نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ کی قیادت میں 250 سے زائد سائیکل سوار موٹاپے کے خلاف نبرد آزمائی کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پیغام کی حمایت کے لیے جمع ہوئے
اس مرتبہ کی فٹ انڈیا ’سنڈیز آن سائیکل‘ تقریب کا موضوع ’موٹاپے سے مبرا بھارت‘ ہے
Posted On:
02 FEB 2025 3:17PM by PIB Delhi
نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے اتوار کے روز سائیکل سواروں کے ایک متنوع گروپ کی قیادت کرتے ہوئے، بھارت میں موٹاپے سے نبرد آزمائی سے متعلق معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نعرے کو آگے بڑھایا۔ میجر دھیان چند اسٹیڈیم میں منعقدہ اس ہفتے کی فٹ انڈیا ’سنڈیز آن سائیکل‘ تقریب میں ڈاکٹروں اور غذائیت کے ماہرین کے متنوع گروپوں کی شرکت ملاحظہ کی گئی جنہوں نے اس پیغام کو آگے تک پہنچایا۔
اس تقریب میں پیرس پیرالمپک کی تمغہ یافتہ روبینا فرانسس کے علاوہ بھارتی کالج دہلی اور سونیا وہار واٹر اسپورٹس کلب کے متعدد نوجوانوں نے بھی شرکت کی۔
اتوار کی صبح ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا، ’’ موٹاپا نوجوانوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ اور ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی صحتی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ آٹھ میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار ہے۔ اس لیے آج کل ورزش اور کھیل کھیلنا بہت ضروری ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دہرادون میں 38ویں قومی کھیلوں میں اسی کا ذکر کیا تھا۔ ہمیں اپنی تیل کی کھپت کو کم کرنا ہوگا اور اپنی خوراک کے بارے میں بہت محتاط رہنا ہوگا۔ مسلسل سائیکل چلانا موٹاپے کے خلاف اس جنگ میں فائدہ مند کردار ادا کرے گا۔ فٹ انڈیا کے ذریعے ہم یہ لڑائی جیت سکتے ہیں۔ ‘‘

روبینہ فرانسس نے بتایا کہ کس طرح فٹ انڈیا ’سنڈیز آن سائیکل ‘ تقریب موٹاپے کے خلاف نبرد آزمائی کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ پیرس اولمپک 2024 میں پی 2 10 میٹر ایئر پسٹل ایس ایچ 1 مقابلے میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی روبینہ نے کہا، ’’ اس طرح پہل قدمیاں ملک کو اچھی صحت کی جانب گامزن کرتے ہیں اور موٹاپے سے نبردآزمائی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ صبح سویرے سائیکل چلانے یا یوگا کرنے سے نہ صرف زندگی میں کافی مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی بلکہ موٹاپے سے مبرا ہندوستان کی جانب مشن میں بھی مدد ملے گی۔ ایک ایتھلیٹ کے طور پر، صبح کے اس معمول نے میری بہت مدد کی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اسے اپنانے سے عام لوگوں کو بھی مدد ملے گی۔‘‘

ڈاکٹر تریبھون گلاٹی، ذیابیطس اور موٹاپے کے ماہر، جو سواروں کے گروپ کا حصہ تھے، نے موٹاپے سے متعلق کئی صحت کے خطرات کے ڈراموں پر روشنی ڈالی، "موٹاپا اپنے ساتھ 130 مختلف بیماریاں لے کر آتا ہے جیسے اوسٹیو ارتھرائٹس، گردے کی بیماریاں، جگر کی بیماریاں، فیٹی لیور، ماقبل ذیابیطس، ذیابیطس، خواتین میں پی سی او ڈی، مردوں اور عورتوں دونوں میں جنسی کمزوری، اور مزید امراض لے کرآتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے 2016 میں موٹاپے کو ایک بیماری قرار دیا ہے۔ یہ کوئی جمالیاتی یا کاسمیٹک مسئلہ نہیں ہے۔ بھارت نے 2018 میں موٹاپے کو ایک بیماری قرار دیا جس کا علاج نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔"
ڈاکٹر پیوش جین، سینئر ماہر امراض اطفال اور انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے رکن، نے ذکر کیا کہ سائیکل چلانا موٹاپے سے نمٹنے کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ ڈاکٹر جین نے کہا، "آج موبائل فون اور آؤٹ ڈور گیمز نہ ہونے کی وجہ سے بچوں میں بہت زیادہ غیرفعالیت ہو گئی ہے۔ سائیکلنگ موومنٹ کے ذریعے عوام کو اس بارے میں حساس بنانا بہت ضروری ہے۔ اس وقت، 20فیصد ہندوستانی ذیابیطس کے شکار ہیں اور 2030 تک یہ تعداد 35فیصد کے بقدر ہو جائے گی۔ ہم صحت مند خوراک اور ورزش سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک بار جب آپ سائیکل چلانا یا کوئی اور ورزش شروع کرتے ہیں تو اس سے جسم کا میٹابولزم بڑھ جاتا ہے۔ توانائی استعمال ہوتی ہے اور جس لمحے سے ہم وزن کم کرنا شروع کرتے ہیں، انسان بھی زیادہ حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘‘
ایس اے آئی نیشنل سینٹر فار اسپورٹس سائنس اینڈ ریسرچ (این سی ایس ایس آر) کے اسپورٹس نیوٹریشنسٹ بھی سواروں کے گروپ کا حصہ تھے۔ انشو ملک، اسپورٹس نیوٹریشنسٹ، ایس اے آئی این سی ایس ایس آرنے کہا، "جب ہم باقاعدگی سے سائیکل چلاتے ہیں، تو ہمارے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔ ایک بار ایسا ہونے کے بعد، مجموعی طور پر جسم کی ٹوننگ ہوتی ہے اور مجموعی بی ایم آر بھی بڑھ جاتا ہے۔ جب بی ایم آر بڑھتا ہے تو وزن خود بخود نارمل ہوجاتا ہے۔ اس لیے وزن کے انتظام کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایک ماہر غذائیت کے طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ سائیکل چلانے سے آپ ہمیشہ جوان نظر آئیں گے۔"

ڈاکٹر منڈاویہ نے گزشتہ سال 17 دسمبر کو اسی مقام پر اس منفرد سائیکلنگ مہم کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد ہر ہفتے پورے ہندوستان میں کئی سائیکلنگ مہمات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ یہ تقریب ملک بھر میں 3500 سے زائد مقامات پر منعقد کی گئی ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد سائیکل سواروں نے شرکت کی ہے۔ تقریبات بیک وقت ملک بھر میں ایس اے آئی علاقائی مراکز، قومی مراکز برائے عمدگی (این سی او ایز) اور کھیلو انڈیا مراکز (کے آئی سیز) میں منعقد کی جاتی ہیں۔
فٹ انڈیا سنڈیز آن سائیکل تقریب نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت (ایم وائی اے ایس) کے ذریعہ سائیکلنگ فیڈریشن آف انڈیا (سی ایف آئی) اور مائی بھارت کے ساتھ اشتراک قائم کرکے منعقد کی جاتی ہے اور یہ تقریب سائیکلنگ کو ایک ہمہ گیر، صحت مند، اور ماحولیات دوست نقل و حمل کے طریقے کے طور پر فروغ دیتی ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:5951
(Release ID: 2098934)