جوش و خروش سے شرکت کی، جن میں اس کے ماتحت ادارے اور خودمختار تنظیمیں جیسے کہ نیشنل کمیشن فار ویمن (این سی ڈبلیو)، ساوتری بائی پھولے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ، سنٹرل ایڈاپشن ریسورس اتھارٹی (سی اے آر اے)، اور نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) شامل تھیں۔

03.jpg

اس ورکشاپ میں حکومت اور صنعت سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سائبر سیکیورٹی ماہرین نے شرکت کی، تاکہ ڈیجیٹل خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ہمہ جہت (360 ڈگری) نقطۂ نظر اپنایا جا سکے۔ وزارت داخلہ کے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (I4سی) کے ماہرین نے سائبر جرائم کی بڑھتی ہوئی پیچیدگی اور اس کے مقابلے میں ہوشیاری اور مضبوط ہم آہنگی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔وزارتِ الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے تحت کام کرنے والے قومی نوڈل ادارے، انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی -ان) نے سائبر سیکیورٹی، پالیسی، اور ڈیٹا پروٹیکشن کے بارے میں مفید معلومات فراہم کیں۔پی ڈبلیو سی انڈیا نے حقیقی زندگی میں ہونے والے سائبر حملوں کی مثالیں پیش کیں، جن سے یہ بات واضح ہوئی کہ ڈیجیٹل مضبوطی اب ایک ناقابلِ نظر انداز ضرورت ہے۔فشنگ سے لے کر پورٹل سیکیورٹی تک، مختلف سیشنز نے شرکاء کو عملی ٹولز سے لیس کیا اور زور دے کر یہ پیغام دیا گیا: سائبر سیکیورٹی کوئی ایک بار کیا جانے والا عمل نہیں، بلکہ یہ ایک روزمرہ کی عادت ہے جو ہوشیاری اور ذمہ داری پر مبنی ہوتی ہے۔

01.jpg

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جناب انیل ملک، سیکریٹری، خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتِ نے کہا کہ ہم ایک ایسے دور میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں ہمارا کام اور رابطے مکمل طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جُڑے ہوئے ہیں۔ بطور سرکاری اہلکار، جو حساس معلومات سے نمٹتے ہیں، ہمارے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم ہمہ وقت چوکس اور باخبر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ ایک بروقت اقدام ہے جس کا مقصد ہمیں درست معلومات اور مؤثر طریقۂ کار سے لیس کرنا ہے۔ انہوں نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ وہ ان سیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

02.jpg

گزشتہ دہائی کے دوران، خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتِ نے جامع ترقی اور مؤثر سروس ڈلیوری کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ اس سلسلے میں پوشن ٹریکرجیسے اقدامات  جسے وزیر اعظم ایکسیلنس ایوارڈ 2024 سے نوازا گیا، نے 14 لاکھ آنگن واڑی مراکز میں مینول ریکارڈنگ کی جگہ ریئل ٹائم ڈیش بورڈز متعارف کروائے، جن کے ذریعے 10 کروڑ سے زائد مستفیدین کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے اور خدمات کی فراہمی ممکن ہوئی ہے۔اسی طرح، پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا مکمل طور پر پیپر لیس، آدھار پر مبنی ڈی بی ٹی (ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر) نظام کے تحت چلتی ہے، جس میں موبائل کے ذریعے رجسٹریشن، اور شکایات کے فوری ازالے کا انتظام موجود ہے، اور مستحقین کو رقم براہِ راست ان کے بینک کھاتوں میں منتقل کی جاتی ہے۔چہرے کی شناخت (فیشیل ریکوگنیشن) کی ٹیکنالوجی کے استعمال سے مستفیدین کی درست شناخت کو یقینی بنایا گیا ہے، جبکہ شی- باکس، مشن شکتی پورٹل اور مشن وتسالیہ پورٹل جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے خواتین و بچوں کو تحفظ اور قانونی مدد تک ٹیکنالوجی کے ذریعے آسان رسائی دی جا رہی ہے۔جوں جوں ڈیجیٹل انحصار میں اضافہ ہو رہا ہے، سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانا انتہائی اہم ہوتا جا رہا ہے۔ سائبر ہائیجین سے متعلق آگاہی اور صلاحیت سازی نہ صرف ڈیٹا کے تحفظ بلکہ ان نظاموں پر عوام کے اعتماد کو قائم رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

اس اقدام کے ذریعے، خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتِ نے ایک محفوظ، شفاف اور جوابدہ ڈیجیٹل طرزِ حکمرانی کے ماحول کو فروغ دینے اور ڈیجیٹل دنیا کو محفوظ بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔جیسے جیسے بھارت ‘‘امرت کال’’  یعنی 2047 تک ایک ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے ایک انقلابی دور  کی طرف گامزن ہے، وزارت اس بات کے لیے پُرعزم ہے کہ اپنے پورے نظام کو ایسے اوزار اور علم سے لیس کرے جو ایک ‘‘وِکست بھارت’’  کی تعمیر میں بامعنی کردار ادا کر سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔۔ ش ت۔ ر ب

U-2223


(Release ID: 2140245)