بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جنوبی ریاستوں و مرکزکے زیرانتظام علاقوں کے ساتھ علاقائی توانائی کانفرنس


مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے توانائی کے شعبے کو اسمارٹ، پائیدار اور مالی طور پر قابلِ عمل بنانے پر زوردیا

ریاستوں سے اسمارٹ میٹرز کی تیز تنصیب، تقسیم کے نظام کو مضبوط بنانے اور گرین انرجی اقدامات اپنانے کی اپیل

Posted On: 23 MAY 2025 5:19PM by PIB Delhi

جنوبی خطے کی ریاستوں/ مرکز حکومتی علاقوں کے لیے علاقائی کانفرنس 23 مئی کو بنگلور میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت مرکزی وزیر برائے توانائی اور ہاؤسنگ و شہری امور، جناب منوہر لال نے کی۔

اس اجلاس میں عزت مآب مرکزی وزیر مملکت برائے توانائی اور نئی و قابلِ تجدید توانائی جناب شری پد نائیک، وزیر برائے توانائی، کرناٹک جناب کے جے جارج، ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر توانائی، تلنگانہ جناب بھٹی وکرمارکا ملو، وزیر برائے بجلی، تمل ناڑو جناب ایس ایس سیواسنکر، وزیر برائے بجلی، پڈوچیری جناب اے نمسیویم، اور وزیر برائے توانائی، آندھرا پردیش جناب گوٹی پتی روی کمار نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔اس اجلاس میں مرکزی سیکریٹری برائے توانائی، شرکت کرنے والی ریاستوں/ مرکز حکومتی علاقوں کے سیکریٹریز (توانائی)، مرکزی اور ریاستی توانائی اداروں کے چیئرمین و منیجنگ ڈائریکٹرز، اور وزارت توانائی کے سینئر افسران نے بھی حصہ لیا۔

سیکریٹری (توانائی)، حکومتِ ہند نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مالی سال 2035 تک وسائل کی دستیابی کے منصوبے کے مطابق ضروری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے انتظامات کرنا انتہائی اہم ہے۔ اس کے علاوہ، بین الصوبائی اور صوبہ جاتی ٹرانسمیشن صلاحیتوں کی ترقی کے لیے مختلف مالیاتی ماڈلز جیسے کہ ٹیرف بیسڈ کمپٹیٹیو بڈنگ (ٹی بی سی بی)، ریگولیٹڈ ٹیرف میکانزم (آرٹی ایم)، بجٹ معاونت یا موجودہ اثاثوں کی مالی قدر (مونٹائزیشن) کے ذریعے ضروری اقدامات کرنا بھی ناگزیر ہے۔ مزید یہ کہ، ریاستوں کو چاہیے کہ وہ بجلی کے شعبے کے بنیادی ڈھانچے بشمول ٹرانسمیشن گرڈ اور تقسیم کے نظام کو سائبر سکیورٹی خطرات سے محفوظ بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کریں اور اس کے لیے ضروری سائبر سکیورٹی پروٹوکولز کو نافذ کریں۔ اس کے علاوہ، ریاستوں کو تقسیم کے اداروں کی مالی پائیداری کو یقینی بنانے کی جانب بھی کام کرنا چاہیے۔

عزت مآب وزیر برائے توانائی، کرناٹک نے اپنے خطاب میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور ریاست میں بجلی کی فراہمی کے معیار اور قابلِ اعتباریت کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اہم اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے جنوبی ریاستوں کے توانائی شعبے کے علاقائی جائزے کے لیے بنگلور میں اپنے دورے پر مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ملک کے توانائی شعبے کی مجموعی بہتری کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے ریاست سے متعلق مختلف مسائل خصوصاً تقسیم اور ٹرانسمیشن کے بنیادی ڈھانچے کے کاموں کے لیے مرکزی حکومت کی حمایت کی درخواست بھی کی۔

عزت مآب مرکزی وزیر مملکت برائے توانائی اور نئی و قابل تجدید توانائی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں توانائی کے شعبے میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس نے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے، تاہم آگے بڑھتے ہوئے مالی پائیداری اور وسائل کی دستیابی کے مسائل پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جن میں ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی ترقی بھی شامل ہے۔ عزت مآب وزیر نے پی ایم-کوسم (پی ایم-کے یوایس یوایم) منصوبے کے کاموں کو فوری طور پر مکمل کرنے اور آئندہ سات ماہ کے اندر متعلقہ پاور پرچیز ایگریمنٹس (پی پی ایز) پر دستخط کرنے کی ہدایت دی۔ مزید یہ کہ، وزیر نے ریاستوں کو یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت اس حوالے سے ریاستوں سے موصول تجاویز اور آراء پر فعال طور پر کام کر رہی ہے۔

عزت مآب مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے اپنے خطاب میں ملک کی ترقی کے لیے مستقبل کے تقاضوں کے مطابق جدید اور مالی طور پر پائیدار توانائی کے شعبے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 2047 تک وِکست بھارت کے ہدف کے حصول کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان مسلسل تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی علاقائی کانفرنسیں مخصوص چیلنجز کی نشاندہی اور ممکنہ حل تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ انہوں نے توانائی کے تحفظ کے لیے توانائی سے باشعور رویے کی حوصلہ افزائی اور توانائی بچانے والے آلات کے استعمال کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ مزید یہ کہ، انہوں نے ریاستوں اور وزارت توانائی کو ہدایت دی کہ وہ توانائی کے نظام کے سائبر سکیورٹی پہلوؤں کو حل کرنے کے لیے علاقائی سطح پر ورکشاپس اور تربیتی پروگرام منعقد کریں۔

عزت مآب وزیر نے وسائل کی دستیابی اور ضروری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے انتظامات کو یقینی بنانے پر خاص زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اپنے وسائل کی دستیابی کے منصوبے کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی پیدا کرنے کے مناسب امتزاج پر بھی کام کرنا چاہیے، جس میں نیوکلیئر توانائی کی پیداوار میں اضافہ بھی شامل ہے۔

مزید یہ کہ، ریاستوں کو چاہیے کہ وہ صوبہ جاتی ٹرانسمیشن سیکٹر کے چیلنجز بشمول رو آف وے (آراو ڈبلیو) کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اس حوالے سے مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رہنما اصولوں کو اپنائیں۔ انہوں نے یہ بھی اجاگر کیا کہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لیے ریاستوں کو یونین بجٹ 2025-26 میں اعلان کردہ اسکیموں کا فائدہ اٹھانا چاہیے، جن میں بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لیے ریاستوں کو 50 سالہ مدت کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے بغیر سود قرضے کی اسکیم شامل ہے۔

انہوں نے تمام ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی-III) کے تیسرے مرحلے کے لیے تجاویز جلد از جلد جمع کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو قابلِ تجدید توانائی کو اسٹوریج حل کے ساتھ فروغ دینا چاہیے تاکہ توانائی کی قابلِ اعتماد فراہمی ممکن ہو اور بھارت اپنی بین الاقوامی موسمیاتی ذمہ داریوں کو جو کہ اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی معاہدے (یواین ایف سی سی سی) کے تحت ہیں، پورا کر سکے۔

عزت مآب وزیر نے کہا کہ تقسیم کا شعبہ توانائی کے شعبے کی ویلیو چین میں سب سے اہم ربط ہے، تاہم یہ ناقص ٹیرف ساخت، غیر مؤثر بلنگ اور وصولی، اور سرکاری محکموں کے بقایا جات و سبسڈی کی تاخیر سے نمٹنے جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ اس لیے اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو کم کرنا اور اوسط لاگت فراہمی اور اوسط آمدنی کے درمیان فرق کو کم کرنا ناگزیر ہے۔

انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ بجلی ریگولیٹری کمیشنز (ای آر سیز) کے ساتھ مل کر لاگت کی عکاسی کرنے والے ٹیرفز اور وقت پر ٹیرف اور ٹرو اپ آرڈرز کے اجراء کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آج یوٹیلٹیز کے نقصانات بعد میں صارفین کے لیے بجلی کی لاگت میں اضافہ کرتے ہیں اور صارفین کو خدمات کی فراہمی کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

عزت مآب وزیر نے یہ بھی بتایا کہ تقسیم کرنے والے اداروں کوآرڈی ایس ایس کے تحت بنیادی ڈھانچے اور اسمارٹ میٹرنگ کے کاموں کو تیز کر کے اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری بقایاجات اور سبسڈی کی بروقت ادائیگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ مالی سال 2024 کے بقایاجات ابھی تک زیر التواء ہیں اور کچھ بقایاجات مالی سال 2025 میں منتقل ہو چکے ہیں، جو یوٹیلٹیز کی مالی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پری پیڈ اسمارٹ میٹرز سرکاری محکموں کے بقایاجات کی بروقت ادائیگی کا ایک موثر ذریعہ ہیں۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ اگست 2025 تک تمام سرکاری دفاتر بشمول سرکاری کالونیز میں پری پیڈ اسمارٹ میٹرز کی تنصیب مکمل کریں اور نومبر 2025 تک کمرشل، صنعتی اور زیادہ لوڈ والے صارفین کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب مکمل کریں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسمارٹ میٹرز میں صارفین اور یوٹیلٹی کے درمیان تعامل کے طریقے کو بدلنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے، خاص طور پر اے آئی/ایم ایل ٹولز پر مبنی ڈیٹا اینالٹکس کے ذریعے۔ یہ صارفین کو اسمارٹ میٹر ایپلیکیشن میں شامل خصوصیات کے ذریعے فوائد حاصل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

عزت مآب وزیر نے ریاستوں کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت پاور سیکٹر کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ریاستوں کو مسلسل تعاون فراہم کرتی رہے گی۔

************

 

ش ح ۔ ا س ک ۔ م ا

UN-NO-1032


(Release ID: 2130797)