سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آئی آئی جی  کا کولابا ریسرچ سینٹر 180 سال سے زیادہ پرانے جیو میگنیٹک آبزرویٹری کے محفوظ شدہ ڈیٹا سیٹس کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے تیار

Posted On: 20 JAN 2025 4:57PM by PIB Delhi

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیو میگنیٹزم (آئی آئی جی) کے کولابا ریسرچ سینٹر کا افتتاح محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری پروفیسر ابھے کرندیکر نے کیا۔

سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے پروفیسر کرندیکر نے قدیم آلات والے تاریخی مقام کا جائزہ پیش کیا جس میں جیو میگنیٹک ڈیٹا کو دستاویزی شکل دی  گئی  اور اس میں برسوں کے دوران جیو میگنیٹک لہروں کو درج کیا گیا ہےاور جو ہندوستان میں سائنسی دریافت کی تاریخ کا ایک جزء شمار ہوتا ہے۔

ہندوستان کی قدیم ترین رصد گاہوں میں سے ایک یہ ریسرچ سینٹر تاریخی مقام پر واقع ہے، جہاں ہندوستان کے جیو میگنیٹک فیلڈ کے تغیرات کا پہلا باقاعدہ مشاہدہ  انجام دیا گیا تھا، یہ مرکز  180 سال سے زیادہ پرانے کولابا جیو میگنیٹک آبزرویٹری کے آرکائیو شدہ ڈیٹا سیٹس کو ڈیجیٹائز کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

یہ کام اس مقام پر تاریخی جیومیگنیٹک لہروں کی  انمول بصیرتیں فراہم کرنے والی جدید تکنیکوں کو شامل کرکے انجام دیا جائے گا جہاں ایک ہیریٹیج عمارت  واقع ہے اور یہ 9افراد پر مشتمل عملہ سے لیس ہے۔

اس سے مستقبل میں جیو میگنیٹک طوفانوں کے وقوع پذیر ہونے کے امکانات کا مخصوص معیار بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ مرکز فضائی موسم اور اس سے وابستہ شعبوں کے اثرات پر تحقیقی سرگرمیاں بھی انجام دے گا۔

کولابا جیومیگنیٹک آبزرویٹری کے ذریعے 1841 میں پہلا مسلسل  جیو میگنیٹک  آبزرویشن ریکارڈ کیے گئے تھے، جو 180 سال سے زائد عرصے تک مسلسل مقناطیسی ڈیٹا فراہم کرتا رہا ہے۔

 کولابا میگنیٹک آبزرویٹری کے پہلے ہندوستانی ڈائریکٹر ڈاکٹر نانابھائے موس نے مقناطیسی ڈیٹا اور مختلف جیومیگنیٹک مظاہر کو موس والیوم  کے نام سے موسوم والیوم  میں یکجا کیا تھا جسے دنیا بھر میں تاریخی ارضیاتی مقناطیسی مظاہر کے مطالعہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ رصد گاہ مقناطیسی ڈیٹا کو میگنیٹوگرام، مائیکرو فلم اور والیوم میں محفوظ کرتی ہے اور یہ واحد رصد گاہ ہے جس نے ہندوستان میں 01-02 ستمبر 1859 کے سُپر-انٹینس  کیرینگٹن وقوعہ کو ریکارڈ کیا تھا، جب میگنیٹک فیلڈ  1600این ٹی تک سکڑ گیا تھا۔

یہ مرکز بین الاقوامی جیومیگنیٹک ریپوزٹری کو حقیقی وقت میں جیومیگنیٹک فیلڈ کے تغیرات سے متعلق معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔

آئی آئی جی کے ڈائریکٹر پروفیسر اے پی ڈمری نے انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی، جس میں کرۂ ارض کی جیو میگنیٹک حفاظتی ڈھال سے متعلق آئی آئی جی کا کام، زمین کے مقناطیسی مدار میں لہروں کے اجزاء کے تعامل کا مطالعہ، جھیل کی سطح سے بنیادی  اجزاء کی مجموعہ کاری، شمال مشرقی ہمالیائی خطے میں مربوط جیو فزیکل کام وغیرہ شامل ہیں۔

آئی آئی جی کو 1971 میں محکمۂ سائنس و ٹیکنالوجی  کے خودمختار ادارے کے طور پر قائم کیا گیا جس نے کولابا آبزرویٹری کی جگہ لی۔ یہ جیو میگنیٹزم، جیو فزکس،ماحولیاتی طبعیات، اسپیس فزکس، اور پلازما فزکس کے شعبوں میں بنیادی اور اطلاقی تحقیق کے لیے وقف ہے اور  یہ سورج-شمسی ہوا-مقناطیسی مدار-آئونسفیر-ایٹموسفیئر کے تمام پہلوؤں پر محیط بین موضوعاتی  تحقیق فراہم کرتا ہے۔اس کے تحت ہندوستان بھر میں 13 مقناطیسی رصد گاہیں چلتی ہیں اور اس میں جامع جیومیگنیٹک ڈیٹا کو برقرار رکھتے ہوئے جیومیگنیٹزم کے عالمی ڈیٹا سینٹر قائم ہے۔

آئی آئی جی میں کی جانے والی تحقیق کے اہم سماجی اطلاقات ہوتے  ہیں، جن میں فضائی موسم کی پیشگوئی، ماحولیاتی نگرانی اور زمین کی مقناطیسی سطح کو سمجھنے کے اقدامات شامل ہیں۔

IIG01IIG02

*************

 

(ش ح ۔م ش ع۔ع د(

U. No. 5424


(Release ID: 2094572) Visitor Counter : 16


Read this release in: Tamil , English , Marathi , Hindi