محنت اور روزگار کی وزارت
نئی دہلی میں ، وزراءمحنت اور ریاستوں و مرکزی زیر انتظام علاقوں کے سیکریٹریز کے ساتھ دو روزہ قومی کانفرنس آج اختتام پذیر ہوگئی، جس کی صدارت محنت و روزگار اور نوجوانوں کے امور و کھیل کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویانے کی
حکومت ہند کے لیے تعمیراتی مزدوروں، گگ اور پلیٹ فارم ورکروں کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
چنتن شِوِر ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اپنائے گئے بہترین طریقوں کو سیکھنے اور شیئر کرنے کا موقع ملتا ہے
جامع سماجی تحفظ کی کوریج کے لیے ایک پائیدار ماڈل تیار کرنے کے واسطے تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں
Posted On:
30 JAN 2025 3:53PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار اور امو رونوجوان اور کھیلوں کے مرکزی وزیر منسکھ مانڈویا کی صدارت میں دو روزہ ورکشاپ آج اختتام پذیر ہوئی۔اس دو روزہ ورکشاپ، میں وزارئے محنت اور ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محنت کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔
اس موقع پر محنت اور روز گار کی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کراند لاجے ، مختلف ریاستوں / مرکزکے زیر انتطاام علاقوں کے وزراء محنت ، محنت او رروز گار کی وزارت میں سکریٹری ، محترمہ سنیتا داوڑہ ،اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر عہدیداران موجود تھے ۔یہ اجلاس گزشتہ سال کے دوران 36 ریاستوں اور مرکز کے ذریعے زیر التزام کے ساتھ منعقد ہونے والی چھ علاقائی ورکشاپس اور متعدد دیگر مشاورتوں کا کامیاب اختتام تھا۔ دو روزہ ایونٹ کے پانچ سیشنز میں دس سے زائد موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور قابل عمل نکات اکٹھے کیے گئے، تاکہ ایک مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ پانچ، پانچ ریاستوں پر مشتمل تین کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ ورکشاپ میں ہونے والی بات چیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ کمیٹیاں مشاورت کریں گی اور مارچ 2025 میں پیش کیے جانے والے مزدوروں کے لیے جامع سماجی تحفظ کی پائیدار ماڈل تیار کریں گی۔
دو روزہ ورکشاپ کے دوران ہونے والے مباحثوں اور دی گئی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے، مرکزی وزیر نے اپنے خطاب میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک جامع ایکشن پلان پیش کیا۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ان بہترین پالیسیوں کو اپنانے کے امکانات کا جائزہ لیں جو مختلف ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی جانب سے گزشتہ دو دنوں میں پیش کی گئیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزارت پُرعزم ہے اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر مختلف اصلاحات اور اقدامات کو ڈیزائن کرنے کا عمل جاری رکھے گی تاکہ منظم اور غیر منظم مزدوروں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ پنشن، صحت کی دیکھ بھال، زندگی اور حادثاتی انشورنس وغیرہ فراہم کرنے والے جامع اور پائیدار فلاحی پروگراموں پر تبادلہ خیال جاری ہے۔
غیر منظم شعبے کے کارکنوں کے لیے سماجی تحفظ، جیسے کہ گگِ اور پلیٹ فارم کی معیشت میں، عمارت اور تعمیراتی کام، اور دیگر شعبوں پر وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مرکزی وزیر نے ان کارکنوں کے لیے پائیدار سماجی تحفظ کے ماڈل تیار کرنے پر زور دیا۔ مزید برآں، کنٹریکٹ لیبر کی فلاح و بہبود اور انسپکٹر کے کردار کو انسپکٹر-مع -سہولت کار میں تبدیل کرنا دوسرے دن کے ایجنڈے کے دیگر اہم موضوعات تھے۔
ریاستوں نے عمارتی اور تعمیراتی کارکنوں کے بچوں کے لیے تعلیم اور ہنر مندی کے اداروں کی ترقی کے علاوہ سماجی تحفظ کی کوریج دینے میں بی ا و سی ڈبلیو سیس فنڈز کے استعمال میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کیا۔ مختلف سماجی بہبود کے اقدامات جیسے پنشن کی فراہمی کے لیے ان وسائل کو بروئے کار لانے کے جدید طریقوں پر وسیع پیمانے پر غور و خوض کیا گیا۔
غیر منظم ملازمین کو ای شرم پورٹل پر شامل کرنے میں ہونے والی پیش رفت نے حکومت کی ان کوششوں کو اجاگر کیا جو ان مزدوروں تک فوائد کی آخری حد تک ترسیل کو مضبوط بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ اب تک ای شرم پورٹل پر 30 کروڑ سے زائد غیر منظم ملازمین کا رجسٹریشن ہو چکا ہے۔ محنت و روزگار کی وزارت، گگ اور پلیٹ فارم ٖورکر س کے لیے ایک مخصوص سماجی تحفظ اور فلاحی اسکیم ڈیزائن کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے لیے فنڈنگ، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور انتظامی امور کے طریقۂ کار پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اور ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ گگ اور پلیٹ فارم ورکروں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے غیر منظم ملازمین کے ڈیٹا کے اشتراک کو ترجیح دیں اور ای شرم پر ان کی رجسٹریشن کو مشن موڈ میں فروغ دیں۔ ای شرم اور سرکاری پورٹلز جیسے کہ این سی ایس اور ایس آئی ڈی ایچ کے انضمام سے روزگار کی پیداوار، ملازمت کے مواقع، اور مہارت کی ترقی کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے۔
انسپکٹر سے انسپکٹر-مع-سہولت کار ماڈل کی طرف شفٹ ہونا ایک اور اہم اصلاحات تھی جس پر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے منتظمین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ ان اصلاحات کا مجموعی مقصد تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کام کے اچھے حالات، کام پر مساوی مواقع اور ملازمین اور آجر کے تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔
محنت و روزگارکی معزز وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے اپنے اختتامی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی افرادی قوت کا2047 تک وکست بھارت بننے کے ہدف کے حصول میں اہم کردار ہے۔ گزشتہ سال اور اس دو روزہ چنتن شیور میں ہونے والی تمام مشاورتوں کا بنیادی مقصد سماجی تحفظ کی زیادہ سے زیادہ کوریج اور منظم و غیر منظم دونوں طرح کے ملازمین کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا تھا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام اقدامات کو ایک منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے حکومت کے مکمل اشتراک کی ضرورت ہے، تاکہ انہیں مقررہ وقت میں مکمل کیا جا سکے۔
تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ، دو روزہ اجلاسوں میں حکومت کے اس عزم کا مظاہرہ کیا گیا کہ وہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے، کاروبار میں آسانی فراہم کرنے اور ریاستوں/یو ٹیز میں صنعتی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
*******
ش ح۔ ع ح-ت ا
UNo.5807
(Release ID: 2097638)
Visitor Counter : 16