صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود محترمہ انوپریا پٹیل نے ہند-بحرالکاہل خطے میں وبائی امراض کی تیاری کے موضوع پرکواڈ ورکشاپ کا افتتاح کیا
حالیہ دنوں میں ابھرتے ہوئے اور دوبارہ رونما ہونے والے صحت کے خطرات میں اضافہ سے عالمی صحت کی حفاظت کے لیے مضبوط تیاری، بہتر نگرانی، اور اچھی طرح مربوط بین الاقوامی جوابی طریقہ کار کی اہم ضرورت ظاہر ہوتی ہے: محترمہ انوپریا پٹیل
"ہندوستان نے ڈیجیٹل صحت کے اقدامات کی سربراہی کی ہے، جس کے لیے اس نے صحت تک رسائی، نتائج کو بہتر بنانے اور پائیدار، ڈیٹا پر مبنی نظام بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے"
"ہندوستان کا بیماری کی نگرانی کا ڈیجیٹل نظام اپنے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے خواہاں دوسرے ممالک کے لیے قابل قدر ماڈل پیش کرتا ہے"
"ہندوستان، ڈیجیٹل ہیلتھ ٹکنالوجی میں مشعل بردار ملک کی حیثیت سے، مختلف بین الاقوامی فورمز پر بات چیت میں سرفہرست رہا ہے"
بہتر نگرانی، بیماریوں کی ماڈلنگ اور بہتر تیاری کے واسطے صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے اشتراک کی ضرورت ہے: حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر
ہندوستان میں ٹیکے کی وسیع پیداواری صلاحیت، ریاستہائے متحدہ امریکہ کی جدید تحقیق، جاپان کی تکنیکی مہارت، اور آسٹریلیا کی مضبوط علاقائی مصروفیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، کواڈ ہند-بحرالکاہل میں اور اس سے ماوراء صحت کی سلامتی کی طاقت کے طور پر ابھرا ہے: یونین ہیلتھ سکریٹری
Posted On:
17 MAR 2025 11:44AM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود محترمہ انوپریا سنگھ پٹیل نے آج یہاں انڈو پیسیفک خطے میں وبائی امراض کی تیاری کے موضوع پر کواڈ ورکشاپ کا افتتاح کیا۔

وزارت صحت اور خاندانی بہبود اور وزارت خارجہ کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد کی جانے والی 3 روزہ ورکشاپ کا مقصد عالمی سطح پر صحت کے ہنگامی فریم ورک کو مضبوط کرنا، صحت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاری اور استقامت کو بہتر کرنا، اور وبائی امراض کے لیے مربوط جوابی کارروائی کو یقینی بنانا ہے اور ساتھ ہی ساتھ صحت کی سلامتی کے طریق کار کے نفاذ کو یقینی بنانا، انسانی، حیوانی اور کثیر جہتی صحت سے متعلق متعدد شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
محترمہ انوپریا پٹیل نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "حالیہ دنوں میں ابھرتے ہوئے اور دوبارہ رونما ہونے والے صحت کے خطرات میں اضافہ سے عالمی صحت کی حفاظت کے لیے مضبوط تیاری، بہتر نگرانی، اور اچھی طرح مربوط بین الاقوامی رسپانس میکانزم کی اہم ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔"
عالمی وبائی امراض کی تیاری اور ردعمل کے اقدامات کو مضبوط بنانے کے تئيں ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، محترمہ پٹیل نے بتایا کہ "ہندوستان نے وبائی امراض سے لڑنے کے لئے خصوصی طور پر خاکہ بند وبائی فنڈ کے قیام کے لئے 10 ملین امریکی ڈالر کا تعاون پیش کیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہندوستان نے مزید 12 ملین امریکی ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ اس کے مستقل کام کاج کی حمایت کی جا سکے۔"

محترمہ انوپریا پٹیل نے کہا کہ ہندوستان نے ڈیجیٹل ہیلتھ کےاقدامات کی سربراہی کی ہے، جس کے لیے اس نے صحت تک رسائی، نتائج کو بہتر بنانے اور ڈیٹا پر مبنی پائیدار نظام بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ کوششیں صحت کے ایسے نظام کو استوار کرنے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہیں جو موجودہ اور مستقبل میں صحت اور آب و ہوا کے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک مستحکم اور وبائی امراض کے لیے تیار صحت کی نگہداشت کے نظام کو بنانے اور اسے مستحکم کرنے کے وژن کے تحت، ہندوستان نے جامع ہیلتھ ایمرجنسی کوآرڈینیشن فریم ورک قائم کیا ہے جو تیاری، جوابی کارروائی، اور استقامت پیدا کرنے پر مرکوز ہے، جس کے ذریعہ صحت کی نگہداشت کے نظام کے اندر متعدد اہم اقدامات کیے گئے ہیں جیسے بیماریوں کی مربوط نگرانی کا پروگرام (آئی ڈی ایس پی) اور صحت کے کنٹرول کا نیشنل ون ہیلتھ پروگرام (آئی ڈی ایس پی)، ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا کنٹرول اور روک تھام (این وی بی ڈی سی پی)۔
مرکزی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) جیسے اقدامات اورکو وِن پلیٹ فارم، ای-سنجیونی ، قومی ٹیلی میڈیسن سروس، دماغی صحت کی بیماریوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیلی-مانس، اور تپ ودق کے مریضوں کی نگرانی اور انتظام کے لیے نی-کشیے پورٹل جیسے اقدامات کے ذریعے ہندوستان کی طرف سے صحت کی نگہداشت میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا بیماریوں کی نگرانی کا مضبوط ڈیجیٹل نظام دوسرے ممالک کے لیے قابل قدر ماڈل پیش کرتا ہے جو اپنے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔"
محترمہ انوپریا پٹیل نے کہا کہ ہندوستان، ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجی میں مشعل بردار ملک ی حیثیت سے، مختلف بین الاقوامی فورمز پر بات چیت میں سرفہرست رہا ہے۔ "ہندوستان اپنے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئیز) کو عالمی برادری کے ساتھ اشتراک کرنے کا خواہاں ہے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں اپنے دوستوں کے ساتھ تاکہ صحت کی نگہداشت کے جدید طریقوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔ ہم صحت کے شعبے میں دلچسپی کے نشان زد کردہ شعبوں میں اپنی ایم ای اے کے ساتھ شراکت میں کورسز اور صلاحیت سازی کی تربیت دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔"
انہوں نے "سب کے لیے محفوظ اور صحت مند مستقبل" کو یقینی بنانے کے لیے صحت کے اقدامات میں ہم آہنگی اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود نے ہندوستان میں صحت کی خدمات کو مربوط کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ ہم خیال شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کا ایک منفرد نقطہ نظر پیش کرتی ہے۔

انہوں نے علاقائی صحت کے نیٹ ورکس کو مضبوط کرنے اور حیوانی بیماریوں کے لیے تیاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں مویشیوں کا اہم شعبہ قائم ہے۔ انہوں نے بہتر نگرانی، بیماریوں کی ماڈلنگ اور بہتر تیاری کے واسطے صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجیز کے اشتراک پر زور دیا۔ انہوں نے اختراع پسندی کو فروغ دینے کے لیے طلبہ وطالبات اور سائنسی برادری کے مابین مزید مشغولیت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
یونین ہیلتھ سکریٹری محترمہ پنیا سلیلا سریواستو نے کہا کہ "یہ ورکشاپ علم، بہترین طریقوں کے تبادلے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کو تیاری کے مرکز میں رکھ کر اور مستقبل میں صحت کی نگہداشت کے بحرانوں کا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار کرکے ہند-بحرالکاہل خطے میں صحت کے نظام کو مضبوط کرنے کا ایک قیمتی موقع فراہم کرتی ہے۔" انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ "ہندوستان کی ویکسین کی وسیع پیداواری صلاحیت، ریاستہائے متحدہ امریکہ کی جدید تحقیق، جاپان کی تکنیکی مہارت، اور آسٹریلیا کی مضبوط علاقائی مشغولیت کا فائدہ اٹھا کر کواڈ ہند-بحرالکاہل اور اس سے ما وراء صحت کی سلامتی کی قوت کے طور پر ابھرا ہے۔"

یونین ہیلتھ سکریٹری نے واضح کیا کہ وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے فوری، ہنگامی اور پائیدار ذمہ داری، عالمی یکجہتی اور کثیر جہتی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہر سطح پر وبائی امراض کی تیاری کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کی وکالت کی اور ایسے کسی بھی اقدام کے لیے ہندوستان کی طرف سے مستقل حمایت کی پیشکش کی۔
پس منظر:
ہندوستان 17 تا 19 مارچ، 2025 کے درمیان ہند-بحرالکاہل خطے میں وبائی امراض کی تیاری کے موضوع پر کواڈ ورکشاپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ ورکشاپ ستمبر 2024 میں منعقد ہونے والی 6 ویں کواڈ لیڈرز سمٹ کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں کواڈ کے لیڈروں بشمول ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے صحت اور سلامتی اور وبائی مرض کے لیے تیاری کی خاطر باہمی تال میل کو بہتر کرنے کے تئيں اپنی عہد بندی ظاہر کی تھی۔ یہ ورکشاپ باہمی تال میل کی بات چیت، ایک دوسرے سے سیکھنے، اور ہند-بحرالکاہل خطے کے ممالک کے درمیان وبائی امراض کی تیاری اور ردعمل کے بہترین طریقوں کے تبادلے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔
اگلے تین دنوں کے دوران، شریک ممالک بشمول کواڈ پارٹنرز کی طرف سے پریزنٹیشنز پیش کی جائيں گی اور وبائی امراض کی تیاری کے اپنے مخصوص تجربات، چیلنجز اور حصولیابیوں کا اشتراک کریں گے، جس میں گورننس، نگرانی، اور تکنیکی اختراعات پر توجہ دی جائے گی۔ وہ ایویئن انفلوئنزا، ایمپوکس اور ایبولا جیسی وبائی امراض پر گروپ ورک اور تجرباتی مشقوں میں بھی شامل ہوں گے اور مستقبل کی صحت کی ہنگامی صورتحال کے لیے بروقت فیصلہ سازی اور سرحد پار سے ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی حکمت عملیوں کو بہتر بنائیں گے۔
انڈیا کے نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) اور نیشنل سینٹر فار ویکٹر بورن ڈیزیز کنٹرول کی فیلڈ وزٹ بھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء ہندوستان کے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے، نگرانی کے نظام، اور ہنگامی کارروائی کی صلاحیتوں کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں جن سے وبائی امراض کی تیاری اور استقامت کو بہتر کرنے کے لیے ہندوستان کی کوششیں اجاگر ہوتی ہيں اور بیماریوں پر قابو پانے اور صحت عامہ کے نظم میں جدید طریقوں سے مانوس ہونے کا موقع پیش ہوتا ہے۔
وبائی امراض کی تیاری پر کواڈ ورکشاپ زیادہ مضبوط، مربوط عالمی صحت کے تحفظ کے فریم ورک کی تعمیر کی سمت میں ایک اہم سنگ میل ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ممالک استحکام اور باہمی تال میل سے مستقبل کے صحت عامہ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طور پر لیس ہوں۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ہیکلی زیمومی؛ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل۔ سیکرٹری (امریکہ) جناب کے ناگراج نائیڈو؛ ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین؛ کواڈ ممالک - ہندوستان، ریاستہائے متحدہ، جاپان، اور آسٹریلیا –کے سینئر ہیلتھ حکام اور تکنیکی ماہرین کے ساتھ ہی انڈو پیسفک خطے کے 15 ممالک اور بین الاقوامی صحت کی تنظیموں کے 36 مندوبین نے ورکشاپ میں شرکت کی۔
*****
ش ح۔ م ش ع۔ع د
U.N. 8361
(Release ID: 2111972)
Visitor Counter : 19