وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا سری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی کے درمیان تاریخی بات چیت کی صد سالہ تقریب سے خطاب


سری نارائن گرو کے نظریات پوری انسانیت کے  لئے ایک عظیم خزانہ ہیں: وزیر اعظم

ہندوستان کو قابل ذکر سنتوں، باباؤں اور سماجی مصلحین سے نوازا گیا ہے ،جنہوں نے معاشرے میں  انقلاب  لانے والی تبدیلیاں کی ہیں: وزیر اعظم

سری نارائن گرو نے ہر قسم کے امتیاز سے پاک معاشرے کا تصور کیا تھا، آج  معموری نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ملک امتیازی سلوک کے ہر امکان کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے: وزیر اعظم

اسکل انڈیا جیسے مشن نوجوانوں کو بااختیاراور انہیں خود انحصار بنا رہے ہیں: وزیر اعظم

ہندوستان کو بااختیار بنانے کے لئے ہمیں معاشی، سماجی اور فوجی ہر محاذ پر قیادت کرنی ہوگی، آج  ملک  اسی راستے پر آگے بڑھ رہی ہے: وزیراعظم

Posted On: 24 JUN 2025 1:01PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں ہندوستان کے دو عظیم ترین روحانی اور اخلاقی رہنماؤں سری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی کے درمیان تاریخی گفتگو کی صد سالہ تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے احتراماً مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ پنڈال ملکی تاریخ میں ایک بے مثال لمحے کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک تاریخی واقعہ تھا جس نے ہماری تحریک آزادی کو نئی سمت دی، آزادی کے مقاصد اور آزاد ہندوستان کے خواب کو ٹھوس معنی دیا۔ وزیر اعظم نے کہا جناب نریندر مودی نے کہا - ‘‘سری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی کے درمیان ملاقات جو 100 سال پہلے ہوئی تھی آج بھی متاثر کن اور متعلقہ ہے، اور سماجی ہم آہنگی اور ترقی یافتہ ہندوستان کے اجتماعی مقاصد کے لیے توانائی کے ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر کام کرتی ہے’’۔ اس تاریخی موقع پر انہوں نے سری نارائن گرو کے قدموں پر سلام پیش کیا اور مہاتما گاندھی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا-سری نارائن گرو کے نظریات پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم اثاثہ ہیں’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک اور سماج کی خدمت کے لیے پرعزم لوگوں کے لیے سری نارائن گرو ایک رہنمائی کی روشنی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے معاشرے کے مظلوم، استحصال زدہ اور محروم طبقات کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلق کو شیئر کیا۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ آج بھی جب وہ ان برادریوں کی بہتری کے لیے بڑے فیصلے لیتے ہیں تو گرودیو کو یاد کرتے ہیں۔ 100 سال پہلے کے سماجی حالات کی عکاسی کرتے ہوئے-  جو صدیوں کی نوآبادیاتی حکمرانی کے بگاڑ سے بنے تھے، جناب مودی نے  کہا   کہ اس وقت لوگ مروجہ سماجی برائیوں کے خلاف بولنے سے ڈرتے تھے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سری نارائن گرو مخالفت سے بے خوف اور چیلنجوں سے  نڈر تھے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ سری نارائن گرو کا یقین سچائی، خدمت اور خیر سگالی میں پختہ یقین کے ساتھ ہم آہنگی اور مساوات پر مبنی ہے۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ یہی  تحریک  ہمیں‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کا راستہ دکھاتا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ یقین ہمیں ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کے لیے طاقت دیتا ہے جہاں آخری میل پر کھڑا شخص ہماری اولین ترجیح ہو۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ شیواگیری مٹھ سے وابستہ لوگ اور سنتیں سری نارائن گرو اور مٹھ میں ان کے گہرے اور اٹل عقیدے سے بخوبی واقف ہیں، وزیر اعظم نے اظہار خیال کیا کہ انہیں ہمیشہ مٹھ کے قابل احترام سنتوں کی محبت سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے کیدارناتھ میں 2013 کی قدرتی آفات  کو یاد کیا، جس کے دوران شیواگیری مٹھ کے بہت سے لوگ پھنسے ہوئے تھے، مٹھ نے انہیں، جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ جناب  نریندر مودی نے نوٹ کیا کہ بحران کے وقت، کسی کی توجہ سب سے پہلے ان لوگوں کی طرف مبذول ہوتی ہے جنہیں وہ اپنا سمجھتے ہیں – جن سے وہ تعلق اور ذمہ داری کا احساس رکھتے ہیں۔ انہوں نے ریمارکس دئیے کہ ان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی روحانی اطمینان نہیں ہو سکتا کہ سیواگیری مٹھ کے سنتوں نے جو رشتہ داری اور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان کا کاشی سے تعلق ہے، وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ ورکلا کو طویل عرصے سے جنوب کی کاشی کہا جاتا رہا ہے۔ اس نے تصدیق کی کہ کاشی  خواہ شمال میں ہو یا جنوب میں، اس کے لیے ہر کاشی اس کا اپنا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ وہ خوش قسمت رہے ہیں کہ وہ ہندوستان کی روحانی روایات اور اس کے باباؤں اور بزرگوں کی وراثت کو قریب سے سمجھنے اور جینے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی ایک انوکھی طاقت اس میں پنہاں ہے کہ جب بھی  ملک کو انتشار کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ملک کے کسی کونے سے ایک عظیم شخصیت سماج کو ایک نئی راہ دکھانے کے لیے سامنے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ معاشرے کی روحانی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں، جب کہ دیگر سماجی اصلاحات کو تیز کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے  تبصرہ کیا کہ سری نارائن گرو ایسے ہی ایک عظیم سنت تھے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ان کے کام جیسے کہ ‘نیورتی پنچکم’ اور ’آتموپڈیسا ستکم‘ ادویت اور روحانی مطالعہ کے کسی بھی طالب علم کے لیے ضروری رہنما ہیں۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ سری نارائن گرو کے بنیادی  موضوعات  یوگا، ویدانت، روحانی مشق اور آزادی تھے، جناب  نریدر مودی نے اس بات پر زور دیا کہ سری نارائن گرو سمجھتے ہیں کہ سماجی برائیوں میں پھنسے معاشرے کی روحانی ترقی صرف اس کی سماجی ترقی کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سری نارائن گرو نے روحانیت کو سماجی اصلاح اور عوامی بہبود کے ذرائع میں تبدیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے بھی سری نارائن گرو کی کوششوں سے تحریک اور رہنمائی حاصل کی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور جیسے دانشور نے بھی سری نارائن گرو کے ساتھ بات چیت سے فائدہ اٹھایا۔

ایک ایسے وقت کے بارے میں ایک قصہ بیان کرتے ہوئے جب کسی نے  مہرشی رمن کو سری نارائن گرو کا ‘آتموپڈیسا ستکم’ سنایا، وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ اسے سن کر مہرشی رمن نے تبصرہ کیا کہ ‘‘وہ سب کچھ جانتے ہیں’’۔ انہوں نے اس دور کی عکاسی کی جب غیر ملکی نظریات نے ہندوستان کی تہذیب، ثقافت اور فلسفے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، سری نارائن گرو نے ہمیں یہ احساس دلایا کہ غلطی ہماری اصل روایات میں نہیں ہے، بلکہ ہماری روحانیت کو صحیح معنوں میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو ہر انسان میں نارائن اور ہر جاندار میں شیو کو دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دوہرے میں عدم دوئی، تنوع میں اتحاد اور ظاہری اختلافات میں بھی وحدانیت کو سمجھتے ہیں۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہر کوئی سری نارائن گرو کے منتر سے واقف ہے – ‘اورو جاتی، اورو مہاتم، اورو دیوم، منوشیانم‘-  جس کا مطلب ہے ‘ایک ذات، ایک مذہب، بنی نوع انسان کے لیے ایک خدا جو تمام انسانیت اور تمام جانداروں کے اتحاد کی عکاسی کرتا ہے’، جناب مودی نے زور دیا کہ یہ فلسفہ ہندوستان کی تہذیب کی بنیاد رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان عالمی فلاح و بہبود کے جذبے کے ساتھ اس فلسفے کو بڑھا رہا ہے۔ بین الاقوامی یوگا ڈے کے حالیہ جشن پر روشنی ڈالتے ہوئے اور اس بات کا تذکرہ کیا کہ اس سال کا تھیم ’ایک زمین، ایک صحت کے لیے یوگا‘ تھا، جو ایک کرہ  اور عالمگیر فلاح و بہبود کے ویژن کی علامت ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے قبل، ہندوستان نے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ایک دنیا، ایک صحت‘ جیسے عالمی اقدامات کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اب پائیدار ترقی کی سمت میں عالمی تحریکوں کی قیادت کر رہا ہے، جیسے ‘ایک سورج، ایک زمین، ایک گرڈ‘۔ یہ یاد کرتے ہوئے کہ 2023 میں جی-20 سربراہی اجلاس کی ہندوستان کی صدارت کے دوران- تھیم ‘‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل’’ تھا، وزیر اعظم نے تصدیق کی کہ یہ کوششیں ‘‘وسودھیو کٹمبکم’’کی روح سے جڑی ہوئی ہیں اور سری نارائن گرو جیسے سنتوں سے متاثر ہیں۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا- ‘‘سری نارائن گرو نے امتیازی سلوک سے پاک معاشرے کا تصور کیا، آج ملک ایک سنترپتی نقطہ نظر پر عمل کرتے ہوئے امتیازی سلوک کے ہر امکان کو ختم کر رہا ہے’’۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ 10-11 سال پہلے کے حالات کو یاد کریں جب کئی دہائیوں کی آزادی کے باوجود لاکھوں شہری انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ لاکھوں خاندانوں کے پاس  گھروں  کی کمی تھی، لاتعداد دیہاتوں میں پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں تھی، یہاں تک کہ صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معمولی بیماریوں کا بھی علاج نہیں کیا جا سکتا تھا اور سنگین بیماری کی صورت میں جان بچانے کا کوئی طریقہ نہیں  تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں غریب لوگ - دلت، قبائلی، خواتین - بنیادی انسانی وقار سے محروم  تھے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ یہ مشکلات نسل در نسل برقرار ہیں، جس کی وجہ سے بہت سوں نے بہتر زندگی کی امید ترک کردی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب اتنی بڑی آبادی درد اور مایوسی میں زندگی گزار رہی ہو تو کوئی  ملک  ترقی کیسے کر سکتی ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت نے ہمدردی کو اپنی سوچ کا مرکزی حصہ بنایا اور خدمت کو اپنے مشن میں بدل دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم آواس یوجنا کے نتیجے میں لاکھوں غریب، دلت، پریشان حال، مظلوم اور محروم  کنبوں  کو مستقل مکانات فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے حکومت کے ہر غریب شہری کے لیے ایک گھر کو یقینی بنانے کے ہدف کو دہرایا اور یہ گھر صرف اینٹوں اور سیمنٹ کے ڈھانچے نہیں ہیں بلکہ تمام ضروری سہولیات سے آراستہ گھر کے مکمل تصور کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایم آواس یوجنا کے تحت بنائے گئے مکانات میں گیس، بجلی اور صفائی کی سہولیات موجود ہیں۔ جل جیون مشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے- جس کے تحت ہر گھر تک صاف پانی پہنچایا جا رہا ہے، وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ قبائلی علاقوں میں بھی جہاں سرکاری خدمات کبھی نہیں پہنچی تھیں، اب ترقی یقینی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ پسماندہ قبائلی برادریوں کے لیے، پی ایم جن من  یوجنا شروع کی گئی تھی اور اس اقدام کی وجہ سے بہت سے علاقے تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جناب  نریندر مودی نے  کہا کہ اس کے نتیجے میں سماج کے سب سے نچلے درجے کے لوگوں کو بھی نئی امید ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘یہ اقدامات نہ صرف ان کی زندگیوں کو بدل رہے ہیں بلکہ خود کو  ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں’’۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سری نارائن گرو نے خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر مسلسل زور دیا   اور حکومت خواتین کی قیادت میں ترقی کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ  رہی ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آزادی کی کئی دہائیوں بعد بھی ہندوستان میں ایسے کئی شعبے تھے، جہاں خواتین کے داخلے پر مکمل پابندی تھی ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت نے ان پابندیوں کو ہٹا دیا ہے ، جس سے خواتین کو نئے شعبوں میں حقوق حاصل کرنے کے قابل بنایا جاسکا ہے ۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آج کھیلوں سے لے کر خلا  تک خواتین ہر شعبے میں ملک کا سر فخر سے بلند کر رہی ہیں ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ معاشرے کا ہر طبقہ اور گوشہ اب نئے اعتماد کے ساتھ ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب میں تعاون دے  رہا ہے ، وزیر اعظم نے سوو چھ بھارت مشن،  ماحولیاتی مہمات ، امرت سرووروں کی تعمیر  اور ملیٹس سے متعلق آگاہی مہمات جیسے اقدامات کا ذکر کیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ کوششیں 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طاقت سے چلنے والی عوامی شرکت کے جذبے کے ذریعے آگے بڑھ رہی ہیں ۔

'تعلیم کے ذریعے روشن خیالی ، تنظیم کے ذریعے طاقت  اور صنعت کے ذریعے خوشحالی' کےسری نارائن گرو کے لازوال وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ 'سری نارائن گرو نے نہ صرف اس وژن کو واضح کیا بلکہ اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے کلیدی اداروں کی بنیاد بھی رکھی'۔ وزیراعظم نے کہا کہ شیوگیری  وہ جگہ تھی جہاں گروجی نے دیوی سرسوتی کے لیے وقف شاردا مٹھ قائم کیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ادارہ اس یقین کی علامت ہے کہ تعلیم پسماندہ لوگوں کی ترقی اور آزادی کا ذریعہ بننی چاہیے ۔ جناب مودی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گرودیو کی طرف سے شروع کی گئی کوششیں آج بھی آگے بڑھ رہی ہیں ، ملک بھر کے متعدد شہروں ، گرودیو مراکز اور سری نارائن کلچرل مشن انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں ۔

 اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ کئی دہائیوں کے بعد ایک نئی قومی تعلیمی پالیسی نافذ کی گئی ہے وزیر اعظم نے کہا کہ "تعلیم ، تنظیم اور صنعتی ترقی کے ذریعے سماجی بہبود کا وژن ملک کی موجودہ پالیسیوں اور فیصلوں میں واضح طور پر جھلکتا ہے ۔ یہ پالیسی نہ صرف تعلیم کو جدید اور زیادہ جامع بناتی ہے بلکہ مادری زبان میں سیکھنے کو بھی فروغ دیتی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس پہل سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے معاشرے کے پسماندہ اور محروم  طبقے ہیں ۔ جناب مودی نے کہا کہ پچھلی دہائی میں ملک بھر میں قائم ہونے والے نئے آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم اور ایمس کی تعداد آزادی کے بعد پہلے 60 سالوں میں بنائے گئے کل تعداد سے زیادہ ہے ۔ اس کے نتیجے میں غریب اور پسماندہ نوجوانوں کے لیے اعلی تعلیم کے نئے مواقع کھلے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں قبائلی علاقوں میں 400 سے زیادہ ایکلویہ رہائشی اسکول کھولے گئے ہیں ۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ قبائلی برادریوں کے بچے ، جو نسلوں سے تعلیم سے محروم تھے ، اب ترقی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کو مہارتوں اور مواقع سے براہ راست جوڑا گیا ہے ۔ اسکل انڈیا جیسے مشن نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے انہیں بااختیار بنا رہے ہیں ۔ ملک کی صنعتی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ نجی شعبے میں بڑی اصلاحات اور مدرا یوجنا نیز اسٹینڈ اپ انڈیا جیسی اسکیمیں دلتوں ، پسماندہ طبقات اور قبائلی برادریوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ "سری نارائن گرو نے ایک مضبوط اور بااختیار ہندوستان کا تصور کیا تھا   اور اس وژن کو پورا کرنے کے لیے ، ہندوستان کو اقتصادی ، سماجی اور فوجی شعبوں میں سب سے آگے رہنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس راستے پر مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت میں تیزی سے گامزن ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ دنیا نے حال ہی میں ہندوستان کی طاقت کا مشاہدہ کیا ہے ۔ انہوں نے   اس بات کی طرف اشارہ کیا  کہ آپریشن سندور نے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی پختہ اور سمجھوتہ نہ کرنے والی پالیسی کو واضح طور پر ظاہر کیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہندوستان نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہ محفوظ نہیں ہے ۔

جناب مودی نے کہا کہ "آج کا ہندوستان صرف اس بنیاد پر فیصلے کرتا ہے کہ قومی مفاد کے لیے کیاصحیح ہے"۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ فوجی ضروریات کے لیے ملک کا بیرونی ممالک پر انحصار مسلسل کم ہو رہا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان دفاعی شعبے میں خود کفیل ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ یہ تبدیلی آپریشن سندور کے دوران واضح طور پر ظاہر ہوئی ، جہاں ہندوستانی افواج نے دشمن کو مقامی طور پر تیار کردہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے 22 منٹ کے اندر ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والے وقت میں ہندوستان میں تیار کردہ  ہتھیار عالمی سطح پر پہچان اور پذیرائی حاصل کریں گے ۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے سری نارائن گرو کی تعلیمات کو ہر شہری تک پہنچانا ضروری ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اس سمت میں سرگرمی سے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سری نارائن گرو کی زندگی سے وابستہ تیرتھ استھلوں  کو جوڑنے کے لیے شیوگیری سرکٹ کو ترقی دی جارہی ہے ۔ جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سری نارائن گرو کے آشیرواد اور تعلیمات امرت کال کے ذریعے ملک کے سفر کی رہنمائی کرتی رہیں گی ۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مل کر ہندوستان کے لوگ ایک ترقی یافتہ ملک کے خواب کو پورا کریں گے ۔ اپنی  بات کا اختتام کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے ایک بار پھر شیوگیری مٹھ کے تمام سنتوں کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کیا ، اس خواہش کے ساتھ کہ سری نارائن گرو کا آشرواد سب کے ساتھ رہے۔

اقلیتی امور، ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت جناب جارج کورین ، سری نارائن دھرم سنگھم ٹرسٹ کے معزز سنت اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے ۔

پس منظر

ہندوستان کے دو عظیم ترین روحانی اور اخلاقی رہنماؤں سری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی کے درمیان تاریخی بات چیت 12 مارچ 1925 کو مہاتما گاندھی کے دورے کے دوران شیوگیری مٹھ میں ہوئی تھی اور اس کا مرکز ویکوم ستیہ گرہ ، تبدیلی مذہب، عدم تشدد ، چھوا چھوت کے خاتمے ، نجات کے حصول ، پسماندہ لوگوں کی ترقی وغیرہ تھا ۔

سری نارائن دھرم سنگھم ٹرسٹ کے زیر اہتمام ، یہ جشن روحانی رہنماؤں اور دیگر اراکین کو اس دور اندیشی پر مبنی  مکالمے پر غور کرنے اور اس کی یاد دلانے کے لیے اکٹھا کرنے کا کام کرے گا، جو ہندوستان کے سماجی اور اخلاقی تانے بانے کی تشکیل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ یہ سری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی دونوں کے ذریعے سماجی انصاف ، اتحاد اور روحانی ہم آہنگی کے مشترکہ وژن کے لیے ایک بہترین خراج تحسین ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح –ظ ا،م م۔ خ م ، ق ر)

U. No.2092


(Release ID: 2139199)