وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آئی اے ٹی اے کی 81 ویں سالانہ جنرل میٹنگ اور عالمی ہوائی نقل و حمل سربراہ اجلاس کے مکمل سیشن سے خطاب کیا
آج بھارت عالمی خلائی – ہوابازی کے شعبے میں ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے: وزیر اعظم
بھارت آج دنیا کی تیسری وسیع ترین گھریلو ہوابازی منڈی ہے: وزیر اعظم
اُڈان اسکیم کی کامیابی بھارت کے شہری ہوابازی کے شعبے میں ایک سنہری باب ہے: وزیر اعظم
دنیا کی سرکردہ ہوابازی کمپنیوں کے لیے، بھارت سرمایہ کاری کا ایک عمدہ موقع فراہم کرتا ہے: وزیر اعظم
Posted On:
02 JUN 2025 6:35PM by PIB Delhi
عالمی معیار کا ہوائی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے اور کنیکٹیویٹی میں اضافہ کرنے کے اپنے عزم کے عین مطابق، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں بین الاقوامی ہوائی نقل و حمل ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی 81ویں سالانہ جنرل میٹنگ (اے جی ایم) اور عالمی ہوائی نقل و حمل سربراہ اجلاس(ڈبلیو اے ٹی اس) کے مکمل اجلاس سے خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا ، اور چار دہائیوں کے بعد ہندوستان میں اس تقریب کی واپسی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس مدت کے دوران ہندوستان میں آنے والی تبدیلیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کا ہندوستان پہلے سے زیادہ پر اعتماد ہے۔ انہوں نے عالمی ہوابازی ایکو نظام میں ہندوستان کے کردار پر ، نہ صرف ایک وسیع مارکیٹ کے طور پر بلکہ پالیسی قیادت، اختراع اور جامع ترقی کی علامت کے طور پر بھی زور دیا ۔ وزیر اعظم نے یہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہ شہری ہوا بازی کے شعبے نے گذشتہ دہائی کے دوران تاریخی ترقی ملاحظہ کی ہے، جسے اچھی طرح تسلیم کیا جاتا ہے، کہا کہ "آج، ہندوستان خلائی ہوا بازی کے شعبے میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے"۔
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ یہ سربراہ اجلاس اور مکالمہ نہ صرف ہوا بازی کے لیے بلکہ عالمی تعاون، آب و ہوا کے وعدوں اور مساوی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ سربراہ اجلاس میں ہونے والی بات چیت سے عالمی ہوا بازی کو نئی سمت ملے گی، اس کے لامحدود امکانات واشگاف ہوں گے اور اس کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے انسانیت کی وسیع فاصلوں اور بین البراعظمی سفر کو محض گھنٹوں میں طے کرنے کی صلاحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ 21ویں صدی کی امنگیں اور آرزوئیں روایتی سفر سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے اختراعات اور تکنیکی ترقی کی تیز رفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے رفتار بڑھ رہی ہے، دور دراز منزلیں ہمارا مقدر بن رہی ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سفر اب صرف شہروں تک محدود نہیں ہے، خلائی پروازوں اور بین سیارہ سفر کو تجارتی بنانے کی امنگوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اور انہیں شہری ہوا بازی شعبے سے مربوط کرنے کی خواہش پائی جاتی ہے، جناب مودی نے تسلیم کیا کہ اگرچہ اس طرح کی پیشرفت میں وقت لگے گا، تاہم یہ چیزیں ہوابازی کے مستقبل کو تبدیلی اور اختراع کے مرکز کے طور پر اجاگر کرتی ہیں، جس کے لیے ہندوستان پوری طرح تیار ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے ہوابازی کے شعبے کو چلانے والے تین بنیادی ستونوں کا خاکہ پیش کیا، پہلا، ایک وسیع بازار - نہ صرف صارفین کا مجموعہ بلکہ ہندوستان کے پرامید معاشرے کا عکاس۔ دوسرا، ایک مضبوط آبادیاتی اور ٹیلنٹ پول — جہاں نوجوان اختراع کار مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، اور صاف ستھری توانائی میں پیش رفت کر رہے ہیں۔ تیسرا، ایک کھلا اور معاون پالیسی ماحولیاتی نظام—جو صنعتی ترقی کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔ جناب مودی نے اس امر پر زور دیا کہ ان قوتوں کے ساتھ، ہندوستان اپنے ہوابازی کے شعبے کو بے مثال بلندیوں سے ہمکنار کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیر اعظم نے گزشتہ برسوں کے دوران شہری ہوا بازی میں ہندوستان کی نمایاں تبدیلی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا، "ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی گھریلو ہوابازی منڈی بن گیا ہے"۔ اُڈان اسکیم کی کامیابی پر زور دیتے ہوئے اور اسے ہندوستانی شہری ہوابازی کی تاریخ کا ایک سنہرا باب قرار دیتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ اس پہل قدمی کے تحت، 15 ملین سے زیادہ مسافرین قابل استطاعت ہوائی سفر سے مستفید ہوئے ہیں، جس سے متعدد شہریوں کو پہلی مرتبہ پرواز کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ایئر لائنز دوہرے ہندسے کی ترقی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں سالانہ 240 ملین مسافرین سفر کرتے ہیں — جو دنیا بھر کے بیشتر ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ 2030 تک یہ تعداد 500 ملین مسافروں تک پہنچنے کی امید ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان میں سالانہ 3.5 ملین میٹرک ٹن کارگو ہوائی راستے سے منتقل کیا جاتا ہے اور اس دہائی کے آخر تک یہ حجم بڑھ کر 10 ملین میٹرک ٹن ہو جائے گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ اعداد و شمار صرف اعداد و شمار نہیں ہیں بلکہ ہندوستان کی بے پناہ صلاحیت کی عکاسی کرتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اس صلاحیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنے کے لیے ایک مستقبل کے روڈ میپ پر سرگرمی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی معیار کے ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے میں ہندوستان کی سرمایہ کاری پر زور دیا، اور کہا کہ 2014 میں، ملک میں 74 آپریشنل ہوائی اڈے تھے، جو اب بڑھ کر 162 ہو گئے ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ہندوستانی ایئر لائنوں نے 2,000 سے زیادہ نئے طیاروں کے آرڈر دیے ہیں، جو اس شعبے میں تیزی سے ترقی کا اشارہ دیتے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ صرف شروعات ہے، کیونکہ ہندوستان کی ہوابازی کی صنعت ایک اہم پرواز کے لیے تیار کھڑی ہے، جو بے مثال بلندیوں کو حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، انہوں نے روشنی ڈالی کہ یہ تبدیلی نہ صرف جغرافیائی حدود سے تجاوز کرے گی بلکہ عالمی سطح پر پائیداری، سبز نقل و حرکت اور مساوی رسائی کو بھی فروغ دے گی۔
یہ بتاتے ہوئے کہ حفاظت، اثر انگیزی اور پائیداری کو مساوی طور پر ترجیح دی جا رہی ہے، وزیر اعظم نے کہا، ’’ ہندوستان کے ہوائی اڈوں میں اب 500 ملین مسافروں کی سالانہ ہینڈلنگ کی گنجائش ہے اور تکنالوجی کے ذریعے صارف کے تجربے میں نئے معیارات قائم کرنے والے چند ممالک میں شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے پائیدار ہوا بازی کے ایندھن، سبز تکنالوجیوں میں سرمایہ کاری، اور کاربن اثرات کو کم کرنے کی کوششوں کی طرف ہندوستان کی منتقلی پر مزید زور دیا۔ جناب مودی نے ریمارک کیا کہ ہندوستان ترقی اور ماحولیاتی تحفظ دونوں کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے، ترقی کے لیے متوازن نقطہ نظر کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
بین الاقوامی مہمانوں سے ڈیجی یاترا ایپ کو سمجھنے کی اپیل کرتے ہوئے ، اور اسے ڈیجیٹل ہوا بازی کی ایک اہم مثال کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجی یاترا چہرے کی تصدیق کی تکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک مکمل، ہموار سفر کی سہولت فراہم کرتی ہے، جس سے مسافروں کو ہوائی اڈے میں داخل ہونے سے بورڈنگ گیٹس تک کاغذی دستاویزات اور شناختی کارڈ کے بغیر جانے میں آسانی ہوتی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ بڑی آبادی کی خدمت میں ہندوستان کی اختراعات اور تجربہ متعدد ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ڈیجی یاترا ایک محفوظ اور اسمارٹ حل کے طور پر نمایاں ہے، جو گلوبل ساؤتھ کے لیے تحریک کے نمونے کے طور پر کام کرتی ہے"۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسلسل اصلاحات ہندوستان کے تیزی سے پھیلتے ہوا بازی کے شعبے کا ایک اہم محرک رہا ہے، وزیر اعظم نے اس وژن کی حمایت کرنے والے اہم اقدامات کے ساتھ، عالمی مینوفیکچرنگ کا مرکز بننے کے لیے ہندوستان کے عزم پر زور دیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس سال کے بجٹ میں مشن مینوفیکچرنگ کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے صنعتی ترقی پر ہندوستان کی توجہ کو تقویت حاصل ہوئی، جناب مودی نے اس سال پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ایئر کرافٹ آبجیکٹ بل میں مفادات کے تحفظ کو مزید اجاگر کیا، جو ہندوستان میں کیپ ٹاؤن کنونشن کو قانونی اختیار دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون ہندوستان میں گلوبل ایئر کرافٹ لیزنگ کمپنیوں کے لیے نئے مواقع کھولتا ہے۔ انہوں نے گفٹ سٹی میں پیش کی جانے والی مراعات کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات نے ہندوستان کو ایئرکرافٹ لیزنگ کے لیے ایک پرکشش مقام بنا دیا ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ "نیا انڈین ایر کرافٹ ایکٹ ہوابازی کے قوانین کو عالمی بہترین طریقوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے، ایک ہموار ضابطہ جاتی فریم ورک، تعمیل میں آسانی، اور ایک آسان ٹیکس ڈھانچہ فراہم کرتا ہے جو بڑی بین الاقوامی ہوابازی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کا ایک اہم موقع پیش کرتا ہے"۔ اس امر کا ذکر کرتے ہوئے کہ صنعت پائلٹس، عملے کے ارکان، انجینئرز اور زمینی عملے کے لیے وسیع مواقع پیدا کر رہی ہے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہوا بازی کے شعبے میں ترقی نئی پروازوں، نئی ملازمتوں اور نئے امکانات کی ترجمانی کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے دیکھ بھال، مرمت اور اوور ہال (ایم آر او) کو ایک ابھرتے ہوا شعبے کے طور پر اجاگر کیا اور کہا کہ ہندوستان ہوائی جہاز کی دیکھ بھال کا عالمی مرکز بننے کی کوششوں کو تیز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2014 میں، ہندوستان کے پاس 96 ایم آر او سہولیات تھیں، جو اب بڑھ کر 154 ہو گئی ہیں جبکہ خودکار راستے کے تحت 100فیصد ایف ڈی آئی ، جی ایس ٹی میں تخفیف، اور ٹیکس کو معقول بنانے کے اقدامات نے ہندوستان کے ایم آر او شعبے کو نئی رفتار دی ہے۔ جناب مودی نے ملک کی ہوابازی کی ترقی کی حکمت عملی کو تقویت بہم پہنچاتے ہوئے 2030 تک 4 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ایم آر او مراکز قائم کرنے کے ہندوستان کے ہدف کا خاکہ پیش کیا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان کو محض ہوابازی منڈی کے طور پر نہیں بلکہ ایک ویلیو چین لیڈر کے طور پر دیکھا جانا چاہئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیزائن سے لے کر بہم رسانی تک، ہندوستان عالمی ہوابازی سپلائی چین کا ایک جزو لاینفک بن رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی سمت اور رفتار درست راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے ملک کی مسلسل تیز رفتار ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ جناب مودی نے ہوابازی کمپنیوں سے اپیل کی کہ وہ نہ صرف 'میک ان انڈیا' بلکہ 'ڈیزائن ان انڈیا' کو بھی اپنائیں، جس سے ہوا بازی کی عالمی جدت طرازی میں ہندوستان کی قیادت کے وژن کو تقویت حاصل ہوگی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کا ہوا بازی کا شعبہ اس کے جامع ماڈل سے مضبوط ہوا ہے، ہندوستان میں 15فیصد سے زیادہ پائلٹ خواتین ہیں، یہ تعداد عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جہاں کیبن عملے میں خواتین کی عالمی اوسط تقریباً 70 فیصد ہے، وہیں ہندوستان میں یہ تعداد 86 فیصد ہے۔ جناب مودی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے ایم آر او شعبے میں خواتین انجینئرز عالمی اوسط سے زیادہ ہیں، جو صنعت میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کو ظاہر کرتی ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ڈرون ٹکنالوجی ہوا بازی کے مستقبل کا ایک اہم جز ہے، اور ہندوستان تکنیکی ترقی کے ساتھ ساتھ مالی اور سماجی شمولیت کے لیے اس کا فائدہ اٹھا رہا ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈرون کا استعمال خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں کو بااختیار بنانے، زراعت، خدمات بہم رسانی اور دیگر مختلف شعبوں میں ان کی شراکت کو بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
جناب مودی نے بین الاقوامی بہترین طریقوں سے ہندوستان کے عزم کو تقویت دیتے ہوئے کہا، "ہوابازی سے متعلق سلامتی ہمیشہ سے ہندوستان کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ہندوستان نے اپنے ضابطوں کو آئی سی اے او کے عالمی معیارات کے ساتھ جوڑ دیا ہے"۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی سی اے او کے حالیہ سیفٹی آڈٹ میں ہوا بازی کی حفاظت کو مضبوط بنانے میں ہندوستان کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور ایشیا پیسفک وزارتی کانفرنس میں دہلی اعلامیہ کو اپنانا عالمی ہوا بازی کی عمدہ کارکردگی کے لئے ہندوستان کے عزم کا مزید ثبوت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کھلے آسمانوں اور عالمی رابطے کی مسلسل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے شکاگو کنونشن کے اصولوں کی ہندوستان کی توثیق کا بھی ذکر کیا، اور مزید مربوط اور قابل رسائی ہوابازی نیٹ ورک کی وکالت کی۔ جناب مودی نے متعلقہ فریقوں سے اپیل کی کہ وہ ایک ایسا مستقبل بنانے کے لیے مل کر کام کریں جہاں ہوائی سفر سب کے لیے قابل رسائی، قابل استطاعت اور محفوظ ہو۔ انہوں نے ہوا بازی کو مزید بلندیوں سے ہمکنار کرنے کے لیے نئے حل تیار کرنے کے شعبے کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات مکمل کی اور تمام تر متعلقہ فریقوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
جناب کنجاراپو رام موہن نائیڈو، جناب مرلی دھر موہول جیسے مرکزی وزراء، آئی اے ٹی اے کے بورڈ آف گونرس جناب پیٹر ایلبرس، آئی اے ٹی اے کے ڈائرکٹر جنرل جناب وِلی والش، انڈیگو کے منیجنگ ڈائرکٹر جناب راہل بھاٹیہ دیگر معززین کے ساتھ اس تقریب میں موجود تھے۔
پس منظر
بین الاقوامی ہوائی نقل و حمل ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی 81ویں سالانہ جنرل میٹنگ اور عالمی ہوائی نقل و حمل سربراہ ملاقات(ڈبلیو اے ٹی ایس) کا اہتمام یکم سے 3 جون تک کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں آخری اے جی ایم 42 سال قبل 1983 میں منعقد ہوئی تھی۔ اس میں 1,600 سے زیادہ شرکاء شامل ہیں جن میں عالمی ہوا بازی کی صنعت کے سرکردہ رہنما، سرکاری حکام اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے حصہ لے رہی ہیں۔
عالمی ہوائی نقل و حمل سربراہ ملاقات ہوابازی صنعت کو درپیش اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی جن میں ایئر لائن صنعت کی اقتصادیات، ایئر کنیکٹیویٹی، توانائی سلامتی، پائیدار ہوابازی ایندھن پروڈکشن، کاربن اخراج کو ختم کرنے کے لیے فنانسنگ ، اور اختراعات شامل ہیں۔ دنیا بھر کے ہوابازی شعبے کے قائدین اور میڈیا کے نمائندے ہوا بازی کے منظر نامے میں ہندوستان کی نمایاں تبدیلی اور ملک کی سماجی - اقتصادی ترقی میں اس کے تعاون کا بھی مشاہدہ کریں گے۔
**********
(ش ح –ا ب ن- ج)
U.No:1375
(Release ID: 2133378)
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam