صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈیٹا سے تشخیص تک
ڈیجیٹیلائزیشن کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال میں یکسر تبدیلی
Posted On:
20 JAN 2025 7:26PM by PIB Delhi
تعارف
بھارت میں صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل تبدیلی سے گزر رہا ہے، جو حکومت کے اقدامات، پالیسی میں اصلاحات، اور تکنیکی پیش رفت کی بدولت ممکن ہو رہا ہے۔ تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی آبادی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ، صحت کی دیکھ بھال سے متعلق ڈیجیٹل حل رسائی، کم خرچ پر علاج اور بہتر سہولیات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت میں ڈیجیٹل ہیلتھ کا ڈھانچہ شہری اور دیہی صحت کی خدمات کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے وسعت پا رہا ہے، جس میں ٹیلی میڈیسن، الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز ( ای ایچ آر ایس)، اور مصنوعی ذہانت ( اے آئی) پر مبنی تشخیص کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
حال ہی میں ورلڈ اکنامک فورم ( ڈبلیو ای ایف) کے ایک مضمون میں بھارت کی صلاحیت کو اجاگر کیا گیا ہے کہ وہ ایک مضبوط ڈیجیٹل ہیلتھ ماحولیاتی نظام قائم کر کے ڈیجیٹل صحت کے شعبے میں عالمی رہنما بن سکتا ہے۔ رپورٹ میں عوامی اور نجی شراکت داریوں کے کردار، باہمی تعلقات کی اہمیت، اور مضبوط ڈیٹا حکمرانی کے فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات جیسے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) اور ڈیجیٹل ہیلتھ انسینٹو اسکیم ( ڈی ایچ آئی ایس) کو عالمی سطح پر ڈیجیٹل ہیلتھ کی یکسر تبدیلی کے لیے عالمی معیار بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
بھارت میں صحت سے متعلق ڈیجیٹل امکانات پر عالمی اقتصادی فورم کا مضمون
ورلڈ اکنامک فورم کا مضمون، ‘‘بھارت ڈیجیٹل صحت میں عالمی رہنما بن سکتا ہے’’، جو 15 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ بھارت کی صحت سے متعلق ڈیجیٹل اقدامات کس طرح ملک کو صحت کی ٹیکنالوجی میں رہنما کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔ رپورٹ سے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- انٹر اپروبیلٹی اور معیار سازی: فریقوں کے درمیان بلا رکاوٹ ڈیٹا کے تبادلے کو یقینی بنانا۔
- سرکاری اور نجی شعبوں کا اشتراک: اختراع اور توسیع کے لیے شراکت داریوں کی حوصلہ افزائی۔
- دستیابی اور رسائی پر توجہ: ڈیجیٹل ٹولز کا فائدہ اٹھا کر صحت کی دیکھ بھال کو جامع بنانا۔
- عالمی اثر: بھارت کے صحت سے متعلق ڈیجیٹل اشتراک کے ماڈلز دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے نمونہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
مضمون میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ بھارت کی ڈیجیٹل صحت کی حکمت عملی عالمی سطح پرمساویانہ طور پر صحت کی خدمات فراہم کرنے میں تعاون کر سکتی ہے اور مختلف آبادیوں میں صحت کے نتائج کو بہتر بنا سکتی ہے۔ مزید برآں، مضمون بھارت کے ڈیجیٹل صحت کے حوالے سے سرگرم رویے کو تسلیم کرتا ہے، جو اس کے مضبوط ڈیجیٹل عوامی انفراسٹرکچر اور جدید نجی شعبے کی بدولت ہے، جس سے ملک کو ضرورت کے مطابق صحت کی دیکھ بھال کے حل تیار کرنے میں عالمی رہنما کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ڈیجیٹل ہیلتھ کی تبدیلی ( ڈی ایچ ٹی ) پہل بھارت کی صلاحیت کو تسلیم کرتی ہے کہ وہ قابلِ توسیع ماڈلز تیار کر سکتا ہے جو دنیا بھر میں اپنائے جا سکتے ہیں اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ عالمی صحت کے چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے لیے سرحد پار تعاون کی اہمیت ہے۔ یہ بھارت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر برابری اور مؤثر صحت کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اور دوسرے ممالک کے لیے ایک معیار قائم کرے گا جس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
صحت کی دیکھ بھال سےمتعلق ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ
آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن ( اے بی ڈی ایم)
آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن ( اے بی ڈی ایم) کا مقصد ایک قومی ڈیجیٹل صحت کے نظام کا قیام ہے، جس کے ذریعے صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں اور مریضوں کو صحت کے منفرد شناختی کارڈز کے ذریعے مربوط کیا جائے گا۔ اس اسکیم کا مقصد صحت کے ڈھانچے، نگرانی اور صحت کے تحقیقی شعبوں میں اہم خلا کو پر کرنا ہے، جو شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں پھیلا ہوا ہے تاکہ کمیونٹیز اپنے آپ کو وبائی امراض یا صحت کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے خود کفیل بنا سکیں۔ اے بی ڈی ایم کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں:
- ہیلتھ آئی ڈی: افراد کے لیے ایک منفرد طریقہ کار جس کے ذریعے وہ اپنے طبی ریکارڈز کو محفوظ اور شیئر کر سکتے ہیں۔
- ہیلتھ کیئر پروفیشنلز رجسٹری ( ایچ پی آر): رجسٹرڈ صحت کے پیشہ ور افراد کا جامع ڈیٹا بیس۔
- ہیلتھ فسیلٹی رجسٹری ( ایچ ایف آر): بھارت بھر میں صحت کی سہولتوں کا ڈیجیٹل ریکارڈ۔
- یونفائیڈ ہیلتھ انٹرفیس ( یو ایچ آئی): ایک ایسا نیٹ ورک جو ڈیجیٹل صحت کی خدمات کو آسان بناتا ہے۔
دو لاکھ سے زائد آیوشمان آروگیہ مندر ملک بھر میں قائم کیے گئے ہیں تاکہ جلدی تشخیص اور علاج میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ آروگیہ مندر کروڑوں شہریوں کو کینسر، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کی جانچ کرنے میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔
یہ مشن مزید یہ فراہم کرتا ہے کہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ ( آبھا) کی تخلیق کے لیے معاون اور آف لائن طریقہ کار بھی موجود ہو گا، خاص طور پر ان علاقوں کے لیے جہاں محدود انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی یا ہارڈویئر کی کمی ہو۔ 20 جنوری 2025 تک، 73 کروڑ سے زائد آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹس ( آبھا) کامیابی سے قائم کیے جا چکے ہیں اور 5 لاکھ سے زائد صحت کے پیشہ ور افراد رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ اتر پردیش، راجستھان، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور گجرات وہ پانچ ریاستیں ہیں جہاں سب سے زیادہ آیوشمان بھارت اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں۔ کل مستفید ہونے والوں میں 49.15 فیصد خواتین ہیں۔
حال ہی میں ستمبر 2024 میں، نیشنل ہیلتھ اتھارٹی ( این ایچ اے) اور آئی آئی ٹی کانپور کے درمیان ایک مفاہمت نامے ( ایم او یو) پر دستخط ہوئے، جس کے تحت مشین لرننگ ماڈل پائپ لائنز کی ایک متفقہ تعلیمی پلیٹ فارم، معیار کو برقرار رکھنے والا ڈیٹا بیس، اے آئی ماڈلز کاموازنہ اور توثیق کے لیے ایک معیاری پلیٹ فارم، اور اے بی ڈی ایم کے تحت آئی آئی ٹی کانپور کی جانب سے نظام تیار کیا جائے گا۔ یہ پلیٹ فارم بعد ازاں این ایچ اے کے زیر انتظام ہوگا، جس سے صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے اے آئی کی زبردست صلاحیت کوبروے کار لایا جائے گا۔
اےبی ڈی ایم کے تحت متعارف کرائی گئی ڈیجیٹل ہیلتھ انسینٹو اسکیم (ڈی ایچ آئی ایس ) صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کو ڈیجیٹل ہیلتھ حل اپنانے کی ترغیب دیتی ہے، جس کے تحت ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈز اور خدمات کے انضمام کے لیے مالی مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ اسکیم اسپتالوں، کلینکس اور صحت کی دیکھ بھال کے اسٹارٹ اپس کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اپنانے کی ترغیب دیتی ہے، جس سے کاغذی نظام سے ڈیجیٹل صحت کے نظام میں منتقلی کو تیز کیا جا رہا ہے۔
2. ٹیلی میڈیسن اور ای-سنجیوینی
بھارت نےخاص طور پر کووڈ-19 کی وبا کے دوران ٹیلی میڈیسن کی خدمات میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، ای-سنجیوینی پلیٹ فارم جو وزارت صحت اور خاندانی بہبود ( ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے تحت شروع کیا گیا ہے، یہ دور بیٹھے صلاح و مشورے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے صحت کے بنیادی ڈھانچے پربوجھ کم ہوتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم دو ماڈیولز پر مشتمل ہے:
- ای-سنجیوینی او پی ڈی: ڈاکٹر سے مریض تک دور بیٹھے صلاح و مشورے کی سہولت فراہم کرنا۔
- ای-سنجیوینی اے بی-ایچ ڈبلیو سی: صحت اور تندرستی کے مراکز ( ایچ ڈبلیو سیز) کو ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ مربوط کرنا تاکہ دور دراز علاقوں میں بہتر صحت کی دیکھ بھال کی رسائی فراہم کی جا سکے۔
.
3. یو-وِن پورٹل
یو-وِن پورٹل، جو اکتوبر 2024 میں شروع کیا گیا، ویکسی نیشن کی خدمات کے مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تیار کیا گیا ہے، اور اس کے تحت حاملہ خواتین اور 17 سال تک کے بچوں کے ویکسی نیشن ریکارڈز کو یونیورسل ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت برقرار رکھا جائے گا۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی شہریوں پرمرکوز خدمات میں‘کبھی بھی رسائی’ اور ‘کہیں بھی’ ویکسی نیشن خدمات، شہریوں کے لیے خود رجسٹریشن جو یو-وِن ویب پورٹل یا یو-وِن سٹیزن موبائل ایپلیکیشن کا استعمال کر کے کی جا سکتی ہیں، آٹو میٹیڈ ایس ایم ایس الرٹس، یونیورسل کیو آر پر مبنی ای-ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ اور ان کے لیے آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ (آبھا) آئی ڈی بنانے کی سہولت شامل ہیں، ساتھ ہی بچوں کے لیے بچے کا آبھا آئی ڈی بھی بنایا جا سکتا ہے۔ پورٹل 11 علاقائی زبانوں میں دستیاب ہے، جن میں ہندی بھی شامل ہے۔ نومبر 2024 تک 7.43 کروڑ مستفید افراد کا رجسٹریشن ہو چکا ہے، 1.26 کروڑ ویکسی نیشن سیشنز منعقد ہو چکے ہیں اور یو-وِن پر 27.77 کروڑ ویکسین ڈوزز ریکارڈ کی گئی ہیں۔
4. آروگیہ سیتو ایپ
آروگیہ سیتو کو ایک قومی صحت ایپ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جو اے بی ڈی ایم کی مدد سے ڈیجیٹل صحت کی خدمات کی ایک وسیع رینج فراہم کرتا ہے۔ آروگیہ سیتو کا استعمال کرتے ہوئے، کوئی بھی آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ کے لیے رجسٹر کر سکتا ہے اور اسے صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں سے رابطے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، اور یہ ایپ صارفین کو تصدیق شدہ صحت کے پیشہ ور افراد اور صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں سے ڈیجیٹل لیب رپورٹس، نسخے اور تشخیص حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ آروگیہ سیتو آپ کو ای-سنجیوینی او پی ڈی ایپلیکیشن کے ذریعے آن لائن ڈاکٹر کی تقرری کا شیڈول بنانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ آپ ڈاکٹر سے آن لائن اپانٹمنٹ بھی شیڈول کر سکتے ہیں اور گھر سے آرام سے ڈاکٹر سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ آروگیہ سیتو کا استعمال کرتے ہوئے، آپ کووڈ-19 ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ ڈاؤن لوڈ بھی کر سکتے ہیں یا سرٹیفکیٹ میں تبدیلی کی درخواست بھی کر سکتے ہیں۔
5. ای- ہاسپٹل
وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ڈیجیٹل انڈیا پہل کے تحت، ای-ہاسپٹل، ای-بلڈ بینک اور آن لائن رجسٹریشن سسٹم ( او آر ایس) ایپلیکیشنز تیار کی گئیں۔ ای- ہاسپٹل ایپلیکیشن ایک اسپتال مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ( ایچ ایم آئی ایس) ہے جو اسپتالوں کے اندرونی ورک فلو اور عمل کو منظم کرتی ہے۔ یہ واحد حل مریضوں، اسپتالوں اور ڈاکٹروں کو ایک ہی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر مربوط کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ای- ہاسپٹل کو مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، خود مختار اور تعاون یافتہ اسپتالوں کے لیے کلاؤڈ پر ایس اے اے ایس (سافٹ ویئر ایز اے سروس) ماڈل کے ذریعے دستیاب کرایا گیا ہے۔
ای-بلڈ بینک ایپلیکیشن مکمل بلڈ بینک مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ میں مدد دیتی ہے۔ آن لائن رجسٹریشن سسٹم ( او آر ایس) ایک ڈیجیٹل انڈیا پہل ہے جس کا مقصد مریضوں کے لیے اسپتال کی خدمات تک آن لائن رسائی فراہم کرنا ہے، جو آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ کے ساتھ مربوط ہے۔
6. نیشنل ٹیلی مینٹل ہیلتھ پروگرام (ٹیلی مانس)
حکومت نے 10 اکتوبر 2022 کو‘‘نیشنل ٹیلی مینٹل ہیلتھ پروگرام’’ شروع کیا تاکہ ملک میں معیاری ذہنی صحت کے مشورے اور دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ 20 جنوری 2025 تک، 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 53 ٹیلی مانس سیلز قائم کیے ہیں اور ٹیلی مینٹل ہیلتھ سروسز کا آغاز کر دیا ہے۔ ہیلپ لائن نمبر پر 17.6 لاکھ سے زائد کالز موصول کی جا چکی ہیں۔
ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر کو تشکیل دینے والی اہم پالیسیاں
1. صحت کی قومی پالیسی ( این ایچ پی 2017)
این ایچ پی 2017 صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتی ہے۔ یہ الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز، ہیلتھ انفارمیشن سسٹمز اور ٹیلی میڈیسن کی وکالت کرتی ہے تاکہ رسائی اور کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس کا مقصد قومی صحت کے ڈھانچے میں ڈیجیٹل صحت کے حل کو ضم کرنا ہے تاکہ خاص طور پر دیہی اور کم خدمات حاصل کرنے والے علاقوں میں خدمات کی فراہمی میں خلا کو پر کیا جا سکے۔
2. قومی صحت مشن ( این ایچ ایم)
این ایچ ایم ایک پروگرام ہے جو این ایچ پی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ این ایچ ایم صحت کے ڈھانچے کی بہتری، صحت کی سہولتوں میں مناسب انسانی وسائل کی فراہمی، اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں کم خدمات حاصل کرنے والے اور پسماندہ گروپوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ وزارت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو عوامی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے، جو این ایچ ایم کے تحت پروگرام کے نفاذ سے متعلق منصوبوں ( پی آئی پیز) کی شکل میں حاصل کی جانے والی تجویزات پر مبنی ہوتی ہے۔
3. ہیلتھ ڈیٹا مینجمنٹ پالیسی
اے بی ڈی ایم کا ایک اہم جزو، یہ پالیسی ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈز کے لیے ڈیٹا کی پرائیویسی، سیکیورٹی اور حکمرانی کے معیاروں کا تعین کرتی ہے۔ یہ مریض کی رضا مندی، ڈیٹا میں سے ذاتی معلومات کو ظاہر نہ کرنے اور محفوظ ڈیٹا کے تبادلے کو یقینی بناتی ہے۔ یہ پالیسی حساس صحت کی معلومات کے استعمال اور شیئرنگ پر سخت پروٹوکولز نافذ کرتی ہے، اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ تمام فریقین، بشمول صحت فراہم کرنے والے، انشورنس کمپنیاں اور حکومتی ایجنسیاں، ڈیٹا تحفظ کے یکساں اقدامات کی پابندی کریں۔
4. قومی ڈیجیٹل صحت مشن ( این ڈی ایچ ایم)
قومی ڈیجیٹل صحت مشن ( این ڈی ایچ ایم) کا مقصد ملک کے تمام شہریوں کو عالمی معیارکی صحت خدمات فراہم کرنے میں بھارت کو آتم نر بھر بنانا ہے۔ یہ قومی صحت کی پالیسی (این ایچ پی 2017) اور قومی ڈیجیٹل صحت کے بلیو پرنٹ ( این ڈی ایچ بی) کے مقاصد اور اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہے تاکہ ملک بھر میں صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈھانچہ بنایا جا سکے۔ این ڈی ایچ بی ڈیجیٹل صحت کے انضمام کے ذریعے عالمی معیار کی صحت خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک اہم لائحہ عمل کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ انٹر ا پرابلیٹی، سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا کے تبادلے کے میکانزم کے لیے ایک منظم نقطہ نظر فراہم کرتا ہے تاکہ ایک مضبوط ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر کا ایکو نظام یقینی بنایا جا سکے۔ این ڈی ایچ ایم کا ویژن ایک قومی ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو نظام کا ہے جس کا مقصد ملک میں عالمی معیارکی صحت خدمات کو مؤثر، قابل رسائی، جامع، کم خرچ، بروقت اور محفوظ بناتا ہے۔ یہ ڈیجیٹل ڈھانچہ صحت سے متعلق بڑی مقدار میں ڈیٹا اور مختلف معیاری ڈیجیٹل خدمات پر مشتمل ہوگا، ساتھ ہی عوام کی ذاتی معلومات کی سخت رازداری اور سیکیورٹی کو یقینی بنائے گا۔
این ڈی ایچ ایم ملک بھر میں درج ذیل ڈیجیٹل طریقہ کار کو نافذ کرے گا:
- ہیلتھ آئی ڈی: ایک منفرد ہیلتھ آئی ڈی (یو ایچ آئی ڈی) کا نفاذ جو آدھار آئی ڈی کی طرح افراد کو صحت کے ریکارڈز کی بنیاد پر شناخت اور تصدیق فراہم کرتا ہے۔
- ڈیجی ڈاکٹر: ڈاکٹروں کا ایک گروپ جس میں نام، ادارہ، قابلیت، اہلیت اور تجربے کے سالوں جیسی ضروری تفصیلات شامل ہوں گی۔
- ہیلتھ فسیلٹی رجسٹر ( ایچ ایف آر): ملک بھر میں صحت کی سہولتوں کامرکز۔ ایچ ایف آر کو مرکزی طور پر برقرار رکھا جائے گا اور بھارت میں نجی اور عوامی صحت کی سہولتوں کے ڈیٹا کے تبادلے کے معیار کو فروغ دے گا۔
- ذاتی صحت ریکارڈز ( پی ایچ آر): ایک الیکٹرانک ریکارڈ جو فرد کی صحت سے متعلق معلومات پر مشتمل ہوگا۔
- الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈز ( ای ایم آر): ایک ایپ جو مریض کی میڈیکل اور علاج کی تاریخ پر مشتمل ہوگی۔ ای ایم آر ایک ویب پر مبنی نظام ہوگا جو کسی سہولت میں مریض کی صحت سے متعلق جامع معلومات پر مشتمل ہوگا۔
5. پردھان منتری آیوشمان بھارت صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ مشن ( پی ایم – اے بی ایچ آئی ایم)
پی ایم – اے بی ایچ آئی ایم کا مقصد پرائمری، سیکنڈری اور یونیورسٹی سطح پرہیلتھ کیئر انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا ہے، اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کو مربوط کرناہے۔ یہ پہل مضبوط عوامی صحت کی لیبارٹریوں کے فروغ، ایمرجنسی رسپانس صلاحیتوں کو بڑھانے، اور ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کے ذریعے طبی تحقیق کو بڑھانے کے لیے ہے۔ یہ ملک بھر میں2005 کے بعد سے عوامی صحت کے ڈھانچے کے لیے سب سے بڑی اسکیم ہے۔
اختتامی جائزہ
بھارت میں ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر کی تبدیلی میں صحت کی رسائی اور کارکردگی کو بڑھانے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ مسلسل پالیسی مدد، ڈھانچے کا فروغ اور عوامی و نجی شراکت داریوں کے ساتھ، ملک عالمی سطح پر ڈیجیٹل ہیلتھ میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ مستقبل کے توجہ کے شعبوں میں اے آئی پر مبنی تشخیص، بلاک چین پر مبنی صحت کے ریکارڈز، اور سائبر سیکیورٹی کے بہتر ڈھانچے شامل ہیں۔
حکومت ہند کا صحت سے متعلق ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ اور پالیسیوں کے حوالے سے پیش قدمی کا نقطہ نظر ایک مؤثر اور قابل رسائی ہیلتھ کیئر سسٹم کی تشکیل کر رہا ہے۔ ڈیجیٹل ہیلتھ میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے ساتھ، بھارت کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے عالمی سطح پر ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے ایک معیاری ماڈل کے طور پر ابھرنے کا امکان ہے، جو دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنے گا۔
حوالہ جات
https://www.weforum.org/stories/2025/01/india-can-be-a-global-pathfinder-in-digital-health-here-s-how/
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2069177
https://pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=153215
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2079025
https://esanjeevani.mohfw.gov.in/#/
https://mohfw.gov.in/sites/default/files/Note%2Bon%2BPMABHIMM%2B%28Annexure-1%29-1.pdf
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/183/AU4291_iZ4rnu.pdf?source=pqals
https://telemanas.mohfw.gov.in/telemanas-dashboard/#/
https://abdm.gov.in:8081/uploads/Accelerating_Digitisation_in_Healthcare_Delivery_v3_fad6fe700f.pdf
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/183/AU4290_2fN0re.pdf?source=pqals
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/183/AU1848_XZjLC3.pdf?source=pqals
https://abdm.gov.in:8081/uploads/Digital_Health_Incentive_Scheme_3c3766a182.pdf
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2053721
https://pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=151782&ModuleId=3®=3&lang=1
https://abdm.gov.in/
https://dashboard.abdm.gov.in/abdm/
https://www.makeinindia.com/national-digital-health-mission
https://www.facebook.com/OfficialDigitalIndia/photos/digitalhealthcare-the-ministry-of-health-and-family-welfare-government-of-india-/4163426657026778/
Click here to download PDF
***
ش ح۔ا ع خ ۔ش ب ن
U NO:5448
(Release ID: 2094749)
Visitor Counter : 13