وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کے زیر اہتمام کرسمس کی تقریبات میں شرکت کی


یہ فخر کا لمحہ ہے کہ عزت  مآب پوپ فرانسس نے اپنے ممتاز جارج کواکڈ کو ہولی رومن کیتھولک چرچ کا کارڈینل بنایا ہے: وزیر اعظم

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کہاں ہیں یا انہیں کس بحران کا سامنا ہے، آج کا ہندوستان اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے: وزیر اعظم

ہندوستان اپنی خارجہ پالیسی میں قومی مفاد اور انسانی مفاد دونوں کو ترجیح دیتا ہے: وزیر اعظم

ہمارے نوجوانوں نے ہمیں یہ اعتماد دلایا ہے کہ وکست  بھارت کا خواب ضرور پورا ہو گا: وزیر اعظم

ہم میں سے ہر ایک کا ملک کے مستقبل میں اہم کردار ہے: وزیراعظم

Posted On: 23 DEC 2024 9:11PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے سی بی سی آئی سینٹر کے احاطے میں کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کے زیر اہتمام کرسمس کی تقریبات میں شرکت کی۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی وزیر اعظم نے ہندوستان میں کیتھولک چرچ کے صدر دفتر میں اس طرح کے پروگرام میں شرکت کی ہے۔ وزیر اعظم نے مسیحی برادری کے اہم رہنماؤں بشمول کارڈینلز، بشپس اور چرچ کے سرکردہ رہنماؤں سے بھی بات چیت کی۔

ملک کے شہریوں اور دنیا بھر کے مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ دن پہلے میں نے مرکزی وزیر جارج کورین کی رہائش گاہ پر کرسمس کی تقریب میں شرکت کی تھی اور آج  کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں سب کے ساتھ شامل ہونا ، میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ یہ موقع سی بی سی آئی کی 80 ویں سالگرہ کے لحاظ سے بھی خاص  ہے۔ جناب مودی نے اس شاندار سنگ میل پر سی بی سی آئی اور اس سے وابستہ سبھی  افراد کو مبارکباد دی۔

پچھلی بار آپ سبھی کے ساتھ مجھے وزیراعظم کی رہائش گاہ پر کرسمس منانے کا موقع ملا تھا اور آج ہم سب سی بی سی آئی کے احاطے میں جمع ہیں۔ ‘‘ میں نے ایسٹر کے دوران سیکرڈ ہارٹ کیتھیڈرل چرچ کا بھی دورہ کیا ہے اور میں آپ سب سے ملنے والی محبت کے لیے شکر گزار ہوں۔ میں عزت  مآب پوپ فرانسس سے وہی پیار محسوس کرتا ہوں، جب میں اس سال کے شروع میں اٹلی میں جی 7 سربراہی اجلاس کے دوران ملا تھا- تین برس کے دوران یہ ہماری دوسری ملاقات ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے انہیں ہندوستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ستمبر میں نیویارک کے دورے کے دوران انہوں نے کارڈینل پیٹرو پیرولین سے ملاقات کی تھی۔ یہ روحانی ملاقاتیں خدمت کے عزم کو تحریک دیتی ہیں اور مضبوطی حاصل ہوتی ہے۔

وزیر اعظم نے ٰ کارڈینل جارج کواکڈ کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کو یاد کیا جنہیں حال ہی میں عزت مآب پوپ فرانسس نے کارڈینل کا خطاب دیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے مرکزی وزیر جارج کورین کی قیادت میں اس تقریب میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجا تھا۔جناب مودی نے مزید کہا کہ ‘‘جب کوئی ہندوستانی ایسی کامیابی حاصل کرتا ہے، تو پورے ملک کو فخر ہوتا ہے۔ میں ایک بار پھر کارڈینل جارج کواکڈ کو اس شاندار کارنامے پر مبارکباد دیتا ہوں’’۔

وزیر اعظم نے بہت سی یادوں کو مشترک کیا، خاص طور پر وہ لمحات جب فادر الیکسس پریم کمار کو ایک دہائی قبل جنگ زدہ افغانستان سے واپس لایا گیا تھا۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فادر الیکسس پریم کمار کو آٹھ ماہ تک یرغمال بنایا گیا تھا اور مشکل حالات کے باوجود حکومت نے انہیں بحفاظت گھر پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔جناب مودی نے مزید کہا کہ ‘‘جب ہم واپس لانے میں  کامیاب ہوئے، اس وقت ان کے خاندان میں محسوس کی جانے والی خوش کو میں کبھی نہیں بھولوں گا۔ اسی طرح جب فادر ٹام کو یمن میں یرغمال بنایا گیا تو ہم نے ان کو بھی واپس لانے کے لیے انتھک محنت کی اور مجھے انہیں اپنے گھر مدعو کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خلیج میں بحران میں مبتلا نرس بہنوں کو بچانے کے لیے ہماری کوششیں بھی اتنی ہی کامیاب رہیں’’۔  جناب مودی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ کوششیں صرف سفارتی مشن نہیں ہیں بلکہ خاندان کے افراد کو واپس لانے کے جذباتی وعدے ہیں۔ آج کا ہندوستان، چاہے کوئی ہندوستانی کہیں بھی ہو، بحران کے وقت ان کو بچانا اپنا فرض سمجھتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی قومی مفادات کے ساتھ انسانی مفادات کو ترجیح دیتی ہے، جیسا کہ کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ظاہر ہوا ہے۔ جب کہ بہت سے ممالک نے اپنے مفادات پر توجہ مرکوز کی، ہندوستان نے بے لوث طریقے سے 150 سے زیادہ ممالک کی مدد کی، ادویات اور ویکسین بھیجی۔ اس کا عالمی سطح پر ایک مثبت اثر پڑا، گیانا جیسے ملکوں نے اس کے لئے شکریہ ادا کیا۔ بہت سے جزیرے والے ممالک، بحرالکاہل کے ممالک اور کیریبین ممالک نے بھی ہندوستان کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کی تعریف کی۔ ہندوستان کا انسانیت پر مبنی نقطہ نظر 21ویں صدی میں دنیا کو عروج بخشنے کے لئے تیا رہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ لارڈ مسیح کی تعلیمات محبت، ہم آہنگی اور بھائی چارے پر زور دیتی ہیں اور جب معاشرے میں تشدد اور انتشار پھیلتا ہے تو اس سے دکھ ہوتا ہے، جیسا کہ حال ہی میں جرمنی میں کرسمس مارکیٹ میں اور سری لنکا میں 2019 کے ایسٹر بم دھماکوں کے دوران دیکھا گیا، جہاں انہوں نے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔

جناب مودی نے کہا کہ یہ کرسمس اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ یہ جوبلی سال کا آغاز ہے، جو امید پر مرکوز ہے۔جناب مودی نے مزید کہا کہ ‘‘مقدس بائبل سے امید کو طاقت اور امن  کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ ہم بھی امید اور مثبتیت سے رہنمائی کرتے ہیں۔ انسانیت کی امید، ایک بہتر دنیا کی امید اور امن، ترقی اور خوشحالی کی امید ہے’’ ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گزشتہ 10 برسوں  میں، ہندوستان میں 250 ملین لوگوں  کو غربت سے باہر نکالا گیا  ہے، اس امید سے ہوا کہ غربت پر فتح ممکن ہے۔ ہندوستان بھی 10ویں سے بڑھ کر 5ویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے، جو ہمارے خود اعتمادی اور استقامت کا ثبوت ہے۔ ترقی کا یہ دور مستقبل کے لیے نئی امید لے کر آیا ہے، نوجوانوں کے لیے مختلف شعبوں جیسے کہ اسٹارٹ اپ، سائنس، کھیل، اور انٹرپرینیورشپ میں مواقع ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘ہندوستان کے خود اعتماد نوجوان ملک کو ترقی کی طرف گامزن کر رہے ہیں، جس سے ہمیں امید ہے کہ ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا ہو جائے گا’’۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 10 برسوں  میں، ہندوستان میں خواتین قابل ذکر طور پر خود مختار ہوئی ہیں۔ ان خواتین  نے صنعت کاری، ڈرون، ہوا بازی اور مسلح افواج جیسے شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی ترقی سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر کوئی بھی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جناب مودی نے کہا کہ چونکہ زیادہ سے زیادہ خواتین افرادی قوت اور پیشہ ورانہ لیبر فورس میں شامل ہوتی ہیں، اس سے ہندوستان کے مستقبل کے لیے نئی امید پیدا ہوتی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 10 برسوں  میں، ہندوستان نے موبائل اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ جیسے زیر تحقیق شعبوں میں اہم پیش رفت کی ہے اور خود کو ایک عالمی ٹیک ہب کے طور پر قائم  کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک غریبوں کو ٹیکنالوجی اور فن ٹیک کے ذریعے بااختیار بنا رہا ہے جبکہ نئے ایکسپریس ویز، دیہی سڑکوں کے رابطوں اور میٹرو روٹس کے ساتھ بے مثال رفتار سے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی جا رہی ہے اور دنیا اب ہندوستان کو اس کی تیز رفتار ترقی اور صلاحیت میں اسی اعتماد کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بائبل ہمیں ایک دوسرے کے فرائض کو سمجھنے کا درس دیتی ہے، ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور ایک دوسرے کی بھلائی کی ذمہ داری لینے کی ترغیب دیتی ہے۔ اس ذہنیت کے ساتھ، ادارے اور تنظیمیں سماجی خدمت میں نئے اسکولوں کے قیام کے ذریعے، تعلیم کے ذریعے کمیونٹیز کی ترقی کے ذریعے، یا عوام کی خدمت کے لیے صحت کے اقدامات کو نافذ کرنے کے ذریعے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوششوں کو اجتماعی ذمہ داریوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یسوع مسیح نے دنیا کو ہمدردی اور بے لوث خدمت کا راستہ دکھایا۔ ہم کرسمس مناتے ہیں اور یسوع کو یاد کرتے ہیں تاکہ ہم ان اقدار کو اپنی زندگیوں میں شامل کر سکیں اور ہمیشہ اپنے فرائض کو ترجیح دیں۔ یہ ہماری ذاتی ذمہ داری ہی نہیں سماجی فریضہ بھی ہے۔ ‘‘آج ملک  سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا پرایاس’’ کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ بہت سے ایسے مضامین تھے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سوچا گیا تھا، لیکن وہ انسانی نقطہ نظر سے سب سے زیادہ ضروری تھے۔ ہم نے انہیں اپنی ترجیح بنایا۔ ہم نے حکومت کو سخت قواعد و ضوابط سے باہر کیا۔ ہم حساسیت کو معیار کے طور پر طے کرتے ہیں۔جناب مودی نےکہا کہ  اس بات کو یقینی بنانا کہ ہر غریب کو مستقل گھر ملے، ہر گاؤں کو بجلی ملے، لوگوں کی زندگیوں سے اندھیرے دور ہوں، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی پیسے کی کمی کی وجہ سے علاج سے محروم نہ رہے۔ ہم نے ایک حساس نظام بنایا ہے جو اس طرح کی خدمات اور اس طرح کی حکمرانی کی ضمانت دے سکتا ہے”،

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کے اقدامات نے مختلف کمیونٹیز کو نمایاں طور پر ترقی دی ہے۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت جب خواتین کے نام پر گھر بنائے جاتے ہیں تو یہ انہیں بااختیار بناتا ہے۔ ناری شکتی وندن ایکٹ نے پارلیمنٹ میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ مختلف اعتبار سے کمزور کمیونٹی، جو کبھی پسماندہ تھی، اب عوامی بنیادی ڈھانچے سے لے کر روزگار تک ہر شعبے میں ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے حکمرانی میں حساسیت بہت ضروری ہے، جیسا کہ ایک الگ ماہی پروری کی وزارت جیسے پروگراموں کے قیام کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ کسان کریڈٹ کارڈ اور متسیہ سمپدا یوجنا، جس نے لاکھوں ماہی گیروں کی زندگیوں میں بہتری لائی ہے اور معیشت کو فروغ دیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ لال قلعہ کی فصیل سے، میں نے ‘‘سب کا پریاس’’ یا اجتماعی کوشش کی بات کی، جس میں ملک کے مستقبل کی تشکیل میں ہر فرد کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ سماجی طور پر باشعور ہندوستانی اہم تحریکیں چلا رہے ہیں، جیسے کہ سووچھ بھارت، جس نے خواتین اور بچوں کے لیے صفائی اور صحت کے نتائج کو بہتر بنایا ہے۔ جوار کو فروغ دینے (شری انّ)، مقامی کاریگروں کی مدد، اور ‘‘ایک پیڑ ما ں کے نام’’ مہم جیسے اقدامات، جو مادر فطرت اور ہماری ماؤں دونوں کی عزت کرتے ہیں، مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ بھی ان کوششوں میں سرگرم ہیں۔ یہ اجتماعی اقدامات ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اجتماعی کوششیں ملک کو آگے بڑھائیں گی۔ ‘‘ایک ترقی یافتہ ہندوستان ہمارا مشترکہ مقصد ہے اور ہم مل کر اسے حاصل کریں گے۔جناب مودی نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن ہندوستان بنائیں گے۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کو کرسمس اور جبلی سال کی دلی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں"،

*******

ش ح۔ ک ا

U NO 4506


(Release ID: 2087515) Visitor Counter : 10