صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا نے اڈیشہ کے پوری میں پبلک ہیلتھ کیئر سسٹم میں اچھے اور نقل پذیر طریقوں اور اختراع پر 9 ویں قومی سربراہ اجلاس کا افتتاح کیا
علاج سے متعلق صحت کی دیکھ بھال کے نقطہ نظر میں قومی صحت پالیسی 2017 ایک مثالی تبدیلی ثابت ہوئی ہے، جس میں علاج کے ساتھ ساتھ روک تھام ، فروغ دینے اور جامع پہلو شامل ہیں: جناب جے پی نڈا
’’قومی صحت مشن کے تحت آیوشمان آروگیہ مندر پر کیے گئے کام نے مجموعی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی بنیاد کو مضبوطی فراہم کی ہے‘‘
’’ہندوستان میں زچگی سے ہونے والی اموات کی شرح میں کمی عالمی سطح پر ہونے والی کمی سے دگنی ہے، جو بنیادی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی عکاس ہے، بچوں کی شرح اموات اور 5 سال سے کم عمر کی شرح اموات میں بھی قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی ہے‘‘
’’ڈبلیو ایچ او کی عالمی ملیریا رپورٹ 2024 اور عالمی ٹی بی رپورٹ 2024، دونوں ہی میں بیماریوں کے خاتمے کے ہدف کی سمت ہندوستان کی اہم حصول یابیوں کو تسلیم کیا گیا ہے‘‘
جناب نڈا نے جن بھاگیداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انجام دی گئی حصول یابیوں کا سہرا آشا کارکنوں، ایس ایچ اوز اور بنیادی سطح سے منسلک صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو دیا
غیر متعدی بیماریوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلیاں لانے کی اہمیت پر زور دیا
آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے ساتھ اوڈیشہ کے گوپا بندھو جن آروگیہ یوجنا کا انضمام ایک اہم قدم ہے، کیونکہ اوڈیشہ کے لوگ اب ملک بھر میں 29,000 سے زیادہ نجی اسپتالوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ، جس سے 4.5 کروڑ سے زیادہ لوگوں ، بالخصوص مہاجر مزدوروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے: جناب موہن چرن ماجھی
Posted On:
28 FEB 2025 2:27PM by PIB Delhi
صحت کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا نے آج اڈیشہ کے پوری میں پبلک ہیلتھ کیئر سسٹم میں اچھے اور نقل پذیر طریقوں نیز اختراع سے متعلق 9 ویں قومی سربراہ اجلاس کا افتتاح کیا ۔
دو روزہ سربراہ اجلاس صحت عامہ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اپنائے گئے مختلف بہترین طریقوں اور اختراعات کی نمائش کرے گا اور اسے دستاویزی شکل فراہم کرے گا۔ یہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان علم کے تبادلے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب جے پی نڈا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان نے 2014 سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی صحت پالیسی 2017، علاج سے متعلق صحت کی دیکھ بھال کے نقطہ نظر میں ایک مثالی تبدیلی کا سبب بنی ہے، جس میں علاج کے ساتھ ساتھ روک تھام، فروغ دینے اور جامع پہلو شامل ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے بنیادی اور ثانوی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کے علاوہ سہ رخی صحت کی دیکھ بھال کو بھی بہت زیادہ فروغ دیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مرکزی حکومت کی توجہ لوگوں کے لیے معیاری اور سستی صحت خدمات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ اس سلسلے میں، انہوں نے کہا کہ قومی صحت مشن کے تحت آیوشمان آروگیہ مندر پر کیے گئے کام نے مجموعی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی بنیاد کو مستحکم کیا ہے۔
جناب نڈا نے کہا کہ ہندوستان میں زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں کمی عالمی سطح پر کمی سے دوگنی ہوگئی ہے، جو بنیادی سطح سے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کی گئی کوششوں کو اجاگر کرتی ہے۔ بچوں کی شرح اموات (آئی ایم آر) اور 5 سال سے کم عمر کی شرح اموات میں بھی قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے آئی ایم آر اور ایم ایم آر میں قابل ستائش پیش رفت کا سہرا بھی اڈیشہ کو دیا۔
صحت کے مرکزی وزیر نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ڈبلیو ایچ او کی عالمی ملیریا رپورٹ 2024 میں ہندوستان میں ملیریا کے معاملات میں نمایاں کمی کو تسلیم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ہندوستان میں 2015 سے 2023 تک ٹی بی کے معاملات میں قابل ذکر 17.7 فیصد کی کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے، یہ شرح ڈبلیو ایچ او گلوبل ٹی بی رپورٹ 2024 کے مطابق 8.3 فیصد کی عالمی اوسط کمی سے دوگنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 عالمی وبا کے باوجود ہندوستان نے ٹی بی کے خاتمے کے اپنے ہدف کو کم نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے 33 ریاستوں کے 455 اضلاع میں جاری ٹی بی کے خاتمے کی 100 روزہ مہم پر روشنی ڈالی، جس میں پہلے ہی 5 لاکھ ٹی بی مریضوں کا پتہ لگایا گیا ہے ۔
کسی بھی مہم کی کامیابی کے لیے جن بھاگیداری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا سہرا آشا کارکنوں ، ایس ایچ اوز اور نچلی سطح کے صحت سے متعلق دیگر کارکنوں کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں صحت کی دیکھ بھال کی بنیاد کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پنچایتی راج اداروں کو مزید بااختیار بنانا ہوگا۔
جناب نڈا نے غیر متعدی بیماریوں کے خطرے پر طرز زندگی میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے این ایچ ایم کی جاری اس خصوصی این سی ڈی اسکریننگ مہم کی ستائش کی، جو ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر اور 3 قسم کے کینسر-منھ، چھاتی اور سروائیکل کینسر کی مفت جانچ کی پیشکش کررہی ہے۔ انہوں نے لینسیٹ کے ایک حالیہ مطالعے پر بھی روشنی ڈالی جس سے پتہ چلا کہ اے بی پی ایم-جے اے وائی کے تحت داخل ہونے والے مریضوں نے 30 دن کے اندر کینسر کے علاج تک رسائی میں 90 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا ، جس سے علاج و معالجے میں لگنے والے وقت میں کمی آئی اور کینسر کے مریضوں پر مالی بوجھ کم ہوا۔
جناب نڈا نے کہا کہ ملک کے ہر ضلع میں اگلے 3 برسوں میں ڈے کیئر کینسر مراکز ہوں گے اور اس کے تحت اس سال ہی 200 اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے صحت کی دیکھ بھال کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ٹیلی میڈیسن پر بھی زور دیا ۔
اس موقع پر مرکزی وزیر صحت اور دیگر معزز شخصیات نے بہترین طریقوں پر 9 ویں قومی سربراہ اجلاس ، 16 ویں مشترکہ جائزہ مشن رپورٹ پر رپورٹ ، این ایچ ایم کی چار علاقائی کانفرنسوں (2024-25) کی رپورٹ اور غیر متعدی بیماریوں کی کانفرنس رپورٹ (جنوری 2025) پر ایک کافی ٹیبل بک جاری کی ۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب موہن چرن ماجھی نے کہا کہ اڈیشہ مرکزی حکومت کے صحت مند بھارت کے وژن کا ایک اہم ستون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’سوستھ اڈیشہ، سمردھ اڈیشہ‘‘ یعنی صحت مند اڈیشہ اور خوش حال اڈیشہ کے مقصد کے تحت مذکورہ ریاست مزید توانائی پیدا کرے گی اور اقوام متحدہ کے تمام ایس ڈی جی اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز کرے گی ۔
جناب ماجھی نے کہا کہ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی پی ایم جے اے وائی) اسکیم کے ساتھ اوڈیشہ کی گوپا بندھو جن آروگیہ یوجنا کا انضمام ایک اہم قدم ہے، کیونکہ اوڈیشہ کے لوگ اب ملک بھر کے 29,000 سے زیادہ نجی اسپتالوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جس سے 4.5 کروڑ سے زیادہ لوگوں ، بالخصوص ریاست کے مہاجر مزدوروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریاست میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوگا اینڈ نیچروپیتھی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی پی ای آر) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپیچ اینڈ ہیئرنگ سمیت متعدد قومی ادارے قائم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اڈیشہ میں ایک نیا گورنمنٹ نرسنگ کالج اور چار ڈینٹل کالج کھولے جائیں گے۔
ڈاکٹر مکیش مہالنگ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اڈیشہ نے ادارہ جاتی زچگی میں قابل ذکر حصول یابیاں حاصل کی ہیں، جو آج بڑھ کر 92 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم آر اور آئی ایم آر کے معاملات میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ اوڈیشہ کے ضلعی اسپتالوں میں کینسر کا علاج اور کیموتھیراپی کی سہولت پہلے ہی فراہم کی جا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ اڈیشہ کے تمام اضلاع میں اسپتال ہوں۔
محترمہ پنیا سلیلا سریواستو نے اس بات کو اجاگر کیا کہ این ایچ ایم قومی سربراہ اجلاس مساوی، معیاری اور سستی صحت خدمات کی فراہمی کے لیے ایک طاقتور وسیلہ کے طور پر تیار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستیں پہلے منعقد کیے گئے مشترکہ جائزہ مشنوں (سی آر ایم) سے بہترین طریقوں اور سیکھنے کے عمل کو مشترک کرسکیں گی، جس سے انہیں جن بھاگیداری کو وسیع بنانے، وسائل کو بہتر بنانے اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کوالٹی کے معیارات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں اور ان شعبوں کا جائزہ لیں جہاں زیادہ موثر خدمات کی فراہمی کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے ۔
بہترین پریکٹس کے موضوع پر منعقد نویں قومی اجلاس پر مختصر نوٹ:
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) صحت عامہ کے نظام میں اچھے اور نقل پذیر طریقوں اور اختراعات پر سالانہ قومی اختراعی اجلاس کا انعقاد کرتی ہے۔ اس سمٹ کا مقصد صحت عامہ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے ذریعے اپنائے گئے بہترین طریقوں اور اختراعات کی نمائش کرنا اور انھیں دستاویزی شکل دینا ہے۔ یہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان علم کے تبادلے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس پہل کا آغاز 2013 میں ہوا تھا، اس سے قبل سات سربراہ اجلاس منعقد کئے گئے۔ آٹھواں سربراہ اجلاس، چنتن شیور کے ساتھ، مئی 2022 میں گجرات کے کیوڈیا میں منعقد کیا گیا تھا۔
بہترین طریقوں پر 9 ویں قومی سربراہ اجلاس کا عمل دسمبر 2023 میں شروع ہوا تھا۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ہدایت (ڈی او نمبر این ایچ ایس آر سی/21-22/کے ایم ڈی/بیسٹ پریکٹس/1001 _ پارٹ (1)) بھیجا گیا تھا، جس میں نیشنل ہیلتھ کیئر انوویشن پورٹل (این ایچ آئی این پی) کے ذریعے اختراعات اور بہترین طریقوں کی پیشکش مدعو کی گئیں۔ اس کے تعلق سے کل 165 اندراجات جمع کرائے گئے، جن میں ٹرائل اور ڈپلیکیٹ اندراجات شامل تھے۔ مکمل جائزہ لینے اور نقلوں کے خاتمے کے بعد، پروگرام ڈویژنوں سے ان پٹ اور جوائنٹ سکریٹری (پالیسی) کے جائزے کے تحت، زبانی پریزنٹیشنز اور پوسٹرز کے لیے منتخب اندراجات کو حتمی شکل دی گئی ۔
مزید یہ کہ، نومبر 2024 میں 19 ریاستوں میں کئے گئے 16 ویں کامن ریویو مشن (سی آر ایم) کی رپورٹ کی تشہیر سمٹ کا ایک اہم حصہ ہوگی۔ سی آر ایم نے 18 نومبر 2024 کو ایک قومی بریفنگ دی، اس کے بعد 19-23 نومبر 2024 تک 17 ریاستوں (اروناچل پردیش ، آسام ، بہار ، چھتیس گڑھ ، گجرات ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، جموں و کشمیر ، کرناٹک ، تریپورہ ، میزورم ، اڈیشہ ، راجستھان ، مدھیہ پردیش ، اتراکھنڈ ، اتر پردیش ، مغربی بنگال) اور 26-30 نومبر 2024 تک دو مزید ریاستوں (جھارکھنڈ اور مہاراشٹر) کا دورہ کیا گیا۔ سی آر ایم میں سرکاری اہلکاروں ، صحت عامہ کے ماہرین ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ترقیاتی شراکت داروں سمیت کل 19 ٹیموں نے حصہ لیا ۔
صحت کی مرکزی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر (این ایچ ایم) محترمہ ارادھنا پٹنائک؛ صحت کی مرکزی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری (پالیسی) جناب سوربھ جین اور دیگر سینئر اہلکار اس موقع پر موجود تھے، جس میں ایڈیشنل چیف سکریٹری ، پرنسپل سکریٹری ، مشن ڈائریکٹرز ، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (بشمول این ایچ ایم) کے سینئر نوڈل افسران اور مرکزی وزارت صحت ، نیشنل ہیلتھ سسٹمز ریسورس سینٹر (این ایچ ایس آر سی) اور شمال مشرقی ریاستوں کے علاقائی وسائل مرکز (آر آر سی-این ای) کے نمائندے شامل تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ش م ۔ م ر
Urdu No. 7650
(Release ID: 2106975)
Visitor Counter : 52