الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال اور اے آئی حکمرانی پر اتفاق رائے پر زور دیا ؛ کہا کہ نئے قانون کے لیے تیار ہیں
مرکزی وزیر نے اظہار رائے کی آزادی کی حفاظت کے دوران جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے متوازن نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا
ملک میں رازداری اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) حکمرانی سے نمٹنے کے لیےٹولز اور ٹیکنالوجیز بنانے کی خاطر 8 پروجیکٹس شروع کیے گئے
Posted On:
11 DEC 2024 3:40PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ریلوے اور اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے پارلیمنٹ میں مصنوعی ذہانت کی حکمرانی اور ترقی سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے ابھرتے منظر نامے ، سوشل میڈیا کی جوابدہی اور مضبوط قانونی ڈھانچے کی ضرورت سے پیدا ہونے والے اہم چیلنجوں پر روشنی ڈالی ۔ وزیر موصوف نے جعلی خبروں سے نمٹنے اور ڈیجیٹل دور میں درست بیانیے کو یقینی بنانے کی ذمہ داری کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کے لیے متوازن نقطہ نظر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا ۔
آزادی بنام جوابدہی: اتفاق رائے کی اپیل
جناب ویشنو نے کہا کہ’’سوشل میڈیا کی جوابدہی ، خاص طور پر جعلی خبریں اور جعلی بیانیے یہ ایک بڑا چیلنج ہیں جس کا سامنا دنیا بھر کے معاشرے کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سماجی اور قانونی جوابدہی کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے ۔ ’’یہ وہ مسائل ہیں جہاں ایک طرف اظہار رائے کی آزادی ہے اور دوسری طرف جوابدہی اور حقیقی نیوز نیٹ ورک کی تشکیل کا معاملہ ہے ۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن پر بحث کی ضرورت ہے اور اگر ایوان راضی ہو جائے اور اگر پورے معاشرے میں اتفاق رائے ہو تو ہم نیا قانون بنا سکتے ہیں ۔ ‘‘
رازداری پر مرکوز دیسی اے آئی طریقہ کار
مرکزی وزیر نے رازداری اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) حکمرانی کے بارے میں تحفظات پر بھی روشنی ڈالی اور دیسی ٹولز اور ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات مشترک کیں ۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی مشن کے تحت ، کلیدی ستونوں میں سے ایک اہم ستون ایپلی کیشن ڈیولپمنٹ ہے ، جو ہندوستان کی منفرد ضروریات کے مطابق اختراعات پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی کے ابھرتے ہوئے منظر نامے سے نمٹنے کے لیے ، ہم نے 8 پروجیکٹس شروع کیے ہیں جن کا مقصد ملک کے اندر ٹولز اور ٹیکنالوجیز تیار کرنا ہے ۔
’’محفوظ اور قابل اعتماد اے آئی‘‘ ستون کے تحت منتخب کردہ پروجیکٹوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
S. No.
|
NAME OF THE THEME
|
SELECTED APPLICANT
|
TITLE OF THE PROJECT
|
1
|
Machine Unlearning
|
IIT Jodhpur
|
Machine Unlearning in Generative Foundation Models
|
2
|
Synthetic Data Generation
|
IIT Roorkee
|
Design and Development of Method for Generating Synthetic Data for Mitigating Bias in Datasets; and Framework for Mitigating Bias in Machine Learning Pipeline for Responsible AI
|
3
|
AI Bias Mitigation Strategy
|
National Institute of Technology Raipur
|
Development of Responsible Artificial Intelligence for Bias Mitigation in Health Care Systems
|
4
|
Explainable AI Framework
|
DIAT Pune and Mindgraph Technology Pvt. Ltd.
|
Enabling Explainable and Privacy Preserving AI for Security
|
5
|
Privacy Enhancing Strategy
|
IIT Delhi, IIIT Delhi, IIT Dharwad and
Telecommunication Engineering Center (TEC)
|
Robust Privacy-Preserving Machine Learning Models
|
6
|
AI Governance Testing Framework
|
Amrita Vishwa Vidyapeetham
and Telecommunication Engineering Center (TEC)
|
Track-LLM, Transparency, Risk Assessment, Context & Knowledge for Large Language Models
|
7
|
AI Ethical Certification Framework
|
IIIT Delhi and
Telecommunication Engineering Center (TEC)
|
Tools for assessing fairness of AI model
|
8
|
AI Algorithm Auditing Tool
|
Civic Data Labs
|
ParakhAI - An open-source framework and toolkit for Participatory Algorithm
|
ہندوستان:اے آئی گورننس اور پالیسی میں عالمی رہنما
’’اے آئی میں اخلاقی تحفظات ایک عالمی تشویش ہیں ، اور ہندوستان مضبوط بحث اور ذمہ دارانہ اختراع کے ذریعے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان پروجیکٹوں کے تحت تیار کردہ ٹولز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہندوستان اخلاقی مصنوعی ذہانت کی ترقی میں سب سے آگے رہے ۔‘‘
وزیر موصوف نے مصنوعی ذہانت میں ہندوستان کی عالمی قیادت پر بھی روشنی ڈالی ۔ ’’اے آئی حکمرانی پر عالمی سوچ کو تشکیل دینے میں ہندوستان سرکردہ ممالک میں سے ایک ہے ۔ پچھلے سال ، ہندوستان اے آئی (جی پی اے آئی) پر عالمی شراکت داری کا سربراہ بنا اور اس سال چوٹی کانفرنس کا انعقاد کیا ، اور او ای سی ڈی اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بات چیت میں ہندوستان کی آواز کی اہمیت برقرار ہے ۔‘‘
******************
U. No. 3822
(ش ح ۔ض ر ۔ش ہ ب)
(Release ID: 2083322)
Visitor Counter : 16