امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
جنوبی ریاستوں میں صارفین کو انصاف دلانے کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے چنئی میں محکمہ اُمور صارفین کی طرف سے علاقائی ورکشاپ کا انعقاد
قومی صارف ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی 23 فیصد شکایات کا تعلق جنوبی ریاستوں سے ہے: سیکریٹری، محکمہ اُمور صارفین، حکومتِ ہند
کرناٹک اور کیرالہ کی ریاستی کمیشنز نے 2025 میں 100 فیصد سے زائد شکایات کے حل کی شرح حاصل کی
Posted On:
14 JUN 2025 10:48AM by PIB Delhi
محکمہ اُمور صارفین، حکومتِ ہند نے 13 جون 2025 کو چنئی میں ’’جنوبی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صارفین کے تحفظ‘‘ کے موضوع پر ایک علاقائی ورکشاپ کا انعقاد کیا، تاکہ صارفین کی شکایات کے ازالے کے نظام کو مضبوط بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کی تجدید کی جا سکے۔
اپنے کلیدی خطاب میں، سیکریٹری، محکمہ اُمور صارفین، حکومتِ ہند محترمہ ندھی کھارے نے زور دے کر کہا کہ ڈیجیٹل دور میں قانونی و ڈیجیٹل نظام میں مطابقت لانا ضروری ہے۔ انہوں نے ’’رائٹ ٹو ریپیئر پورٹل‘‘، ’’ای-جاگریتی‘‘ اور ’’نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن‘‘ جیسے اقدامات کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جو مقدمے سے قبل مرحلے میں صارفین کی شکایات کے فوری، آسان اور کم خرچ ازالے کے لیے مؤثر ذرائع ہیں۔ انہوں نے ’’سی سی پی اے‘‘ (سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی) کے ذریعہ جعلی تبصروں، گمراہ کن اشتہارات اور صارفین کو دھوکہ دینے والے حربوں کے خلاف ضابطہ جاتی اقدامات کا بھی ذکر کیا، اور جنوبی ریاستوں کی شاندار کارکردگی، بالخصوص کیسوں کے ازالے کی شرح کے حوالے سے سراہا۔ انہوں نے ورچوئل سماعتوں اور ثالثی کے ذریعے عالمی معیار کے شکایتی ازالہ نظام کو فروغ دینے کے لیے اختراع، تعاون اور سب کے لیے رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2025 میں نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن کو 5.41 لاکھ شکایات موصول ہوئیں، جن میں سے 23 فیصد جنوبی ریاستوں سے آئیں، جو اس خطے کی مضبوط شرکت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پورے ملک میں درج 28.54 لاکھ کیسوں میں سے صرف 5.62 لاکھ زیر التوا ہیں، جن میں سے جنوبی ریاستوں کا حصہ صرف 13.34 فیصد ہے۔ انہوں نے اس علاقے کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے بتایا کہ کرناٹک اور کیرالہ کی کمیشنز نے دائر مقدمات سے زیادہ کیسز نمٹا دیے، اور کئی ضلعی کمیشنز نے لگاتار تین سال تک 100 فیصد سے زائد ازالے کی شرح حاصل کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 11,900 سے زیادہ معاملات ورچوئل عدالتوں کے ذریعے سنے گئے۔ ’’ای-جاگریتی‘‘ پلیٹ فارم کا تعارف کراتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اے آئی پر مبنی یکجا نظام ہے جو ای-دائخِل اور کانفونٹ جیسے اہم نظاموں کو مربوط کرتا ہے، جس میں چیٹ بوٹ کے ذریعے رجسٹریشن، کثیر اللسانی سہولت، اور وکلا و معذور افراد کے لیے مدد جیسی خصوصیات شامل ہیں۔
افتتاحی اجلاس کے دوران، صدر، نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈریسل کمیشن (این سی ڈی آر سی) جسٹس امریشور پرتاپ ساہی نے صارفین کے تحفظ کے قانون کے ارتقاء اور روایتی عدالتوں سے صارفین کی کمیشنز کی طرف منتقل ہونے والے مقدمات کے رجحان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ضلعی صارفین کمیشنز کو رہنمائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ، زیادہ ڈیجیٹل دوستانہ نقطہ نظر اپنائیں تاکہ شکایات کے حل میں مؤثریت اور رسائی میں اضافہ ہو۔ جسٹس ساہی نے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر اور تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔ انہوں نے انتظامی اداروں سے مؤثر عمل درآمد کے لیے متحرک تعاون کی اپیل کی اور ایسے مقدمات میں، جن میں ماہرین کی رائے درکار ہو—جیسے میڈیکل غفلت یا گاڑیوں سے متعلق تنازعات—وقت پر تعاون کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا تاکہ تحقیقات تاخیر کا شکار نہ ہوں اور صارفین کو بروقت انصاف ملے۔
ورکشاپ میں چار موضوعاتی تکنیکی سیشنز اور دو متوازی سیشنز شامل تھے، جن کی صدارت جسٹس امریشور پرتاپ ساہی نے کی اور شریک صدارت محترمہ ندھی کھارے نے کی۔ ان سیشنز کا مقصد اہم شعبوں میں صارفین کی شکایات کے ازالے کے نظام کو مضبوط بنانا تھا۔ سیشنز میں ’’ای-جاگریتی‘‘ کے ذریعے ڈیجیٹل اختراعات، ریئل اسٹیٹ اور انشورنس کے شکایتی نظام، اور میڈیکل غفلت کے ازالے جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی، جن میں عدالتی رہنماؤں، ریاستی افسران اور قانونی ماہرین نے بھرپور شرکت کی۔
متوازی سیشنز میں ’’قانونی پیمائش (لیگل میٹالوجی)‘‘ کے نفاذ کو ’’جن وشواس ایکٹ 2023‘‘ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت اور ’’نیشنل ٹیسٹ ہاؤس‘‘ کے آزادانہ ٹیسٹنگ کے ذریعے مصنوعات کے معیار اور تحفظ کو یقینی بنانے کے کردار پر زور دیا گیا، جس سے جنوبی خطے میں صارفین کے تحفظ اور صنعت کی جوابدہی کو فروغ ملا۔
محکمہ اُمور صارفین ملک بھر میں صارفین کے مقدمات کی باقاعدہ نگرانی کے لیے خصوصی اقدامات کر رہا ہے۔ اس مہم کے تحت مختلف خطوں میں یک روزہ علاقائی ورکشاپس اور ریاستی سطح کے اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ روابط صارفین کے زیر التوا مقدمات کے مسئلے پر تبادلہ خیال اور فوری و مؤثر ازالے کے عملی حل تلاش کرنے کے اہم پلیٹ فارم ثابت ہوئے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری، محکمہ اُمور صارفین، حکومتِ ہند جناب بھارت کھیڑا نے بھارت کی اخلاقی تجارت کی تاریخی بنیادوں اور ’’صارفین تحفظ قانون 2019‘‘ کے انقلابی اثرات پر روشنی ڈالی۔ پرنسپل سیکریٹری، حکومتِ تمل ناڈو (شعبہ کوآپریشن، خوراک اور صارفین تحفظ) جناب تیرو ستیہ برتا ساہو نے صارفین کے تحفظ سے متعلق اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے استعداد سازی اور تربیت کی ضرورت پر زور دیا، اور پالیسی سازوں کے کردار کو انصاف کی فراہمی میں کلیدی قرار دیا۔
ورکشاپ کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ شامل ریاستیں اور فریقین اپنے اپنے علاقوں میں صارفین کے تحفظ کے نظام کو مزید مستحکم بنانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ محکمہ اُمور صارفین ریاستوں اور دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر صارفین کے تحفظ سے متعلق قوانین، ضوابط اور اقدامات کے مؤثر نفاذ کو یقینی بناتا رہے گا، تاکہ جنوبی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ملک بھر کے صارفین کی بھلائی ممکن ہو سکے۔
اس ورکشاپ میں وزارت کے افسران، ریاستی کمیشنز کے ممبران، ضلعی کمیشنز کے صدور، ممبران، اور کرناٹک، کیرالہ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ، لکشدیپ، پڈوچیری اور انڈمان و نکوبار جزائر سے تعلق رکھنے والے معززین کے علاوہ خطے کی رضاکار صارف تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 1740
(Release ID: 2136331)