ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے نیپال کی راجدھانی کٹھمنڈو میں منعقدہ پہلے ساگرماتھا سمواد میں حساس  پہاڑی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ’عالمی سطح پر عمل کے لیے پانچ نکاتی مطالبہ ‘ پیش کیا


وزیر موصوف نے بین سرحدی تحفظ کے اقدامات کو مضبوط  بنانے پر زور دیتے ہوئے تمام ہمالیائی ممالک سے  ’انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس ‘کے تحت تعاون کی اپیل کی

Posted On: 16 MAY 2025 2:39PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج نیپال کی راجدھانی کٹھمنڈو میں منعقدہ ساگرماتھا سمواد کے افتتاحی اجلاس میں بھارت کی نمائندگی کی۔ یہ اعلیٰ سطحی عالمی مکالمہ ’ آب و ہوا میں تبدیلی ، پہاڑ اور انسانیت کا مستقبل ‘ کے موضوع پر منعقد کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے وزراء اور ماحولیاتی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  ، جناب بھوپیندر یادو نے عالمی ماحولیاتی اقدامات کے لیے  بھارت کے غیر متزلزل عزم اور ہمالیہ و دیگر پہاڑی ماحولیاتی نظاموں کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے بھارت کے عزم کا اظہار  کیا ۔  انہوں  اس بات کا ذکر کیا کہ  ’’ اس تاریخی اجتماع میں  بھارت کی نمائندگی کرنا میرے لیے فخر کی بات ہے۔ ساگرماتھا، جس کا مطلب’ آسمان کی پیشانی‘ ہے ، پہاڑوں کی عظمت اور اس کے تحفظ کی ہماری ذمہ داری کو بخوبی ظاہر کرتا ہے ، جو ہمارے کرۂ ارض کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ‘‘

جناب یادو نے سمواد کی میزبانی کے لیے نیپال کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ  بھارت ، جو ایک وسیع ہمالیائی خطے کا حامل ہے، اپنے پہاڑی ہمسایہ ممالک کے ساتھ ایک مشترکہ ماحولیاتی اور ثقافتی رشتہ رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا، جہاں دنیا کی تقریباً 25 فی صد آبادی رہتی ہے، عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ   کے محض 4 فی صد اخراج کے لیے ذمہ دار ہے ۔

وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی بحران کا بوجھ اب بھی غیر متناسب طور پر ترقی پذیر ممالک پر پڑ رہا ہے، جب کہ ترقی یافتہ ممالک ماحولیات سے متعلق اقتصادیات ،  ٹیکنالوجی کی منتقلی اور استعداد کار کی تعمیر کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے سے کوسوں دور ہیں۔

جناب یادو نے  بھارت  اور نیپال جیسے علاقوں میں واقع بلند و بالا ماحولیاتی نظاموں کی زبردست حیاتیاتی تنوع کی قدر و قیمت  کو  بھی  اجاگر کیا ۔ انہوں نے بین سرحدی  تحفظ کے اقدامات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور تمام ہمالیائی ممالک سے اپیل کی کہ وہ ’ انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس  ‘ کے تحت اشتراک کریں تاکہ برف میں رہنے والے  چیتے، شیر اور تیندوے جیسے جانوروں کے تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات کی حمایت کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’  اس  اتحاد  کا مقصد تحفظ سے متعلق مہارت کو فروغ دینے، اہم اقدامات کے لیے فنڈ فراہم کرنے اور ان ممتاز انواع کے تحفظ کے لیے علمی ذخیرہ تیار کرنا  ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے شروع کیے گئے پروجیکٹ ’ اسنو لیپرڈ ‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب یادو نے کہا کہ ’’  فروری  ، 2020 ء میں مائیگریٹری اسپیشیز کے کنونشن کی 13ویں کانفرنس آف پارٹیز ( سی او پی )  میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بالائی ہمالیہ  میں برفانی چیتے اور اس کی پناہ گاہوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ اسی ویژن کے تحت، بھارت نے اپنی پہلی جامع برفانی چیتے کی آبادی کی  گنتی  کی، جو 2019 ء سے 2023 ء کے درمیان کی گئی اور  پورے ملک میں کل 718 برفانی چیتے پائے گئے، جو  چیتوں کی عالمی آبادی کا تقریباً 10-15 فیصد  ہے ۔  ‘‘

وزیر موصوف نے پہاڑی علاقوں کے مشترکہ ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر عمل کے لیے پانچ نکاتی اپیل کا خاکہ بھی پیش کیا۔

  • سائنسی تعاون   کو فروغ دینا : تحقیقاتی اشتراک کو مضبوط بنانا اور برفانی تبدیلیوں، متواتر آبی   وسائل میں ہونے والی تبدیلیاں  اور حیاتیاتی تنوع کی نگرانی۔
  • موسمیاتی تبدیلیوں  کے موافق پائیدار نظام قائم کرنا: ماحولیاتی موافقت کے اقدامات، گلیشیئر جھیل کے پھٹنے  کی وجہ سے آنے والے سیلاب ( جی ایل او ایف )  جیسی آفات کے لیے ابتدائی انتباہی نظام اور پہاڑی علاقوں میں موسمیاتی  تبدیلی سے بچنے کے لیے پائیدار ڈھانچے میں سرمایہ کاری۔
  • پہاڑی برادریوں کو بااختیار بنانا: اس بات کو یقینی بنانا کہ مقامی برادریوں کی فلاح و بہبود ، ضروریات اور امنگیں پالیسی سازی کے مرکز میں ہوں اور وہ سبز روزگار اور پائیدار سیاحت سے  مستفیض ہوں ۔ ان کا روایتی علم ایک قیمتی اثاثہ ہے۔
  • سبز مالی امداد فراہم کرنا: پہاڑی ممالک کو موسمیاتی موافقت اور تخفیف کی حکمت عملیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے یو این ایف سی سی سی  اور اس کے پیرس معاہدے کے مطابق مناسب اور پیش گوئی کے قابل مالی امداد کی دستیابی۔
  • پہاڑی نقطہ نظر کو اپنانا: اس بات کو یقینی بنانا کہ پہاڑی ماحولیاتی نظاموں کی منفرد کمزوریاں اور شراکتیں عالمی آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق مذاکرات اور پائیدار ترقی کے ایجنڈے میں مناسب طور پر شامل ہوں۔

جناب یادو نے  اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ’’ بھارت ، نیپال اور تمام پہاڑی ممالک کے ساتھ ہمارے مشترکہ ماحولیاتی ورثے کے تحفظ کے لیے شراکت داری کے لیے تیار ہے۔ وَسو دھیو کٹمبکم کے جذبے کے تحت — یعنی دنیا ایک خاندان ہے — ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے مقدس پہاڑ امید اور پائیداری کی علامت بن کر بلند رہیں ۔ ‘‘

اس تقریب میں شامل معزز شخصیات میں نیپال کے وزیر اعظم جناب کے پی شرما اولی، وزیر خارجہ ڈاکٹر آرزو رانا دیوبا، چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے نائب چیئرمین جناب شیاؤ ژیئی   اور  سی او پی 29 کے صدر اور آذربائیجان کے    وزیرِ ماحولیات جناب مختار بابایوف شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013QD2.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003FB9C.jpg

.................................

) ش ح –   م ش   -  ع ا )

U.No. 828


(Release ID: 2129084)