وزارت اطلاعات ونشریات
ملک گیر سنیما کوئی افسانہ نہیں: فلم انڈسٹری کی سرکردہ شخصیات نے ہندوستانی سنیما میں اتحاد پر زور دیا
انوپم کھیر نے کووڈ کے بعد سنیما دیکھنے کے بدلتے ہوئے رجحانات کو اجاگر کیا
جب آپ ہمارے مشترکہ ورثے، ہمارے گیتوں، ہماری کہانیوں اور ہماری مٹی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، تو آپ کی فلم‘ہندوستانی سنیما’ بن جاتی ہے: خوشبو سندر
Posted On:
02 MAY 2025 5:57PM
|
Location:
PIB Delhi
ممبئی کے جیو ورلڈ سینٹرمیں جاری ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ ویوز 2025 نے ‘‘پین انڈین سنیما: حقیقت یا رجحان’’(Pan-Indian Cinema: Myth or Momentum)کے عنوان سے ایک متاثر کن پینل مباحثے کا انعقاد کیا گیا ۔ جناب نمن رامچندرن کی زیرمیزبانی اس سیشن میں ہندوستانی فلم انڈسٹری کی چار ممتاز شخصیات جناب ناگارجن ، جناب انوپم کھیر ، جناب کارتھی اور محترمہ خوشبو سندر نے شرکت کی اور ایک دلچسپ مباحثے میں حصہ لیا۔

محترمہ خوشبو سندر نے حاضرین کو یاد دلایا کہ سنیما کی اصل طاقت اس کی جذباتی ہم آہنگی میں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بالی ووڈ اور علاقائی فلمی صنعتوں کے درمیان کسی قسم کی تقسیم کا تصور نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ہندوستانی فلمیں اس نیت سے بنتی ہیں کہ وہ ہر ہندوستانی کے دل میں اتر سکیں۔انہوں نے کہاکہ جب آپ ہمارے مشترکہ ورثے، ہمارے گیتوں، ہماری کہانیوں اور ہماری مٹی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، تو آپ کی فلم صرف علاقائی یا قومی نہیں رہتی،بلکہ وہ ‘ہندوستانی سنیما’ بن جاتی ہے اور یہی وہ چیز ہے جو ہر پہلو کو ایک ساتھ جوڑ دیتی ہے۔

جناب ناگارجن نے اس مالا مال ثقافتی منظر نامے کو یاد کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا، جس کا تانہ بانہ ہندوستانی فلم ساز کی روایات سے بنا ہوا ہے۔ انہوں نے ان بے شمار زبانوں، روایات اور مناظر کا ذکر کیا ،جو کہانی سنانے والوں کو تحریک دیتے ہیں اور حاضرین کو یاد دلایا کہ اپنی جڑوں پر فخر کرنا تخلیق کو محدود نہیں کرتا، بلکہ اسے آزاد کرتا ہے اور یہی ہندوستانی سنیما کی اصل روح ہے۔

جناب انوپم کھیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح کووڈ-19 وبا نے سنیما دیکھنے کے انداز کو بدل دیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ناظرین نے مختلف ذرائع سے فلمیں دیکھنا شروع کیں اور اب بات علاقائی سنیما کی نہیں بلکہ صرف ہندوستانی سنیما کی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر فنکار کو اپنے ہنر میں سچائی اور دیانتداری اختیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ چاہے آپ بڑی اسکرین پر کوئی دیومالائی داستان پیش کر رہے ہوں یا آن لائن ایک عام زندگی کی جھلک دکھا رہے ہوں، کہانی سنانے میں دیانتداری ہی آپ کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ ناظرین چاہے بڑے مناظر کے خواہاں ہوں، لیکن وہ ہمیشہ ایمانداری کی قدر کریں گے اور یہی چیز فلموں میں کامیاب ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ جناب کارتھی نےزندگی سے بڑے تجربات کی مسلسل خواہش پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آج کے ناظرین کے پاس متنوع مواد تک رسائی حاصل ہے، لیکن وہ اب بھی گانوں اور رقص سے بھرپور شاندار تفریح اور ہیروالے(بہادری والے) داستانوں کے جادو کو دیکھنے کے لیے سینما گھروں کا رخ کرتے ہیں۔

پینل مباحثے میں شامل شخصیات نے ‘علاقائی’ فلموں کے تصور سے آگے بڑھنے اور ہندوستانی فلموں کے تصور کو اپنانے کی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے جذبات، سچائی اور ہندوستانی سنیما کی اصل طاقت پر زور دیا، جو تقسیم میں نہیں بلکہ اتحاد میں ہے، جو ہماری مٹی سے جڑا ہوا ہے اور یہی وہ قوت ہے جو ہندوستانی سنیما کو آگے بڑھائے گی۔
******
ش ح۔ م ع ن- ج
Urdu No. 504
Release ID:
(Release ID: 2126290)
| Visitor Counter:
13