قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کتاب’دستور ساز اسمبلی کی خواتین ارکان کی حیات و خدمات‘ کا اجرا

Posted On: 08 MAR 2025 1:20PM by PIB Delhi

 خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وزارت قانون و انصاف کے محکمہ قانون سازی کی ایک اہم اشاعت’دستور ساز اسمبلی کی خواتین ارکان کی حیات و خدمات ‘‘ کے عنوان سے باضابطہ طور پر جاری کی جا رہی ہے۔ یہ علمی کام پندرہ ممتاز خواتین کو ایک جامع خراج عقیدت ہے جنہوں نے بھارت کے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا لیکن جن کی خدمات کا مرکزی دھارے کی تاریخی اور قانونی بحث میں بڑی حد تک اعتراف نہیں کیا گیا ہے۔

اس کتاب میں وکلاء، سماجی اصلاح پسندوں اور مجاہدین آزادی سمیت ان سرکردہ خواتین کی خدمات کو انتہائی احتیاط سے قلمبند کیا گیا ہے، جنہوں نے مردوں کے غلبے والے سیاسی فریم ورک کے اندر موجود ساختی رکاوٹوں پر قابو پایا۔ مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود، یہ خواتین دستور ساز اسمبلی میں کلیدی آواز کے طور پر ابھریں، جنہوں نے بنیادی حقوق، سماجی انصاف، صنفی مساوات اور جمہوری حکمرانی پر تبادلہ خیال کو نمایاں طور پر متاثر کیا۔

اس اشاعت کا مقصد ان کی تقاریر، مباحثوں اور قانون سازی کی مداخلتوں کا تفصیلی تجزیہ پیش کرکے تاریخی خلا کو پر کرنا ہے، اس طرح اہم آئینی دفعات پر ان کے ٹھوس اثر و رسوخ کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کتاب میں وسیع تر تاریخی فریم ورک کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس میں 1917 میں ویمن انڈین ایسوسی ایشن کے قیام سے لے کر آزاد بھارت میں سیاسی نمائندگی کے حصول تک خواتین کی آئینی امنگوں کے ارتقا ء کی جستجو کی گئی ہے۔

کتاب کی اہم خصوصیات:

  • تاریخی پس منظر: آزادی سے پہلے کے بھارت میں عوامی زندگی میں خواتین کی سیاسی شرکت اور آزاد ملک کے لیے آئین کی تشکیل اور اس کے بعد کے سفر کی کھوج۔
  • پندرہ ممتاز خواتین کے پروفائل: اس جلد میں بھارت کے آئینی منظر نامے کو تشکیل دینے والی پندرہ ممتاز خواتین کی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ ان میں محترمہ امو سوامی ناتھن آئینی دفعات میں صنفی مساوات کی وکالت کرتی تھیں اور اس بات کو یقینی بناتی تھیں کہ خواتین کے حقوق کو مناسب طور پر تسلیم کیا جائے۔ محترمہ اینی مسکرین نے وفاقیت اور ریاستی انضمام پر تبادلہ خیال میں کلیدی کردار ادا کیا ، جس سے تنوع میں بھارت کے اتحاد کو تقویت ملی۔ اسمبلی کی واحد مسلم خاتون بیگم قدسیہ اعزاز رسول سیکولرازم کی پرزور حامی تھیں اور انھوں نے ایک جامع قومی شناخت کی وکالت کی۔ اسمبلی کی پہلی دلت خاتون محترمہ دکشیانی ویلیودھن نے بلا خوف و خطر اچھوت کی مخالفت کی اور پسماندہ برادریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ محترمہ درگا بائی دیش مکھ نے سماجی بہبود کی پالیسیوں کو تشکیل دینے اور خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا اور سماجی انصاف کے لیے بھارت کے ابتدائی فریم ورک میں حصہ ڈالا۔

محترمہ ہنسا جیوراج مہتا نے بھارت کے بنیادی حقوق کا مسودہ تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ صنفی انصاف دستوری بحث کا مرکز رہے۔ راجکماری امرت کور، ایک معروف سیاست دان، بھارت کی صحت عامہ کی پالیسیوں کی معمار تھیں اور انھوں نے ملک میں جدید صحت کی دیکھ بھال کی بنیاد رکھی۔ محترمہ سروجنی نائیڈو، جنہیں ’’نائٹنگیل آف انڈیا‘‘ کہا جاتا ہے، شہری آزادیوں کی ایک واضح وکیل تھیں، جس نے بھارت کے جمہوری اقدار پر دیرپا اثر چھوڑا۔ محترمہ سچیتا کرپلانی، جو بعد میں بھارت کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں، اسمبلی میں ایک نمایاں آواز تھیں اور مزدوروں کے حقوق اور گورننس اصلاحات کی حامی تھیں۔ محترمہ وجئے لکشمی پنڈت، ایک ممتاز سفارت کار، نے بین الاقوامی تعاون اور عالمی حکمرانی میں بھارت کے کردار کی پرزور حمایت کی۔ اس کتاب میں دیگر قابل ذکر خواتین کی خدمات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے جنہوں نے بھارت کی جمہوریت اور آئینی نظریات کی تشکیل میں ایک ناگزیر کردار ادا کیا۔

  • دستور ساز اسمبلی کے مباحث: ان خواتین کی اہم مداخلتوں کا مجموعہ، جو ایک جامع اور مساوی بھارت کے لیے ان کے وژن کو اجاگر کرتا ہے۔

قومی اور عالمی گورننس میں خواتین کی قیادت اور نمائندگی کے بارے میں جاری بحث کے پیش نظر اس جلد کا اجراء بروقت ہے۔ یہ بھارت کی آئینی تاریخ اور اس کی تشکیل میں خواتین کے اہم کردار کو سمجھنے کے خواہشمند قانونی اسکالرز، مورخین، طلبہ اور شہریوں کے لیے ایک لازمی وسیلہ کے طور پر کھڑا ہے۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 7985

 


(Release ID: 2109409) Visitor Counter : 17


Read this release in: Hindi , Tamil , Malayalam , English