نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
ہمارا مقصد 2047 میں ‘وکست بھارت’ بننا ہے، اس کا تقاضا ہے کہ ہماری سرحدیں پر امن ہوں:نائب صدر جمہوریہ
جنگ جیسے حالات ہوں تو معاشی ترقی نہیں ہو سکتی ہے:نائب صدر جمہوریہ
قومی سلامتی حب الوطنی کے تئیں پختہ اور مضبوط وابستگی اور انتھک تیاری کا متقاضی ہے: :نائب صدر جمہوریہ
کوئی بھی شخص ثبوت نہیں مانگ رہا ہے …..فوج کے ذریعے منتقل ہونے والے تابوتوں سے دنیا کے سامنے ثبوت کا انکشاف ہوچکا ہے: آپریشن سندور پر نائب صدرجمہوریہ کا اظہار خیال
وزیر اعظم کا جذبہ ترقی کے لیے ہے؛ وہ تیزی سے عملدرآمد اورنفاذ میں یقین رکھتے ہیں:نائب صدرجمہوریہ
حال ہی میں کھولی جانے والی وزنجام پورٹ وفاقیت کی قابل ذکر مثال ہے:نائب صدرجمہوریہ
آئیے جہاز سازی میں رہنما بنیں؛ یہ ضروری ہے کہ سمندر میں اصولوں پر مبنی نظام غالب رہے:نائب صدرجمہوریہ
نائب صدرجمہوریہ نے گوا کے مرموگاو پورٹ میں مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کیا
Posted On:
21 MAY 2025 2:40PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑنے آج کہا کہ، ‘‘ہمارا مقصد1947 میں وکست نیشن، وِکست بھارت بننے کا ہے’’۔ اس کے لیے فی کس آمدنی میں آٹھ گنا اضافے کی ضرورت ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ ہماری سرحدیں پر امن ہوں ۔ اگر ہمیں جنگ جیسے حالات کاسامنا ہو تو معاشی ترقی نہیں ہو سکتی ہے۔ترقی اور پیش رفت کے لیے امن بنیادی نوعیت کا حامل ہے۔امن استحکام سے آتا ہے- سلامتی کا استحکام، معاشی استحکام، ترقیاتی استحکام اور حب الوطنی کے تئیں پختہ ،لاثانی اور گہری وابستگی سے پیدا ہوتا ہے۔ میں نے متعدد مواقع پر اس بات کا اعادہ کیا ہے، اوریہاں بھی دہرایا جاتا ہے کہ قومی سلامتی حب الوطنی کے تئیں پختہ اور مضبوط وابستگی اور انتھک تیاری کا متقاضی ہے۔
فوج کے ذریعے‘آپریشن سندور’ کو انجام دینے کی تعریف کرتے ہوئے جناب جگدیپ دھنکھڑ نے کہا،‘‘...جب ہندوستان نے پہلگام میں 22 اپریل کو پاکستان کی دہشت گردانہ مہم جوئی کا خاطر خواہ اور مؤثر جواب دیا... مریدکے اور بہاولپور میں جیش محمد اور لشکر طیبہ کے ٹھکانوں کو کتنا درست نشانہ بنایا گیا، اس سے عالمی پیغام ملا ،وہی پیغام جووزیراعظم نریندر مودی نے پوری دنیا کو بہار کی سرزمین سےدیا تھا۔یہ پیغام کہ دہشت گردی کی سزا ضرور ملے گی۔یہ سزا مثالی نوعیت کی تھی ، اس کے تحت دہشت گردوں کو عالمی سرحد کے پار گہرائی تک نشانہ بنایا گیا۔اس میں ہماری اقدار کو ملحوظ رکھاگیا کہ صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایاجائے………کوئی بھی شخص ثبوت نہیں مانگ رہا ہے حملے میں نشانہ بنائے گئے دہشت گردوں سے پوری دنیا کو ثبوت مل گیا، کیوں کہ اس ملک کی فوج کے ذریعے ،سیاسی قوتوں کے ذریعے اور دہشت گردوں کے ذریعے منتقل کیے جانے والے تابوتوں کو دیکھاگیا۔یہ زبردست کامیابی تھی، شاید جمہوری ملک کی دہائیوں میں منفرد مثال تھی۔
"تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات کے پیش نظر جہاں عالمی تجارت، اسٹریٹجک چوک پوائنٹس، سائبر کے خطرات اور بین الاقوامی جرائم آپس میں ملے ہوئے ہیں ،تووہاں سمندر وں میں قوانین پر مبنی نظام کو نافذ کرنا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ یہ بات بہت اہم ہوتی جارہی ہے کہ سمندر وں میں اصولوں پر مبنی نظام قائم ہو، لیکن اس ہدف کو حاصل کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ہندوستان کی بحری سلامتی مستحکم ،مضبوط ،مستعد اور مستقبل رخی ہونی چاہیے……ہمیں جہاز سازی کو اختیار کرنا چاہیے۔ ہمیں جہاز سازی میں رہنما بننا چاہیے۔یہ بہت اہم ہے۔طلب میں اضافہ ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ، اگر میں غلط نہیں ہوں ،تو ہم مالیت کے لحاظ سے اپنے سامان کا 70 فیصد سمندر کے ذریعے لے جاتے ہیں،طلب میں اضافہ ہوگا کیوں کہ ہماری معیشت میں پیش رفت نہیں بلکہ چھلانگ لگانے جارہی ہے، ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
آج گوا میں مرموگاؤ بندرگاہ پر 3 میگاواٹ کی شمسی توانائی پلانٹ، دو ہاربر موبائل کرین کے کمرشل آپریشن اور کوئلے کی ہینڈلنگ کے لیے کوورڈ ڈوم کا افتتاح اور وقف کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے ملک کے لیے سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا، "ہمارا بھارت آج عالمی اقتصادی قوت اور بحری طاقت دونوں کے بطور ابھررہا ہے، جو امن ،پائیداری اور ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ہم پہلے ہی دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہیں اور انڈو پیسیفک سیکٹر میں ابھرتی ہوئی قوت بن چکے ہیں۔ ہمارے سمندر ہمارے لیے پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ ہماری معیشت، سلامتی، ہماری تجارت کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔
مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے کہا، "یہ میرے لیے خوشگوار موقع تھا، جب تقریباً 300 کروڑ کے اخراجات والے تین پروجیکٹ آج ملک کووقف کیے گئے ہیں۔ نریندر مودی حکومت کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ وقف کرتی ہے- جس کا مطلب ہے کہ وہ تیزی سے کاموں کو مکمل کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کا جذبہ ترقی کے لیے ہے؛ ترقی ان کا مشن ہے، اور وہ تیز رفتاری سے کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ حضرات وخواتین آج وقف کردہ یہ تین پروجیکٹس بھارت کی بدلتی پروفائل کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔
حال ہی میں افتتاح ہونے والی وزِنجام بندرگاہ کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "میں نے کیرالہ میں جو کچھ دیکھا ہے، سکریٹری [بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہ] جانتے ہیں اور وہ وفاقیت کی ایک قابل ذکر مثال ہے، وزیر اعظم کا وہاں موجود ہونا، مختلف سیاسی جماعتوں کے وزرائے اعلیٰ کا وہاں موجود ہونا، اور نجی شعبے کے اہم گروپ کی موجودگی، جس نے اسے فائدہ پہنچایا۔"
نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستانی کوسٹ گارڈ کی لگن اور خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘‘آج میرے لئے ایک خاص موقع ہے، ریاست مغربی بنگال … ایک ایسی ریاست جو طوفانوں، سپر سائیکلون کا شکار ہے، کے گورنر کی حیثیت سے تین برسوں تک میں نے ساحلی محافظوں کی لگن، کارکردگی اور وابستگی کو دیکھاہے۔ میں یہاں آپ کی ہمت کو سلام پیش کرنے آیا ہوں۔ محافظوں، آپ شاندار کام کر رہے ہیں، آپسی زندگی آسان نہیں ہے۔ آپ کو مشکل حالات میں مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خطرات بہت ہیں لیکن بحران کے وقت آپ کا عزم اور لگن اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ گہرے سمندر میں ، کوئی ہلاکت نہ ہو۔مغربی بنگال میں ہمارا ریکارڈ ہے کہ گہرے سمندر میں ہلاکت صفر رہی ہے اور سمندری طوفان بہت شدید ہوئے ہیں،جو آپ کی ہمت اور آپ کی وردی سے وابستگی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔یہ شناخت کبھی دیر سے ملتی ہے اور کبھی نہیں ملتی ہے لیکن آپ نے سمندر کے کنارے پر رہنے والے لوگوں کی زندگیوں میں بہت اچھا اثر ڈالا ہے ۔ملک آپ کی ہمت کو سلام کرتا ہے…… ہندوستانی بحری محافظ پختہ قوت اور اسٹریٹیجی دونوں ہیں اور باضمیر بھی ہیں۔ہمارے سمندر کرہ ارض کے پھیپھڑوں کی مانند ہیں……جو آب وہوا کو ریگولیٹ کرتے ہیں،ہاؤسنگ کے لیے معاون ہوتے ہیں اور بایو ڈائیور سٹی کے لیے بھی مدد گار ہیں۔آپ [کوسٹ گارڈز] خاموشی سے لکشدیپ کے مرجان کی چٹانوں پر نظر رکھتے ہیں۔آپ سندر بن مینگرو پر بھی نظر رکھتے ہیں، اور کچھوؤں کی آماجگاہوں پر جہاں وہ گھونسلے بناتے ہیں، اور اس سے بھی زیادہ اہم سمندری چوپایوں کی ہجرت کے راستوں کی بھی نگرانی کرتے ہیں۔ آپ غیر قانونی ماہی گیری ،سمندری آلودگی کے خلاف قوانین پر عمل درآمد کرکے اور تیل کی رساؤ اور زہریلی مواد کے اخراج پر نظر رکھتے ہوئے سمندری آلودگی کا ازالہ کرکے بحری ماحولیاتی نظام کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔’’
اس موقع پر گوا کے گورنر جناب پی ایس سریدھرن پلئی، گوا کے وزیر اعلیٰ جناب پرمود ساونت، بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر،سکریٹری (بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہ) جناب ٹی کے رامچندرن،آئی اے ایس ،انڈین کوسٹ گارڈ ، پورٹ اتھارٹی کے افسران اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
************
ش ح۔م ش ع۔ م ذ
(UN. 975)
(Release ID: 2130291)