WAVES BANNER 2025
وزارت اطلاعات ونشریات

داستان گوئی کا فن: فرحان اختر نے ویوز 2025 میں اپنے سفر کے بارے میں بتایا


فرحان اختر نے داستان گوئی، خود پر یقین اور ہنر کے ساتھ آگے بڑھنے پر روشنی ڈالی

 Posted On: 02 MAY 2025 5:19PM |   Location: PIB Delhi

ممبئی، 2 مئی 2025

معروف فلم ساز، اداکار اور مصنف فرحان اختر نے ویوز 2025 میں ’’کرافٹ آف ڈائریکشن‘‘ کے عنوان سے ماسٹرکلاس میں شرکت کی، جس کی میزبانی گورو کپور نے کی۔ اس اجلاس میں اختر کی داستان گوئی کے سفر کا ایک قریبی جائزہ پیش کیا گیا، جس میں سینما کے فروغ، ہدایت کاری کے چیلنجز اور فلمسازی میں حقیقت پسندی کی ضرورت پر گفتگو کی گئی۔

گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے فرحان نے ویوز کو ’’ایک بہت طاقتور ایونٹ‘‘ قرار دیا اور اپنی تخلیقی جڑوں پر روشنی ڈالی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے کثیر جہتی کیریئر کے کسی خاص پہلو کو ترجیح دیتے ہیں، جیسے گانا گانے، اداکاری کرنے یا ڈائریکشن دینے، تو انہوں نے اسے ’’پسندیدہ بچے کو منتخب کرنے‘‘ سے تشبیہ دی، انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اگرچہ یہ ایک خاموش ترجیح ہو سکتی ہے، لیکن ہر کردار کو نبھانے میں اپنی الگ خوشی ہے۔

’دل چاہتا ہے‘ فلم جس نے ہم عصر ہندی سینما کی تعریف کو نیا رنگ دیا، اس کی فلم سازی کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے  فرحان نے کہا کہ ’’میں  دوستی کے بارے میں، ہم جیسے لوگوں کے بارے میں، کچھ حقیقت پسند لکھنا چاہتا تھا۔ آپ کو دوسروں کی نقل نہیں کرنی چاہیے۔ ناظرین صداقت کی کمی کو فوری طور پر محسوس کرلیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے سچائی اور ہمدردی کو کسی بھی مصنف کی ضروری خصوصیات قرار دیتے ہوئے نوجوان تخلیق کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز کریں اور سفر کے حصے کے طور پر ناکامیوں کو قبول کریں۔

اس سیشن میں بہت سی کہانیاں شیئر کی گئیں، جیسے اپنی پہلی فلم کی کاسٹنگ کی مشکلات اور سِنک ساؤنڈ کے استعمال کے بارے میں، جو فلم کے زیادہ تر اداکاروں کے لیے نیا تجربہ تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ ڈبنگ کے عادی تھے۔ سِنک ساؤنڈ نے انہیں نروس کر دیا تھا۔  انھوں نے فلمسازی میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

لکشیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے فرحان نے لداخ میں شوٹنگ کے دوران جسمانی اور جذباتی تھکن اور فلم بندی کے بعد تکنیکی مسائل کا پتہ چلنے پر دل ٹوٹنے کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے یاد کیا کہ ’’ہمیں واپس جانا پڑا، لیکن جب ہم واپس گئے، تو ہمیں کچھ انتہائی شاندار شاٹس ملے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہر چیز کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔‘‘

ڈان کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ ٹرین کے سفر کے دوران فلم کا اصل گانا سننے کے دوران یہ خیال آیا۔ فلم کو دوبارہ بنانا اصل چیلنج نہیں تھا، بلکہ اسے دوبارہ تخلیق کرنا تھا۔ ’’ ڈان کو پکڑنا مشکل ہی نہیں... کو میں کس نئے معنی کے ساتھ پیش کرسکتا تھا؟ یہی اصل امتحان تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہوں نے فلم شاہ رخ خان کو ذہن میں رکھ کر لکھی تھی، اور یہ بھی بتایا کہ وہ خود اوریجنل فلم کے بڑے مداح ہیں۔

انہوں نے اپنے والد جاوید اختر اور بہن زویا اختر کے بارے میں بات کی، جو دونوں ان کی اسکرپٹس کے لیے اہم مشورہ دینے والے ہیں۔ ’’میرے والد سب سے زیادہ سخت ہیں۔ وہ بس پوچھیں گے، ’تم یہ کیوں بنا رہے ہو؟‘ ‘‘ جب ان سے ان کے والد کے پسندیدہ کاموں کے بارے میں پوچھا گیا تو فرحان نے ’دل چاہتا ہے‘ اور ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ سمیت دیگر فلموں کا ذکر کیا۔

’بھاگ ملکھا بھاگ‘ کے لیے اپنے کایاپلٹ کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ ملکھا سنگھ کی روح تھی جس نے انہیں متاثر کیا۔ ’’ملکھا جی چاہتے تھے کہ کہانی اگلی نسل کو محنت کرنے اور مہارت پر توجہ مرکوز کرنے کا پیغام دے۔ وہ توانائی ہم سب کو آگے بڑھاتی رہی۔‘‘

سیکڑوں لوگوں سے بھرے ہال میں، فرحان کا پیغام واضح اور گہرا تھا: ’’کسی اور کی کہانی میں کردار نہ بنیں۔ اپنی کہانی لکھیں اور نظم و ضبط کی اہمیت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔‘‘

حاضرین کے سوالات کے ساتھ اجلاس اختتام پذیر ہوا، جس کے ذریعے ایک دلچسپ، ایماندار اور حوصلہ افزا ماسٹرکلاس کا اختتام ہوا، جس میں نہ صرف سینما بلکہ اپنے راستے کو خود بنانے کے لیے درکار حوصلے کی بھی ستائش کی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ب ۔ م ر

Urdu No. 500


Release ID: (Release ID: 2126281)   |   Visitor Counter: 9