کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ایپیڈا زرعی اور پروسیس شدہ خوراکی اشیاء کی برآمدات کے فروغ کے لیے حکمتِ عملی پر غور کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ فریقوں کو چنتن شِوِر میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے


حکومت ہندوستانی زرعی اور پروسیس شدہ خوراکی مصنوعات کی برآمدات کے لیے نقل و حمل کی رکاوٹیں کم کرنے اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی بڑھانے کے لیے پرعزم ہے: جناب سنیل برتھوال، سیکرٹری، محکمہ تجارت

Posted On: 04 MAY 2025 1:20PM by PIB Delhi

حکومت لاجسٹک رکاوٹوں کو کم کرنے اور ہندوستانی زرعی اور پروسیس شدہ خوراکی مصنوعات کے لیے مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ بات دہلی میں زرعی و پروسیس شدہ خوراکی اشیاء کی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) کے زیر اہتمام ایک اعلیٰ سطحی چنتن شیویر سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ تجارت کے سیکرٹری جناب سنیل برتھوال نے کہی۔

جناب برتھوال نے کہا کہ “تعلیمی اور تحقیقاتی اداروں کو کثیر شعبہ جاتی مشاورت کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ تحقیق و ترقی زرعی برآمدات میں جدت اور پائیداری کے لیے ایک بڑا مرکز ہو۔” انہوں نے زور دیا کہ زرعی پیداوار اور پیداواری دونوں اس وقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے وزارت کی اس عزم کی تصدیق کی کہ سیشنز کے دوران زیر بحث خیالات اور حکمت عملیوں پر مزید غور کیا جائے گا۔

اس مشاورتی مکالمے میں مرکزی حکومت کے سینئر حکام، مرکزی وزارتوں، ریاستی حکومتوں کے نمائندوں، پالیسی سازوں، زرعی تجارت اور پروسیسڈ فوڈ شعبے کے صنعتی رہنماؤں کو اکٹھا کیا گیا تاکہ ہندوستان سے زرعی اور پروسیس شدہ خوراکی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کی حکمت عملیوں پر غور کیا جائے۔

چنتن شیویر کے افتتاحی اجلاس کی مشترکہ صدارت شعبہ تجارت کے سیکریٹری جناب سنیل برتھوال اور وزارت خوراک کی پروسیسنگ صنعت (ایم او ایف پی آئی) کے سیکرٹری جناب سبریتا گپتا نے کی۔ اس اجلاس میں شعبہ تجارت کے خصوصی سیکرٹری جناب راجیش اگروال، شعبہ مویشی پروری اور ڈیری کی ایڈیشنل سیکرٹری، محترمہ ورشا جوشی، اور مرکزی و ریاستی حکومتوں کے دیگر سینئر افسران، پالیسی سازوں اور صنعتی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

اپنے افتتاحی کلمات میں، وزارت خوراک کی پروسیسنگ صنعت کے سیکرٹری جناب سبرتا گپتا نے پائیدار برآمدی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور قدر افزائی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنیادی ڈھانچے، سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری معیارات جو عالمی پیمانے کے ہوں، ٹیرف پلانز اور مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، مختلف محکموں اور صنعتی شراکت داروں کے درمیان زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پروسیسڈ فوڈز کی برآمدات کے لیے کلیدی ممکنہ مصنوعات اور شعبوں جیسے کہ الکحل مشروبات، نیوٹراسیوٹیکلز یعنی تغذیے کی دوائیں اور قدر افزا مصنوعات کی نشاندہی کی۔

وزارت تجارت و صنعت کے اسپیشل سیکرٹری جناب راجیش اگروال نے مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، صنعتی شراکت داروں اور کسان برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کے کردار پر زور دیا تاکہ ہندوستان کے زرعی برآمدی امکانات کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے نئی زراعت، پروسیس شدہ خوراک اور قدر افزا مصنوعات کو نئے جغرافیائی علاقوں تک لے جانے کے لیے مختلف شراکت داروں کے درمیان زیادہ ہم آہنگی کے نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ چنتن شیویر وزارت تجارت و صنعت اور اے پی ای ڈی اے کے زیر اہتمام وانیجیے بھون میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں، صنعتی رہنماؤں اور متعلقہ وزارتوں کے 70 سے زائدشراکت داروں کے ساتھ پہلا، ایک منفرد تعاون پر مبنی مکالمہ ہے۔ ملک بھر سے 14 ریاستوں یعنی آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، پنجاب، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ، تمل ناڈو، اتراکھنڈ، اتر پردیش اور مغربی بنگال نے افتتاحی سیشن میں شرکت کی۔ زرعی اور پروسیسڈ فوڈ سیکٹرز کے صنعتی رہنماؤں کی نمائندگی ایل ٹی فوڈز، کے آر بی ایل، امول، آرگینک انڈیا، آئی ٹی سی، میٹزا، سوگنا فوڈز، کئے بی، ٹی پی سی آئی، ایلانسنز، فیئر ایکسپورٹس، ایچ ایم اے ایکسپورٹس وغیرہ نے کی۔

شیویر کو پانچ متوازی تکنیکی سیشنز میں تقسیم کیا گیا جو مخصوص زرعی تجارت کی اشیاء اور پروسیسڈ فوڈ سیکٹر پر مرکوز تھے، جیسے کہ:

باسمتی اور غیر باسمتی چاول: پنجاب، ہریانہ اور تلنگانہ جیسی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ایل ٹی فوڈز اور کے آر بی ایل جیسی صنعتی کمپنیوں نے شرکت کی۔ بحث میں برآمدی رکاوٹوں، مالیاتی اور پالیسی حمایت اور ہندوستانی چاول کے لیے برانڈنگ حکمت عملیوں پر غور کیا گیا۔

جانوروں کی مصنوعات: کلیدی برآمد کنندگان اور ریاستی نمائندوں کو اکٹھا کیا گیا تاکہ ویلیو چین میں بہتری اور بین الاقوامی تعمیل کی حکمت عملیوں کی نشاندہی کی جائے۔

ہارٹیکلچر: مہاراشٹرا، تمل ناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں اور کئے بی جیسی کمپنیوں کی شرکت کے ساتھ، معیار کو بڑھانے، نقل و حمل کو بہتر بنانے اور صنعت-تعلیمی اداروں کے روابط کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔

پروسیس شدہ خوراک: برٹانیہ اور ہلدی رام جیسے شراکت داروں نے قدر افزائی، ضابطوں کو ایک دھارے میں لانے اور ہندوستانی مصنوعات کی عالمی سطح پر برانڈنگ پر توجہ دی۔

آرگینک مصنوعات: آرگینک انڈیا، امول، آئی ٹی سی اور ایف ایس ایس اے آئی جیسے انضباطی اداروں کے تعاون سے عالمی آرگینک مارکیٹوں میں ہندوستان کے اثرات کو بڑھانے کے مواقع پر بحث کی گئی۔

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U : 554)


(Release ID: 2126750) Visitor Counter : 17
Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil