نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

تعمیری بات چیت، ذاتی سالمیت، بے لوث لگن، ہمدردی اور باہمی احترام حکمرانی کا ’پنچ امرت‘ ہیں، نائب صدر جمہوریہ


گیتا کا پیغام ہر شہری کے لیے رہنمائی کا کام کرتا ہے، نائب صدر جمہوریہ نے زور دے کر کہا

’ساتھی‘ اور ’سارتھی‘ کا کردار فیصلہ کن رہا ہے، جیسا کہ گزشتہ دہائی میں ہندوستان کی ترقی میں دیکھا گیا ہے، نائب صدر نے روشنی ڈالی

وکست بھارت اب خواب نہیں رہا؛ یہ ہمارا مقصد ہے، نائب صدر کا اعلان

جب کہ ہم ترقی یافتہ ملک کی راہ پر گامزن ہیں، بھارت کی آواز عالمی سطح پر گونج رہی ہے، نائب صدر جمہوریہ

ہمیں اپنے آئین اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے والی قوتوں کے خلاف چوکنا رہنا چاہیے، نائب صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا

Posted On: 08 DEC 2024 6:25PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھر نے آج اعلان کیا کہ ترقی یافتہ ہندوستان اب ایک خواب نہیں بلکہ ایک یقینی ہدف ہے۔ انھوں نے کہا، ”ہمیں گیتا کی حکمت کو یاد رکھنا چاہیے۔ ارجن نے جس فوکس کا مظاہرہ کیا - اس کی نظر مچھلی پر نہیں بلکہ نشانے پر تھی۔ ہمارے پاس ایک ہی نقطہ نظر، توجہ اور عزم ہونا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہندوستان 2047 تک یا اس سے بھی پہلے ایک ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کر لے۔“

ہریانہ کے کروکشیتر میں بین الاقوامی گیتا مہوتسو 2024 کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا، ”ساتھی اور سارتھی کا کردار اہم ہے۔ ہندوستان نے پچھلی دہائی کے دوران اس کا مشاہدہ کیا ہے - بے مثال اقتصادی پیشرفت، ناقابل یقین ادارہ جاتی فریم ورک کی تخلیق، اور عالمی سطح پر ایک بے مثال حیثیت اور احترام، جو کبھی ناقابل تصور تھا۔“ انھوں نے مزید کہا، ”ہندوستان کی آواز آج مضبوطی سے گونج رہی ہے۔ نہ صرف ہم ایک سپر پاور کے طور پر ابھر رہے ہیں بلکہ ہم نے ایک راستہ بھی چنا ہے یعنی 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کا راستہ۔“

اپنے خطاب میں جناب دھنکھر نے سبھی سے زور دے کر کہا کہ وہ گیتا کے جوہر کو اپنائیں اور مثبت سوچ کے ساتھ ملک کی ترقی میں اپنا تعاون کریں۔ انھوں نے گیتا کی تعلیمات سے متاثر گورننس کے ”پنچ امرت ماڈل“ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ”میں نے اس بات پر گہرائی سے غور کیا کہ میں اس مقدس مقام سے کیا پیغام دے سکتا ہوں جسے ہر شہری دوسروں پر بھروسہ کیے بغیر اپنا سکتا ہے۔ میں گیتا سے پانچ بنیادی اصول تجویز کرتا ہوں، جسے میں گورننس کا پنچ امرت کہتا ہوں، جنھیں ہر شہری مضبوط عزم کے ساتھ نافذ کر سکتا ہے۔“

نائب صدر جمہوریہ نے پانچ ستونوں کی وضاحت اس طرح کی: تعمیری بات چیت: انھوں نے کہا، ”شری کرشن اور ارجن کے درمیان مکالمہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اختلاف رائے کو تنازعات نہیں بننا چاہیے۔ اختلافات فطری ہیں کیونکہ لوگ مختلف سوچتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہماری دستور ساز اسمبلی کو بھی اختلافات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے انہیں بحث و مباحثہ کے ذریعے حل کیا۔ یہ ایک اہم پیغام ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے اراکین پارلیمنٹ، اراکین قانون ساز اسمبلی، مقامی نمائندے اور تمام ادارے تعمیری بات چیت پر توجہ دیں گے۔ بات چیت کا نتیجہ ذاتی مفادات کے بجائے سماجی اور قومی مفادات کا ہونا چاہیے۔

جناب دھنکھر نے کہا، ”دوسرا اصول ذاتی سالمیت ہے۔ جو لوگ ذمے داری کے عہدوں پر ہیں چاہے وہ انتظامیہ، سیاست یا معاشیات میں ہوں ان کے طرز عمل سے عوام کو متاثر ہونا چاہیے، کیونکہ اس کا معاشرے پر گہرا اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے بے لوث جذبے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ”تیسرا اصول بے لوث لگن ہے۔ بھگوان کرشنا سکھاتے ہیں، ’یگیارتتھ کرمانو‘ - کام ذاتی فائدے کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ زیادہ بھلائی کے لیے ہونا چاہیے۔ اس جذبے کے ساتھ، میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر ایک عظیم یگیہ ہے۔ ہر ایک کو اس اجتماعی کوشش میں ملک کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی صلاحیتوں کے مطابق تعاون کرنا چاہیے۔“

نائب صدر نے کہا، ”چوتھا اصول ہمدردی ہے۔ ہمدردی ہماری 5000 سال پرانی ثقافت کا نچوڑ ہے۔ کووڈ-19 کے بحران کے دوران، ہندوستان نے اپنے ہی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی 100 سے زیادہ ممالک کو ویکسین فراہم کرکے اپنے ہمدردانہ جذبے کا مظاہرہ کیا۔ آج چاہے سمندر میں پھنسے ہوئے جہازوں کو بچانا ہو، جنگوں کے دوران طلبا کو نکالنا ہو، یا زلزلوں اور قحط جیسی قدرتی آفات کے دوران امداد فراہم کرنا ہو، ہندوستان ہمیشہ سب سے پہلا ردعمل کرنے والا ہوتا ہے۔ اس ہمدردی کو ہر ایک کی زندگی میں جگہ ملنی چاہیے۔“

جناب دھنکھر نے کہا، ”'پانچواں اصول باہمی احترام ہے۔ مسابقت ضروری ہے، لیکن اس سے تصادم نہیں ہونا چاہیے۔ آج، کوئی دشمن نہیں - صرف مختلف نقطہ نظر ہے۔ یہ تنوع ہمارے ملک کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے پاس موجود بے پناہ تنوع کے بارے میں سوچیں، پھر بھی یہ سب اتحاد میں بدل جاتا ہے۔ اس خیال کو پنچ امرت فریم ورک کے تحت گورننس میں ضم کیا جا سکتا ہے۔

نائب صدر نے ہندوستان کی ترقی اور اتحاد کو درپیش چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی، انھوں  نے کہا، ”ملک کے اندر اور باہر کچھ طاقتیں منظم طریقے سے ہندوستان کی معیشت اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد ہمارے آئینی اداروں کو کمزور کرنا اور ہماری ترقی کی راہ میں خلل ڈالنا ہے۔ ایسی قوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔“

اس موقع پر ہریانہ کے گورنر جناب بندارو دتاتریہ، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب نایب سنگھ سینی، سوامی گیانانند جی مہاراج اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

***

ش ح۔ ف ش ع

U: 3640


(Release ID: 2082209) Visitor Counter : 24