صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

طبی پیشہ ور افراد کی تعداد کو  بڑھانے اور دیہی علاقوں میں ان کی دستیابی کو بہتر بنانے سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات


آیوش نظام طب میں 13,86,150 رجسٹرڈ ایلوپیتھک ڈاکٹرز اور 7,51,768 رجسٹرڈ پریکٹیشنرز ہیں، جو ایک تخمینے کے طور پر ڈاکٹروں کی آبادی کے 1:811 کی شرح کے اعتبار سے  تعاون فراہم کررہے ہیں

ڈسٹرکٹ اور ریفرل اسپتال کو اپ گریڈ کر کے 157 نئے میڈیکل کالجز بنائے جا رہے ہیں،جس کے تحت 131 میڈیکل کالج پہلے ہی سے کام کر رہے ہیں

نئے ایمس کے قیام کے لیے سنٹرل سیکٹر اسکیم کے تحت 22 ایمس کو منظوری دی گئی ہے اور  ان میں سے 19 میں انڈرگریجویٹ کورسز شروع کیے گئے ہیں

دیہی آبادی والے علاقے کو صحت کی دیکھ بھال میں مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے فیملی ایڈاپشن پروگرام کو ایم بی بی ایس کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے

این ایم سی کے ڈسٹرکٹ ریزیڈنسی پروگرام کے تحت، میڈیکل کالجوں کے دوسرے اورتیسرے سال کے پی جی طلباء کو ضلع کے اسپتالوں میں تعینات کیا جاتا ہے

این ایچ ایم  کے تحت غیر مالی مراعات جیسے کہ مشکل علاقوں میں خدمات انجام دینے والے عملے کے لیے پوسٹ گریجویٹ کورسز میں ترجیحی داخلہ اور دیہی علاقوں میں رہائش کے انتظامات کو بہتر بنانا بھی متعارف کرایا گیا ہے

ماہرین ڈاکٹروں کی کمی پر قابو پا

Posted On: 01 APR 2025 2:08PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بتایا کہ  آج تک کی موصولہ رپورٹ کے مطابق ، ملک میں پوسٹ گریجویٹ نشستوں کی کل تعداد 74,306 اور ایم بی بی ایس کی 1,18,190  نشستیں ہیں۔

نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 13,86,150 رجسٹرڈ ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔ آیوش کی وزارت نے مطلع کیا ہے کہ آیوش نظام طب میں 7,51,768 رجسٹرڈ پریکٹیشنرز ہیں۔ یہ فرض کرتے ہوئے کہ ایلوپیتھک اور آیوش دونوں نظاموں میں 80 فیصد  رجسٹرڈ پریکٹیشنرز دستیاب ہیں، اس کے مطابق  ملک میں ڈاکٹروں کی آبادی کا 1:811  تناسب کا تخمینہ لگایا گیاہے۔

ملک میں ڈاکٹر اور طبی پیشہ ور افراد کی تعداد کو بڑھانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات  ذیل میں شامل ہیں-

  • ضلع اور ریفرل اسپتال کو اپ گریڈ کرکے نئے میڈیکل کالج کے قیام کے لیے مرکز کی طرف سے اسپانسر شدہ اسکیم کے تحت منظور شدہ 157 میڈیکل کالجوں میں سے 131 نئے میڈیکل کالج پہلے ہی سے کام کر رہے ہیں۔
  • ایم بی بی ایس اور پی جی سیٹوں میں اضافہ کرنے کے لیے موجودہ ریاستی حکومت  اور مرکزی سرکاری میڈیکل کالجوں کو وسعت  دینے   اور اپ گریڈ کرنے کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم۔
  • پردھان منتری سوستھیا سرکشا یوجنا (پی ایم ایس ایس وائی) اسکیم کے "سپر اسپیشلٹی بلاکس کی تعمیر کے ذریعے سرکاری میڈیکل کالجوں کی اپ گریڈیشن" کے تحت، کل 75 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 71 پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔
  • نئے ایمس کے قیام کے لیے سنٹرل سیکٹر اسکیم کے تحت 22 ایمس کو منظوری دی گئی ہے اور  ان میں سے 19 میں انڈر گریجویٹ کورسز شروع کیے گئے ہیں۔
  • دیہی اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹروں کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات درج ذیل ہیں:
  • دیہی آبادی کو صحت کی دیکھ بھال کی مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے فیملی ایڈوپشن پروگرام (ایف اے پی) کو  ایم بی  ایس ایس کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ ایف اے پی پروگرام میں گاؤں کو گود لینے والے میڈیکل کالجز، اور ایم بی بی ایس کے طلباء ان گاؤں کے اندر خاندانوں کو گود لے رہے ہیں ، شامل ہیں ۔

*ٍ        این ایم سی کے ڈسٹرکٹ ریزیڈنسی پروگرام کے تحت میڈیکل کالجوں کے دوسرے اور تیسرے سال کے پی جی طلباء کو ضلع کے اسپتالوں میں تعینات کیا جاتا ہے۔

*        ماہر ڈاکٹروں کو دیہی اور دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دینے اور ان کے رہائشی کوارٹرز کے لیے سخت گیر  علاقوں  کے الاؤنس فراہم کیا جاتا ہے۔

*        ماہر امراض نسواں اور ایمرجنسی ولادت سے متعلق نگہداشت (ای ایم او سی) کے تربیت یافتہ، بچوں کے ڈاکٹر  اور اینستھیٹسٹ اور  لائف سیونگ اینستھیزیا اسکلز (ایل ایس اے ایس) کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو خاطر خواہ معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے، تاکہ دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں سیزرین سیکشن کے کام کاج کو  انجام دینے کے لیے ماہرین ڈاکٹروں کی دستیابی میں اضافہ ہوا۔

*        ڈاکٹروں کے لیے خصوصی مراعات اور بروقت اے این سی چیک اپ اور ریکارڈنگ کو یقینی بنانے سے متعلق  اے این ایم کے لیے ترغیب، نوعمروں کی تولید اور جنسی صحت کی سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔

*        ریاستوں کو ماہر ڈاکٹروں کو راغب کرنے کے لیے باہمی بات چیت  کے ذریعہ  طے شدہ تنخواہ کی پیشکش کرنے کی اجازت ہے، جس میں حکمت عملیوں میں لچک بھی شامل ہے جیسے کہ "آپ کوٹ کریں ،ہم ادائیگی کریں گے "۔

*        مشکل علاقوں میں خدمات انجام دینے والے عملے کے لیے پوسٹ گریجویٹ کورسز میں ترجیحی داخلہ اور دیہی علاقوں میں رہائش کے انتظامات کو بہتر بنانے جیسی غیر مالی مراعات بھی این ایچ ایم کے تحت متعارف کرائی گئی ہیں۔

ماہرین ڈاکٹروں کی کمی پر قابو پانے کے لیے این ایچ ایم کے تحت ڈاکٹروں کو  متعددسطح  پر مہارت حاصل کرنے  میں مدد کی جاتی ہے۔ صحت کے نتائج میں بہتری کے حصول کے لیے این آر ایچ  ایم کے تحت موجودہ  ایچ آر کی مہارت کی اپ گریڈیشن ایک  دوسری بڑی حکمت عملی ہے۔

************

U.No:9246

ش ح۔م م ع ۔ق ر


(Release ID: 2117281)