جل شکتی وزارت
ورلڈ اکنامک فورم 2025 میں ہندوستان کی ڈبلیو اے ایس ایچ اختراعات عالمی سطح پر مباحثے میں زیر بحث
جل شکتی کے مرکزی کابینہ وزیر جناب سی آر پاٹل نے کلیدی خطبہ پیش کیا
Posted On:
24 JAN 2025 3:29PM by PIB Delhi
ڈاؤس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم 2025 میں انڈیا پویلین میں ’’انڈیاز واش انوویشن: ڈرائیونگ گلوبل امپیکٹ ان کلائمیٹ اینڈ واٹر سسٹین ایبلٹی‘‘ کے عنوان سے عالمی مباحثے کا انعقاد کیا گیا۔ مشن کے تحت اپنائے جانے والے بہترین طریقوں کی نمائش کے پس منظر میں منعقد ہونے والے ہائی پروفائل سیشن میں پانی ، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت (ڈبلیو اے ایس ایچ) میں ہندوستان کی انقلابی حصول یابیوں کو اجاگر کیا گیا، جس میں عالمی ماحولیاتی لچک اور پائیدار ترقی میں ان کے اہم کردار پر زور دیا گیا ۔
جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل نے سوچھ بھارت مشن (ایس بی ایم) اور جل جیون مشن (جے جے ایم) کو نافذ کرنے کے ہندوستان کے سفر پر مرکوز کلیدی خطبہ پیش کیا۔ یہ اقدامات صفائی کی کوریج کو بہتر بنانے اور لاکھوں دیہی گھرانوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں انتہائی اہم ثابت ہوئے ہیں ۔
جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل نے کہا کہ اس سے اہم سنگ میل کی نشان دہی ہوتی ہے ، جو دنیا کے سامنے یہ ظاہر کرتا ہے کہ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں ہندوستان نہ صرف پانی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، بلکہ اس اہم شعبے میں تبدیلی کا انقلاب بھی برپا کررہا ہے۔ بڑے پیمانے پر کئے جانے والے اقدامات کے ذریعے ، ملک نے اپنے آبی وسائل کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے ، جس سے پائیدار آبی نظم کے لیے عالمی معیار قائم ہوا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی ، آبادی میں اضافہ اور زیادہ استعمال کی وجہ سے درپیش پانی کی قلت کو عالمگیر چیلنج کے طور پر حل کرنا ، بین الاقوامی تال میل اور اجتماعی کارروائی کو مضبوط بنانے کا متقاضی ہے ۔
عزت مآب وزیر موصوف نے مزید کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران ، ہم نے دیہی ہندوستان کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے ۔سال 2019 میں ، جب وزیر اعظم نریندر مودی نے جل جیون مشن (جے جے ایم) کا آغاز کیا تھا تو صرف 17 فیصد دیہی گھرانوں کے پاس نل سے پانی کی سپلائی کے کنکشن تھے۔ تاہم آج جل جیون مشن کے تحت 79.66 فیصد دیہی گھرانوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے ۔ یہ تبدیلی صرف پانی فراہم کرنے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے سے بھی سروکار رکھتا ہے۔ دیہی ہندوستان کے لوگوں کو اب پانی ڈھونے میں روزانہ صرف ہونے والے 55 ملین گھنٹے کی بچت ہورہی ہے ، جس سے افرادی قوت بالخصوص خواتین کی شرکت اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
ورلڈ اکنامک فورم کی شکل میں وزارت کو ڈبلیو اے ایس ایچ اختراعات اور آب و ہوا کی لچک میں ہندوستان کے اہم اقدامات کو ظاہر کرنے کا پلیٹ فارم مہیا ہوا ہے، جس میں ڈبلیو اے ایس ایچ کی خدمات تک مساوی اور جامع رسائی کو فروغ دینے کی کوششوں پر زور دیا جاتا ہے ۔
سوچھ بھارت مشن اور جے جے ایم سے صفائی ستھرائی اور پانی تک رسائی کو بہتر بنانے میں بڑے پیمانے پر حکومت کے ذریعے کئے جانے والے اقدامات کی تاثیر کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ کلیدی خطاب کے دوران عزت مآب وزیر موصوف نے واضح کیا کہ صفائی ستھرائی پر توجہ مرکوز کرکے، اس اسکیم نے نہ صرف خواتین کو بااختیار بنایا ہے بلکہ ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ، صفائی ستھرائی کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ دہائی میں کی جانے والی کوششوں سے پانچ سال سے کم عمر کے 3 لاکھ بچوں کی اموات کو روکا گیا ہے۔ مزید برآں ، کمیونٹی کی شمولیت ، طرز عمل میں تبدیلی اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر ہندوستان کی توجہ اسی طرح کے چیلنجوں کا سامنا کرنے والے دوسرے ممالک کے لیے نمونہ فراہم کرتی ہے۔
کلیدی خطاب کے بعد دو بصیرت انگیز پینل مباحثے منعقد ہوئے۔’’آبی پائیداری میں عالمی تاثیر‘‘ کے موضوع پر منعقدہ واٹر پینل میں این ایم سی جی ، یونیسیف اور واٹر ایڈ سمیت ممتاز عالمی اداروں کے ماہرین کو شامل کیا گیا اور انھوں نے پانی کی عالمی پائیداری کو بڑھاوا دینے کے لیے اختراعی طریقے اور حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
’’صفائی ستھرائی کے ذریعے عالمی صحت میں اختراع‘‘ کے موضوع پر مرکوز صفائی ستھرائی کے پینل میں گیٹس فاؤنڈیشن ، رائزبرگ وینچرز ، بی سی ایچ اے آر ، کیپ جیمنی کے ماہرین اور اداکار و پالیسی ایڈوکیٹ جناب وویک اوبرائے جیسے معززین شامل ہوئے، جنھوں نے صفائی ستھرائی میں بنیادی اختراعات اور عالمی صحت پر ان کے اثرات کو اجاگر کرکے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
انڈیا پویلین میں منعقد ہونے والے پینل مباحثے میں ہندوستان کی ڈبلیو اے ایس ایچ اختراعات اور عالمی پائیداری کے چیلنجوں سے نمٹنے میں ان کی اہمیت کو پیش کیا گیا، جس کا مقصد عالمی سطح پر کامیاب نمونوں کو فروغ دینے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، ٹیکنالوجی پر مبنی حل اور حکمت عملیوں پر مباحثے کو آگے بڑھانا ہے۔
یہ مباحثے پائیدار پانی کے نظم، آب و ہوا کے لچکدار طریقوں اور سرکاری و نجی تال میل کے لیے ہندوستان کے وسعت پذیر ماڈلز پر مرکوز رہے۔ کلیدی حصول یابیوں، جیسے کھلے میں رفع حاجت کا خاتمہ، ایس بی ایم کے تحت 95 ملین سے زائد بیت الخلاء کی تعمیر، اور جے جے ایم کے تحت بڑے پیمانے پر گھروں میں نل کے ذریعے پانی کے کنکشن کی بدولت ہندوستان ڈبلیو اے ایس ایچ کے اقدامات میں عالمی رہنما کے طور پر سامنے آیا ہے۔
ان کوششوں کے تحت بہتر حفظان صحت ، صفائی ستھرائی اور پانی ڈھونے میں صرف ہونے والے وقت کو کم کرکے صحت ، تعلیم تک رسائی اور معاشی مواقع کو بہتر بنا کر لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائی گئی ہے ۔ یہ حصول یابیاں عالمی اقتصادی فورم کے وسیع تر اہداف کے عین مطابق ہیں، جو ماحولیاتی اقدام اور پانی کی پائیداری کے لیے باہمی تال میل کے حل کو فروغ دینے کے لیے طے کئے گئے ہیں۔ ڈبلیو ای ایف نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (یو این ایس ڈی جی) کو آگے بڑھانے میں عوامی- نجی شراکت داری کے اہم کردار پر زور دیا ، بالخصوص جو پانی کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے پانی اور صفائی ستھرائی پر مرکوز ہوں ۔ پانی کا عالمی بحران صحت ، غذائی تحفظ ، اقتصادی ترقی اور حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ ہے، جسے باہمی تعاون سے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے تجربے سے ڈبلیو اے ایس ایچ کی عالمی حکمت عملیاں اور ان کو مضبوط کرنے کے بصیرت انگیز اسباق فراہم ہوتے ہیں۔
یہ سیشن قابل عمل بصیرتوں اور شرکاء کی عہد بندیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ، جس میں پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) خاص طور پر صاف پانی اور صفائی ستھرائی (ایس ڈی جی 6) اور ماحولیاتی اقدام (ایس ڈی جی 13) کو آگے بڑھانے میں ہندوستان کے کلیدی کردار کی تصدیق کی گئی۔
**********
UR-5585
(ش ح۔ م ش ع۔م ر)
(Release ID: 2095841)
Visitor Counter : 14