وزارت دفاع
نیشنل کوالٹی کانکلیو 2025 میں وزیر دفاع نے کہا’’آپریشن سندور کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا کیونکہ ہماری زبردست اورپیشہ ورانہ تربیت یافتہ مسلح افواج اعلیٰ معیار کے آلات سے لیس تھیں‘‘
’’بھارت نے ہمیشہ ایک ذمہ دار ملک کا کردار ادا کیا ہے، لیکن اگر کوئی اس کے تحمل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا، تو اُسے ’معیاری کارروائی‘ کا سامنا کرنا پڑے گا
بھارت کی خودمختاری کے مکمل تحفظ میں کوئی حد رکاوٹ نہیں بنے گی، ہم مستقبل میں ذمہ دارانہ ردعمل کے لیے تیارہیں: جناب راج ناتھ سنگھ
انھوں نے کہا’’دفاعی صنعتی نظام کو وسعت دینے سے بھارت کو بے مثال طاقت مل رہی ہے ‘‘
انھوں نے کہا’’سال 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک اور سب سے بڑا برآمدکاربنانے کے لیے اپنے آلات پر عالمی اعتماد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے‘‘
Posted On:
08 MAY 2025 5:53PM by PIB Delhi
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 08 مئی 2025 کو نئی دہلی میں نیشنل کوالٹی نکلیو سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’آپریشن سندور کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا کیونکہ ہماری زبردست اور پیشہ ورانہ تربیت یافتہ مسلح افواج اعلیٰ معیار کے آلات سے لیس تھیں۔‘‘۔ وزیر دفاع نے اس درستی کی تعریف کی جس کے ساتھ مسلح افواج نے یہ آپریشن کسی بھی شخص کو نقصان پہنچائےبغیر انجام دیا اور اس میں حادثاتی نقصان بھی کم ہوا۔انھوں نے اس آپریشن کوناقابل تصور اور ملک کے لیے باعث فخرقرار دیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا ’’آپریشن سندور میں، پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے نو کیمپوں کو تباہ کر دیا گیااور اچھی خاصی تعداد میں دہشت گرد مارے گئے۔ اس ظاہر ہوتا ہے کہ قومی مفادات کے تحفظ میں ’معیار‘ کا اہم کردار ہے‘‘۔

وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ بھارت نے ہمیشہ تحمل برتنے والےایک ذمہ دار ملک کا کردار ادا کیا ہے اور وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے میں یقین رکھتا ہے، حالانکہ اگر کوئی اس تحمل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا، تو اسے ’معیاری کارروائی‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ملک کو یقین دلایا کہ بھارت کی خودمختاری کے تحفظ میں حکومت کے لیے کوئی حد رکاوٹ نہیں بنے گی۔انھوں نے کہا‘‘ہم مستقبل میں بھی اس طرح کے ذمہ دارانہ ردعمل کے لیے پوری طرح تیار ہیں‘‘۔
کانکلیو’’مربوط طریقۂ کار اور ٹیکنالوجی سے چلنے والے عمل کے ذریعے کوالٹی ایشورنس کی تیز رفتار ٹریکنگ‘‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ’جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا بھر میں دفاعی شعبے میں ہونے جدید ترین اور انقلاب انگیز تبدیلیوں کے پیش نظر معیار کا تیز رفتار جائزہ لینا وقت کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دفاعی خودمختاری کے فلسفے کی بنیاد پر 2014 سے دفاعی پیداوار کے شعبے کو بااختیار بنانے پر حکومت کے زور کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا: ’’دفاعی خودمختاری کا مطلب یہ ہے کہ جب تک کوئی ملک اپنی دفاعی ضروریات میں قابل اور خود کفیل ہو، اس کی آزادی کو مکمل تصور نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم بیرون ملک سے ہتھیار اور دیگر دفاعی سازوسامان خریدتے ہیں، تو ہم اپنی سیکیورٹی کو آؤٹ سورس کر رہے ہیں اور اسے کسی اور کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے اس پر سنجیدگی سے سوچا اور خود انحصاری کے حصول کے لیے ایک فیصلہ کن قدم اٹھایا دفاعی صنعتی نظام کو وسعت دینے سے ملک کو بے مثال قوت فراہم ہورہی ہے۔‘‘
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ دفاعی پیداوار میں معیار اور مقدار پر یکساں زور دیا جا رہا ہے اور اس سمت میں بشمول آرڈیننس فیکٹری بورڈ (او ایف بی) کا کارپوریٹائزیشن، بہت سے انقلابی قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے معیار کو حکومت کا ترجیحی اصلاحاتی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا کہ او ایف بی کے کارپوریٹائزیشن کے بعد سے،ڈی پی ایس یوزبین الاقوامی سطح پر مسابقتی اور برآمد پر مبنی ہو گئے ہیں اور معیاری پیداوار کو بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عوامی شعبے کی ترقی کے پیچھے ایک مقصد صحت مند مسابقتی نجی دفاعی ایکو سسٹم تیار کرنا ہے، جو معیار کے ذریعے بھارت کی سلامتی کو مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا’’آج کی دنیا میں، ایک مضبوط برانڈ ویلیو صرف ایک پروڈکٹ سے زیادہ اہم ہے۔ وہ برانڈ، جو مستقل معیار اور بھروسے کو یقینی بناتا ہے، کامیاب ہوتا ہے‘‘۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس موقع پر موجود مسلح افواج، سرکاری کیو اےایجنسیوں، ڈی پی ایس یوز،نجی صنعت، تحقیقی اداروں، تعلیمی اداروں اور ایم ایس ایم ای کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ دنیا کا سرکردہ جدید ترین برانڈ انڈیا تیار کریں۔ انھوں نے کہا’’برانڈ انڈیا کا مطلب ہے کہ اگر کسی بھارتی کمپنی نے کچھ وعدہ کیا ہے، تو یہ یقینی طور پر ہوگا۔’جب بھی شک ہو، بھارت کا انتخاب کرو‘ ہمارا یو ایس پی ہونا چاہیے‘‘۔
عالمی نظام میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے بارے میں، وزیر دفاع نے کہا کہ جب ترقی یافتہ ممالک دوبارہ اسلحہ سازی کی طرف بڑھیں گے تو ہتھیاروں اور آلات کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں دنیا کے فوجی اخراجات 2,718 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مربوط کوششوں سے بھارتی دفاعی مینوفیکچرنگ سیکٹر برانڈ انڈیا کے فلسفے کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی شناخت بنا سکتا ہے۔انھوں نے کہا ’’مالی سال 2024-25 میں دفاعی برآمدات نے تقریباً 24,000 کروڑ روپے کے ریکارڈ کو عبور کیا۔ ہمارا مقصد 2029 تک اس کو 50,000 کروڑ روپے تک بڑھانا ہے۔ ہمارا ہدف 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک اور دنیا کا سب سے بڑا دفاعی برآمد کار بنانا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، ہمیں اپنے دفاعی سازوسامان کے معیار پر عالمی اعتماد بنانا ہوگا۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے معیار کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے،آج کے ٹیکنالوجی سے چلنے والے دور میں حقیقی وقت کے معیار کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھِنگز اور مشین لرننگ جیسے آلات کے استعمال پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے معیارات کو اپ ڈیٹ کرنے اور پروٹوکول کی جانچ کرنے پر بھی زور دیا تاکہ ابھرتی ہوئی عالمی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہم آہنگی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وقت کے پابند کوالٹی اشورینس کلیئرنس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بلا وجہ تاخیر نہ ہو۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ معیار کی جانچ کرنے والی ایجنسیوں کو ہمیشہ اپنی خامیوں پر نظر رکھنی چاہیے اور جانچ کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری اور ترقی کے ذریعے ان پر قابو پانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین ٹیکنالوجی کے میدان میں مسلسل فرق کا تجزیہ ایک ضروری قدم ہوگا۔
محکمہ دفاعی پیداوار کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کوالٹی ایشورنس (ڈی جی کیو اے) کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانکلیو نے لیگیسی کیو اے ماڈلز سے پیشین گوئی، ڈیٹا سے چلنے والے اور خودکار نظاموں میں منتقلی کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہرین نے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہموار تعاون پر زور دیا تاکہ سرٹیفیکیشن ٹائم لائنز کو تیز کیا جا سکے، معائنے کو ہموار کیا جا سکے اور دفاعی پیداوار میں حقیقی وقت کے معیار کی نگرانی کو شامل کیا جا سکے۔
سکریٹری (دفاعی پیداوار) جناب سنجیو کمار نے بھارت کو ایک اہم دفاعی برآمد کار بنانے میں اختراع اور صنعتی تعاون کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ایک شفاف اور بات چیت پر مبنی اوپن ہاؤس سیشن میں، انہوں نے دفاعی صنعت کے نمائندوں اور صارف ایجنسیوں کے سوالات کا جواب دیا، جس سے کیو اے سسٹمز کو آسان بنانے، ڈیجیٹلائز کرنے اور جدید بنانے کے وزارت کے عزم کو تقویت ملی۔
اہم جھلکیاں اور اعلانات
- ایک تاریخی سیشن میں انڈسٹری 4.0/کیو اے 4.0روڈ میپ متعارف کرایا گیا،جو ڈی جی کیو اے اور صنعتی شراکت داروں کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے۔ اس میں اسمارٹ ٹیکنالوجیز کی تعیناتی شامل ہے جیسے انٹرنیٹ آف تھنگز سے چلنے والے ٹیسٹ بینچز، خودکار ڈیٹا کیپچر، ڈیجیٹل ڈیش بورڈز اور اے آئی سے ہونے والے تجزیات- جس کا مقصد انسانی غلطیوں کو کم کرنا، کارکردگی کو بڑھانا اور دفاعی مصنوعات کی لائف سائیکل میں مسلسل معیار کی نگرانی میں مدد کرنا ہے۔
- انڈین ملٹری ایئرووردینس بل کا مسودہ حتمی معلومات کے لیے باضابطہ طور پر پیش کیا گیا۔یہ بل، ایک جامع عمل کے ذریعے تیار کیا گیا ہے جس میں ایم او ڈی، ڈی آر ڈی او، سروسز، ڈی پی ایس یوز اور صنعت سمیت متعدد شراکتدارشامل ہیں۔اس بل میں فوجی طیاروں اور ہوائی جہازوں کے نظام کی تصدیق کے لیے ایک قانونی فریم ورک کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ایک مخصوص انٹرایکٹو سیشن میں صارف نمائندوں اور صنعتی فورمز سے حتمی رائے حاصل ہوئی۔
- ایک خصوصی سیشن میں دھماکہ خیز مواد اور آرڈیننس (ای اینڈ او)اسٹورز کی اندرون ملک تیاری پر غور کیا گیا۔ ماہرین نے ای اینڈ او پروڈکشن، حفاظت کی توثیق اور سرٹیفیکیشن کو جدید طرز پر ڈھالنے میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز-اے آئی/ایم ایل، بِگ ڈیٹا،اڈیٹو مینوفیکچرنگ، سِلِکون فوٹونِکس، سیمی کنڈکٹرس، اور جدید سامان کے کردار کا جائزہ لیا۔ اس سیشن سے اہم ہتھیاروں اور درستی کے نظام میں تکنیکی خود انحصاری کی ضرورت کو تقویت ملی۔

نیشنل کوالٹی کانکلیو 2025 تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے دفاعی کیو اےکو نہ صرف تعمیل بلکہ قومی سلامتی، برآمدی صلاحیت اور مقامی اختراع کے طور پر ایک سٹریٹجک معاون کے طور پر نئے سرے سے متعین کرنے کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ توقع ہے کہ اس کانکلیو کے نتائج بھارت کی،دفاعی معیار کی یقین دہانی کے عالمی معیار میں انقلاب انگیز تبدیلی کا محرک ہوں گے۔
ڈی جی، ڈی جی کیو اے جناب این منوہرن نے اس بات پر زور دیا کہ اس کنکلیو نے صنعت اور دفاعی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شراکت داری کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہےاور اس کے ساتھ ساتھ معیار کی یقین دہانی میں معیار سازی اور اختراع کی جانب کوششوں کو بھی آگے بڑھایا ہے۔
اس موقع پر نیول آرمامنٹ انسپیکشن کے ڈائریکٹر جنرل ریئر ایڈمرل روپک باروا، ایروناٹیکل کوالٹی ایشورنس کے ڈائریکٹر جنرل جناب سنجے چاولہ، ڈی پی ایس یوز کے سی ایم ڈیز، وزارت دفاع کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
*****
ش ح۔ ک ح۔ ع ر
(U N.677)
(Release ID: 2127803)
Visitor Counter : 2