قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں قبائلی ترقی کے شعبے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دُور کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی: قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب جوئل اورام

Posted On: 27 MAY 2025 8:57AM by PIB Delhi

قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب جوئل اورام نے آج نئی دہلی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قبائل کی ترقی کے شعبہ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ اپنی سرکاری رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت ملک میں مختلف قبائل کی ترقی کے شعبہ میں موجود خلا کو پر کرنے کے لیے ہمہ جہت اقدامات کر رہی ہے۔ جناب اورام نے کہا کہ حکومت ہند نے بھگوان برسا منڈا کی 150 ویں یوم پیدائش کو جنجاتیہ گورو ورش کے طور پر 15 نومبر 2024 سے 15 نومبر 2025 تک منانے کی منظوری دی ہے۔ اسی مناسبت سے، قبائلی امور کی وزارت نے ملک بھر میں قبائلی تحقیقی اداروں(ٹی آر آئیز) کے ذریعےاور ریاستوں/مرکز کےزیر انتظام علاقوں کےاشتراک سے قومی اور ریاستی سطح کی تقریبات کے لئے سال بھر کے جشن کا خاکہ پیش کیا ہے۔ یہ سالانہ جشن ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد اور قوم کی تعمیر میں قبائلی رہنماؤں اور برادریوں کے تعاون کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔جناب اورام نے کہا کہ پی ایم-جن من اسکیم تبدیلی کی ایک پالیسی کی سطح کے اقدام کے طور پر کھڑی ہے جس کا مقصد 18 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام  ایک علاقے میں 75 خاص طور پر کمزور قبائلی گروہوں (پی ویٹی جیز) کی مجموعی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ24,104 کروڑ روپئے (مرکزی حصہ: 15,336 کروڑ روپئے اور ریاستی حصہ: 8,768 کروڑ روپئے) کے بجٹ کے ساتھ پی ایم-جن من کو پی وی ٹی جی کمیونٹیز کے لیے ضروری خدمات تک مساوی رسائی فراہم کرنے، ان کے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور ان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو آسان بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ بنیادی مقاصد میں تین سال کے اندر محفوظ رہائش، پینے کے صاف پانی، بہتر تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، غذائیت، سڑک کے رابطے، بجلی اور پائیدار معاش کے مواقع شامل ہیں۔ اس تقریب میں قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب درگا داس اوئیکے نے شرکت کی۔

اپنی وزارت کی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایم-جن من اسکیم کی کامیابی کو بنیاد بناتے ہوئے، قبائلی امورکی وزارت(ایم اوٹی اے) نے ایک انقلابی اور کثیر شعبہ جاتی پہل،‘‘دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اُتکرش ابھیان’’ کا آغاز کیا ہے، تاکہ دیہی علاقوں میں قبائلی آبادی کی جامع اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔اس اسکیم کا آغاز 2 اکتوبر 2024 کو وزیر اعظم نے ہزاری باغ، جھارکھنڈمیں باضابطہ طور سے کیا تھا۔ یہ پُرعزم پروگرام 17 وزارتوں، بشمول  ایم ا ٹی اے ، کی اسکیموں کو 25 مخصوص اقدامات کے ذریعے مربوط کرتا ہے، جس کا مقصد قبائلی دیہاتوں کوضروری خدمات  کے بنیادی ڈھانچے سے مکمل طور پر آراستہ کرنا ہے۔اس ابھیان کو پانچ برسوں میں 79,156 کروڑروپئے کی اہم سرمایہ کاری سے تقویت ملی ہے، جس میں 56,333 کروڑ روپئے کا مرکزی حصہ اور 22,823 کروڑ روپئےکا ریاستی حصہ شامل ہے، جسے شیڈولڈ ٹرائب کے لیے ترقیاتی ایکشن پلان (ڈی اے پی ایس ٹی) کے ذریعے متحرک کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھیان اعلیٰ قبائلی ارتکاز والے دیہاتوں،ترجیحی اضلاع، اور انتودیہ مشن گیپ ڈیٹا (2022-23) کی بنیاد پر بلاکس میں بنیادی ڈھانچے اور انسانی ترقی کے خلا کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔اس پروگرام کے تحت ترجیحی بلاکوں اور اضلاع سے آگے بڑھ کر 26 ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام 4 علاقوں  کے، 549 اضلاع کے 2,911 بلاکس کے 63,843 قبائلی دیہاتوں میں رہنے والی تقریباً 5 کروڑ قبائلی آبادی کو نشان زد کیا گیاہے جس کی کل لاگت 79,156 کروڑ روپے ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ نیشنل ایجوکیشن سوسائٹی فار ٹرائبل اسٹوڈنٹس(این ای ایس ٹی ایس) نے تعلیم کے معیار کو بہتربنانے، بنیادی ڈھانچے اور قبائلی طلباء کی مجموعی ترقی، خاص طور پر ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں (ای ایم آر ایس) میں کئی تبدیلی کے اقدامات نافذ کیے ہیں۔ یہ اقدامات تعلیمی فضیلت، مہارت کی نشوونما، غیر نصابی مشغولیت، اساتذہ کی تربیت، ڈیجیٹل لرننگ، قیادت، اور طالب علم کی بہبود پر مرکوز ہیں۔

جناب اورام نے کہا کہ ان کی وزارت پانچ اسکالرشپ اسکیمیں نافذ کرتی ہے، جس سے سالانہ 30 لاکھ قبائلی طلباء مستفید ہوتے ہیں۔

بجٹ میں اضافہ: مالی مختص میں 3 گنا اضافہ (978 کروڑ سے ~ 3,088 کروڑ روپے)۔

مستفیدین کی تعداد میں اضافہ: وسیع کوریج ~18 لاکھ  طلبہ سے بڑھ کر ~30 لاکھ طلباء سالانہ تک پہنچ گئی۔

اعلیٰ تعلیم تک رسائی:ایم فل/پی ایچ ڈی فیلو شپس: 2,700 950۔

قومی اوورسیز اسکالرشپس: 58

اعلیٰ درجے کی تعلیمی اسکیم: 7,000 3,000 طلباء۔

وزیرموصوف نے کہا کہ قبائلی امور کی وزارت کی طرف سے 2022 میں پی ایم اےاےجی وائی کا آغاز ایک کلیدی قدم ہے، جس کا مقصد قبائلی اکثریتی دیہاتوں کو ماڈل گاؤں میں تبدیل کرنا، مربوط نقطہ نظر کے ذریعے ان کی سماجی و اقتصادی ترقی کویقینی بنانا ہے۔ 50فیصد سے زیادہ قبائلی آبادی والے دیہاتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، پی ایم اےاےجی وائی نے مجموعی ترقی کے لیے 8 اہم شعبوں کو ہدف بنایا ہے، جن میں سڑک اور ٹیلی کام کنیکٹیویٹی، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، صفائی ستھرائی اور پینے کا پانی شامل ہے۔

پالیسی سطح پر، اس اسکیم میں ہم آہنگی کے نقطۂ نظر کو ترجیح دی گئی ہے، جس کے تحت مختلف شعبوں کے وسائل کو قبائلی دیہات کی جامع ترقی کے لیے مربوط کیا جاتا ہے۔ یہ اقدام قومی قبائلی پالیسی اور قبائلی سب پلان(ٹی ایس پی) کی تکمیل کرتا ہے تاکہ قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس پالیسی کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ ہر دیہات کے لیے 20.38 لاکھ روپئے کی فراہمی کی گئی ہے، جو خلا کو پُر کرنے کے اقدامات کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ اقدامات ان مخصوص ضروریات کو پورا کرتے ہیں جو ریاستی حکومتوں کی جانب سے بھیجے گئے ولیج ڈیولپمنٹ پلانز(وی ڈی پیز) میں شناخت کی گئی ہوں۔

نیشنل شیڈیولڈ ٹرائب فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ٹی ایف ڈی سی) قبائلی امور کی وزارت کے تحت ایک اعلیٰ تنظیم ہے، جو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی اقتصادی ترقی کے لیے وقف ہے۔ پچھلی دہائی (2014-2025) کے دوران،این ایس ٹی ایف ڈی سی نے اپنی رسائی اور اثر کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے، اور قبائلی کاروباریوں، اپنی مددآپ گروپوں اور طلباء  کو رعایتی شرحوں پر مالی امداد فراہم کی ہے۔

درج فہرست قبائل اور جنگلات میں رہنے والے دیگر روایتی قبیلے کاقانون (جنگل کے حقوق کی پہچان)  (ایف آ ر اے) نے قبائلی اور جنگل میں رہنے والی  دیگربرادریوں کو درپیش تاریخی ناانصافیوں کو دور کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ قانون 13 مختلف انفرادی اور برادری کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے اور گرام سبھا کو بااختیار بناتا ہے تاکہ وہ حیاتیاتی تنوع کے انتظام اور تحفظ کے لیے، سماجی انصاف اور ماحولیاتی تحفظ دونوں کو یقینی بنائے۔ پچھلی دہائی کے دوران، اس کے نفاذ میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے، جس سے جنگل کی حکمرانی میں قبائلی برادریوں کے کردار کو تقویت ملی ہے۔

جہاں تک قبائلی عوام کی صحت کے شعبے کا تعلق ہے ، ان کی وزارت نے مرکزی بجٹ 2023-24 میں ایک بڑی پہل کے طور پر اعلان کیا ہے جس کا مقصدہندوستان کے قبائلی علاقوں میں سکل سیل انیمیا (ایس سی اے) سے پیدا ہونے والے صحت کے بحران کو حل کرنا ہے۔ یہ مشن 2047 تک سکل سیل انیمیا کو ختم کرنے کے ملک کے وژن کے مطابق ہے۔

  • سکل سیل انیمیا کے خاتمے کا مشن:  اس مشن کی شروعات یکم جولائی 2023 کو وزیر اعظم کے ذریعہ شاہڈول، مدھیہ پردیش سے کی گئی۔ یونیورسل اسکریننگ ڈرائیو کے تحت سکل سیل انیمیا کے لیے 5 کروڑ سے زیادہ افراد کی اسکریننگ کی گئی۔
  • بیداری مہم کی جھلکیاں: 19 جون سے 3 جولائی 2024 تک دو ہفتے کی ملک گیر مہم چلائی گئی۔جس میں 1.60 لاکھ تقریبات کا انعقاد، 1 لاکھ ہیلتھ کیمپ؛ 27 لاکھ اسکریننگ ٹیسٹ کرائے گئے اور 13.19 لاکھ اسکریننگ کارڈ تقسیم کیے گئے۔
  • دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اتکرش ابھیان کے تحت سینٹر آف کمپی ٹینٹس (سی او سی): قبائلی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے 14 ریاستوں میں 15 سینٹر آف کمپٹی ٹینٹس کے قیام کو منظوری دی گئی۔

************ 

UN-1124

(ش ح۔  ش ب۔ف ر)

 


(Release ID: 2131549)