وزیراعظم کا دفتر
راجستھان کے جے پور میں رائزنگ راجستھان گلوبل انوسٹمنٹ سمٹ 2024 کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
09 DEC 2024 2:06PM by PIB Delhi
راجستھان کے گورنر جناب ہری بھاؤ باگڑے جی، یہاں کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب بھجن لال جی شرما، راجستھان حکومت کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، صنعت کے ساتھی، مختلف سفیر، سفارت خانوں کے نمائندے، دیگر معززین، خواتین و حضرات۔
راجستھان کی ترقی کے سفر میں آج ایک اور اہم دن ہے۔ ملک اور دنیا بھر سے بڑی تعداد میں مندوبین اور سرمایہ کار یہاں پِنک سٹی پہنچے ہیں۔ انڈسٹری کے بھی کئی ساتھی یہاں موجود ہیں۔ رائزنگ راجستھان سمٹ میں آپ سب کا استقبال ہے۔ میں راجستھان کی بی جے پی حکومت کو اس شاندار تقریب کے لیے مبارکباد دینا چاہوں گا۔
ساتھیو!
آج دنیا کا ہر ماہر اور ہر سرمایہ کار بھارت کو لے کر بہت پرجوش ہے۔ریفارم-پرفارم-ٹرانسفرم کے منتر پر عمل کرتے ہوئے بھارت نے جو ترقی حاصل کی ہے وہ ہر میدان میں نظر آتی ہے۔ آزادی کے بعد سات دہائیوں میں بھارت دنیا کی گیارہویں سب سے بڑی معیشت بن پایا تھا۔ اس کے سامنے، پچھلے 10 برسوں میں، بھارت 10 ویں بڑی معیشت سے 5 ویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں بھارت نے اپنی معیشت کا حجم تقریباً دوگنا کر دیا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں بھارت کی برآمدات بھی تقریباً دوگنی ہو گئی ہیں۔سال 2014 سے پہلے کی دہائی کے مقابلے پچھلی دہائی میں ایف ڈی آئی بھی دوگنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس مدت کے دوران، بھارت نے اپنے بنیادی ڈھانچے کے اخراجات کو تقریباً 2 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 11 ٹریلین تک پہنچا دیا ہے۔
ساتھیو!
جمہوریت، ڈیموگرافی، ڈیجیٹل ڈیٹا اور ترسیل کی طاقت کیا ہوتی ہے، یہ بھارت کی کامیابی سے پتہ چلتا ہے۔ بھارت جیسے متنوع ملک میں جمہوریت اتنی پھول پھول رہی ہے، اتنی طاقتور ہورہی ہے، یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑی حصولیابی ہے۔ ڈیموکریٹک رہتے ہوئے انسانیت کی فلاح، یہ بھارت کے فلسفے کی بنیاد میں ہے، یہ بھارت کا بنیادی کردار ہے۔ آج بھارت کے عوام، اپنے جمہوری حق کے ذریعے بھارت میں ایک مستحکم حکومت کے لیے ووٹ دے رہے ہیں۔
ساتھیو!
بھارت کی ان قدیم روایات کو ہماری آبادی یعنی نوجوانوں کی طاقت آگے لے جا رہی ہے۔ آنے والے کئی سالوں تک بھارت دنیا کے سب سے نوجوان ملکوں میں رہنے والا ہے۔ بھارت کے پاس نوجوانوں کا سب سے بڑا پول ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا ہنر مند نوجوانوں کا گروپ ہوگا۔ اس کے لیے حکومت یکے بعد دیگرے کئی فیصلے لے رہی ہے۔
ساتھیو!
پچھلی دہائی میں بھارت کی نوجوان طاقت نے اپنی صلاحیت میں ایک اور جہت کا اضافہ کیا ہے۔ یہ ایک نئی جہت ہے، بھارت کی ٹیک پاور، بھارت کی ڈیٹا پاور۔ آپ سب جانتے ہیں کہ آج ہر شعبے میں ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کی کتنی اہمیت ہے۔ یہ صدی ٹیکنالوجی سے چلنے والی، ڈیٹا پر مبنی صدی ہے۔ پچھلی دہائی میں بھارت میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ڈجیٹل لین دین میں نئے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں، اور یہ صرف شروعات ہے۔ بھارت دنیا کو جمہوریت، ڈیموگرافی اور ڈیٹا کی حقیقی طاقت دکھا رہا ہے۔ بھارت نے دکھایا ہے کہ کس طرح ڈجیٹل ٹکنالوجی کا ڈیموکریٹائزیشن ہر شعبے اور ہر طبقے کو فائدہ پہنچا رہاہے۔ بھارت کا یو پی آئی ، بھارت کا بینیفٹ ٹرانسفر اسکیم سسٹم،جی ای ایم ، گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس،او این ڈی سی- ڈجیٹل کامرس کے لیے اوپن نیٹ ورک، ایسے کتنے ہی پلیٹ فارم ہیں جو ڈجیٹل ماحولیاتی نظام کی طاقت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کا بہت بڑا فائدہ اور بہت بڑا اثر ہم یہاں راجستھان میں بھی دیکھنے جا رہے ہیں۔ میرا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ ریاست کی ترقی سے ملک کی ترقی ہے۔ جب راجستھان ترقی کی نئی بلندی پر پہنچے گا تو ملک بھی نئی بلندی ملے گی۔
ساتھیو!
راجستھان رقبے کے لحاظ سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ اور راجستھان کے لوگوں کے دل بھی اتنے ہی بڑے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی محنت، ان کی ایمانداری، مشکل سے مشکل مقصد کو پانےکا عزم، ملک کو مقدم رکھنے کا جذبہ، ملک کے لیے کچھ بھی کرنے کا جذبہ، یہ آپ کو راجستھان کی رگ رگ میں، ذرے ذرے میں دکھائی دیتا ہے۔آزادی کے بعد کی حکومتوں کی ترجیح نہ ملک کی ترقی تھی اور نہ ہی ملک کی وراثت۔ اس کی وجہ سے راجستھان بڑا نقصان اٹھا چکاہے۔ لیکن آج ہماری حکومت، ترقی بھی، وراثت بھی اس منتر پرچل رہی ہےاور اس کا بہت بڑا فائدہ راجستھان کو ہورہا ہے۔
ساتھیو!
راجستھان رائزنگ تو ہے ہی قابل اعتماد بھی ہے۔ راجستھان قبول کرنے والا بھی ہے اور وقت کے ساتھ خود کو ریفائن کرنا بھی جانتا ہے۔ نئے مواقع کو بنانے کا نام ہے۔ راجستھان کے اس آر فیکٹر میں اب ایک اور پہلو جڑ چکا ہے۔ راجستھان کے لوگوں نے یہاں بھاری اکثریت سے بی جے پی کی ریسپونسیو اور ریفارمسٹ سرکاربنائی ہے۔ بہت کم وقت میں بھجن لال جی اور ان کی پوری ٹیم نے یہاں شاندار کام کرکے دکھایا ہے۔ کچھ ہی دن میں ریاستی سرکار اپنا ایک سال بھی پورا کرنے جارہی ہے۔ بھجن لال جی راجستھان کی تیز رفتار ترقی میں جس کارکردگی اور عزم کے ساتھ لگے ہوئے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ غریبوں کی بہبود ہو، کسانوں کی فلاح و بہبودہو، نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا ہو، سڑک، بجلی، پانی کے کام ہوں، راجستھان میں ہر قسم کی ترقی اور اس سے متعلقہ تمام کام تیزی سے ہو رہے ہیں۔حکومت جرائم اور بدعنوانی پر قابو پانے میں جس تیزی کا مظاہرہ کررہی ہے اس سے شہریوں اور سرمایہ کاروں میں نیا جوش و خروش پیدا ہوا ہے۔
ساتھیو!
راجستھان کے عروج کو مزید محسوس کرنے کے لیے، راجستھان کی حقیقی صلاحیت کو محسوس کرنا بہت ضروری ہے۔ راجستھان میں قدرتی وسائل کے ذخائر ہیں۔ راجستھان کے پاس جدید کنیکٹیویٹی کا نیٹ ورک ہے، ایک مالامال وراثت ہے، ایک بہت بڑا زمینی علاقہ اور ایک بہت ہی قابل نوجوان طاقت بھی ہے۔ یعنی سڑک سے لے کر ریلویز تک، مہمان نوازی سے لے کر دستکاری تک، کھیتوں سے لے کر قلعوں تک، راجستھان کے پاس بہت کچھ ہے۔ راجستھان کی یہ صلاحیت ریاست کو سرمایہ کاری کے لیے بہت پرکشش مقام بناتی ہے۔ راجستھان کی ایک اور خاصیت ہے۔ راجستھان میں سیکھنےکی خوبی ہے، اس میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی خوبی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اب یہاں ریتیلے کناروں میں بھی پیڑ، پھلوں سے لدے ہوئے ہیں اور زیتون اور جتروپہ کی کاشت بڑھ رہی ہے۔ جے پور کی نیلی مٹی کے برتن، پرتاپ گڑھ کی تھیوا جیولری اور بھلواڑہ کا ٹیکسٹائل اختراع... ان کی الگ ہی شان ہے۔ مکرانہ کا سنگ مرمر اور کوٹا ڈوریا کی پوری دنیا میں پہچان ہے۔ ناگور میں، ناگور کے پان میتھی کی خوشبو بھی منفرد ہے۔ اور آج کی بی جے پی حکومت ہر ضلع کی صلاحیت کو پہچانتے ہوئے کام کر رہی ہے۔
ساتھیو!
آپ بھی جانتے ہیں کہ بھارت کے معدنی ذخائر کا ایک بڑا حصہ راجستھان میں ہے۔ یہاں زنک، سیسہ، تانبا، سنگ مرمر، چونا پتھر، گرینائٹ، پوٹاش وغیرہ جیسے کئی معدنیات کے ذخائر موجود ہیں۔ یہ خود انحصار بھارت کی مضبوط بنیادیں ہیں۔ راجستھان، بھارت کی توانائی کی سلامتی میں ایک بہت بڑا حصہ دار ہے۔ بھارت نے اس دہائی کے آخر تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس میں بھی راجستھان بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ بھارت کے بہت سے بڑے سولر پارک یہاں بنائے جا رہے ہیں۔
ساتھیو!
راجستھان، دہلی اور ممبئی جیسے معیشت کے دو بڑے مراکز کو جوڑتا ہے۔ راجستھان، مہاراشٹر اور گجرات کی بندرگاہوں کو شمالی بھارت سے جوڑتا ہے۔ آپ دیکھئے، دہلی-ممبئی صنعتی راہداری کا 250 کلومیٹر حصہ راجستھان میں ہے۔ اس سے راجستھان کےالور، بھرت پور، دوسہ، سوائی مادھوپور، ٹونک، بوندی اور کوٹا جیسے اضلاع کو بہت فائدہ ہوگا۔سامان کی ترسیل کے لیے مخصوص راہداری جیسے جدید ریل نیٹ ورک کا 300 کلومیٹر حصہ راجستھان میں ہے۔ یہ راہداری جے پور، اجمیر، سیکر، ناگور اور الور اضلاع سے گزرتی ہے۔ کنیکٹیویٹی کے اتنے بڑے پروجیکٹوں کا مرکز ہونے کے سبب، راجستھان سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین خطہ ہے۔ خاص طور پر خشک بندرگاہوں اور لاجسٹکس کے شعبے کے لیے تو بے شمار امکانات موجود ہیں۔ ہم یہاں ایک ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارک تیار کر رہے ہیں۔ یہاں تقریباً دو درجن سیکٹر مخصوص صنعتی پارک بنائے جارہے ہیں۔ دو ایئر کارگو کمپلیکس بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ اس سے راجستھان میں صنعتیں لگانے میں آسانی ہوگی اور صنعتی رابطہ بہتر اور ہوگا۔
ساتھیو!
ہم بھارت کے خوشحال مستقبل میں سیاحت کی بڑی صلاحیت دیکھ رہے ہیں۔ بھارت میں فطرت، ثقافت، مہم جوئی، کانفرنسیں، دور دراز مقامات پر شادی اور ورثے کی سیاحت سب کے لیے لامحدود امکانات ہیں۔ راجستھان بھارت کے سیاحتی نقشے کااہم مرکز ہے۔ یہاں تاریخ بھی ہے، ورثہ، وسیع صحرا اور خوبصورت جھیلیں بھی ہیں۔ یہاں کے گانے، موسیقی اور کھانا اس کے لیے تو جتنا کہیں اتنا کم ہے۔ ٹور، ٹریول اور مہمان نوازی کے شعبے کو جو چاہیے، وہ سب راجستھان میں ہے۔ راجستھان دنیا کے ان چنندہ مقامات میں سے ایک ہے جہاں لوگ شادی بیاہ جیسے زندگی کے لمحات کو یادگار بنانے کے لیے راجستھان آنا چاہتے ہیں۔ راجستھان میں جنگلاتی طرز زندگی کی سیاحت کی بھی کافی گنجائش ہے۔ رنتھمبور ہو، سریسکا ہو، مکندرا ہلز، کیولادیوہو، ایسے کئی مقامات ہیں جو جنگلاتی طرز زندگی کو پسند کرنے والوں کے لیے جنت ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ راجستھان حکومت اپنے سیاحتی مقامات اور ورثے کے مراکز کو بہتر رابطے کے ساتھ جوڑ رہی ہے۔ حکومت ہند نے تقریباً الگ الگ تھیم سرکٹس سے متعلق اسکیمیں بھی شروع کی ہیں۔سال 2004 اور 2014 کے درمیان، 10 سال میں تقریبا 5 کروڑ غیر ملکی سیاح بھارت آئے تھے۔جبکہ، سال 2014 سے 2024 کے درمیان، 7 کروڑ سے زیادہ غیر ملکی سیاح بھارت آئے ہیں، اور آپ دھیان دیجیے، ان 10 برسوں میں، پوری دنیا کے تین سے چار سال توکورونا سے لڑنے میں صرف ہوگئے تھے۔ کورونا کے دور میں سیاحت ٹھپ ہو کر رہ گئی تھی۔ اس کے باوجود بھارت آنے والے سیاحوں کی تعداد اتنی زیادہ بڑھی ہے۔ بھارت نے کئی ملکوں کے سیاحوں کو ای ویزا کی جو سہولت دی ہے،اسے غیر ملکی مہمانوں کوبہت مدد مل رہی ہے۔ بھارت میں آج گھریلو سیاحت بھی نئے ریکارڈ بنا رہی ہے، اُڑان اسکیم ہو، وندے بھارت ٹرینیں ہوں، پرساد اسکیم ہو، ان سب کا فائدہ راجستھان کو مل رہا ہے۔ بھارت کے وائبرنٹ ولیج جیسے پروگراموں سے بھی راجستھان کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ میں نے ہم وطنوں سے بھارت میں شادی کرنے کی اپیل کی ہے۔ راجستھان کو بھی اس کا فائدہ یقینی ہے۔ راجستھان میں ورثوں کی سیاحت، فلم سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، دیہی سیاحت، سرحدی علاقے کی سیاحت کو بڑھانے کے بے شمار امکانات ہیں۔ ان شعبوں میں آپ کی سرمایہ کاری سے راجستھان کے سیاحت کے شعبے کو تقویت ملے گی اور آپ کا کاروبار بھی بڑھے گا۔
ساتھیو!
آپ سبھی عالمی سپلائی اور ویلیو چین سے متعلق چیلنجوں سے واقف ہیں۔ آج دنیا کو ایک ایسی معیشت کی ضرورت ہے جو بڑے سے بڑے بحران کے دوران بھی مضبوطی سے چلتی رہے اور اسے کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے لیے بھارت میں وسیع مینوفیکچرنگ بیس کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ صرف بھارت کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی ضروری ہے۔ اپنی اسی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے، بھارت نے مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری کا بہت بڑا عہد کیا ہے۔ بھارت اپنے میک ان انڈیا پروگرام کے تحت کم لاگت کی مینوفیکچرنگ پر زور دے رہا ہے۔ بھارت کی پیٹرولیم مصنوعات، بھارت کی ادویات اور ویکسین، بھارت کے الیکٹرانک سامان میں بھارت کی ریکارڈ مینوفیکچرنگ سے دنیا کو بہت بڑا فائدہ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال بھی راجستھان سے تقریباً 84 ہزار کروڑ روپے کی برآمدات ہوئی، 84 ہزار کروڑ روپے۔ اس میں انجینئرنگ کا سامان، جواہرات اور زیورات، ٹیکسٹائل، دستکاری، زرعی خوراک کی مصنوعات شامل ہیں۔
ساتھیو!
بھارت میں مینوفیکچرنگ کو بڑھانے میں پی ایل آئی اسکیم کا کردار بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔ آج الیکٹرانکس، اسپیشلٹی اسٹیل، آٹوموبائل اور آٹو پرزے، سولر پی وی، فارماسیوٹیکل ادویات۔۔۔ان شعبوں میں بہت زیادہ جوش و خروش ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کی وجہ سے تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تقریباً 11 لاکھ کروڑ روپے کی مصنوعات تیار کی گئی ہیں اور برآمدات میں 4 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ لاکھوں نوجوانوں کو نئی نوکریاں بھی ملی ہیں۔ یہاں راجستھان میں بھی آٹوموٹیو اور آٹو کمپوننٹ انڈسٹری کے لیے ایک اچھا بیس تیار ہوچکا ہے۔ یہاں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے بہت امکانات ہیں۔ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے بھی جس ضروری بنیادی ڈھانچہ کی ضرورت ہے، وہ بھی راجستھان میں دستیاب ہے۔ میں تمام سرمایہ کاروں سے گزارش کروں گا کہ وہ راجستھان کی مینوفیکچرنگ صلاحیت کا بھی ضرور جائزہ لیں۔
ساتھیو!
رائزنگ راجستھان کی بہت بڑی طاقت ہے - ایم ایس ایمیز.. ایم ایس ایمیز کے لحاظ سے راجستھان بھارت کی ٹاپ 5 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہاں اس سمٹ میں ایم ایس ایمیز پر الگ سے ایک کانکلیو بھی ہونے والا ہے۔ راجستھان میں 27 لاکھ سے زیادہ چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتیں اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں میں کام کرنے والے 50 لاکھ سے زیادہ لوگ راجستھان کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ راجستھان میں نئی حکومت بنتے ہی کچھ ہی عرصے میں نئی ایم ایس ایم ای پالیسی لے کر آگئی۔ حکومت ہند بھی اپنی پالیسیوں اور فیصلوں کے ذریعے ایم ایس ایمیز کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ بھارتی ایم ایس ایمیز نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سپلائی اور ویلیو چین کو مضبوط بنانے میں بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم نے کورونا کے دوران دیکھا، جب دنیا میں فارما سے متعلق سپلائی چین میں بحران ہوا تو بھارت کے فارما سیکٹر نے دنیا کی مدد کی۔ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ بھارت کا فارما سیکٹر بہت مضبوط ہے۔ اسی طرح، ہمیں دیگر مصنوعات کی تیاری کے لیے بھارت کو بہت مضبوط بنیاد بنانا ہے۔ اور ہمارے ایم ایس ایمیز اس میں بڑا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں۔
ساتھیو!
ہماری حکومت نے ایم ایس ایمیز کی تعریف بدلی ہے، تاکہ انہیں ترقی کےاور زیادہ مواقع مل سکیں۔ مرکزی حکومت نے تقریباً 5 کروڑ ایم ایس ایمیز کو رسمی معیشت سے جوڑا ہے۔ اس سے ان صنعتوں کے لیے قرض تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔ ہم نے ایک کریڈٹ گارنٹی لنکس اسکیم بھی بنائی ہے۔ اس کے تحت چھوٹی صنعتوں کو تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپے کی امداد دی گئی ہے۔ پچھلی دہائی میں ایم ایس ایمیز کے لیے کریڈٹ فلو میں دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ جہاں سال 2014 میں یہ تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے تھا، آج یہ 22 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ راجستھان کو بھی اس کا بڑا فائدہ ہوا ہے۔ ایم ایس ایمیز کی یہ بڑھتی ہوئی طاقت راجستھان کی ترقی کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گی۔
ساتھیو!
ہم خود کفیل بھارت کے نئے سفر کا آغاز کرچکے ہیں۔ خود کفیل بھارت کی مہم، یہ وژن عالمی ہے اور اس کا اثر بھی عالمی ہے۔ حکومتی سطح پر ہم پورے حکومتی نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ صنعتی ترقی کے لیے بھی ہم ہر شعبے اور ہر عنصر کو مل کر فروغ دے رہے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ سب کی کوششوں کا یہ جذبہ ترقی یافتہ راجستھان اور ترقی یافتہ بھارت بنائے گا۔
ساتھیو!
ملک اور دنیا بھر سے کئی مندوبین یہاں آئے ہیں، بہت سے ساتھیوں کے لیے یہ ان کا پہلا بھارت دورہ ہوگا، ہوسکتا ہے یہ ان کا راجستھان کا بھی پہلا دورہ ہو۔ آخر میں، میں یہی کہوں گا، وطن واپس جانے سے پہلے، آپ راجستھان کو، بھارت کو ضرور دیکھیں۔ راجستھان کے رنگ برنگے بازاروں کی خریداری کے تجربے، یہاں کے لوگوں کی زندہ دلی، یہ سب کچھ آپ کبھی نہیں بھول پائیں گے۔ ایک بار پھر، تمام سرمایہ کاروں کو، رائزنگ راجستھان کےعزم کو اور آپ سب کو بہت سی نیک خواہشات۔
شکریہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ک ح۔ ج ا
(U:3668)
(Release ID: 2082359)
Visitor Counter : 28
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada