وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں 33,700 کروڑ روپے سے زیادہ کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا
آج، نوراتری اور نئے سال کے مبارک موقع پر، چھتیس گڑھ کے تین لاکھ غریب خاندان اپنے نئے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں: وزیر اعظم
حکومت غریب قبائلیوں کو صحت کی سہولیات اور طبی علاج کی فراہمی کے لیے فکر مند ہے: وزیر اعظم
حکومت قبائلی معاشرے کی ترقی کے لیے خصوصی مہم چلا رہی ہے:وزیراعظم
Posted On:
30 MAR 2025 6:17PM by PIB Delhi
بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور پائیدار معاش کو بڑھانے کے اپنے عہد کے مطابق، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں 33,700 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، افتتاح کیا اور ان کی نقاب کشائی کی ۔ آج، نئے سال کی مبارک شروعات اور نوراتری کے پہلے دن، انہوں نے ماتا مہامایا کی سرزمین اور ماتا کوشلیا کے مائیکے کے طور پرچھتیس گڑھ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ریاست کے لیے خواتین کی روحانیت کے لیے وقف ان نو دنوں کی خصوصی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نوراتری کے پہلے دن چھتیس گڑھ میں ہونے پر اپنی خوش قسمتی کا اظہار کیا اور بھکت شرومنی ماتا کرما کے اعزاز میں حال ہی میں جاری کردہ ڈاک ٹکٹ پر سب کو مبارکباد دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوراتری تہوار رام نومی کے جشن کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا، جو چھتیس گڑھ میں بھگوان رام کے تئیں منفرد عقیدت کو نمایاں کرتا ہے، خاص طور پر رام نامی سماج کی غیر معمولی لگن، جس نے اپنا پورا وجود بھگوان رام کے نام پر وقف کر دیا ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے لوگوں کو بھگوان رام کا ننہالی خاندان قرار دیتے ہوئے انہیں دلی مبارکباد پیش کی۔
اس مبارک موقع پر، موہ بھٹ سویمبھو شیولنگ مہادیو کے آشیرواد سے، جناب مودی نے چھتیس گڑھ میں ترقی کو تیز کرنے کے موقع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے 33,700 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا ذکر کیا، جس میں غریبوں کے لیے رہائش، اسکول، سڑکیں، ریلوے، بجلی اور گیس پائپ لائنیں شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان منصوبوں کا مقصد چھتیس گڑھ کے شہریوں کے لیے سہولت میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے ان ترقیاتی اقدامات کے ذریعے حاصل ہونے والی پیش رفت کے لیے سب کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے پناہ دینے کی ثقافتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے اسے بڑا کار خیر کا کام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گھر کا مالک ہونے کاخواب کو پورا ہونے کی خوشی بے مثال ہے۔ نوراتری اور نئے سال کے مبارک موقع پر، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چھتیس گڑھ میں تین لاکھ غریب خاندان اپنے نئے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ان خاندانوں کو ان کی نئی شروعات کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان گھروں کی تعمیر کا سہرا اپنی قیادت پر دکھائے گئے اعتماد کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں لاکھوں خاندانوں کے لیے پکے مکان کا خواب پہلے بیوروکریسی کی فائلوں میں کھو گیا تھا۔ انہوں نے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جناب وشنو دیو کی قیادت میں کابینہ کا پہلا فیصلہ 18 لاکھ مکانات کی تعمیر کا تھا جس میں سے تین لاکھ مکمل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ان میں سے بہت سے گھر قبائلی علاقوں میں ہیں جس سے بستر اور سرگوجا کے خاندانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے ان گھرانوں کے لیے ان گھروں کے تبدیلی کے اثرات کو تسلیم کیا جو عارضی پناہ گاہوں میں نسلوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم نے اسے ایسے لوگوں کے لیے ایک اہم تحفہ قرار دیا۔
جناب مودی نے کہا کہ‘‘حکومت نے ان گھروں کی تعمیر میں مدد فراہم کی، لیکن مستفدین نے خود ہی طے کیا کہ ان کے خوابوں کا گھر کیسے بنایا جائے گا’’ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مکانات صرف چار دیواری نہیں بلکہ زندگی میں ایک تبدیلی ہیں۔ انہوں نے ان گھروں کو بیت الخلاء، بجلی، اجولا گیس کنکشن اور پائپ پانی جیسی ضروری سہولیات سے آراستہ کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تقریب میں خواتین کی نمایاں موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان گھروں میں سے زیادہ تر خواتین کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے ان ہزاروں خواتین کی طرف سے حاصل کیے گئے سنگ میل کو تسلیم کیا جنہوں نے پہلی بار اپنے نام پر جائیداد کا اندراج کرایا ہے۔ انہوں نے ان خواتین کے چہروں پر نظر آنے والی خوشی اور آشیرواد پر اظہار تشکر کیا اور اسے اپنا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیا۔
وزیراعظم نے لاکھوں گھروں کی تعمیر کے بڑے اثرات پر زور دیا۔ یہ نہ صرف گاو ٔں میں مقامی کاریگروں، راج مستریوں اور مزدوروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے، بلکہ ان گھروں کے لیے استعمال ہونے والا سامان مقامی طور پر حاصل کیا جاتا ہے، جس سے چھوٹے دکانداروں اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہاؤسنگ پروجیکٹوں نے چھتیس گڑھ میں روزگار کے اہم مواقع فراہم کیے ہیں، جس سے بہت سے لوگوں کی روزی روٹی میں مدد مل رہی ہے۔
جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت چھتیس گڑھ کے عوام سے کئے گئے ہر وعدے کو پورا کر رہی ہے۔ جناب مودی نے مختلف اسکیموں سے مستفید ہونے والوں کی بڑی تعداد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکومتی ضمانتوں پر تیزی سے عملدرآمد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کی خواتین سے کئے گئے وعدے پورے ہو گئے ہیں، جس میں دھان کے کاشتکاروں کو دو سال کے زیر التواء بونس کی تقسیم اور ایم ایس پی کی بڑھتی ہوئی شرحوں پر دھان کی خریداری شامل ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے لاکھوں کسان خاندانوں کو ہزاروں کروڑ روپے ملے ہیں۔ وزیر اعظم نے بھرتیوں کے امتحان میں گھپلوں پر پچھلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنی حکومت کی شفاف تحقیقات اور امتحانات کے منصفانہ انعقاد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان ایماندارانہ کوششوں نے عوام کی بڑھتی ہوئی حمایت سے اعتماد کو مضبوط کیا ہے، جو چھتیس گڑھ میں اسمبلی، لوک سبھا اور اب میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ان کی جیت سے ظاہر ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کے اقدامات کے لیے لوگوں کی زبردست حمایت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
جناب مودی نے کہا کہ اس سال چھتیس گڑھ ریاست کے قیام کی 25ویں سالگرہ ہے۔ یہ ایک اتفاق ہے کہ اسے ریاست کے سلور جوبلی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے کیونکہ یہ سال اٹل بہاری واجپائی کی پیدائش کی صد سالہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ حکومت 2025 کو ‘‘اٹل نرمان ورش’’ کے طور پر منا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسے بنایا ہے اور ہم اسے ترقی دیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبے جو آج افتتاح اور شروع کیے گئے ہیں وہ اسی عزم کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کو ایک الگ ریاست کے طور پر بنانا پڑا کیونکہ ترقی کے ثمرات خطے تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔ جناب مودی نے پچھلی حکومت کو ترقی کرنے میں ناکامی اور شروع کئے گئے پروجیکٹوں میں بدعنوانی کے لیے تنقید کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت نے لوگوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے، ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے، سہولیات اور ان کے بچوں کے لیے مواقع فراہم کرنے پر توجہ دی ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے ہر گاؤں تک ترقیاتی اسکیموں کو پہنچانے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
دور دراز قبائلی علاقوں میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ وہاں پہلی بار معیاری سڑکیں پہنچ رہی ہیں۔ جناب مودی نے کئی علاقوں میں ریل خدمات کے آغاز کا ذکر کیا، جس میں اس تقریب میں ایک نئی ٹرین کو جھنڈی دکھانا بھی شامل ہے۔ انہوں نے پہلے سے محروم علاقوں میں بجلی، پائپ پانی اور موبائل ٹاورز کی آمد پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے نئے اسکولوں، کالجوں اور اسپتالوں کی تعمیر کے بارے میں معلومات دیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اقدامات چھتیس گڑھ کے منظر نامے کو بدل رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ کے مکمل طور پر بجلی سے چلنے والے ریل نیٹ ورک کے ساتھ ریاستوں میں سے ایک بننے کی کامیابی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت ریاست میں تقریباً 40,000 کروڑ روپے کی لاگت کے ریلوے پروجیکٹ چل رہے ہیں، اس سال کے بجٹ میں مختلف خطوں اور پڑوسی ریاستوں کے ساتھ ریل رابطے کو بہتر بنانے کے لیے 7,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی کے لیے بجٹ کی حمایت اور خلوص نیت دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جناب مودی نے پچھلی حکومت کو بدعنوانی اور نااہلی کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے قبائلی علاقوں میں ترقی کو روکا تھا۔ کوئلے کی مثال دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کے پاس وافر ذخائر ہونے کے باوجود، پچھلی حکومتوں کی طرف سے پاور پلانٹس کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ریاست کو بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے تحت ان مسائل کو حل کرنے اور ریاست کے لیے قابل اعتماد بجلی کو یقینی بنانے کے لیے نئے پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں۔
شمسی توانائی پر حکومت کی توجہ اور‘پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا’کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا مقصد بجلی کے بلوں کو ختم کرنا اور کنبوں کو بجلی پیدا کرکے آمدنی حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سولر پینل لگانے کے لیے 78 ہزار روپے فی گھر کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں دو لاکھ سے زیادہ خاندان پہلے ہی اس اسکیم کے لیے رجسٹر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے دوسروں کو بھی اہم فوائد کے لئے شامل ہونے کی ترغیب دی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چھتیس گڑھ ایک ایسی ریاست ہے جو ہر طرف سے زمینوں سے گھری ہوئی ہے، جسے گیس پائپ لائن بچھانے کے چیلنج کا سامنا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب مودی نے گیس کے بنیادی ڈھانچے میں ضروری سرمایہ کاری کو نظر انداز کرنے کے لیے پچھلی حکومت پر تنقید کی اور خطے میں گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے کیے جا رہے کام کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پائپ لائنیں پیٹرولیم مصنوعات کے لیے ٹرکوں کی نقل و حمل پر انحصار کم کریں گی، صارفین کے لیے لاگت کم کریں گی اور سی این جی گاڑیوں کے استعمال کو ممکن بنائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گھرانوں کو پائپ والی رسوئی گیس سے فائدہ پہنچے گا، جس کا ہدف دو لاکھ سے زیادہ گھرانوں کو رسوئی گیس فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ گیس کی دستیابی چھتیس گڑھ میں نئی صنعتوں کے قیام میں سہولت فراہم کرے گی جس سے روزگار کے اہم مواقع میسر آئیں گے۔
پچھلی حکومتوں کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے جو کئی دہائیوں سے چلی آ رہی ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ان پالیسیوں نے چھتیس گڑھ اور دیگر ریاستوں میں نکسل ازم کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکسل ازم ان علاقوں میں پروان چڑھا جہاں ترقی اور وسائل نہیں تھے اور ان مسائل سے نمٹنے کے بجائے ان کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے ایسے اضلاع کو پسماندہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے پچھلی حکومت کے دور حکومت میں چھتیس گڑھ کے کئی اضلاع میں سب سے زیادہ محروم قبائلی خاندانوں کو نظر انداز کرنے پر روشنی ڈالی۔ اس کے برعکس، انہوں نے غریب قبائلی برادریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی حکومت کی کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے بیت الخلاء فراہم کرنے کے لیے سوچھ بھارت مشن، 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی پیشکش کرنے والی آیوشمان بھارت اسکیم، اور پی ایم جن اوشدھی مراکز کے قیام جیسے اقدامات کا ذکر کیا جو 80 فیصد رعایت پر ادویات فراہم کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے قبائلی برادری کو نظر انداز کرتے ہوئے سماجی انصاف کے جھوٹے دعوے کرنے والوں پر تنقید کی۔ انہوں نے قبائلی معاشرے کی ترقی کے لیے اپنی حکومت کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے ‘‘ھرتی آبا جن جاتیہ اتکرش ابھیان’’ کے آغاز کا ذکر کیا جس کے تحت قبائلی علاقوں میں تقریباً 80,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ چھتیس گڑھ کے تقریباً 7000 قبائلی گاؤں اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر کمزور قبائلی طبقوں کو درپیش انوکھے چیلنجوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جناب مودی نے ‘‘پی ایم جانمن یوجنا’’ کے آغاز کا ذکرکیا، جو ان برادریوں کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی پہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت چھتیس گڑھ کے 18 اضلاع میں 2000 سے زیادہ بستیاں تیار کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر میں قبائلی بستیوں کے لیے 5,000 کلومیٹر سڑکوں کی منظوری کا حوالہ دیا، جن میں سے تقریباً نصف – 2,500 کلومیٹر – چھتیس گڑھ میں پی ایم جن من یوجنا کے تحت تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس اقدام کے تحت بہت سے مستحقین کو مستقل مکانات مل چکے ہیں۔
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تحت چھتیس گڑھ میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے سکما ضلع میں صحت مرکز کو قومی معیار کا سرٹیفیکیشن حاصل کرنے اور کئی سالوں کے بعد دنتے واڑہ میں صحت مرکز کے دوبارہ کھلنے جیسی کامیابیوں سے حاصل ہونے والے نئے اعتماد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں نکسل سے متاثرہ علاقوں میں دیرپا امن کے نئے دور کا آغاز کر رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے بستر اولمپکس کے بارے میں معلومات دی جس پر دسمبر 2024 میں ان کے ‘‘من کی بات’’ پروگرام کے دوران گفتگو ہوئی تھی۔ چھتیس گڑھ میں مثبت تبدیلیوں کے ثبوت کے طور پر، انہوں نے اس تقریب میں ہزاروں نوجوانوں کی پرجوش شرکت کا حوالہ دیا، جو ریاست کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے بارے میں امید ظاہر کی اور ریاست کی طرف سے نئی تعلیمی پالیسی کے موثر نفاذ کی تعریف کی۔ انہوں نےملک بھر میں 12,000 سے زیادہ جدید پی ایم شری اسکولوں کے قیام کی معلومات دی جن میں چھتیس گڑھ کے تقریباً 350 اسکول شامل ہیں۔ یہ دوسرے اسکولوں کے لیے مثال کے طور پر کام کریں گے اور ریاست کے تعلیمی نظام کو آگے بڑھائیں گے۔
وزیر اعظم نے چھتیس گڑھ میں ایکلویہ ماڈل اسکولوں کے ذریعہ کئے جارہے شاندار کام اور نکسل متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی تعریف کی۔ انہوں نے ریاست میں ودیا سمیکشا کیندر کا بھی افتتاح کیا اور اسے ملک کے تعلیمی نظام کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام تعلیم کے معیار کو بہتر بنائے گا اور اساتذہ اور طلباء کو کلاس رومز میں حقیقی وقت میں مدد فراہم کرے گا۔
وزیر اعظم نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت ایک اور وعدے کو پورا کرنے کا ذکر کیا جو ہندی میں میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم کو قابل بناتا ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ یہ پہل دیہاتوں، پسماندہ اور قبائلی خاندانوں کے نوجوانوں کے لیے زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرے گی اور انہیں اپنے خوابوں کو حاصل کرنے میں مدد کرے گی۔ انہوں نے گزشتہ سالوں میں جناب رمن سنگھ کی طرف سے برسوں کے دوران رکھی مضبوط بنیاد کو تسلیم کیا اور اسے مزید مضبوط کرنے کے لیے موجودہ حکومت کی کوششوں کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اگلے 25 سالوں میں اس بنیاد پر ترقی کا ایک عظیم الشان ڈھانچہ تعمیر کرنے کا تصور کیا۔
چھتیس گڑھ کے وسائل، خوابوں اور امکانات کی فراوانی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ریاست کو اس کی 50 ویں سالگرہ تک ملک کی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک بنانے کا ہدف مقرر کیا۔ وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ حکومت چھتیس گڑھ کے ہر خاندان تک ترقی کے ثمرات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
اس تقریب میں چھتیس گڑھ کے گورنر جناب رامین ڈیکا، وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائے، مرکزی وزراء جناب منوہر لال اور جناب ٹوکھن ساہو، چھتیس گڑھ اسمبلی کے اسپیکر جناب رمن سنگھ اور دیگر معززین موجود تھے۔
پس منظر
وزیراعظم ملک بھر میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کے مطابق، سستی اور قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنے اور چھتیس گڑھ کو بجلی کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بلاس پور ضلع میں واقع این ٹی پی سی کے سپت سپر تھرمل پاور پروجیکٹ اسٹیجIII (1x800میگا واٹ)کا سنگ بنیاد رکھا جس کی لاگت 9,790 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ پٹ ہیڈ پروجیکٹ جدید ترین الٹرا سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس میں بجلی پیدا کرنے کی اعلی صلاحیت ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ اسٹیٹ پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ(سی ایس پی جی سی ایل) کے پہلے سپر کریٹیکل تھرمل پاور پروجیکٹ(2x660 میگا واٹ ) کے کام کا افتتاح کیا جس کی لاگت 15,800 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے ویسٹرن ریجن ایکسپینشن اسکیم(ڈبلیو آر ای ایس) کے تحت 560 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والے پاور گرڈ کے تین پاور ٹرانسمیشن پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔
ہندوستان کے خالص صفر اخراج کے اہداف کے مطابق، فضائی آلودگی کو کم کرنا اور صاف توانائی کے حل فراہم کرنا، وزیر اعظم نے کوریا، سورج پور، بلرام پور اور سرگوجا اضلاع میں بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ(بی پی سی ایل) کے سٹی گیس ڈسٹری بیوشن(سی جی ڈی) پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس میں 200 کلومیٹر سے زیادہ ہائی پریشر پائپ لائنیں اور 800 کلومیٹر سے زیادہ ایم ڈی پی ای (میڈیم ڈینسٹی پولیتھیلین) پائپ لائنیں اور 1,285 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے کئی سی این جی ڈسپنسنگ آؤٹ لیٹس شامل ہیں۔ انہوں نے ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ(ایچ پی سی ایل) کے 540 کلومیٹر طویل وشاکھ-رائے پور پائپ لائن(وی آر پی ایل) پروجیکٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جس کی لاگت 2,210 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ کثیر مصنوعات (پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل) پائپ لائن سالانہ 30 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کی صلاحیت کی حامل ہوگی۔
خطے میں رابطے کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے 108 کلومیٹر کی کل لمبائی کے ساتھ سات ریل پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور 2,690 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے 111 کلومیٹر کی کل لمبائی والے تین ریل پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے مندر ہسود کے راستے ابھان پور-رائے پور سیکشن پر میمو ٹرین سروس کو ہری جھنڈی دکھائی۔ وہ چھتیس گڑھ میں ہندوستانی ریلوے کے ریل نیٹ ورک کے 100 فیصد برقی کاری کو بھی وقف کریں گے۔ یہ منصوبے بھیڑ کو کم کریں گے، رابطوں کو بہتر بنائیں گے اور پورے خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھائیں گے۔
خطے میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھاتے ہوئے، وزیر اعظم نے این ایچ۔930(37 کلومیٹر) کے جھلملا سے شیرپار سیکشن اور این ایچ۔43 (75 کلو میٹر) کے امبیکاپور-پتھل گاؤں سیکشن پر اس کے ساتھ چلنے والے راستے کو 2 لین میں اپ گریڈ کر نے کے لیے قوم کےنام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے این ایچ-130 ڈی (47.5 کلو میٹر) کے کونڈاگاؤں-نارائن پور سیکشن کے ساتھ ساتھ چلنے والے راستے کو 2 لین میں اپ گریڈ کرنے کےکام کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ 1,270 کروڑ روپے سے زیادہ کے یہ پروجیکٹ قبائلی اور صنعتی علاقوں تک رسائی کو نمایاں طور پر بہتر کریں گے جس سے خطے کی مجموعی ترقی ہوگی۔
سب کے لیے تعلیم کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کے مطابق، وزیر اعظم نے دو بڑے تعلیمی اقدامات - ریاست کے 29 اضلاع میں 130 پی ایم شری اسکول اور رائے پور میں ودیا سمیکشا کیندر(وی ایس کے) - کو قوم کے نام وقف کیا۔ رائے پور میں وی ایس کے تعلیم سے متعلق مختلف سرکاری اسکیموں کی آن لائن نگرانی اور ڈیٹا کے تجزیہ کو قابل بنائے گا۔
دیہی خاندانوں کے لیے سستی مکانات تک رسائی کو یقینی بنانے اور ان کی صحت، حفاظت اور مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے عہد کو پورا کرتے ہوئے، پردھان منتری آواس یوجنا – گرامین(پی ایم اے وائی۔ جی) کے تحت 3 لاکھ مستفدین نےگھروں میں داخلہ حاصل کیا اور وزیر اعظم نے اسکیم کے تحت کچھ استفادہ کنندگان کو چابیاں حوالے کیں۔
****
ش ح۔ م ش۔ ش ب ن
U.NO.68
(Release ID: 2123103)
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Bengali
,
Manipuri
,
Bengali-TR
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam