کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ترقی کی ڈور


میک ان انڈیا کس طرح  کپڑا اور ملبوسات کی صنعت کے مستقبل کو تشکیل دے رہا ہے

Posted On: 01 APR 2025 7:46PM by PIB Delhi

تعارف

2014 میں شروع کی گئی میک ان انڈیا پہل نے ہندوستان کو عالمی ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ اور برآمدی مرکز کے طور پر مقام دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کپڑا اور ملبوسات کی صنعت ہندوستان کی معیشت میں سب سے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے، جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے اور خاطر خواہ غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرتی  ہے۔ مضبوط پالیسی سپورٹ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ایک ہنر مند افرادی قوت کے ساتھ ہندوستان عالمی کپڑے کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ایک پسندیدہ مقام کے طور پر ابھرا ہے۔

ہندوستانی  کپڑا صنعت کا جائزہ

کپڑا اور ملبوسات کی صنعت ہماری جی ڈی پی میں 2.3 فیصد، صنعتی پیداوار میں 13 فیصد اور برآمدات میں 12 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ ہندوستان نے 24-2023 میں 34.4 بلین امریکی ڈالر کی کپڑے کی اشیاء برآمد کیں، جس میں برآمدی ٹوکری کا 42فیصد ملبوسات ہے، اس کے بعد خام مال/نیم تیار شدہ سامان 34 فیصد اور تیار شدہ غیر ملبوسات 30فیصدہے۔ یہ زراعت کے بعد دوسرا سب سے بڑا روزگار پیدا کرنے والا ملک بھی ہے، جس میں 45 ملین سے زیادہ افراد براہ راست ملازم کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، جن میں بہت سی خواتین اور دیہی آبادی  سے تعلق رکھنے والے افراد ھی شامل ہیں۔ اس صنعت کی جامع نوعیت کے مزیدثبوت کے طور پر اس کی صلاحیت کا تقریباً 80فیصد ملک میں انتہائی چھوٹی،چھوٹی اور میانہ درجے  کی  صنعتیں(ایم ایس ایم ای ) کلسٹرز میں پھیلی ہوئی ہیں ۔

یہ شعبہ حکومت کے میک ان انڈیا، اسکل انڈیا، خواتین کو بااختیار بنانے، دیہی نوجوانوں کے روزگار اور جامع ترقی کے مجموعی مقاصد کے ساتھ بھی مکمل  طور پر  ہم اہنگ ہے۔ یہ صنعت ہر سال تقریباً 22,000 ملین  کی ملبوسات تیار کرتی ہے، جس کی مارکیٹ کا حجم موجودہ 174 بلین امریکی ڈالر سے 2030 تک 350 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

حال ہی میں کپڑےکی وزارت نے اپریل سے دسمبر 2024 تک کپڑے اور ملبوسات کی برآمدات بشمول دستکاری کی برآمدات میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں7 فیصد اضافے کی اطلاع دی۔ ترقی کے روڈ میپ کے مطابق ہندوستانی کپڑے کا بازار اس وقت عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے اور حکومت اگلے پانچ سالوں میں اس ترقی کو 15-20فیصد کی شرح تک بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

 

کپڑے کی صنعت پر ‘میک ان انڈیا’ کا اثر

میک ان انڈیا پہل نے کلیدی پالیسی مداخلتوں، بہتر انفراسٹرکچر، اور مراعات کے ذریعے ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ اور برآمدات کو متحرک کیا ہے۔ مرکزی بجٹ 2024-25میں، گھریلو  کپڑے کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے مکمل طور پر مستثنیٰ ٹیکسٹائل مشینری میں دو مزید قسم کے شٹل لیس کر گھے شامل کیے گئے ہیں۔ حکومت نے ٹیکسٹائل کی پیداوار بڑھانے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے متعدد اسکیمیں متعارف کروائی ہیں، جن میں شامل ہیں:

 

  1. کپڑےکے لیے پیداوار سے منسلک ترغیب(پی ایل آئی ) اسکیم
  • مقصد: انسان کے ذریعہ تیار فائبر(ایم ایم ایف )اور تکنیکی کپڑوں میں  مینوفیکچرنگ کو بڑھانا۔
  • بجٹ: 10,683 کروڑ روپے۔
  • مراعات: بڑے پیمانے پر کپڑا تیار کرنے والوں کے لیے مالی مراعات۔

 

  1. پی ایم مِترا (میگا انٹیگریٹڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ اپیرل) پارکس

 

1.jpg

 

  • مقصد: ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ کے لیے عالمی معیار کا صنعتی ڈھانچہ تیار کرنا۔
  • فوکس: کپڑا صنعت  کی کل ویلیو چین جیسے اسپننگ، ویونگ، پروسیسنگ، گارمنٹنگ، ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ، پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل مشینری انڈسٹری کے لیے مربوط بڑے پیمانے پر اور جدید صنعتی انفراسٹرکچر کی سہولت تیار کرنا۔
  • بجٹ: 22021-22 سے 2027-28 کی مدت کے لیے4,445 کروڑروپے۔
  • کلیدی فوائد: رسد کی لاگت میں کمی، ایف ڈی آئی میں اضافہ اور عالمی منڈیوں میں بہتر مسابقت۔
  • موجودہ صورتحال: گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو، کرناٹک، اتر پردیش، اور تلنگانہ کی ریاستوں میں کل 7 پارکس قائم ہیں۔

 

  1. ترمیم شدہ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ اسکیم(اے ٹی یو ایف ایس )
  • مقصد: سرمایہ کاری میں معاونت کے لیے اس ایم ایس ایم ای سے چلنے والی کپڑا صنعت میں بینچ مارک کریڈٹ سے منسلک ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن کے لیے کریڈٹ فلو کو ترغیب دینا۔
  • بجٹ: 17,822 کروڑ روپے۔
  • مراعات: ٹیکنالوجی کی جدید کاری کے لیےسرمایہ میں سبسڈی۔

 

  1. سمرتھ (کپڑے کے شعبے میں صلاحیت بڑھانے کی اسکیم)
  • مقصد:کپڑے کی صنعت میں کارکنوں کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنا، مہارت کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت کے ساتھ شراکت میں۔
  • مختص بجٹ: مالی سال2023-24 کے دوران115 کروڑ روپے کی رقم منظور کی گئی تھی، جس میں سے114.99 کروڑ روپت (99.9فیصد) تقسیم کیے گئے تھے۔
  • موجودہ صورتحال: 27 مارچ 2025 تک، سمرتھ پورٹل پر 4.78 لاکھ سے زیادہ صارفین رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ 19 مارچ 2025 تک، کل 3.82 لاکھ استفادہ کنندگان کو تربیت دی گئی (پاس) اور 2.97 لاکھ مستفیدین (77.74فیصد) کو رکھا گیا ہے۔

 

  1. ٹیکسٹائل کلسٹر ڈیولپمنٹ اسکیم(ٹی سی ڈی ایس )
  • مقصد: موجودہ اور ممکنہ ٹیکسٹائل یونٹس/کلسٹرز کے لیے ایک مربوط کام کے مقام ور روابط پر مبنی ایکو سسٹم بنانا تاکہ انہیں آپریشنل اور مالی طور پر قابل عمل بنایا جا سکے۔
  • فوائدٹی سی ڈی ایس :کا کلسٹر ڈیولپمنٹ ماڈل مداخلتوں کی تخصیص، آپریشن میں پیمانے کی معیشت، مینوفیکچرنگ میں مسابقت، کم لاگت، ٹیکنالوجی اور معلومات تک بہتر رسائی، وغیرہ کے لیے اہم بڑے پیمانے پر فوائدپہنچائےگا۔
  • بجٹ: 853 کروڑ روپے۔
  • موجودہ صورتحال: 18 مارچ 2025 تک، اس اسکیم کے تحت تقریباً 1.22 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ 2024-25کے دوران 34.48 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

 

  1. نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائل مشن)این ٹی ٹی ایم )
  • مقصد: ملک میں تکنیکی ٹیکسٹائل کو فروغ دینا۔
  • ہدف کے سال: 2020-21 سے -262025 تک
  • بجٹ: 1480 کروڑ روپے
  • فوکس: مشن (i) تحقیق، اختراع اور ترقی، (ii) فروغ اور مارکیٹ کی ترقی (iii) تعلیم اور ہنر مندی اور (iv) تکنیکی ٹیکسٹائل میں ملک کو عالمی رہنما کے طور پرشناخت دینے کے لیے تکنیکی ٹیکسٹائل میں ایکسپورٹ کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
  • موجودہ صورتحال: 1 جنوری 2025 تک 509 کروڑ روپے (تقریباً) مالیت کے 168 پروجیکٹس کو اسپیشلٹی فائبرز اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کے زمرے میں منظور کیا گیا ہے۔

 

وزارت ٹیکسٹائل کے لیےمختص مرکزی بجٹ

مرکزی بجٹ میں 2025-26کے لیے ٹیکسٹائل کی وزارت کے لیے 5272 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ2024-25 کے بجٹ تخمینوں (4417.03 کروڑ روپے) کے مقابلے میں 19فیصد کا اضافہ ہے۔

 

کلیدی جھلکیاں

  • کپاس کا مشن: سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد کے ساتھ کپاس کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک پانچ سالہ منصوبہ، خاص طور پر اضافی لمبی اہم اقسام۔
  • لوم پر ٹیکس چھوٹ: اخراجات کو کم کرنے اور بُنائی کو جدید بنانے کے لیے منتخب شٹل لیس لومز پر ڈیوٹی ہٹا دی گئی۔
  • بُنے ہوئےکپڑوں پر کسٹم ڈیوٹی: سستی درآمدات کو روکنے کے لیے ‘‘10فیصد یا 20فیصد’’ سے بڑھا کر ‘‘20فیصد یا115  روپےفی کلوگرام، جو بھی زیادہ ہو’’۔
  • دستکاری کی برآمدات: برآمدات کا وقت چھ ماہ سے بڑھا کر ایک سال کر دیا گیا ہے، جس میں زیادہ  تراشیاء فیس سے مبرا ان پٹ درآمد کے اہل ہیں۔
  • ایم ایس ایم ای کو فروغ: روزگار اور کاروبار کو فروغ دینے کے لیے برآمدات، کریڈٹ بڑھانے، اور نیشنل مینوفیکچرنگ مشن، ایکسپورٹ پروموشن مشن، بھارت ٹریڈ نیٹ، اور فنڈ آف فنڈز جیسی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کریں۔

 

ان اقدامات کا مقصد گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا،ایم ایس ایم ایز کو  مدد فراہم کرنا، ٹیکسٹائل سیکٹر کو جدید بنانا اور ہندوستان کی عالمی مسابقت کو بڑھانا ہے۔

 

برآمد میں اضافہ اور  بازار کی توسیع

 

2.jpg

ہندوستان دنیا میں کپڑےاور ملبوسات کا چھٹا سب سے بڑا برآمد  کرنے والا ملک ہے۔ ہندوستان کی کل برآمدات میں دستکاری سمیت ٹیکسٹائل اور ملبوسات ((ٹی اینڈ اے)کا حصہ2023-24 میں نمایاں 8.21فیصدہے۔ کپڑا اور ملبوسات کی عالمی تجارت میں ہندوستان کا حصہ 3.91فیصد ہے۔ ہندوستان کے لیے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات کی بڑی منزلیں امریکہ اور یورپی یونین ہیں اور ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی کل برآمدات میں تقریباً 47 فیصد حصہ ہے۔ حکومتی مراعات اور تجارتی معاہدوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے نے برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔

 

حکومت نے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • ریاستی اور مرکزی ٹیکسوں اور لیویز کی چھوٹ(آر او ایس سی ٹی ایل) 7: مارچ 2019 کوحکومت نے ریاستی اور مرکزی ٹیکسوں اور لیویز کی چھوٹ (آر او ایس سی ٹی ایل)اسکیم کو منظوری دی تاکہ ملبوسات/گارمنٹس اور میڈ اپس کی برآمدات پر تمام ایمبیڈڈ ریاستی اور مرکزی ٹیکسوں/لیویز کو چھوٹ دی جائے تاکہ ان سیکٹر کو مسابقتی تعاون فراہم کیا جا سکے۔
  • پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو(پی ایل آئی)اسکیم برائے کپڑا: اس سکیم کے تحت، 31.03.2024 کو جاری ہونے والی سہ ماہی جائزہ رپورٹس (کیو آر آر)کے مطابق 166 کروڑ روپےکی برآمد سمیت 1,355 کروڑ روپے کا کاروبار ہوا ۔
  • آزاد تجارتی معاہدے: ہندوستان نے اب تک 14 آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی ایز)پر دستخط کیے ہیں جن میں حال ہی میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) ، آسٹریلیا اورٹی ای پی اے(تجارتی اور اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ ای ایف ٹی اے (یورپی فری ٹریڈ ایسوسی ایشن) ممالک کے ساتھ شامل ہیں جن میں سوئٹزرلینڈ، آئس لینڈ، لیسٹین اور ناروے شامل ہیں۔ ہندوستان کے مختلف تجارتی شراکت داروں کے ساتھ 6 ترجیحی تجارتی معاہدے(پی ٹی ایز)ہیں۔ ہندوستان فی الحال اپنے کچھ تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ایف ٹی اے مذاکرات میں مصروف ہے۔ ان ایف ٹی اے میں ہندوستان-برطانیہ آزاد تجارتی معاہدہ، ہندوستان- یورپی یونین آزاد تجارتی معاہدہ، اور ہندوستان-عمان ایف ٹی اے قابل ذکر ہیں۔
  • معیارکنٹرول احکامات: وزارت نے بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز کے ساتھ مل کر ٹیکسٹائل مصنوعات کے معیارات کا نوٹیفکیشن فعال طور پر اٹھایا ہے اور معیار کو کنٹرول کرنے اور ذیلی معیاری درآمدات کو روکنے کے لیے کوالٹی کنٹرول آرڈرز( کیو سی اوز)جاری کیے جاتے ہیں۔
  • ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ آن مین میڈ فائبر(ایم ایم ایف ): وزارت نے ‘‘انسانی ساختہ فائبرز (ایم ایم ایف) پر ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ’’ تشکیل دیا ہے جس میں ویزکوز سمیت ملک کے تمام مین میڈ فائبرز (ایم ایم ایف) شراکت دار شامل ہیں تاکہ اس شعبے کے مسائل اور خدشات پر بات چیت اور سفارشات پیش کی جا سکیں۔
  • ایکسپورٹ پروموشن کونسلز(ای پی سیز):  گیارہ ایکسپورٹ پروموشن کونسلز(ای پی سیز)ہیں جو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی ویلیو چین کے مختلف حصوں کی نمائندگی کرتی ہیں جو فائبر سے تیار سامان تک کے ساتھ ساتھ روایتی شعبوں جیسے ہینڈلوم، ہینڈی کرافٹس اور قالین کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ کونسلیں عالمی منڈیوں میں اپنے متعلقہ شعبوں کی ترقی اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے وزارت ٹیکسٹائل اور دیگر وزارتوں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتی ہیں۔

 

ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت میں ایف ڈی آئی

3.png

 

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی )ہندوستانی کپڑا صنعت اور ملبوسات کے شعبے میں ایک کردار ادا کرتی ہے۔ جنوری2000 سے مارچ 2024 تک ٹیکسٹائل سیکٹر کوایف ڈی آئی ایکویٹی میں4,472.79 ملین امریکی ڈالر(28,304.10 کروڑ) موصول ہوئے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں گزشتہ برسوں کے دوران ایف ڈی آئی کو نیچے دیے گئے گراف میں دیکھا جا سکتا ہے۔

 

بھارت ٹیکس 2024

بھارت ٹیکس 2024، ایک عالمی ٹیکسٹائل ایکسپو کا انعقاد 26 فروری سے 29 فروری 2024 کے دوران ٹیکسٹائل کی وزارت کے تعاون سے 11 ٹیکسٹائل ایکسپورٹ پروموشن کونسلوں کے کنسورشیم نے کامیابی کے ساتھ کیا تھا۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے جڑواں ستونوں پر بنایا گیا اور پائیداری پر زیادہ توجہ کے ساتھ، 4 روزہ ایونٹ نے پالیسی سازوں اور عالمی سی ای اوز کے علاوہ 3,500 نمائش کنندگان، 111 ممالک کے 3,000 خریداروں اور ایک لاکھ سے زیادہ تجارتی زائرین کو راغب کیا۔ تقریباً 20 لاکھ مربع فٹ رقبے پر پھیلی ایک نمائش اور کپڑا صنعت کی پوری قیمتی زنجیر کو شامل کیا گیا، جس میں کپڑے کی فنکارانہ طور پر تیار کر نے کی کہانی بھی شامل ہے۔ وستر کتھا اس تقریب کی خاص بات تھی۔ اس پروگرام کی میزبانی ایک ساتھ دہلی کے دو جدید ترین مقامات - بھارت منڈپم اور یشوبومی میں منعقد کی گئی۔

70 سیشنز اور 112 بین الاقوامی مقررین کے ساتھ اس عالمی سطح کی کانفرنس میں ٹیکسٹائل میگا ٹرینڈز، پائیداری، لچکدار عالمی سپلائی چینز اور مینوفیکچرنگ 4.0 سمیت اس دن کے اہم ٹیکسٹائل مسائل پر پرکشش گفتگو ہوئی۔

 

بھارت ٹیکس 2025

بھارت ٹیکس 2025، بھارت کا سب سے بڑا عالمی ٹیکسٹائل ایونٹ14 سے 17 فروری 2025 تک بھارت منڈپم، نئی دہلی میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ یہ تقریب 2.2 ملین مربع فٹ پر پھیلی ہوئی تھی اور اس میں 5,000 سے زیادہ نمائش کنندگان شامل تھے، جو ہندوستان کے ٹیکسٹائل ماحولیاتی نظام کی ایک جامع نمائش فراہم کرتے ہیں۔ عالمی سی ای اوز، پالیسی سازوں، اور صنعت کے رہنماؤں سمیت 120 سے زائدممالک سے 1,20,000 سے زیادہ تجارتی شراکت داروں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

بھارت ٹیکس 2025 نے حکومت کے ‘‘فارم ٹو فائبر، فیبرک، فیشن اور فارن مارکیٹس’’ کے وژن کو تیز کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ ہندوستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات پہلے ہی3 لاکھ کروڑ  روپتتک پہنچ چکی ہیں اور گھریلو مینوفیکچرنگ کو مضبوط بنا کر اور عالمی رسائی کو بڑھا کر 2030 تک اسے تین گنا بڑھا کر9 لاکھ کروڑ  روپے تک پہنچانا ہے۔ اس تقریب نے ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہندوستان کی قیادت اور اختراع، پائیداری، اور عالمی تعاون کے لیے اس کی وابستگی کا مظاہرہ کیا۔

 

کپڑے کی صنعت کے شعبے میں اختراع

جہاں تک ٹیکسٹائل کے شعبے میں اختراع کا تعلق ہے، کپڑے کی وزارت نے اسٹارٹ اپ انڈیا اور ڈی پی آئی آئی ٹی کے ساتھ مل کر ایک اختراعی چیلنجز کا انعقاد کیا ہے۔ اس چیلنج میں9 جیتنے والوں  کا انتخاب کیا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا، جب کہ اٹل انوویشن مشن (اے آئی ایم )کے تحت 6 ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو انکیوبیشن کے مواقع پیش کیے گئے۔ اس کے علاوہ، نیچر فائبر بورڈز کی طرف سے ان کے متعلقہ مسائل کے بیانات پر 3 الگ الگ اختراعات کے چیلنجز کیے گئے۔

 

  • این جے بی ٹیکنالوجیکل انوویشن گرینڈ چیلنج جس میں 125 درخواست دہندگان میں سے 3 جیتنے والوں کو تسلیم کیا گیا اور ان سے نوازا گیا۔
  • سی ایس بی اسٹارٹ اپ گرینڈ چیلنج جس میں 58 درخواست دہندگان میں سے 4 فاتحین کو پہچانا گیا اور ان سے نوازا گیا۔
  • سی ڈبلیو ڈی بی اُول انوویشن چیلنج جس میں 24 درخواست دہندگان میں سے 3 جیتنے والوں کو پہچانا گیا اور ان سے نوازا گیا۔
  • مندرجہ بالا کل جیتنے والوں میں سے 17 براہ راست ٹیکسٹائل ویسٹ ری سائیکلنگ، بائیو بیسڈ ریشوںیا پائیدار لباس کی پیداوار جیسی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔

 

ہندوستان میں کپاس کی صنعت

کپاس ہندوستان میں ایک اہم تجارتی فصل ہے، جو کپاس کی عالمی پیداوار میں تقریباً 24 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور لاکھوں کسانوں اور مزدوروں کی روزی روٹی کو برقرار رکھتی ہے۔ یہ خام کپاس، درمیانی مصنوعات، اور تیار مال کی برآمدات کے ذریعے ہندوستان کی غیر ملکی زر مبادلہ کی کمائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بھارت دنیا میں کپاس کا سب سے بڑا رقبہ رکھتا ہے۔

  • رقبہ اور پیداوار: ہندوستان میں عالمی سطح پر کپاس کا سب سے زیادہ رقبہ ہے۔ پیداواری صلاحیت میں 36 ویں نمبر پر ہے۔
  • پیداوار اور کھپت: ہندوستان دنیا میں کپاس کا دوسرا سب سے بڑا پیدا کنندہ اور صارف ہے۔
  • کپاس کی اقسام: ہندوستان کپاس کی چاروں اقسام اگاتا ہے۔ جی آر بوریم، جی ہر بیشیم (ایشیائی کپاس)، جی بار باڈینس( مصری کپاس ) اورجی ہسرٹم  (امریکی اپ لینڈ کپاس)۔
  • اہم پیدا کرنے والے علاقے: کپاس بنیادی طور پر ہندوستان کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں اگائی جاتی ہے۔

 

(کپاس کی پیداوار اور کھپت (لاکھ گانٹھوں میں)

 

کپاس سال

پیداوار

کھپت

2021-22

311.17

322.41

2022-23

336.60

313.63

2023-24 (P)

325.22

323.00

 

 

 

 

 

 

 

 

(روئی کی درآمد اور برآمد لاکھ گانٹھوں میں)

کپاس کا سیزن

درآمد (لاکھ گانٹھوں میں)

برآمد (لاکھ گانٹھوں میں)

2021-22

21.13

42.25

2022-23

14.60

15.89

2023-24*

6.73

26.24

 

 

 

 

 

 

 

 

* 30.06.2024 تک  کی صورتحال

 

حکومتی اسکیمیں اور اقدامات:

  • کم از کم سپورٹ پرائس ( ایم ایس پی )آپریشنز کپاس کے کاشتکاروں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے۔
  • کپاس کے کاشتکاروں کے لیے ‘‘کاٹ ایلی ’’ موبائل ایپ۔
  • ایم ایس پی فوائد کے لیے آدھار پر مبنی کسان رجسٹریشن۔
  • کاٹن اسٹاک کی شفاف فروخت کے لیے ای نیلامی۔
  • کپاس کی کھوج کے لیے بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کیو آر کوڈ۔
  • ہندوستانی کپاس کی برانڈنگ کے لیے کستوری کاٹن بھارت پروگرام۔

 

ہندوستان میں سلک انڈسٹری

ریشم ایک کیڑے کا ریشہ ہے جو اپنی چمک اور طاقت کے لیے جانا جاتا ہے۔ اسے دنیا بھر میں‘‘ٹیکسٹائل کی ملکہ’’ کہا جاتا ہے۔ ہندوستان میں ریشم کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا  ریشم پید ا کرنے والا اور سب سے بڑا صارف ہے۔ ہندوستان ریشم کی چاروں تجارتی اقسام پیدا کرنے میں منفرد ہے: شہتوت، خط جدی اور بلوط تسر، موگا اور ایری۔ ہندوستانی ریشم کی صنعت اہم ہے کیونکہ یہ بہت زیادہ روزگار فراہم کرتی ہے، کم سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ریشم کے کاشتکاروں کو اچھی آمدنی دیتی ہے۔ بھارت نے 38,913 میٹرک ٹن ریشم کی پیداوار کی، جو اسے چین کے بعد عالمی سطح پر دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر بنا۔

 

سال

شہتوت

تسر

ایری

موگا

کل

2004-05

14,620

322

1,448

110

16,500

2014-15

21,390

2,434

4,726

158

28,708

2020-21

23,896

2,689

6,946

239

33,770

2021-22

25,818

1,466

7,364

255

34,903

2022-23

27,654

1,318

7,349

261

36,582

2023-24

29,892

1,586

7,183

252

38,913

(اپریل۔ ستمبر)2024-25

14,233

106

3,924

92

18,355

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ماخذ: سنٹرل سلک بورڈ، بنگلورو

ہندوستانی حکومت مختلف اقدامات اور اسکیموں کے ذریعے ریشم کی صنعت کی حمایت کرتی ہے:

  • سنٹرل سلک بورڈ ((سی ایس بی )ٹیکسٹائل کی وزارت کے تحت ایک قانونی ادارہ ہے جو ریشم کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے 1948 میں قائم کیا گیا تھا۔
  • ٹیکسٹائل کی وزارت سلک سماگرا اسکیم کے تحت شیڈول کاسٹ سب پلان(ایس سی ایس پی ) اور قبائلی سب پلان(ٹی ایس پی) کو نافذ کر رہی ہے۔
  • 2023-24 میں، ٹیکسٹائل کی وزارت، حکومت ہند نے ریشم کی زراعت کے لیے ایس سی ایس پی کے نفاذ کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ ایس سی ایس پی کے تحت مختص تمام فنڈز مستفید ہونے والے اجزاء کے نفاذ کے لیے مکمل طور پر استعمال/جاری کیے گئے تھے۔
  • حکومت ریشم کے شعبے میں تحقیق اور ترقی پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ پیداوار اور معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس میں مٹی کی جانچ کو فروغ دینا، نامیاتی کاشتکاری، اور ریشم کے کیڑے کی ضمنی مصنوعات کا استعمال شامل ہے۔ وہ میک ان انڈیا پروگرام کو فروغ دینے کے لیے ریلنگ ٹیکنالوجی کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں اور دیسی خودکار ریلنگ مشینوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
  • صنعت ہندوستانی ریشم کو فروغ دینے اور صنعت کاروں اور برآمد کنندگان کو جدید ڈیزائن اور کپڑے بنانے میں مدد کرنے کے لیے مصنوعات کے ڈیزائن کی ترقی اور تنوع پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔

 

ہندوستان میں جوٹ کی صنعت

جوٹ کی صنعت ہندوستان کی معیشت میں ایک اہم کھلاڑی ہے، خاص طور پر مغربی بنگال جیسے مشرقی علاقوں میں یہ روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے، منظم ملوں اور متنوع یونٹوں میں کارکنوں کے لیے روزی روٹی فراہم کرتا ہے اور متعدد فارم خاندانوں کی مدد کرتا ہے۔ حکومت ہند پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، کسانوں کے لیے مناسب قیمتوں کو یقینی بنانے اور جوٹ کی مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کے ذریعے جوٹ کے شعبے کی فعال طور پر مدد کرتی ہے۔

  • جوٹ کی صنعت منظم ملوں اور متنوع یونٹوں میں 4 لاکھ کارکنوں کو براہ راست روزگار فراہم کرتی ہے، بشمول ترتیری شعبے اور اس سے منسلک سرگرمیاں۔
  • یہ 40 لاکھ فارم خاندانوں کی روزی روٹی کو سہارا دیتا ہے۔
  • جوٹ کمشنر کے دفتر کے مطابق، 116 جامع جوٹ ملیں ہیں۔
  • مغربی بنگال میں سب سے زیادہ جوٹ ملز (86) ہیں۔
  • حکومت ہند جوٹ کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعے ایم ایس پی آپریشنز کے ذریعے اور جوٹ کی بوری کی براہ راست خریداری کے ذریعے جوٹ کے کاشتکاروں کو مدد فراہم کرتی ہے۔
  • کچے جوٹ اور میستا کی کاشت کے تحت زمین کا اوسط رقبہ 799 ہزار ہیکٹر ہے (گزشتہ چار سالوں کا اوسط)۔
  • کچے جوٹ اور میستا کی اوسط پیداوار 10,990 ہزار گانٹھیں (گزشتہ چار سالوں کی اوسط) ہے۔
  • جوٹ کے سامان کی اوسط برآمد 133 ہزار میٹرک ٹن سالانہ ہے جس کی مالیت روپے ہے۔ 21,150 ملین سالانہ (گزشتہ چار سالوں کی اوسط)۔
  • جوٹ آئی سی اے آر ای فائبر کے معیار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، جوٹ کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے اور جوٹ کے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
  • جوٹ سیکٹر کے فروغ کی اسکیمیں بنیادی طور پر نیشنل جوٹ بورڈ کے ذریعے نافذ کی جاتی ہیں۔

 

نتیجہ

میک ان انڈیا پہل نے ٹارگٹڈ پالیسیوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے عالمی ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ اور برآمدات میں ہندوستان کی پوزیشن کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔ مسلسل کوششوں کے ساتھ، ہندوستان ٹیکسٹائل کا عالمی رہنما بننے کے لیے تیار ہے، جس سے معاشی ترقی اور روزگار پیدا ہو رہا ہے۔

 

حوالے

https://www.texmin.nic.in/textile-data

https://jutecomm.gov.in/FAQ.html

https://www.investindia.gov.in/sector/textiles-apparel

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2089306

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098352

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2099411

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2114277

https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2104423

https://www.indiabudget.gov.in/economicsurvey/doc/echapter.pdf

https://www.texmin.nic.in/sites/default/files/Indian%20Jute%20At%20a%20Glance.pdf

https://www.texmin.nic.in/sites/default/files/Note%20on%20Cotton%20Sector_0.pdf

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AU4118_0othg1.pdf?source=pqals

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AS245_n0CCI6.pdf?source=pqals

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AU2877_YZdL4e.pdf?source=pqals

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AU2873_sOQ5IE.pdf?source=pqals

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AS110_T8V4VD.pdf?source=pqals

https://www.texmin.nic.in/sites/default/files/FDI%20inflow%20at%20a%20glance.pdf

https://www.texmin.nic.in/sites/default/files/Table-2%20Raw%20Silk%20Production%20Statistics.pdf

https://texmin.nic.in/sites/default/files/MOT%20Annual%20Report%20English%20%2807.11.2024%29.pdf

https://www.texmin.nic.in/sites/default/files/FDI%20inflow%20%28Finacial%20year%20wise%29.pdf

https://ddnews.gov.in/en/india-sets-new-record-with-7-rise-in-textile-exports-government-implements-multiple-schemes-to-boost-sector/

Threads of Progress

********

ش ح۔ ع ح۔ رض

U-1418


(Release ID: 2133743)