وزارت دفاع
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں ایس سی او کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : ہر دہشت گردانہ عمل مجرمانہ اور ناقابلِ قبول ہے،شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تمام رکن ممالک کو اجتماعی سلامتی اور استحکام کے لیے اس خطرناک لعنت کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہئے
‘‘امن اور خوشحالی دہشت گردی اور غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے فروغ کے ساتھ نہیں رہ سکتی’’
‘‘دہشت گردی کے مجرموں، منتظمین، مالی معاونت فراہم کرنے والوں اور اسپانسرز کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے’’
‘‘آپریشن سندور کے ذریعہ، ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف دفاع کے اپنے حق کا استعمال کیا اور سرحد پار سے مزیدحملوں کو روک دیا’’
‘‘دہشت گردی کے مراکز اب محفوظ نہیں، ہم انہیں نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کریں گے’’
Posted On:
26 JUN 2025 10:35AM by PIB Delhi
وزیر دفاغ جناب راجناتھ سنگھ نے 26 جون 2025 کو چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں بھارت کی انسداد دہشت گردی پالیسی میں عبوری تبدیلی کے اہم نکات پیش کیے۔ انہوں نے رکن ممالک سے اجتماعی سلامتی اور تحفظ کے لیے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے میں متحد ہونے کی اپیل کی۔وزرائے دفاع، ایس سی او کے سیکریٹری جنرل، علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کے ڈائریکٹر اور دیگر معزز مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ خطے کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز امن، سلامتی اور اعتماد کے فقدان سے متعلق ہیں، جن کی جڑ بڑھتی ہوئی انتہاپسندی، بنیاد پرستی اور دہشت گردی ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہاکہ امن اور خوشحالی کا وجود دہشت گرد اور غیر ریاستی عناصر و دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے ساتھ ممکن نہیں۔ ان چیلنجز سے نپٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ جو ممالک دہشت گردی کو اپنے تنگ ذہنی اور خود غرض مقاصد کے لیے فروغ دیتے، پالتے اور استعمال کرتے ہیں، انہیں اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ کچھ ممالک سرحد پار دہشت گرد کو اپنی پالیسی کا حصہ بناتے ہیں اور دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، ایسے دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو ایسے ممالک پر تنقید کرنے سےگریز نہیں کرنا چاہیے۔
وزیر دفاغ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے سفاک دہشت گردانہ حملے کے ردعمل میں بھارت نے ‘‘آپریشن سندور’’ کا آغاز کیا، جو دہشت گرد کے خلاف اپنے دفاع کے حق اور آئندہ سرحد پار حملوں کو روکنے اور ان کا سدباب کرنے کے لیے کیا گیا اقدام تھا۔انہوں نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے دوران متاثرین کو ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنا کر گولی ماری گئی۔ اس حملے کی ذمہ داری ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’ نے قبول کی، جو اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گرد تنظیم لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) کا ایک پراکسی گروہ ہے۔ پہلگام حملے کا انداز لشکرِ طیبہ کے بھارت میں کیے گئے سابقہ حملوں سے مشابہت رکھتا ہے۔ بھارت نے دہشت گردی کے لیے صفر برداشت کی پالیسی کو اپنے عملی اقدامات کے ذریعے ثابت کیا ہے۔ اس پالیسی میں دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق شامل ہے۔ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے مراکز اب محفوظ نہیں رہے اور ہم انہیں نشانہ بنانے سے ہرگز دریغ نہیں کریں گے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے دہشت گردی کے، قابل مذمت اقدامات، بشمول سرحد پار دہشت گردی کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونت کرنے اور حمایت کرنے والوں کو جوابدہ بنانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا ہر عمل، چاہے کسی بھی مقصد کے تحت، کہیں بھی اور کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے کیا جائے، مجرمانہ اور ناقابلِ جواز ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے اراکین کو چاہیے کہ وہ اس برائی کی کھل کر مذمت کریں۔ انہوں نے بھارت کے ہر صورت اور ہر شکل میں دہشت گردی کے خلاف عزم کی بھی تصدیق کی۔
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے نوجوانوں میں انتہا پسندی کے فروغ کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور اس چیلنج سے نمنٹے میں آر اے ٹی ایس میکانزم کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی صدارت میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہانِ مملکت کی کونسل کی جانب سے جاری کردہ ‘دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کی طرف لے جانے والی انتہا پسندی کا مقابلہ’ کے موضوع پر مشترکہ بیان ہماری مشترکہ وابستگی کی علامت ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے دہشت گردوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی، بشمول ڈرونز کے ذریعے سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ، کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ اس مربوط دنیا میں روایتی سرحدیں اب خطرات کے خلاف واحد رکاوٹ نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک پیچیدہ چیلنجز کے جال کا سامنا ہے، جن میں بین الاقوامی دہشت گردی، سائبر حملے اور ہائبرڈ جنگ شامل ہیں۔ یہ خطرات قومی حدود کی پرواہ نہیں کرتے اور اس کا مقابلہ شفافیت، باہمی اعتماد اور تعاون پر مبنی متحدہ ردعمل کا تقاضا کرتا ہے۔
موجودہ غیر یقینی جغفرافیائی سیاسی منظرنامے میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر دفاغ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ رکن ممالک دنیا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 30 فیصد حصہ رکھتے ہیں اور دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی انہی ممالک میں آباد ہے۔ انہوں نے محفوظ، مضبوط اور مستحکم خطہ قائم کرنے کو مشترکہ مفاد قرار دیا، جو ترقی اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ عالمگیریت کی رفتار میں کمی ہو رہی ہے اور کثیر جہتی نظام کے کمزور ہونے سے امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے سے لے کر وبائی امراض کے بعد معیشتوں کی تعمیر نو تک فوری چیلنجوں سے نمٹنے میں مشکل ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلہ شدت اختیار کر رہا ہے، تجارت اور ٹیکنالوجی کو جغرافیائی سیاسی مقابلے میں ہتھیار کے طور پر تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’بھارت کا ماننا ہے کہ اصلاح شدہ کثیرجہتی نظام ممالک کے درمیان تنازعات کو روکنے کے لیے مکالمے اور تعاون کے میکانزم قائم کر کے باہمی اشتراک کو فروغ دے سکتا ہے۔‘‘
وزیر دفاغ راج ناتھ سنگھ نے وسطی ایشیا کے ساتھ بھارت کی رابطہ کاری کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر رابطہ کاری نہ صرف باہمی تجارت کو فروغ دیتی ہے بلکہ باہمی اعتماد کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ تاہم، ان کوششوں میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے منشور کے بنیادی اصولوں، خاص طور پر رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا نہایت ضروری ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت امن، سلامتی اور استحکام کے حق میں اپنی پالیسی میں مستقل اور پر عزم رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان میں فوری ترجیحات کا ذکر کیا جن میں افغانستان کے عوام کو انسانی امداد فراہم کرنا اور مجموعی ترقیاتی ضروریات میں تعاون شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا سب سے بڑا علاقائی ترقیاتی شراکت دار ہونے کے ناطے بھارت افغان عوام کے لیے صلاحیت سازی کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلی، خوراک و پانی کی سلامتی اور ان سے وابستہ سماجی اضطرابات جیسے غیر روایتی سلامتی کے چیلنجز کسی سرحد تک محدود نہیں ہیں اور لوگوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ذمہ دارانہ پالیسیوں اور ممالک کے درمیان تعاون ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی ‘کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلیئنٹ انفراسٹرکچر’ کی پہل نہ صرف تباہی سے بچاؤ والے انفراسٹرکچر کی فروغ کے لیے ہے بلکہ انفراسٹرکچر کے خطرات کا انتظام، معیار، مالی معاونت اور بحالی کے لیے بھی ہے۔ یہ اس بات کی مثال بھی ہے کہ کیسے ممالک انسان دوست امداد اور آفات سے نجات کے لیے صلاحیتیں سازی اور مشترک کرنے کے لیے ایک ساتھ آ رہے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت کے ویژن ایس اے جی اے آر (سیکورٹی اینڈ گروتھ فار آل ان دی ریجن) اور ایم اے ایچ اے ایس اے جی اے آر (میچول اینڈ ہولسٹک ایڈوانسمنٹ فار سیکورٹی اینڈ گروتھ اکروس ریجن) اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایک ایسا سازگار ماحول پیدا کیا جائے جو ترقی اور معاشی ترقی کے لیے معاون ہو، جہاں سلامتی اور استحکام سب سے اہم عناصر ہوں۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کے لیے ہندوستان کی حمایت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ آج کے چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے لوگوں کی امنگوں اور توقعات کو پورا کرنے کی اجتماعی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے خطے میں استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں ایک ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہیے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کا خواہاں ہے اور یہ کوشش اس کے ایک ’زمین ، ایک خاندان ،ایک مستقبل‘ کے اصول پر مبنی ہے،جو بھارت کی تہذیبی فلسفے ‘‘وسودھیو کُٹمبکم’’ یعنی (پوری دنیا ایک خاندان ہے) کے فلسفے سے ماخوذ ہے ۔انہوں نے کہا کہ باہمی تفہیم اور باہمی فائدہ ہمارے رہنما اصول ہونے چاہئیں۔
****
ش ح۔ت ف۔ ش ت
U NO: 2166
(Release ID: 2139786)