ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی ریلوے حقیقی مسافروں کے لیے ٹکٹ کی منصفانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور عوام سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ریلوے نظام کی سالمیت کے تحفظ کے لیے بے قاعدگیوں کی اطلاع دیں


سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حقیقی ریلوے مسافروں کے حقوق کے تحفظ میں ایک تاریخی فیصلہ ہے: ڈی جی آر پی ایف

وزارت ریلوے نے کیرالہ اور مدراس ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں خصوصی لیو پٹیشن دائر کی تھیں، جس میں ریلوے ٹکٹوں کی غیر مجاز بلک بکنگ کو سماجی جرم قرار دیا گیا تھا

اس فیصلے میں ریلوے ایکٹ کو وسعت دی گئی ہے جس میں آن لائن ای ٹکٹوں کی غیر مجاز خریداری اور فراہمی، خواہ  کوئی بھی طریقہ استعمال کیا  جائے، کو شامل کیا گیا ہے

Posted On: 12 JAN 2025 3:49PM by PIB Delhi

ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے ڈائریکٹر جنرل جناب منوج یادو نے کہا کہ " سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حقیقی ریلوے مسافروں کے حقوق کے تحفظ میں ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ بےایمان عناصر کی طرف سے ٹکٹنگ کے نظام کے غلط استعمال کو  روکتے ہوئے، یہ فیصلہ شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے کے ہمارے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔ آر پی ایف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے مشن میں ثابت قدم ہے کہ ٹکٹ تمام جائز مسافروں کے لیے قابل رسائی ہیں اور ذاتی فائدے کے لیے سسٹم کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سختی سے کارروائی جاری رکھے گی۔ ہم عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کی اطلاع دیں اور تمام شکایات کے لیے ہیلپ لائن نمبر 139 عام ہے۔ ریل میڈ پورٹل کے ذریعہ بھی بے ضابطگیوں کی اطلاع دی جا سکتی ہے ۔آر پی ایف مسافروں کو ریلوے کے نظام کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی مسلسل چوکسی اور لگن کا یقین دلاتا ہے، سب کے لیے ایک منصفانہ اور موثر سفری تجربے کو یقینی بناتا ہے۔"

معزز سپریم کورٹ نے 9 جنوری 2025 کو ایک تاریخی فیصلہ سنایا، جس میں ٹکٹنگ سسٹم کے غلط استعمال اور حقیقی مسافروں کے لیے ریلوے ٹکٹوں تک منصفانہ رسائی کو یقینی بنایا گیا۔ ریلوے ٹکٹوں کی بلک بکنگ کو ایک سماجی جرم قرار دیتے ہوئے، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ شق غیر مجاز خریداری اور ریلوے ٹکٹوں کی سپلائی ، خریداری اور فراہمی کے طریقہ کار سے قطع نظر، کو مجرمانہ عمل قرار دیتی ہے۔

یہ فیصلہ عزت مآب سپریم کورٹ آف انڈیا نے کیرالہ اور مدراس کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی وزارت ریلوے کی طرف سے دائر کردہ خصوصی  لیو پٹیشن  سے متعلق معاملات پر سنایا ہے۔ فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ریلوے ٹکٹیں، خاص طور پر تتکال اور مخصوص رہائش جیسی اعلیٰ مانگ والی خدمات کے لیے، ذخیرہ اندوزی نہ کی جائے اور پھر اسے دھوکہ دہی سے غیر مجاز آپریٹروں کے ذریعہ پریمیم پر فروخت نہ کیا جائے، ریلوے ایکٹ 1989 کی دفعہ 143 کے تحت  یہ مجرمانہ فعل قابل سزا ہے۔ اس فیصلے میں ریلوے ایکٹ کے دائرہ کار میں بھی توسیع کی گئی ہے جس میں واضح طور پر آن لائن بک کیے گئے ای ٹکٹوں کی خریداری اور فراہمی کو شامل کیا گیا ہے۔  اس سے حقیقی مسافروں کو فائدہ ہو گا کیونکہ نظام غلط استعمال سے بہتر طور پر محفوظ ہو جائے گا۔

اس فیصلے کے اثرات دور رس ہیں، کیونکہ یہ ٹکٹوں کی خریداری میں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور ریلوے ٹکٹنگ سسٹم پر اعتماد بحال کرنے کی ایک مثال قائم کرتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مجاز ایجنٹ اور افراد قائم کردہ اصولوں کے فریم ورک کے اندر کام کریں، سب کے لیے انصاف اور رسائی کو فروغ دیں۔ مزید برآں، یہ ممکنہ خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ سسٹم کے غلط استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اس طرح ملک بھر کے لاکھوں ریلوے مسافروں کے لیے زیادہ مساوی سفر کے تجربے کو فروغ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض۔ ن م  (

5121


(Release ID: 2092276) Visitor Counter : 22