وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وارانسی میں مختلف پروجیکٹوں کے سنگ بنیاد/  افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 11 APR 2025 1:29PM by PIB Delhi

نمہ: پاروتی پتائے، ہر ہر مہادیو!

اسٹیج پر تشریف فرمااتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل ، وزیر اعلیٰ  جناب یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ، برجیش پاٹھک، موجود وزراء، دیگرعوامی نمائندے، بناس ڈیری کے چیئرمین شنکر بھائی چودھری اور یہاں اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کےلیے آئےمیرے اہل خانہ کے سبھی لوگ۔

کاشی کے ہمارے خاندان  کےسبھی افراد کو ہمارا سلام۔ آپ سب لوگوں نے یہاں ہمیں اپنی دعاؤں سے نوازا،ہم آپ کی محبت کے مقروض ہیں۔ کاشی ہمارا ہے، ہم کاشی کے ہیں۔

ساتھیو،

کل ہنومان جنم اتسو کاپیارا اور مبارک دن ہے اور آج مجھے سنکٹ موچن مہاراج کی نگری کاشی میں آپ سب کے دیدار کا شرف حاصل ہوا ہے۔ ہنومان جنم اتسو سے قبل، کاشی کے عوام آج یہاں ترقی کا جشن منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ 10 برسوں میں بنارس کی ترقی نے ایک نئی رفتار پکڑی ہے۔ کاشی نے جدید دور کے تقاضوں کو اپنایا ہے، اپنی وراثت کو سنبھالا ہے اور ایک روشن مستقبل کی جانب مضبوط قدم بڑھائے ہیں۔ آج کی کاشی صرف قدیم نہیں، بلکہ ترقی پذیر بھی ہے۔ کاشی اب پوروانچل کے معاشی نقشے کے مرکز میں ہے۔ ‘‘جونے کاشی کے سویم مہادیو چلاؤلن… آج اوہی کاشی پوروانچل  کے وکاس  کے رتھ کو کھینچت ہو!"

ساتھیو،

کچھ دیر پہلے کاشی اور پوروانچل کے کئی علاقوں سے متعلق بے شمار ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ کنیکٹیوٹی کو مضبوط کرنے والے کئی انفراسٹرکچر پراجیکٹس، گاؤں-گاؤں، ہر گھر تک نل کے ذریعے صاف پانی پہنچانے کی مہم، تعلیم، صحت اور کھیل کی سہولتوں کی توسیع  اور ہرشعبہ ، ہر کنبہ ، ہر نوجوان کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے عزم کے ساتھ یہ تمام منصوبے، پوروانچل کو ایک ترقی یافتہ علاقہ بنانے کی سمت میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔ کاشی کے ہر رہائشی کو ان منصوبوں سے بھرپور فائدہ پہنچے گا۔ ان تمام ترقیاتی کاموں کے لیے میں بنارس کے عوام، پوروانچل کے عوام کو دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج سماجی بیداری کی علامت مہاتما جیوتیبا پھولے جی کا یوم پیدائش بھی ہے۔ مہاتما جیوتیبا پھولے اور ساوتری بائی پھولے جی نے ساری زندگی  خواتین کی خودمختاری کے مفاد، ان کے اعتماد اور سماجی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا۔ آج ہم اُن کے خیالات ان کے عزم اور خواتین کو بااختیار بنانے کی اُن کی تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں، اسے نئی توانائی دے رہے ہیں۔

ساتھیو،

آج میں ایک اور بات کہنا چاہوں گا: مہاتما پھولے جیسے تیاگی (قربانی دینے والے)، تپسوی (ریاضت کرنے والے) اور عظیم انسانوں سے ہی ہمیں ملک کی خدمت کا یہ ‘منتر ’ملا ہے- سب کا ساتھ، سب کا وکاس۔ ہم ملک کے لیے اس نظریے کو لے کر چلتے ہیں، جس کی بنیاد ہے — سب کا ساتھ، سب کا وکاس۔جو لوگ صرف اور صرف اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے،اقتدار پانے کے لیے  دن رات کھیل کھیلتے ہیں۔ ان کا نظریہ ہےخاندان کا ساتھ، خاندان کا وکاس۔

آج میں ‘سب کا ساتھ،  سب کا وکاس’ کے اس منتر کو حقیقت میں بدلنے کی سمت میں پوروانچل کے ان مویشی پالنے والے خاندانوں کو، خاص طور پر ہماری محنتی بہنوں کو دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ان محنتی بہنوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر اُن پر اعتماد کیا جائے، تو وہ اعتماد ایک نئی تاریخ رقم کر سکتا ہے۔ یہ بہنیں آج پورے پوروانچل کے لیے نئی مثال بن چکی ہیں۔

کچھ دیرقبل اتر پردیش کے بناس ڈیری پلانٹ سے جڑے تمام مویشی پالنے والے ساتھیوں کو بونس تقسیم کیا گیا ہے۔ ‘بنارس اور بونس’ یہ کوئی تحفہ نہیں، بلکہ آپ کی محنت و مشقت کا انعام ہے۔100 کروڑ روپے سے زائد کا یہ بونس، آپ کے پسینے، آپ کی محنت کا تحفہ ہے۔

ساتھیو،

بناس ڈیری نے کاشی میں ہزاروں خاندانوں کی تصویر اور تقدیر دونوں کو بدل دی ہے۔ اس ڈیری نے آپ کی محنت کو انعام میں بدلاہے اور خوابوں کو نئی پرواز دی ہے۔ اور خوشی کی بات یہ ہے کہ ان کوششوں کے نتیجے میں پوروانچل کی کئی بہنیں اب ‘لکپتی دیدی’ بن چکی ہیں۔ جہاں کبھی روزی روٹی کی فکر ہوا کرتی تھی، آج وہی قدم خوشحالی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔یہ ترقی صرف بنارس یا اتر پردیش  کے ساتھ ہی پورے ملک میں نظر آرہی ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں دودھ کی پیداوار میں تقریباً 65 فیصد کا اضافہ ہوا ہے — یعنی دوگنے سے بھی زیادہ!یہ کامیابی آپ جیسے لاکھوں کسانوں، میرے مویشی پالنے والے بھائیوں اور بہنوں کی ہے۔ یہ کامیابی ایک دن میں نہیں ملی۔ گزشتہ 10 ؍برسوںسے ہم پورے ڈیری سیکٹر کو ‘مشن موڈ’ میں لے کر آگے بڑھا رہے ہیں۔

ہم نے مویشی پالنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت سے جوڑا، قرض کی حد بڑھائی ہے، سبسڈی کا نظام بہتر بنایا اور سب سے بڑا اہم کام-جیو دَیا(جانوروں کی بھلائی) کا بھی کام بھی ہے۔

جانوروں کو کھرپکا–مُہنپکا (پیر اور منھ کی بیماری) جیسی بیماریوں سے بچانے کے لیے مفت ویکسینیشن پروگرام چلایا جا رہا ہے۔کووڈ کی مفت ویکسین کی تو سب کو بات کرتی یاد آتی ہے لیکن یہ سرکاری ایسی ہے، جس کے ‘سب کا ساتھ سب کا وکاس ’کے نظریے میں مویشیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے — اُن کے لیے بھی مفت ویکسینیشن ہو رہا ہے!

ساتھیو،

ملک میں دودھ کی منظم ‘جمع’کو فروغ دینے کے لیے 20 ہزار سے زائد امداد باہمی کی کمیٹیوں کوپھر سے فعال کیا گیا ہے، ان میں لاکھوں نئے ممبران جوڑے گئے ہیں۔کوشش ہے کہ ڈیری سیکٹر سے منسلک لوگوں کو ایک ساتھ جوڑکرآگے بڑھایائے۔ملک میں گائے کی دیسی نسلوں کو ترقی دی جائے، ان کا معیار اچھا ہو۔ گائیوں کی افزائشِ نسل کا کام سائنسی طریقے پر مبنی ہو — اس کے لیے قومی گوکل مشن چل رہا ہے۔

ان تمام کاموں کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ ملک  میں جومویشی پالنے والے بھائی بہن ہیں، وہ  ترقی کے نئے راستوں سے جڑیں۔ انہیں  اچھے بازار سے اور بہتر امکانات سے جڑنے کا موقع ملے  اور آج بناس ڈیری کا کاشی کیمپس، پورے پوروانچل میں اسی پروجیکٹ کو ، اسی وژن آگے بڑھا رہاہے۔ بناس ڈیری نے یہاں گِر نسل کی گایوں کی تقسیم بھی کی ہے، اور مجھے بتایا گیا ہے کہ ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔بناس ڈیری نے یہاں بنارس میں مویشیوں کے چارے کا انتظام شروع کردیا ہے۔ آج یہ ڈیری پوروانچل کے تقریباً ایک لاکھ کسانوں سے دودھ جمع کر رہی ہے اور انہیں خود کفیل بنا رہی ہے۔

ساتھیو،

ابھی کچھ دیر پہلے مجھے یہاں کئی بزرگ ساتھیوں کو آیوشمان وئے وندنا کارڈ پیش کرنے کا موقع ملا۔ میں نے جب اُن بزرگوں کے چہروں پر اطمینان اور سکون دیکھا، میرے لیے یہی اس اسکیم کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ گھر کے بزرگ افراد علاج معالجے کے لیے کتنے فکر مند رہتےہیں، وہ ہم سب جانتے ہیں۔ 10–11 برس قبل اس خطے میں، پورے پوروانچل میں، علاج و معالجے کی جو حالت تھی، ہم سب اس سے واقف ہیں،لیکن آج حالات مکمل طور پر بدل چکے ہیں۔ میری کاشی، اب صحت و شفایابی کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔دہلی  اور ممبئی کے بڑے بڑے جوہسپتال ،(وہی سہولت والے) یہ ہسپتال اب آج آپ کے گھر کے پاس آگئے ہیں۔ یہی تو اصل ترقی ہے — جہاںسہولتیں لوگوں کے پاس آتی ہیں۔

ساتھیو، 

گزشتہ 10 برسوں میں ہم نے صرف ہسپتالوں کی تعداد نہیں بڑھائی، بلکہ مریض کی عزت و وقار  میں بھی اضافہ کیا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا میرے غریب بھائی بہنوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ یہ یوجنا صرف علاج فراہم نہیں کرتی، بلکہ علاج کے ساتھ ساتھ اعتماد بھی فراہم کرتی ہے۔ اتر پردیش کے لاکھوں اور وارانسی کے ہزاروں لوگ اس کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ ہر علاج، ہر آپریشن، ہر راحت—زندگی کی ایک نئی شروعات بن گئی ہے۔ آیوشمان اسکیم سے صرف یوپی میں ہی لاکھوں خاندانوں کے کروڑوں روپے کی بچت ہوئی ہے کیونکہ سرکار نے کہا ‘اب آپ کے علاج کی ذمہ داری ہماری ہے۔’

اور ساتھیو، 

جب آپ نے ہمیں تیسری بار آشیرواد دیا، تو ہم نے بھی آپ کے خدمت گار کے طور پر محبت سے اپنا فرض نبھایا ہے اور آپ کو کچھ واپس لوٹانے کی ایک عاجزانہ کوشش کی ہے۔ میری گارنٹی تھی کہ بزرگوں کا علاج مفت ہوگا،اسی کا نتیجہ ہے "آیوشمان وئے وندنا یوجنا!" یہ اسکیم بزرگوں کے علاج کے ساتھ ان کے وقار کے لیے ہے۔اب ہر خاندان کے 70 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ، چاہے ان کی آمدنی کچھ بھی ہو، مفت علاج کے حقدار ہیں۔ وارانسی میں سب سے زیادہ، تقریباً 50 ہزار وئے وندنا کارڈ یہاں کے بزرگوں تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ کوئی  اعدادوشمار  نہیں، بلکہ خدمت گار کی عاجزانہ کوشش ہے۔  اب علاج کے لیے زمین بیچنے کی ضرورت نہیں!  اب علاج کے لیے قرض لینے کی مجبوری نہیں!  اب علاج کے لیے در در بھٹکنے کی بےبسی نہیں!  اپنے علاج کے پیسے کا فکر مت کریں، آیوشمان کارڈ سے آپ کے علاج کے پیسے اب سرکار دے گی!۔

ساتھیو، 

آج کاشی ہو کر جو بھی جاتا ہے، وہ یہاں کے انفراسٹرکچر کی، یہاں کی سہولیات کی بہت تعریف کرتا ہے۔ آج ہر دن لاکھوں لوگ بنارس آتے ہیں۔ بابا وشواناتھ کا درشن کرتے ہیں، ماں گنگا میں اشنان کرتے ہیں۔ ہر یاتری کہتا ہے، "بنارس تو بہت بدل گیا ہے۔ 

ذرا تصور کریں، اگر کاشی کی سڑکیں، یہاں کا ریل اور ایئرپورٹ کا حال ویسا ہی رہتا جیسا 10 سال پہلے تھا، تو کاشی کی حالت کتنی خراب ہو گئی ہوتی؟ پہلے تو چھوٹے چھوٹے تہواروں کےد وران بھی جام لگ جاتا تھا۔ جیسے کسی کو چنار سے آنا ہو اور شیوپور جانا ہو، تو پہلے اس کو پورا بنارس گھوم کر، جام میں پھنس کر، دھول اور دھوپ میں تپ  کر جانا پڑتا تھا۔اب پھلواریہ کا فلائی اوور بن گیا ہے، جب اب راستہ بھی چھوٹا ہو گیا، وقت کی بچت بھی ہو رہی ہے اور زندگی میں بھی آسانی آ گئی ہے۔ ایسے ہی جونپور اور غازی پور کے دیہی علاقوں کے لوگوں کوآنے جانے میں اور بلیا، مؤ، غازی پور اضلع کے لوگو ں کو ایئر پورٹ جانے کے لیے ورانسی شہر کے اندر سے گزر کر جانا پڑتا تھا۔ لوگ گھنٹوں جام میں پھنسے رہتے تھے۔ اب رنگ روڈ سے چند ہی منٹوں میں لوگ اس پار سے اس پار پہنچ جاتے ہیں۔

ساتھیو، 

کسی کو اگر پہلے غازی پور جانا ہوتا تھا تو گھنٹوں لگ جاتے تھے، لیکن اب غازی پور، جونپور، مرزاپور، اعظم گڑھ ہر شہر تک پہنچنے کا راستہ چوڑا ہو گیا ہے۔ جہاں پہلے جام لگا رہتا تھا، آج وہاں ترقی کی رفتار دوڑ رہی ہے!  گزشتہ دہائی میں وارانسی اور آس پاس کے علاقوں کی کنیکٹیویٹی پر تقریباً 45 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ پیسہ صرف کنکریٹ میں نہیں گیا، بلکہ یہ عوام کے اعتماد میں بدلا ہے۔  اس سرمایہ کاری کا فائدہ آج پورے کاشی اور آس پاس کے اضلاع کو مل رہا ہے۔

ساتھیو!

کاشی کے بنیادی ڈھانچے پرہو رہی اس سرمایہ کاری کو آج بھی وسعت دی گئی ہے۔ آج ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ ہمارے لال بہادر شاستری ہوائی اڈے کی توسیع کا کام تیزی سے جاری ہے۔ جب ہوائی اڈے کی توسیع ہو رہی ہے، اس سے منسلک سہولتوں کو بڑھانا بھی ضروری  تھا۔ اس لیے اب ہوائی اڈے کے قریب 6 لین کی زیر زمین سرنگ بننے جا رہی ہے۔ آج بھدوہی، غازی پور اور جونپور کی سڑکوں سے متعلق پروجیکٹوں پر بھی کام شروع ہو گیا ہے۔ بھیکھری پور اور منڈوڈیہ میں فلائی اوور کی مانگ کافی دنوں سے ہو رہی تھی۔ ہمیں خوشی ہے کہ یہ مطالبہ پورا ہو رہا ہے۔ بنارس شہر اور سارناتھ کو جوڑنے کے لیے ایک نیا پل بھی تعمیر ہونے والا ہے۔ اس کی وجہ سے ہوائی اڈے اور دیگر اضلاع سے سارناتھ جانے کے لیے شہر کے اندر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ساتھیو!

اگلے چند ماہ میں جب یہ سارا کام مکمل ہو جائے گا تو بنارس میں نقل و حرکت اور بھی آسان ہو جائے گی۔ رفتار بھی بڑھے گی اور کاروبار میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ بنارس کمانے اور علاج کے لیے آنے والوں کو بھی کافی سہولتیں ملیں گی اور اب  تو کاشی میں ‘سٹی روپ وے ’کا ٹرائل بھی شروع ہو گیا ہے، بنارس اب دنیا کے ان چند شہروں میں گا، جہاں ایسی سہولت دستیاب ہو گی۔

ساتھیو!

وارانسی میںترقیاتی یا بنیادی ڈھانچے کا کوئی بھی کام ہوتا ہے تو اس کا فائدہ پورے پوروانچل کے نوجوانوں کو ہوتا ہے۔کاشی کے نوجوانوں کو کھیل کود میں آگے بڑھنے کے مسلسل مواقع ملیں،اس پر ہماری حکومت کا پورا زور ہے، اور اب ہم 2036 میں ہندوستان میں اولمپکس منعقد کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں، لیکن، میرے کاشی کے نوجوانوں، اولمپکس میں تمغہ جیتنے کے لیے آپ کو ابھی سے کام شروع کرنا ہوگا۔ اس لیےآج بنارس میں نئے اسٹیڈیم بن رہے ہیں، نوجوان دوستوں کے لیے اچھی سہولتیں تعمیر دستیاب کرائی جارہی ہے۔ نیا اسپورٹس کمپلیکس کھل گیا ہے۔ وارانسی کے سینکڑوں کھلاڑی اس میں  ٹریننگ لے رہے ہیں۔ ایم پی اسپورٹس مقابلے کے شرکاء کو بھی اس کھیل کے میدان میں  اپنا دم خم دکھانے کا موقع ملا ہے۔

ساتھیو!

 

آج ہندوستان ترقی اور وراثت دونوں کو ساتھ لے کرچل رہاہے۔ ہمارا کاشی اس کا بہترین ماڈل  بن رہاہے۔ یہاںنہ صرف  گنگا کا بلکہ  ہندوستان کے شعور کا  بھی بہاؤ  ہے۔ ہندوستان کی روح اس کے تنوع میں ہے اور کاشی اس کی سب سے خوبصورت تصویر ہے۔ کاشی کے ہر محلے میں ایک الگ ثقافت ، ہر گلی میں ہندوستان کاایک الگ رنگ نظر آتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ کاشی تمل سنگم جیسے انعقاد سے اتحاد کے یہ دھاگے مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں۔ اب تو  یہاں ‘ایکتا مال’ بھی بننے جا رہا ہے۔ اس ایکتا مال میں ہندوستان کا تنوع نظر آئے گا۔ ہندوستان کے مختلف اضلاع کی مصنوعات یہاں ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوں گی۔

ساتھیو!

گزشتہ برسوں کے دوران  اتر پردیش نے اپنا معاشی نقشہ بھی بدلا ہے اور اس کا نقطہ نظر بھی بدل گیا ہے۔ اتر پردیش اب صرف امکانات کی سرزمین نہیں  بلکہ اب یہ عزم، طاقت اور کامیابیوں کی سرزمین بنتا جا رہا ہے! اب جیسے  ہر طرف ‘میڈ ان انڈیا’ کی گونج ہر طرف ہے۔  ہندوستان میں تیار ہوئی چیزیں اب عالمی برانڈ بن رہی ہیں۔ آج یہاں بہت سی مصنوعات کو جی آئی ٹیگ دیا گیا ہے۔ جی آئی ٹیگ صرف ایک ٹیگ نہیں ہے، یہ زمین کی شناخت کا سرٹیفکیٹ ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ یہ چیز اسی مٹی سے پیدا ہوتی ہے۔ جہاں جی آئی ٹیگ پہنچتا ہے،وہاں سے بازاروں میں بلندیوں کا راستہ کھلتا ہے۔

ساتھیو!

آج اتر پردیش پورے ملک میں جی آئی ٹیگنگ میں پہلے نمبر پر ہے! یعنی ہمارا فن، ہماری چیزیں، ہمارے ہنر اب تیزی سے بین الاقوامی شناخت بنا رہےہیں۔ اب تک وارانسی اور اس کے آس پاس کے اضلاع سے 30 سے ​​زیادہ مصنوعات کو جی آئی ٹیگ ملا ہے۔ وارانسی کا طبلہ، شہنائی، دیوار پر بننے والی پینٹنگ، ٹھنڈائی، لال بھرواں مرچ، لال پیڑا، ترنگا برفی، ہر ایک چیز کو شناخت کا نیا پاسپورٹ، جی آئی ٹیگ ملا ہے۔ آج ہی جونپور کی امرتی، متھرا کی سانجھی آرٹ، بندیل کھنڈ کی کاٹھیا گیہوں، پیلی بھیت کی بانسری، پریاگ راج کا مونج آرٹ، بریلی کا زردوزی، چترکوٹ کا ووڈ آرٹ اور لکی پور کا تھارو زردوزی جیسے کئی شہروں کے پیدوار کو جی آئی ٹیگ تقسیم کیے گئے ہیں۔یعنی اتر پردیش کی مٹی میں جو خوشبو ہے، اب وہ صرف ہوا میں نہیں، بلکہ سرحدوں کے پار بھی جائے گی۔

ساتھیو!

جو کاشی کو سنبھالتا ہے، وہ ہندوستان کی روح کو سنبھالتا ہے۔ ہمیں کاشی کو مسلسل مضبوط کرتے رہنا ہے۔ ہمیں کاشی کو خوبصورت اور خوابوں جیسا بنائے رکھنا ہے۔  کاشی کی قدیم روح کو جدید جسم سے جوڑتے رہنا ہے۔  اسی عزم کے ساتھ، میرے ساتھ ایک بار پھر، ہاتھ اٹھا کر کہیے: 

نمہ: پاروتی پتائے، ہر ہر مہادیو!

بہت بہت شکریہ!

****

ش ح۔ م ع ن- ن ع

Urdu No. 9792


(Release ID: 2120996) Visitor Counter : 14