خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
اختتامی سال کا جائزہ2024 – خوراک کی ڈبہ بندی کی وزارت کی کامیابیاں اور اقدامات
Posted On:
27 DEC 2024 2:30PM by PIB Delhi
خوراک کی ڈبہ بندی کا شعبہ زرعی آمدنی میں اضافے اور فارم سے نزدیک روزگار پیدا کرنے، تحفظ اور پروسیسنگ بنیادی ڈھانچہ میں آن اور فارم سے باہر سرمایہ کاری کے ذریعے زراعت اور متعلقہ شعبے کی پیداوار میں فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے، خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت نے ملک میں خوراک کی ڈبہ بندی کے شعبے کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور سال 2024 کے دوران اپنی اسکیموں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
- زرعی اشیاء کی برآمدات میں ڈبہ بند اشیاء کی برآمدات کی حصہ داری2014-15 میں 13.7 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 23.4 فیصد ہو گئی۔
- صنعتوں کے سالانہ جائزے(اے ایس آئی، 2022-23) کی رپورٹ کے مطابق کل اندراج شدہ / منظم شعبہ میں 12.41 فیصد روز گار کے ساتھ خوراک کی ڈبہ بندی کاشعبہ منظم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار فراہم کرنے والے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔
- جنوری 2024 سے، پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے قرضوں سے منسلک سبسڈی کے تحت کل 46,643 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔
گزشتہ سال کے دوران دیگر نمایاں کامیابیاں درج ذیل ہیں:-
- وزارت کے بجٹ کے ذریعے شعبہ جاتی امداد میں اضافہ
حکومت ہند نے سال 2024-25 میں خوراک کی ڈبہ بندی کے شعبہ کے فروغ کے لیے وزارت کو بی.ای. 3290.00 کروڑ روپے مختص کیے جو کہ2023-24 میں نظر ثانی شدہ تخمینہ (آر. ای) 2527.06 کروڑ روپے سےتقریباً 30.19 فیصد کا اضافہ ہے۔
- شعبہ جاتی کامیابیوں میں نمایا پیش رفت
- خوراک کی ڈبہ بندشعبے میں مجموعی ویلیو ایڈڈ(جی وی اے ) 2014-15 میں 1.34 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2022-23 میں 1.92 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے (پہلے نظر ثانی شدہ تخمینوں کے مطابق)
- اس شعبے نے اپریل 2014 سے مارچ 2024 کے دوران 6.793 بلین امریکی ڈالر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آمد کو راغب کیا ہے۔
- زرعی اشیاءکی برآمدات میں خوراک کی ڈبہ بندی کی برآمدات کی حصہ داری 2014-15 میں 13.7 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 23.4 فیصد ہو گیا ہے۔
- صنعتوں کے سالانہ جائزے(اے ایس آئی، 2022-23) کی رپورٹ کے مطابق کل اندراج شدہ / منظم شعبہ میں 12.41 فیصد روز گار کے ساتھ خوراک کی ڈبہ بندی کاشعبہ منظم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار فراہم کرنے والے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔
- اسکیموں کے تحت حصولیابیاں
- پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)
- پی ایم کے ایس وائی کو14ویں ایف سی سائیکل کے لیے 2016-20 کی مدت کے لیے 6,000 کروڑ روپے مختص کرنے کے ساتھ منظوری دی گئی تھی۔ (2020-21 تک بڑھا دیا گیا) اور 5520 کروڑ روپے مختص کیے جانے کے ساتھ 15ویں ایف سی سائیکل کے دوران تنظیم نو کے بعداسےجاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔
- جنوری 2024 سے،پی ایم کے ایس وائی کی مختلف معاون اسکیموں کے تحت 143 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے اور 69 پروجیکٹس کام کررہے ہیں جس کے نتیجے میں پروسیسنگ اور محفوظ کرنے کی صلاحیت 14.41 لاکھ ایم ٹی ہے۔ منظور شدہ پروجیکٹس پر کام کاج چالو ہونے سے2303.24 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہونے کی توقع ہے جس سے تقریباً 3.53 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں 0.57 لاکھ سے زیادہ بالواسطہ/ بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
- ان کے آغاز کی متعلقہ تاریخوں سےاب تک مجموعی طور پر پی ایم کے ایس وائی کی مختلف معاون اسکیموں کے تحت 1646 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 1087 منصوبوں میں کام کاج شروع ہوچکا ہے ، جس کے نتیجے میں پروسیسنگ اور محفوظ کرنے کی صلاحیت 241.94 لاکھ ایم ٹی ہوگئی ہے ۔منظور شدہ پروجیکٹس پر کام کاج شروع ہونے پر22778.60 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہونے کی توقع ہے جس سے تقریباً 51 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں7.46 لاکھ سے زیادہ بالواسطہ/ بالواسطہ روزگارکے مواقع پیدا ہونے کی امیدہے۔
- پی ایم کے ایس وائی ،فارم گیٹ پر زرعی پیداوار کی قیمتوں میں اضافے اور اس کے نقصانات میں کمی کے لحاظ سے موثر ثابت ہوئی ہے۔ کولڈ چین پراجیکٹس کے بارے میں این اے بی سی او این کی جائزہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ منظور شدہ منصوبوں میں سے 70فیصد کی تکمیل سے ماہی پروری کے معاملے میں 70فیصداور ڈیری مصنوعات کے معاملے میں 85فیصد تک فضلہ کی کمی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
- 22 جولائی 2024 کو مالی سال 2024-25 کے سالانہ مالیاتی گوشوارے کی پیشکش کے دوران، وزیر خزانہ نے پیراگراف49 میں ان کےقیام کے لیے اقتصادی مدد کی فراہمی کا اعلان کیا:
- کثیر اشیاء پر مبنی 50ارائیڈیشن پروجیکٹ50 شعاع ریزی کے منصوبوں میں وزارت خزانہ کی اصولی منظوری حاصل کی گئی۔ 07.08.2024 کودلچسپی کا اظہارکیا گیا اور 20 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
- این اے بی ایل کی منظوری کے ساتھ 100 فوڈ کوالٹی اورسیفٹی ٹیسٹنگ لیبز کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس کے مطابق اگلے دو سالوں میں 100 اشیاء کی جانچ سے معلق لیبز کے قیام کے سلسلے میں ای ایف سی نوٹ تیار کیا جا رہا ہے۔
.Bبہت چھوٹے خوراک کی ڈبہ بندی کے اداروں سے متعلق پردھان منتری اسکیم کو باضابطہ بنانے کا عمل
- آتم نربھر بھارت ابھایان کے تحت، خوراک کی ڈبہ بندی کی وزارت نے جون، 2020 میں پردھان منتری فارملائزیشن آف مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزیز اسکیم (پی ایم ایف ایم ای) کے نام سے مرکزکے مالی تعاون سے ایک اسکیم شروع کی گئی تاکہ اس شعبے میں’وکل فار لوکل‘ کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اس اسکیم کے لیے مالی سال 2020-2025 کی مدت کے لیے10,000 کروڑروپے کے اخراجات ہوں گے۔ اسکیم کو مالی سال 2025-26 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
- مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزیز کے لیے یہ پہلی سرکاری اسکیم ہے اور اس کا ہدف 2 لاکھ کاروباری اداروں کو قرض سے منسلک سبسڈی کے ذریعے فائدہ پہنچانا اور ایک ضلع ایک پروڈکٹ کے نظریہ کو اختیارکرنا ہے۔
- جنوری 2024 سے،پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے قرض سے منسلک سبسڈی کے تحت کل 46,643 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔ 71,714 اپنی مددآپ گروپ (ایس ایچ جی ایس) کے اراکین کو بیج کے لیے مالی مدد کے طور پر 254.87 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ 2 انکیوبیشن سینٹرز کی منظوری دی گئی ہے اور11 انکیوبیشن سینٹرز اس مدت کے دوران مکمل/افتتاح/کمشن کیے گئے ہیں جو بنیادی سطح کے مائیکرو انٹرپرائزز کو مصنوعات کی ترقی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ بہت چھوٹے کارو باری اداروں کو برانڈنگ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے مارکیٹنگ اور برانڈنگ کی 4 تجاویز کو منظوری دی گئی ہے۔
-
- اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے قرض سے منسلک سبسڈی کے تحت انفرادی سطح پر مستفیدین، کسانوں کی پیداوار سے متعلق تنظیموں (ایف پی او ز)، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی ایس) اورپیدا وار سے متعلق امدادی اداروں کو کل 1,14,388 قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔ 3.10 لاکھ سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) کے اراکین کو بیج کے لیے مالی مدد کے طور پر 1032.31 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ 76 انکیوبیشن سینٹرز کو او ڈی او پی پروسیسنگ طور طریقوں اور اس سے منسلک مصنوعات کی منظوری دی گئی ہے،جس پر 206.95 کروڑروپے کےاخراجات ہوں گے۔ 15 انکیوبیشن سنٹرز مکمل/افتتاح/کمیشن ہو چکے ہیں۔
- مارکیٹنگ اور برانڈنگ کی17 تجاویز کو منظوری دی گئی ہے جس میں 2 قومی سطح کی تجاویز (این اے ایف ای ڈی فیز 1 اور فیز 2) اور 15 ریاستی سطح کی تجاویز شامل ہیں۔
Cفوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم ( پی ایل آئی ایس ایف پی آئی)
- ہندوستان کے قدرتی وسائل کی انڈومنٹ (مخصوص مستقل آمدنی )کے مطابق عالمی فوڈ مینوفیکچرنگ چیمپئنز کی تخلیق میں مدد کرنے اور بین الاقوامی منڈیوں میں کھانے کی مصنوعات کے ہندوستانی برانڈز کی حمایت کرنے کے لئے، مرکزی شعبہ کی اسکیم ‘‘فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے لئے پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی ایس ایف پی آئی)’’ کو مرکزی کابینہ نے31مارچ 2021 کو 10,900 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ منظوری دی۔ اس اسکیم کو 2021-22 سے 2026-27 تک 6 سال کی مدت کے دوران نافذ کیا جا رہا ہے۔
- اسکیم کے اجزاء ہیں: خوراک کی مصنوعات کے چار بڑے حصوں کی تیاری کو ترغیب دینا یعنی پکانے کے لیے تیار/ کھانے کے لیے تیار (آر ٹی سی / آر ٹی ای) کھانے بشمول جوار پر مبنی مصنوعات، پروسس شدہ پھل اور سبزیاں، کھانے کی سمندری مصنوعات اور موزاریلا پنیر (زمرہ I)۔ دوسرا جزو، ایس ایم ایز (زمرہ II) کی اختراعی / نامیاتی مصنوعات کی پیداوار سے متعلق ہے۔ بیرون ملک برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے لیے تعاون سے متعلق تیسرا جزو (زمرہ III) جو کہ اندرون اسٹور برانڈنگ، شیلف اسپیس کرائے پر لینے اور مارکیٹنگ کے لیے مضبوط ہندوستانی برانڈز کے ابھرنے کو ترغیب دیتا ہے۔پی ایل آئی ایس ایف پی آئی کے تحت بچتوں سے جوار پر مبنی مصنوعات کے لیے پیداوار سے منسلک مراعات کی اسکیم (پی ایل آئی ایس ایم بی پی) کے لیے ایک جزو بھی اس اسکیم سے نکالا گیا تھا تاکہ آر ٹی سی/ آر ٹی ای مصنوعات میں جوار کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور اس کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت قیمت میں اضافہ اور فروخت ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
- فوڈ پروسیسنگ سیکٹر (پی ایل آئی ایس ایف پی آئی) کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم کے مختلف زمروں کے تحت کل 171 تجاویز کو اس وقت منظوری دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 8910 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کی اطلاع دی گئی ہے، جس سے مبینہ طور پر 2.89 لاکھ کے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ 1084.011 کروڑ روپے کی کل مراعات اب تک 85 اہل معاملوں کے تحت تقسیم کی جا چکی ہیں۔
.4وزارت نے ملک بھر میں سیمینار، ورکشاپ، کانفرنس، نمائش وغیرہ کے انعقاد کے لیے مختلف اہل تنظیموں کو مالی مدد اور لوگوں کوتعاون فراہم کیا ہے تاکہ وزارت کی اسکیموں کے بارے میں مختلف متعلقہ فریقوں میں بیداری پیدا کی جا سکے اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ کل 74 اضلاع میں یعنی ممبئی (مہاراشٹر)، اندور (مدھیہ پردیش)، سلی گوڑی (مغربی بنگال)، کوہیما (ناگالینڈ)، بھونیشور (اڈیشہ)، رانچی (جھارکھنڈ)، دہلی، مون (ناگالینڈ)، جام نگر (گجرات)، احمد آباد (گجرات)، پیرمبلور۔ (تامل ناڈو)، چنئی (تمل ناڈو)، گوہاٹی (آسام)، حیدرآباد (تلنگانہ)، کوچی (کیرالہ)، بنگلورو (کرناٹک)، اگرتلہ (تریپورہ)، ایٹا نگر (اروناچل پردیش)، ایزول (میزورم)، پٹنہ (بہار)، وجئے واڑہ (آندھرا پردیش)، کولکاتا (مغربی بنگال)، بھوپال (مدھیہ پردیش)، لدھیانہ (پنجاب)، جے پور۔ (راجستھان)، شیلانگ (میگھالیہ)، رائےگڑا (اڈیشہ)، اکھرول (منی پور)، لکھنؤ (اتر پردیش)، گیا (بہار)، انجھا (گجرات)، ناگپور (مہاراشٹرا)، راجکوٹ (گجرات)، سلچر (آسام)، گنگٹوک (سکم)، سہارنپور (اتر پردیش)، پونے (مہاراشٹرا) تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
5. ‘‘ورلڈ فوڈ انڈیا-2024’’ کے تحت سرگرمیاں/کامیابیاں-
- فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت نے 19 سے 22 ستمبر 2024 کے دوران بھارت منڈپم، پرگتی میدان، نئی دہلی میں ایک گلوبل فوڈ ایونٹ ‘‘ورلڈ فوڈ انڈیا (ڈبلیو ایف آئی)’’ کا انعقاد کیا۔ اس ایونٹ نے پروڈیوسرز، فوڈ پروسیسرز، آلات کے مینوفیکچررز، لاجسٹکس پلیئرز، کولڈ چین پلیئرز، ٹیکنالوجی پرووائیڈرز، اسٹارٹ اپ اینڈ انوویٹرس، فوڈ ریٹیلرز وغیرہ کے درمیان بات چیت اور ہم آہنگی کے لیے معاون پلیٹ فارم فراہم کیا اور ملک کو فوڈ پروسیسنگ کے لیے سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر ظاہر کیا جس میں شری انا کے لیے امکانات بھی شامل ہیں۔
- یہ تقریب نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں 70,000 مربع میٹر کے علاقے میں منعقد کی گئی تھی۔ بھارت منڈپم میں افتتاحی اجلاس کے علاوہ تکنیکی اجلاس، وزراء سطح کی میٹنگیں، صنعت کی گول میزاجلاس منعقد کیے گئے ۔ یہ تقریب سینئر سرکاری معززین، عالمی سرمایہ کاروں اور بڑی عالمی اور گھریلو ایگری فوڈ کمپنیوں کے کاروباری رہنماؤں کی سب سے بڑی جماعت تھی۔ تقریبات کے کلیدی اجزاء تھے۔ نمائش، کانفرنسیں اور علمی اجلاس، فوڈا سٹریٹ، ہندوستانی روایتی کھانے کی مصنوعات اور مخصوص پویلین سیگمنٹ جن پر توجہ مرکوز کی گئی- (a) پھل اور سبزیاں؛ (b) ڈیری اور ویلیو ایڈڈ ڈیری مصنوعات؛ (c) مشینری اور پیکیجنگ؛ (d) ریڈی ٹو ایٹ / ریڈی ٹو کک، (e) ٹیکنالوجی اور اختراعات اور (f) پالتو جانوروں کے کھانے کی مصنوعات وغیرہ۔
- ورلڈ فوڈ انڈیا-2024 کا افتتاح صارفین کے امور،خوراک اور عوامی تقسیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی، فوڈ پروسیسنگ صنعتوں کے وزیرجناب چراغ پاسوان اور خوراک کے وزیر مملکت جناب رونیت سنگھ بٹو، فوڈپروسیسنگ انڈسٹریز اورریلوے نے مشترکہ طور پر 19 ستمبر 2024کو بھارت منڈپم کےپلینری ہال میں کیا۔
- 19 ستمبر 2024 کو سمٹ ہال، بھارت منڈپم، نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی صنعتی گول میز مباحثے کا انعقاد کیا گیا۔ اس کی مشترکہ صدارت کامرس اور صنعت کے عزت مآب مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے عزت مآب مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے کی۔ فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز اور ریلویز کے وزیر مملکت جناب روونیت سنگھ بٹو نے میٹنگ میں شرکت کی۔ گول میز میں لائن وزارتوں اور محکموں (وزارت خزانہ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، ایف ایس ایس اے آئی، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کا محکمہ، ماہی پروری کا محکمہ، کامرس کا محکمہ، ایم ایس ایم ای کی وزارت) کے سیکریٹریز اور سینئر سرکاری افسران شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ برٹانیہ، کوکا- کولا، آئی ٹی سی، مونڈیلیز، پیپسی کو، ٹیٹراپک اور ٹاٹا کنزیومر پروڈکٹس کے سی ای اوز سمیت 100 سے زائد ممتاز صنعت کاروں نے بھی شرکت کی۔ اعلیٰ سطحی سی ای او گول میز کانفرنس کا بنیادی مقصد صنعت کے اہم رہنماؤں اور زرعی خوراک کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کی سہولت فراہم کرنا تھا۔ اس خصوصی فورم کا مقصد حکومتی سبسڈی فریم ورک، ٹیکسیشن کے ڈھانچے، کاروباری درجہ بندی اور ریگولیٹری پیچیدگیوں سمیت صنعت کے اہم چیلنجوں کو حل کرنا تھا۔
- میگا فوڈ ایونٹ کو حکومت ہند کی 9 وزارتوں/محکموں، 8 ایسوسی ایٹ اداروں اور 26 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حمایت حاصل تھی۔ ایونٹ میں1557 نمائش کنندگان، 20 ملکی پویلینز، اور 108 ممالک کے 809 خریداروں اور 2390 غیر ملکی مندوبین کی شرکت قابل ذکر اورنمایاں تھی۔ 13 ریاستی وزراء اور 4 مرکزی وزراء نے ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 میں شرکت کی۔9 نمائشی ہالوں میں 70,000 مربع میٹر کے وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے اس پروگرام نے فوڈ پروسیسنگ کی صنعت میں تازہ ترین پیش رفت کی نمائش کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم فراہم کیا۔ ایونٹ میں 100 سے زائد ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ کی نمائش کی گئی۔
- اس تقریب میں 6 وزارتی وفود سمیت16 بین الاقوامی وفود نے شرکت کی۔ جاپان نے شراکت دار ملک کے طور پر شرکت کی جب کہ ایران اور ویتنام نے فوکس کنٹریز کے طور پر شرکت کی۔ مختلف سرگرمیاں جیسے نمائشیں، ٹیکنالوجی پر خصوصی پویلین، مشینری، سب سیکٹرز وغیرہ، 18000 سے زیادہ بی2 جی، بی2بی میٹنگز، 40 کانفرنسیں/سیمینار اس تقریب کی توجہ کا مرکز تھے۔
- فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے ورلڈ فوڈ انڈیا-2024 کے ایک حصے کے طور پر گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ (جی ایف آر ایس-2024) کا انعقاد کیا۔محکمہ کامرس اور اس سے منسلک اداروں یعنی اے پی ای ڈی اے(اپیڈا)، (ایم پی ای ڈی اے / کموڈیٹی بورڈس کے ساتھ مل کر ایک ریورس خریدار فروخت کنندہ میٹ (آر بی ایس ایم) کا بھی انعقاد کیا گیا۔
ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 کے ایک حصے کے طور پر پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے تحت سرگرمیاں/ کامیابیاں
- 19-22 ستمبر 2024 کو منعقدہ ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 کی افتتاحی تقریب کے دوران فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے معزز وزیر، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر اور عزت مآب وزیرمملکت، ایف پی آئی نے ایس ایچ جی70,000اراکین کے لیے 245 کروڑروپے کی رقم کی منظور دی۔
- پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے 25,000 استفادہ کنندگان کو کریڈٹ سے منسلک بیک اینڈڈ سبسڈی جاری کی گئی جو701 کروڑ روپے کی رقم پر مشتمل ہے۔
- ملک بھر سے اچار کی تقریباً 1100 اقسام کو ہندوستان کے نقشے کے ایک انٹرایکٹو ڈسپلے کے ساتھ نمائش کے لیے پیش کیا گیا جس میں اچار کے مینوفیکچررز کی ریاست وار تفصیلات کی مزید وضاحت کی گئی۔ کاروباری اداروں کو مارکیٹ لنکیج فراہم کرنے کے مقصد کے ساتھ تمام 1100 اچار کیو آر کوڈڈ تھے جن کے ذریعے 4 روزہ ڈبلیو ایف آئی ایونٹ کے دوران زائرین کو مصنوعات کی معلومات تک رسائی حاصل تھی۔
- تقریباً550اوڈی اوپی مصنوعات اور 200 نان او ڈی او پی مصنوعات پی ایم ایف ایم ای پروڈکٹ ڈسپلے وال پر کیو آر کوڈ انٹیگریشن کے ساتھ نمائش کے لیے پیش کی گئیں، جس میں دلچسپی رکھنے والے خریداروں کے لیے انٹرپرائز اور مصنوعات کی معلومات کی نمائش کی گئی۔
***************
(ش ح۔اع خ۔ ش ت۔اش ق)
U:4620
(Release ID: 2088811)
Visitor Counter : 15