زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کسانوں کا قومی دن


ایک خوشحال قوم کے لیے ’ان داتاوں‘ کو بااختیار ی


Posted On: 22 DEC 2024 4:57PM by PIB Delhi

کسان جو قوم کے لیے مایہء حیات ہیں انہیں ان داتاوں کے نام سے عزت دی جاتی ہےہندوستان کی خوشحالی کی بنیاد ہیں۔ ان کی انتھک محنت قوم کو كھانا كھلاتی ہے، دیہی معیشت کو برقرار رکھتی ہے اور ہر گھر کی طاقت کو یقینی بناتی ہے۔ 23 دسمبر کسانوں کے قومی دن كے موقع پع ان کی انمول شراکت کا جشن منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہندوستان کے پانچویں وزیر اعظم جناب چودھری چرن سنگھ کے یوم پیدائش کا دن ہے جو دیہی مسائل کے بارے میں اپنی گہری سمجھ اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے غیر متزلزل وکالت کے لیے مشہور تھے۔ یہ دن ہمارے کسانوں کی غیر متزلزل لگن کا احترام کرنے اور ملک کی ترقی کی تشکیل میں ان کے اہم کردار کو تسلیم کرنے کا دن ہے۔

حکومت ہند نے کسانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی سماجی و اقتصادی ترقی كی تائید اور پائیدار زرعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا ایک مجموعہ متعارف کرایا ہے۔  ان  پروگراموں میں پردھان منتری کسان سمان ندھی )پی ایم- كسان(، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا  اور پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا شامل ہیں جن کا مقصد مالی تحفظ فراہم کرنا، خطرے کو کم کرنا اور طویل عرصے سے کسانوں کے لیے سماجی تحفظ کی اصطلاح ہے۔ فوری چیلنجوں اور طویل مدتی ضروریات دونوں کو حل کرتے ہوئے یہ اسکیمیں قوم کی ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنانے اور ایک پائیدار زرعی مستقبل کو فروغ دینے کے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔

 

قوم کی تعمیر میں کسانوں کا کردار

 

ہندوستان کا زرعی شعبہ جو ملک کی تقریباً نصف آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے ملک کی معیشت کا سنگ بنیاد اور قومی تعمیر کا کلیدی محرک ہے۔ یہ مالی سال 2023-24 میں موجودہ قیمتوں پر مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) میں 17.7 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ ملک کی 328.7 ملین ہیکٹر میں سے تقریباً 54.8 فیصد کو زرعی اراضی کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے اور 155.4 فیصد کی فصلی شدت (2021-22 کے زمینی استعمال کے اعدادوشمار کے مطابق) كے ساتھ کسان اس ضروری شعبے کی بنیاد ہیں۔ ان کا کردار محض کاشت سے بہت آگے تک پھیلا ہوا ہے۔ وہ دیہی ترقی اور قوم کی تعمیر کے معمار ہیں، خوراک کی حفاظت فراہم کرتے ہیں اور لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی  برقرار رکھتے ہیں۔ اپنی محنت اور جدت طرازی کے ذریعے وہ ایک با صلاحیت اور خوشحال ہندوستان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

2023-24 میں ملک میں 332.2 ملین ٹن کی ریکارڈ مجموعی غذائی پیداوار ہوئی، جو پچھلے سال کی 329.7 ملین ٹن کی پیداوار کو پیچھے چھوڑ گئی۔ یہ قابل ذکر ترقی ہندوستانی کسانوں کی صلاحیت اور غیر متزلزل لگن کا ثبوت ہے جنہوں نے ملک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔ ان کی کوششیں محض فصلوں کی کاشت تك محدود نہیں بلكہ كہیں آگے ہیں۔ كسان دیہی معاش کی بنیاد ہیں جو بے شمار کمیونٹیز کے معاشی منظر نامے کو تشکیل دیتے ہیں۔ ہندوستانی زراعت کی کامیابی ان 'ان داتاوں' کی فلاح و بہبود کے ساتھ گہرا جڑی ہوئی ہے، جو محنت، جدت طرازی اور قربانی کے جذبے کو مجسم کرتے ہیں۔

 

ہندوستان میں کسانوں کے لیے کلیدی اسکیمیں

 

پچھلے كچھ سالوں کے دوران شروع کردہ  یہ کلیدی زرعی اسکیمیں کسانوں کی مدد کرنے اور ان کی روزی روٹی بڑھانے کے لیے حکومت ہند کے عزم کی ترجمانی کرتی ہیں۔ پی ایم -كسان، پی ایم ایف بی واءی، پی ایم كے ایم وائی، اور دیگر اقدامات جیسے موڈیفائیڈ انٹرسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس)، کسان کریڈٹ کارڈ (كے سی سی) اسکیم اور ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ  زرعی سیكٹر کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان اسکیموں کا مقصد مالی امداد، انشورنس، آسان قرضہ اور انفراسٹرکچر کی ترقی سے کسانوں کو پائیدار زرعی طریقوں اور معاشی تحفظ کے لیے درکار وسائل سے بااختیار بنانا ہے۔

ہندوستان میں کسانوں کی بہبود کی کلیدی اسکیمیں یہ ہیں:

بے مثال بجٹ مختص

 

2014 سے حکومت نے بجٹ اختصاص میں خاطر خواہ اضافہ کرکے زراعت کے لیے اپنے عزم کو نمایاں طور پر تقویت دی ہے۔ 2013-14 کے مالی سال میں محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا بجٹ  21,933.50 کروڑ روپے تھا۔ گزرتےسالوں کے دوران اس مختص رقم کو ساڑھے پانچ گنا سے زیادہ بڑھایا گیا ہے جو مالی سال 2024-25 کے لیے  قابل ذکر 1,22,528.77 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ 

یہ بے مثال اضافہ زرعی شعبے کو ترجیح دینے، کسانوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی ترجمانی کرتا ہے۔ بہتر بجٹ کا مقصد دیہی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا، جدید کاشتکاری کی تکنیکوں کو فروغ دینا، قرض تک رسائی کو آسان بنانا اور مختلف زرعی اسکیموں اور اقدامات کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ اس طرح کی خاطر خواہ رقم نہ صرف کسانوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دیتی ہے بلکہ اس کا مقصد زرعی پیداوار اور دیہی خوشحالی کو بھی فروغ دینا ہے جو کہ زرعی شعبے کی ترقی اور ترقی کے لیے حکومت کی غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتا ہے۔

 

دیگر قابل ذکر اقدامات

 

نمو ڈرون دیدی: نمو ڈرون دیدی اسکیم جو 2024-25 سے 2025-26 کے لیے 1,261 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ منظور کی گئی ہے۔ اس کا مقصد خواتین کے 15,000 سیلف ہیلپ گروپوں کو زرعی  خدمات کے لیے ڈرون فراہم کر کے بااختیار بنانا ہے۔ اس میں کیڑے مار دوا کی درخواست شامل ہے۔ یہ اسکیم زیادہ سے زیادہ 8 لاکھ روپے تک ڈرون، لوازمات، اور ذیلی چارجز کی لاگت کے لیے 80 فیصد مرکزی مالیاتی امداد پیش کرتی ہے۔ 3 دسمبر 2024 تک کسان ڈرون کے فروغ کے لیے 141.41 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

اختتامیہ

 

حکومت ہند کی طرف سے متعارف کردہ اقدامات اور اسکیمیں کسانوں کی فلاح و بہبود اور زرعی شعبے کی پائیدار ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کا ثبوت ہیں۔ پی ایم-كسان، پی ایم ایف بی واءی اور نمو ڈرون دیدی جیسی اسکیموں کے ذریعے حکومت نہ صرف مالی تحفظ کو یقینی بناتی ہے بلکہ کسانوں کی پیداوار اور مارکیٹ تک رسائی کو بھی بڑھاتی ہے۔ غذائی اجناس کی پیداوار میں نمایاں کامیابیاں، انفراسٹرکچر کی توسیع اور ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن اور کلین پلانٹ پروگرام جیسے ڈیجیٹل اقدامات کے ساتھ مل کر ایک با صلاحیت اور خوشحال زرعی ماحولیاتی نظام کی مضبوط بنیادیں قائم کر رہی ہیں۔ قومی دن كا جشن مناتے ہوءے ان کوششوں کو جاری رکھنا بہت ضروری ہے تاكہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 'ان داتا' بااختیار، محفوظ، اور ہندوستان کے ترقی کے سفر كا  اٹوٹ حصہ بنے رہیں۔

حوالہ جات:

National Farmers’ Day

*****


 

U.No:4429

ش ح۔ع س۔س ا


 


(Release ID: 2087089) Visitor Counter : 11


Read this release in: English , Hindi