زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
15 روزہ ‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان’اختتام پذیر
جناب شیوراج سنگھ چوہان نے مختلف ریاستوں کا دورہ کرنے کے بعد کسانوں سے بات چیت کی
مرکزی وزیر زراعت نے آج مہم کے آخری دن گجرات کے بردولی میں کسانوں سے خطاب کیا
55 ہزار سے زیادہ پروگرام، 1 لاکھ سے زیادہ گاؤں کا احاطہ اور تقریباً 1 کروڑ 12 لاکھ کسانوں کے ساتھ بات چیت
فوڈ پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے گجرات کی زراعت میں تیزی سے ہوئی ترقی – جناب چوہان
گجرات میں قدرتی کھیتی کے لیے کوششیں زبردست ہیں، کسان حیرت انگیز کام کر رہے ہیں - جناب شیوراج سنگھ
ارنڈی، زیرہ، سونف اور کھجور جیسی مخصوص زرعی مصنوعات میں گجرات سر فہرست ہے - جناب چوہان
اس سال 7.5 لاکھ ہیکٹر زمین پر قدرتی کھیتی کا ہدف - جناب شیوراج سنگھ
مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے سائنس دانوں کو مہم میں ان کی قابل ستائش شرکت کے لیے مبارکباد دی
Posted On:
12 JUN 2025 3:24PM by PIB Delhi
زراعت، کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج بردولی، گجرات میں 'وکست کرشی سنکلپ ابھیان' کے 15ویں اور آخری دن کسان سمیلن سے خطاب کیا۔ مہم کے اختتام کے باضابطہ اعلان کے ساتھ،جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ اگرچہ آج مہم ختم ہو رہی ہے، لیکن کسانوں کے ساتھ رابطہ اور بات چیت کا عمل جاری رہے گا۔
جناب شیوراج سنگھ چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی اس کرم بھومی پر آکر خوش قسمت محسوس کرتا ہوں۔ اس دن 12 جون 1928 کو سردار ولبھ بھائی پٹیل نے بردولی ستیہ گرہ کے لیے ایک میٹنگ کی تھی۔ انہوں نے انگریزوں کی طرف سے کسانوں پر 22 فیصد ٹیکس کے اضافے کے خلاف جدوجہد شروع کی تھی۔ اس ستیہ گرہ میں خواتین نے اہم کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے سردار ولبھ بھائی پٹیل کو سردار کے خطاب سے نوازا گیا۔ مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی وجہ سے ہی آج ہندوستان متحد ہے۔ ولبھ بھائی پٹیل نے 550 سے زیادہ ریاستوں کو ضم کرنے میں بے مثال کردار ادا کیا۔ گجرات کئی عظیم شخصیات کی سرزمین ہے۔ ملک اور دنیا کو ہدایت دینے والے سنتوں، باباؤں، مہارشیوں، انقلابیوں اور مہاتما گاندھی اس سرزمین کے تحفے ہیں۔ ہمارے محترم وزیراعظم بھی ملک کو گجرات کا ایسا تحفہ ہیں، جس کے لیے پورا ملک گجرات کا مقروض رہے گا۔
جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 'لیب ٹو لینڈ' کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے 'وکست کرشی سنکلپ ابھیان' شروع کیا گیا تھا۔ زراعت ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ معیشت میں زراعت کا حصہ 18 فیصد ہے۔ آج بھی نصف آبادی روزی روٹی کے لیے زراعت پر منحصر ہے۔ اس مہم کے تحت 16 ہزار سائنسدانوں کی 2170 ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ سائنسدانوں کی ٹیمیں گاؤں گاؤں گئی اور کسانوں سے براہ راست بات چیت کی اور انہیں تحقیق کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کی۔ علاقے کے موسمی حالات اور کھیت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسانوں کو معلومات فراہم کی گئیں۔ کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے متوازن استعمال کے بارے میں معلومات دی گئیں۔ اس کے ساتھ کسانوں کے مسائل سن کر مستقبل میں مزید تحقیق کی سمت طے کرنے کا کام بھی کیا گیا۔ جناب شیوراج سنگھ نے گجرات حکومت کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ گجرات میں قدرتی کھیتی کی کوششیں شاندار ہیں، کسان حیرت انگیز کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں کاشتکاری میں ٹیکنالوجی کا بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے جس سے کسانوں کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔ گجرات میں دھان، گندم، مونگ پھلی، مکئی، سویابین پیدا ہوتی ہے۔ گجرات مخصوص زرعی مصنوعات جیسے ارنڈ، زیرہ، سونف، کھجور میں سر فہرست ہے۔ ملک میں 77 فیصد ارنڈ، 44.5 فیصد مونگ پھلی، 24 فیصد کپاس، 15 فیصد چنے کی پیداوار صرف گجرات کر رہی ہے۔ گجرات فوڈ پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے زرعی شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ گجرات کے کسان مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں اور ملک کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ گجرات سے بہت سی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ گجرات کے کسان فوڈ پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے بھی ترقی کر رہے ہیں۔ گجرات باغبانی کے میدان میں بھی ترقی یافتہ ہے۔ جناب شیوراج سنگھ نے کہا کہ بہت سے کسانوں نے میرے ساتھ قدرتی کاشتکاری کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے ہیں۔ کسانوں کی طرف سے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ قدرتی کاشتکاری سے اخراجات کم ہوتے ہیں اور پیداوار بھی متاثر نہیں ہوتی اور معیاری مصنوعات حاصل ہوتی ہیں۔ کاشتکاری کو بہتر بنانے کے چھ فارمولے ہیں - پیداوار میں اضافہ، پیداواری لاگت میں کمی، کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت یقینی بنانا، نقصان کی صورت میں مناسب معاوضہ، زرعی تنوع اور زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھ کر مستقبل کی نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ رکھنا۔
جناب شیوراج سنگھ نے کہا کہ اگرچہ 'وکست کرشی سنکلپ ابھیان' آج باضابطہ طور پر ختم ہو رہا ہے، لیکن یہ اختتام نہیں ہے۔ 'ایک قوم-ایک زراعت-ایک ٹیم' کے جذبے کے ساتھ کسانوں کے ساتھ مسلسل رابطہ اور تعلق رہے گا۔ کاشتکاری میں جدید اقسام کا استعمال، میکانائزیشن، فی بوند زیادہ فصل، آبپاشی میں پانی کا بہتر استعمال، نئے بیجوں کا استعمال ضروری ہے، جس سمت میں ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ساڑھے سات لاکھ ہیکٹر اراضی پر قدرتی کاشتکاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے لیے 18 لاکھ کسانوں نے بھی اتفاق کیا ہے۔ ہم اس مقصد کی تکمیل کے لیے دن رات کوشاں ہیں کہ زراعت ترقی کرے اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے چہروں پر مسکراہٹ بھی آئے۔
آخر میں، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے مہم کے باضابطہ اختتام کا اعلان کیا اور تمام سائنسدانوں کو مہم میں ان کی نمایاں شرکت کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس مہم کے تحت تقریباً 1 کروڑ 12 لاکھ کسانوں سے رابطہ کیا گیا ہے اور 1 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ 55 ہزار سے زائد مقامات پر تبادلہ خیال کے پروگرام منعقد ہوئے۔ اس مہم کے دوران ہم ایسے کسانوں سے بھی ملے جنہوں نے نئی ایجادات اور اسکیموں کا فائدہ اٹھا کر اپنی آمدنی میں 10 گنا تک اضافہ کیا ہے۔ ایسے کسان حقیقی معنوں میں سائنسدان ہیں، جن سے ہمیں رہنمائی بھی ملے گی۔ ایسے تمام تجربات اور کوششوں کو لے کر ہم زراعت کی مستقبل کی پالیسیاں طے کریں گے اور زراعت کو بہتر بنائیں گے۔
اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل، گجرات کے وزیر زراعت راگھو جی بھائی پٹیل، وزیر محنت و روزگار شری کنور جی ہلپتی، رکن پارلیمنٹ پربھو بھائی وساوا، مکیش کمار چندرکانت دلال، مختلف علاقوں کے ایم ایل اے، ضلع پنچایت کے سربراہان، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے ڈی جی، آئی سی اے آر اور محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران اور محکمہ تعلیم کے سینئر افسران موجود تھے۔ اس مہم کے تحت تشکیل دی گئی سائنسدانوں کی 2,170 ٹیموں نے بھی ورچوئل طور پر حصہ لیا۔
یہ ملک گیر 15 روزہ مہم 29 مئی کو اڈیشہ سے شروع ہوئی، جس کے بعد مرکزی وزیر زراعت نے مختلف ریاستوں کا دورہ کیا اور کسان چوپالوں، کانفرنسوں اور پدیاترا کے ذریعے کسانوں سے بات چیت کی۔ اس مہم کے تحت، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے اڈیشہ، جموں، اتر پردیش، ہریانہ، بہار، مہاراشٹر، پنجاب، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، دہلی، گجرات کا دورہ کیا۔
*****
UR-1708
(ش ح۔ ع و ۔ ا ک م)
(Release ID: 2136022)