خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کی بیٹیوں کو بااختیار بنانا


بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم کی کامیابی کی ایک دہائی

Posted On: 21 JAN 2025 8:10PM by PIB Delhi

‘‘ہماری حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ہر ترقیاتی پہل میں ہم لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور اپنی ناری شکتی کو مضبوط بنانے کو بہت زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ ہماری توجہ لڑکیوں کے وقار کے ساتھ ساتھ مواقع کو یقینی بنانے پرمرکوز ہے’’۔

جناب نریندر مودی، وزیر اعظم ہند

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ 22 جنوری 2015 کو  ہریانہ کے پانی پت  میں لانچ کی گئی ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) اسکیم‘  اپنے  نفاذ کی ایک دہائی مکمل کر رہی ہے۔ حکومت ہند کے اس اہم اقدام کا مقصد گرتے ہوئے بچوں کے جنسی کے تناسب (سی ایس آر)کے مسئلہ کو حل کرنا اور جنس کی بنیاد پر جنس کے انتخاب کے خاتمے کو روکنا اور بچیوں کی بقا، تحفظ اور تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ یہ اسکیم حکومت ہند کے سب سے زیادہ اثر انگیز سماجی اقدامات میں سے ایک بن گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00399HL.jpg

مشن شکتی کے ساتھ انضمام

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ZIMN.jpg

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ(بی بی بی پی) اسکیم کو اب مشن شکتی کے ساتھ ضم کر دیا گیا ہے، یہ خواتین کی حفاظت اور خودمختاری کے لیے ایک جامع پروگرام ہے، جسے 15ویں مالی کمیشن کی مدت2022-2021 سے2026-2025 تک نافذ کیا جائے گا۔ مشن شکتی دو بڑی ذیلی اسکیموں پر مشتمل ہے۔

  1. سمبل: تحفظ اور سیکورٹی:

مشن شکتی کی سمبل ذیلی اسکیم ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی)، خواتین کی ہیلپ لائن (181) اور بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)کے ذریعے خواتین کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔ اس میں ناری عدالت کو بھی متعارف کرایا گیا ہے، جو ہراساں کرنے اور حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے معمولی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک متبادل شکایات کے ازالے کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

  1. سمرتھ: بااختیار بنانا:

سمرتھ ذیلی اسکیم شکتی سدنوں، ریلیف اور باز آباد کاری، سخی نواس کے ذریعے خواتین کو بااختیار بناتی ہے، جو شہروں میں کام کرنے والی خواتین کو رہنے کے لیے محفوظ  اور مامون جگہ فراہم کرتی ہے۔ نیز، پالنا-ریچ کام کرنے والی خواتین کے بچوں کے لیے ایک محفوظ جگہ فراہم کرتا ہے۔ پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (ایم پی پی وی وائی)   اب دوسرے بچے کے لڑکی ہونے بھی مدد فراہم کرتی ہے، جس سے ماں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ یہ کام کرنے والی خواتین کو حمل اور بچے کی پیدائش کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات کی تلافی بھی کرتا ہے۔

یہ اسکیم اب ایک کثیر جہتی نقطہ نظر پر زور دیتی ہے، جس میں صحت، تعلیم، بچے کی نشوونما اور کمیونٹی  کی بیداری شامل ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران بی بی بی پی نے متعدد وزارتوں کے درمیان تعاون کے ذریعے اپنے دائرہ کار کو وسیع کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005BLNJ.png

 

بنیادی مقاصد میں شامل ہیں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006PCTO.jpg

صنفی تعصب پر مبنی جنسی انتخابی خاتمے کو روکنا
لڑکیوں کے وجود اور حفاظت کو یقینی بنانا
لڑکیوں کی تعلیم اور شرکت کو فروغ دینا
پیدائش کے وقت جنس تناسب (SRB) میں ہر سال دو فیصد بہتری
ادارہ جاتی زچگی کی شرح میں بہتری یا 95؍فیصد یا اس سے زیادہ کی شرح پر برقرار رہنا
ہر سال پہلی سہ ماہی میں حاملہ خواتین کی ابتدائی دیکھ بھال (اے این سی)میں 1؍فیصد اضافہ
سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سطح پر لڑکیوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح کی نگرانی کرنا
محفوظ حیض کی صفائی کے انتظام (ایم ایچ ایم) کے بارے میں آگاہی بڑھانا

فوکس ایریاز اور ٹارگٹ گروپس

اسکیم بنیادی طور پر توجہ مرکوز کرتی ہے:

پرائمری ٹارگیٹ گروپس:
نوجوان اور حال ہی میں شادی شدہ جوڑے، متوقع والدین
نوعمر (لڑکیاں اور لڑکے) اور نوجوان
گھرانے اور کمیونٹیز

ثانوی ہدف گروہ:
اسکولز، آنگن واڑی سینٹرز(اے ڈبلیو سی ایز)

میڈیکل ڈاکٹرز/پروفیشنلز، نجی ہسپتال ، نرسنگ ہومز، تشخیصی مراکز وغیرہ
پنچایتی راج ادارے( پی آر آئی ایز)، شہری مقامی ادارے(یو ایل بی ایز)، حکام، فرنٹ لائن ورکرز
خواتین کے اجتماعی گروہ اور سیلف ہیلپ گروپ(ایس ایچ جی ایز) اور سماجی سوسائٹی کی تنظیمیں
میڈیا، مذہبی رہنما اور صنعت کے ماہرین

مالیاتی اور آپریشنل ڈھانچہ

بی بی بی پی ایک مرکزی کی اسپانسر شدہ اسکیم ہے، جس میں مشن شکتی کے سمبل عمودی کے تحت ملک کے تمام اضلاع میں مرکزی حکومت کی طرف سے 100فیصد فنڈنگ کی جاتی​​ہے۔

مالی امداد اضلاع میں پیدائش کے وقت جنسی تناسب (ایس آر بی) کی بنیاد پر مختلف ہوتی ہے:

918 سے کم اس سے برابر ایس آربی والے اضلاع کے لیے سالانہ 40 لاکھ روپے۔

919 سے 952کے درمیان ایس آربی والے اضلاع کے لیے 30 لاکھ روپے۔

952 سے زیادہ ایس آربی والے اضلاع کے لیے 20 لاکھ روپے۔

اہم ترقی

مہم کی کامیابی جنس کی بنیاد پر غیر مساوات کو ختم کرنے کی سمت میں کی گئی پیش رفت سے واضح ہے، جس میں معاشرے پر اس کے مثبت اثرات کو ظاہر کرنے والے اہم اعداد و شمار شامل ہیں۔

  1. پیدائش کے وقت جنس تناسب میں بہتری (SRB)
    دوہزار چودھ  پندرا(15-20214) میں 918 کے ایس آر بی  سے23-2022 میں قومی ایس آر بی بڑھ کر 933 ہوگیا (ماخذ: ایچ ایم آئی ایس، ایم او ایچ ایف ڈبلیو)۔ یہ مسلسل اضافہ جنس کے تناسب کو منفی طور پر متاثر کرنے والی صنفی جانبد اری کی روایات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں بی بی بی پی کے کے مجموعی اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
  2. مڈل اسکول میں لڑکیوں کے داخلے میں اضافہ
    مڈل اسکول میں لڑکیوں کے داخلے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، لڑکیوں کے لیے مجموعی داخلہ تناسب(جی ای آر)  2014-15 میں 75.51؍فیصد سے بڑھ کر22-2021 میں 79.4؍فیصد ہوگیا ہے۔ (ماخذ:یو-ڈآئی ایس ای پلس، ایم او ای) یہ بی بی بی پی کی تعلیمی کوششوں کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
  3. ادارہ جاتی زچگی کی شرح میں اضافہ
    بی بی بی پی نے خواتین کی صحت کی خدمات میں بہتری پر بھی زور دیا۔ ادارہ جاتی زچگی 15-2014 میں 87؍فیصد سے بڑھ کر20-2019 تک 94؍فیصد سے زیادہ ہوگئی، جس سے کئی علاقوں میں ماؤں اور بچوں کے لیے محفوظ زچگیاں یقینی بنیں، جو ماں اور بچے کی اموات کی شرح کو کم کرنے میں ضروری رہی۔
  4. بیداری مہم

لڑکیوں  کےوالدین پر مرکوز ’سیلفی ود ڈاٹرز’ جیسی خصوصی مہمات نے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی۔
لڑکیوں کی پیدائش کا جشن منانے کے لیے سماجی سطح پر سرگرمیاں جیسے ‘بیٹی جنم اُتسو’۔

  1. خواتین کی مہارت اور اقتصادی خود مختاری
     
  •  ہنرمند کے فروغ اور کاروبار کی وزارت کے تعاون سےبی بی بی پی نے نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے درمیان مہارت کے فروغ، ان کی اقتصادی شرکت بڑھانے میں پیش رفت کی ہے۔ پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ اس اسکیم نے اقلیتی کمیونٹی کی لڑکیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم اور مہارت کے فروغ کے لیے خاص اقدامات بھی شروع کیے ہیں۔
     
  • ‘کھیلوں انڈیا’ جیسے پروگراموں کا مقصد لڑکیوں کے درمیان کھیل کی صلاحیتوں کی شناخت اور ان کی تربیت کرنا ہے۔

اہم کوششیں

یہ اسکیم دو اہم اجزاء کے ذریعے چلائی جاتی ہے:

کثیر جہتی کوششیں
لڑکیوں کے درمیان کھیل کو فروغ دینا، خود دفاع (سیلف ڈیفنس )کیمپس، لڑکیوں کےلیے بیت الخلاء کی تعمیر، خاص طور پر تعلیمی اداروں میں سینٹری نیپکن وینڈنگ مشینیں اور سینٹری پیڈز فراہم کرنا، پی سی پی این ڈی ٹی ایکٹ کے بارے میں آگاہی پھیلانا۔

آگاہی مہم اور کمیونٹی کی شرکت
نیشنل گرل چائلڈ ڈے ( این جی سی ڈی)ہر سال 24 جنوری کو مہمات، ورکشاپس اور تخلیقی مقابلوں کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ایک کراس کنٹری بائیک مہم، ‘ یشسوینی’ ملک کی خواتین کی طاقت یا ناری شکتی کا جشن منانے کے لیے 150 سی آر پی ایف کی خواتین بائیک سواروں کا گروپ ہے۔ یہ لڑکیوں کو مجموعی طور پر بااختیار بنانے کے لیے حیض کی صفائی، سیلف ڈیفنس(خود کا دفاع) اور صنفی مساوات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ صفائی کٹوں کی تقسیم کے ساتھ حیض کی صفائی پر ورکشاپس جیسے کمیونٹی حساسیت پروگرام منعقد کیے گئے۔

 

نتیجہ


بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ( بی بی بی پی) اسکیم نے ہندوستان میں لڑکیوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ اس نے پیدائش کے وقت جنس کے تناسب میں بہتری لانے، تعلیم تک رسائی بڑھانے، صحت کی دیکھ بھال میں اضافہ کرنے اور خواتین کے اقتصادی خودمختاری میں مدد کی ہے۔ حکومتی اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر اس اسکیم نے ہر لڑکی کو اہمیت دینے اور اس کی حفاظت کے لیے ایک مضبوط بنیاد تیار کی ہے۔ جیسے جیسے بی بی بی پی اپنی  دوسری دہائی میں داخل ہو رہی ہے،جس میں جامع پالیسیوں، بہتر نفاذ اور فعال کمیونٹی کی شرکت کے ذریعے طویل المدتی تبدیلی لانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس سے صنفی مساوات اور خود مختاری کی سمت میں مسلسل پیش رفت یقینی ہوگی۔

حوالہ جات

Click here to download PDF

 

 

*****

UR-5481

(ش ح۔   م ع ن۔م ش)

 


(Release ID: 2095021) Visitor Counter : 8


Read this release in: English , Hindi , Gujarati