الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جناب  اشونی ویشنو نے شمولیاتی ترقی کے لیےبھارت کے مصنوعی ذہانت ،اے آئی مشن کے سات ستونوں پر روشنی ڈالی


8.6 لاکھ امیدواروں نے فیوچر اسکلز پلیٹ فارم پر اندراج کیا ہے تاکہ صنعت کی تازہ ترین ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کی جا سکے

ملک بھر میں متوازن ترقی کے لیے اے آئی لیبز، 5جی  لیبز، اسٹارٹ اپس اور سیمی کنڈکٹر تربیتی سہولتیں دوسرے زمرے  اور تیسرے زمرے کے  شہروں تک پھیلائی جا رہی ہیں

Posted On: 11 DEC 2024 3:38PM by PIB Delhi

مرکزی  وزیر برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ریلوے اور اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشنونے آج لوک سبھا میں اے آئی حکمرانی اور ترقی پر پارلیمانی سوال کے جواب میں حکومت ہند کے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے لیے نظریے پر روشنی ڈالی اور اس ٹیکنالوجی کو جمہوری بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

مرکزی وزیر نے انڈیا اے آئی مشن کے تغیراتی  اثرات کو اجاگر کیا، جو سات واضح ستونوں پر مبنی ہیں اور  اے آئی کو قومی ترقی کے لیے استعمال کرتے ہوئے شمولیت اور جدت طرازی کو یقینی بناتے ہیں۔

فیوچر اسکلز میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد پر پارلیمانی سوال کے جواب میں، مرکزی وزیر نے بتایا کہ 8.6 لاکھ امیدوار پہلے ہی صنعت کے شراکت داروں کے تعاون سے صنعت کی تازہ ترین ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کرنے کے لیےتیار کئے گئےفیوچر اسکلز پلیٹ فارم پر اندراج کراچکے ہیں۔

ٹیکنالوجی کو جمہوری بنانا

جناب ویشنو نے حکومت کے اس عزم پر روشنی ڈالی کہ حکومت کی توجہ لا مرکزیت پر مبنی ٹیکنالوجی کی سہولتوں کو خاص طور پر دوسرے زمرے  اور تیسرے زمرے کے شہروں کو بااختیار بنا نے پر ہے۔ “گورکھپور، لکھنؤ، شملہ، اورنگ آباد، پٹنہ، بکسر اور مظفرپور جیسے شہروں میں اے آئی ڈیٹا لیبز قائم کی جا رہی ہیں۔”

انہوں نے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا کہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنایا جائے گا جہاں اسٹارٹ اپس، اے آئی لیبز، 5جی  لیبز اور سیمی کنڈکٹر تربیتی سہولتیں دستیاب ہوں، تاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی چند مخصوص علاقوں تک محدود نہ رہ کر پورے ملک میں پھیل سکے۔

 سماجی اثرات کے لیے اے آئی کا فروغ

مرکزی  وزیر نے مختلف شعبوں جیسے زراعت، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، لاجسٹکس، اور مالیات پر اے آئی کے مثبت اثرات پر بھی زور دیااور ذمہ دار اے آئی کی ترقی میں عالمی قیادت کے بھارت کے عزم کی تجدید کی۔

جناب ویشنو نے کہا، “اے آئی کا سب سے اہم اطلاق ان شعبوں میں ہوگا جو براہ راست لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ زراعت، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، لاجسٹکس، اور مالیاتی شعبے کو ملک کی ضروریات کے مطابق تیار کیے گئے اے آئی طریقۂ کار سے بہت فائدہ ہوگا۔”

***********

U. No. 3820

(ش ح ۔ض ر ۔ش ہ ب)


(Release ID: 2083302) Visitor Counter : 19