کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کا 15ویں برکس  وزرائے تجارت کی میٹنگ میں برکس رکن ممالک کے درمیان برآمداتی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ


برکس اعلامیے میں یکطرفہ ماحولیاتی تجارتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا

ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کو جامع ڈیجیٹل تبدیلی کے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر تسلیم کیا گیا

Posted On: 23 MAY 2025 5:30PM by PIB Delhi

پندرہویں برکس وزرائے تجارت کی میٹنگ 21 مئی 2025 کو برازیل کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس کا موضوع تھا: ’’عالمی جنوب کے تعاون کو مضبوط بنانا تاکہ زیادہ جامع اور پائیدار حکمرانی کو فروغ دیا جا سکے’’۔ ہندوستان نے اس پلیٹ فارم پر برکس رکن ممالک کے درمیان برآمدات پر پابندیوں کی مخالفت کی اور بلاک کے اندر باہمی تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔2026 میں برکس کی صدارت سنبھالنے کی تیاری کرتے ہوئےہندوستان  نے اہم تجارتی مسائل کے حل کے لیے برازیل کی صدارت کے مسئلہ حل کرنے پر مبنی مؤقف کو سراہا۔

اجلاس کا ایک اہم نتیجہ مشترکہ اعلامیے اور اس کے ساتھ تین ضمیموں کی منظوری تھا:

  • ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات اور کثیرالجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانے کے حوالے سے برکس اعلامیہ
  • برکس ڈیٹا معیشت کے نظم و نسق کی مفاہمت
  • برکس تجارت اور پائیدار ترقی کا فریم ورک

یہ تمام دستاویزات مجموعی طور پر منصفانہ، جامع اور اصولوں پر مبنی عالمی تجارت کے لیے برکس کے عزم کی دوبارہ تصدیق کرتا ہے۔ اعلامیہ میں خاص طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق تجارتی اقدامات کو ناجائز امتیاز یا پوشیدہ تجارتی پابندیوں کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

مرکزی وزیر برائے تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل کی جانب سے کی گئی تقریر میں  ہندوستان نے اتفاق رائے قائم کرنے کی برازیل کی کوششوں پر اظہارِ تشکر کیا اور 2025 میں انڈونیشیا کو نئے برکس رکن کے طور پر شامل کیے جانے کا خیرمقدم کیا۔تقریر میں ہندوستان کے منصفانہ، شفاف، جامع اور اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے عزم کی دوبارہ توثیق کی گئی اور برکس ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایک غیرمرکوز عالمی تجارتی ڈھانچے کو فروغ دیں، جو عالمی جنوب کی ترقیاتی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرے۔

ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات کے موضوع پر  ہندوستان نے دیرینہ ترقیاتی مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا، خصوصاً خوراک   کے تحفظ کے لیے پبلک اسٹاک ہولڈنگ پی ایس ایچ کے مستقل حل کا مطالبہ کیا۔

ہندوستانی تجویز ‘30 برائے 30’ پر بھی زور دیا گیا، جس کا مقصد 2025 میں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر 30 اضافی بہتریاں متعارف کروانا ہے۔ ہندوستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پائیدار ترقی اس کی ثقافتی اقدار میں گہرائی سے جڑی ہوئی ہے اور اسے بین الاقوامی تجارتی حکمرانی کا بنیادی ستون ہونا چاہیے۔

اس  میٹنگ میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے محکمہ تجارت کے اکنامک مشیر جناب یشویر سنگھ نے اُن تجارتی پابندیوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا، جو اہم سپلائی چینز میں خلل ڈالتی ہیں۔ ہندوستان نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی طور پر موزوں ٹیکنالوجیز )ای ایس ٹیز)کی مراعاتی بنیادوں پر منتقلی کو یقینی بنائیں اور اس کے لیے مناسب مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔ تقریر میں ہندوستان کے عالمی اقدام ‘‘مشن لائف’’کو بھی نمایاں کیا گیا، جو باشعور استعمال اور سرکلر اکنامی کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے اور ماحولیاتی ذمہ داری کے ایک منصفانہ فریم ورک کا حصہ ہے۔

ڈیجیٹل تبدیلی اور ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی کو مستقبل کے تعاون کے لیے اہم شعبوں کے طور پر تسلیم کیا گیا۔  ہندوستان نے ‘‘ڈیجیٹل انڈیا’’ اور ‘‘انڈیا اے آئی’’ جیسے اہم اقدامات کے ذریعے جامع ڈیجیٹل حکمرانی میں اپنی قیادت کا اعادہ کیا۔ ہندوستان نے ڈیجیٹل عوامی سرکاری ڈھانچے (ڈی پی آئی)، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، اور سائبر سیکورٹی کے شعبوں میں عالمی تعاون کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جو مصنوعی ذہانت (اے آئی)پرعالمی شراکت داری (جی پی اے آئی) اور جی ٹوئنٹی جیسے فورمز کے تحت جاری ہے۔ برکس ڈیٹا اکنامی گورننس مفاہمت میں ڈی پی آئی کو ڈیجیٹل معیشت کی تبدیلی کے ایک کلیدی محرک کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح –م ع ن۔ش ہ ب)

U. No. 1033


(Release ID: 2130819)