وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم کی داؤدی بوہرہ برادری کے وفد سے ملاقات
وفد نے وقف ترمیمی قانون لانے کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا جو ان کا طویل عرصے سے زیر التوا مطالبہ تھا
وفد نے وقف کے دعووں کے بارے میں اس سے قبل کے برادری کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کیا، کہا کہ وزیر اعظم یہ قانون نہ صرف اقلیتوں کے لیے بلکہ اقلیتوں کے اندر اقلیتوں کے لیے بھی لائے ہیں
وزیر اعظم کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے جس کے تحت وہ شمولیت کا جذبہ محسوس کرتے ہیں، کمیونٹی کے ممبران نے وزیر اعظم کے سب کا ساتھ ، سب کا وکاس کے وژن پر اعتماد کا اظہار کیا
ایکٹ لانے کے پیچھے ایک اہم محرک یہ تھا کہ مروجہ نظام کی زیادہ تر شکار خواتین تھیں، خاص طور پر بیوائیں: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے داؤدی بوہرہ برادری کے ساتھ اپنے رشتے پر تبادلہ خیال کیا اور وقف ایکٹ لانے میں سیدنا مفضل سیف الدین کے تعاون کی ستائش کی
Posted On:
17 APR 2025 8:05PM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج لوک کلیان مارگ پر واقع اپنی رہائش گاہ پر داؤدی بوہرہ برادری کے ارکان کے ایک وفد سے گفت و شنید کی۔
وفد میں تاجر رہنما، پیشہ ور افراد، ڈاکٹر، اساتذہ اور داؤدی بوہرہ برادری کے مختلف نمایاں نمائندے شامل تھے۔ انھوں نے اپنی جدوجہد کو بیان کیا اور کہانیاں شیئر کیں کہ کس طرح وقف کے ذریعہ ان کی برادری کے ممبروں کی جائیدادوں پر غلط طور پر دعوی کیا گیا تھا۔ انھوں نے وقف ترمیمی قانون لانے کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ایک طویل عرصے سے زیر التوا مطالبہ ہے۔
انھوں نے داؤدی بوہرہ برادری کے ساتھ وزیر اعظم کے دیرینہ خصوصی تعلق اور ان کے ذریعہ کیے گئے مثبت کاموں کے بارے میں بات کی۔ اپنی کمیونٹی کے لیے اس ایکٹ کے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم یہ قانون نہ صرف اقلیتوں کے لیے بلکہ اقلیتوں کے اندر اقلیتوں کے لیے لائے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ بھارت نے ہمیشہ ان کی شناخت کو پھلنے پھولنے دیا ہے ، انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ، وہ شمولیت کے جذبے کو محسوس کرتے ہیں۔
2047 تک وکست بھارت کے وزیر اعظم کے وژن پر بات کرتے ہوئے انھوں نے بھارت کو ترقی یافتہ بنانے کے سفر میں عزم اور ہر ممکن مدد کا اظہار کیا۔ انھوں نے ان کی قیادت کی بھی تعریف کی جو اس پہلو پر توجہ مرکوز کرتی ہے کہ حقیقی ترقی عوام پر مرکوز ہونی چاہیے۔ انھوں نے آتم نربھر بھارت، ایم ایس ایم ایز کی حمایت وغیرہ جیسے کئی اہم اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خاص طور پر چھوٹے کاروباروں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ جیسے اقدامات اور ناری شکتی کو بااختیار بنانے کے لیے دیگر اقدامات کی بھی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے وقف ترمیمی قانون لانے کے پیچھے برسوں کے کام کے بارے میں بات کی۔ انھوں نے وقف کی وجہ سے لوگوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کی اور کہا کہ اس قانون کو لانے کے پیچھے ایک اہم محرک یہ ہے کہ موجودہ نظام کا زیادہ تر شکار خواتین ہیں ، خاص طور پر بیوائیں۔
وزیر اعظم نے داؤدی بوہرہ برادری کے ممبروں کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو یاد کیا۔ انھوں نے سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والی کمیونٹی کی روایت کی تعریف کی ، جو انھوں نے سالوں سے دیکھی ہے۔ انھوں نے اس ایکٹ کو لانے کے لیے کمیونٹی کے خصوصی تعاون کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب وقف ترمیمی قانون لانے کی سمت میں کام شروع ہوا تو انھوں نے سب سے پہلے جن لوگوں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کیا ان میں سے ایک سیدنا مفضل سیف الدین تھے جنہوں نے اس قانون کی مختلف خامیوں کے بارے میں تفصیلی آرا دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 12
(Release ID: 2122555)
Read this release in:
Odia
,
Telugu
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam