قانون اور انصاف کی وزارت
فاسٹ ٹریک عدالتیں
Posted On:
05 DEC 2024 4:11PM by PIB Delhi
قانون اور انصاف کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب ارجن رام میگھوال نے آج راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ماتحت عدالتوں بشمول فاسٹ ٹریک کورٹ (ایف ٹی سی ایس) کا قیام اور ان کا کام کاج ریاستی/ یوٹی کی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہے،جو اپنے متعلقہ ہائی کورٹوں کے ساتھ مشاورت سے کام کرتے ہیں۔ اس طرح کی عدالتوں کے لیے فنڈز کی فراہمی ریاستی حکومتوں کو ان کی ضرورت اور وسائل کے مطابق کرنا ہوتا ہے۔ حکومت ہند کے ذریعہ قائم کردہ 14ویں مالیاتی کمیشن نے 2015-2020 کے دوران 1800 ایف ٹی سی قائم کرنے کی سفارش کی تھی ، جن کا مقصد سنگین نوعیت کے مقدمات، خواتین، بچوں، بزرگ شہری، معذور افراد، ٹرمینل بیماریوں وغیرہ سے متاثرہ افراد اور جائیداد سے متعلق 5 سال سے زائد عرصے سے زیر التوا دیوانی مقدمات کو تیز رفتاری سے نمٹانا ہے۔ مالیاتی کمیشن نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے ٹیکس وصولی کے ذریعے دستیاب بہتر مالیاتی گنجائش کا استعمال کریں۔ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مالی سال 2015-16 کے بعد سے ایف ٹی سی کے قیام کے لیے فنڈز مختص کرنے کی بھی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں، ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 31.10.2024 تک 863 ایف ٹی سی قائم کیے ہیں۔ اکتوبر، 2024 تک قائم کیے جانے والے اور مصروف عمل ایف ٹی سی کی تعداد کی تفصیلات ریاست/یوٹی کے لحاظ سے ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔ مرکزی حکومت نے 2015-16 کے بعد سے ریاستی/ یوٹی حکومتوں پر بار بار زور دیا ہے کہ وہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مزید ایف ٹی سی قائم کریں۔ وزرائے اعلیٰ اور ہائی کورٹوں کے چیف جسٹس کی مشترکہ کانفرنس میں مزید ایف ٹی سی کا قیام بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔
فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018 کو نافذ کرنے اور خصوصی طور پر پوسکو ایکٹ کے مقدمات سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل کرنے کے لیے، حکومت ہندنے اگست 2019 میں ایک مرکزی اسپانسرڈ اسکیم وضع کی تھی۔ اس اسکیم کا مقصد ملک بھر میں عصمت دری اور پوسکو ایکٹ کے معاملوں کو تیز رفتاری سے نمٹانے کے لئے فاسٹ ٹریک اسپیشل عدالتیں(ایف ٹی ایس سی) بشمول خصوصی پوسکو عدالتیں قائم کرنا تھا۔
ایف ٹی ایس سی اسکیم ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے شروع کی گئی تھی،جس کا نفاذ2 اکتوبر 2019 سے دو مالی سال یعنی 2019-20 اور 2020-21 پر پھیلا ہوا تھا جس کی کل لاگت 767.25 کروڑ روپے تھی، جس میں مرکز کا حصہ 474 کروڑ روپے تھا۔ کابینہ نے 4 اگست 2021 کو ہونے والی اپنی میٹنگ میں مزید دو مالی سالوں (مالی سال 2021-22 اور مالی سال 2022-23) کے لیے 31 مارچ 2023 تک اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی تھی، جس کی کل لاگت 1572.86 کروڑ روپے ہے،جس میں مرکزی حصہ 971.70 کروڑ روپے ہے۔ مرکزی کابینہ نے اب اس اسکیم کو مزید تین سال کے لیے بڑھا دیا ہے یعنی یکم اپریل 2023 سے 31 مارچ 2026 تک توسیع کی گئی ہے جس کی کل لاگت 1952.23 کروڑ روپے ہےجس میں مرکز کا حصہ 1207.24 کروڑ روپے ہے۔
مرکزکا حصہ نربھیا فنڈ سے ادا کیا جانا ہے۔ اسکیم کا فنڈ شیئرنگ تناسب 60:40 (مرکز: ریاست) ہے اور شمال مشرقی خطہ اور 3 ہمالیائی ریاستوں/یوٹیز کے لیے یہ تناسب 90:10 ہے۔ تاہم، بغیر قانونی انتظام کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100فیصد مرکزی فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹس سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، 31.10.2024 تک، 750 ایف ٹی سی بشمول 408 خصوصی پوسکو عدالتیں 30 ریاستوں/یوٹیز میں کام کر رہی ہیں۔ ان عدالتوں کے ذریعہ 31.10.2024 تک 2,87,000 سے زائد مقدمات کو نمٹا گیا ہے۔
***
اکتوبر، 2024 تک مختص شدہ اور مصروف عمل ایف ٹی سیز کی ریاست/یوٹی وار تفصیل
نمبر شمار
|
ریاست/یوٹی کا نام
|
قائم کیے جانے والے ایف ٹی سی کی تعداد
|
فنکشنل ایف ٹی سی کی تعداد
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزیرہ
|
0
|
0
|
2
|
آندھرا پردیش
|
47
|
21
|
3
|
اروناچل پردیش
|
0
|
0
|
4
|
آسام
|
36
|
15
|
5
|
بہار
|
147
|
0
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
2
|
0
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
28
|
27
|
8
|
دادر اور نگر حویلی اور دیو و دمن
|
1
|
0
|
9
|
دہلی
|
63
|
26
|
10
|
گوا
|
5
|
4
|
11
|
گجرات
|
174
|
54
|
12
|
ہریانہ
|
48
|
6
|
13
|
ہماچل پردیش
|
13
|
3
|
14
|
جموں و کشمیر
|
21
|
8
|
15
|
جھارکھنڈ
|
50
|
41
|
16
|
کرناٹک
|
95
|
0
|
17
|
کیرالہ
|
41
|
0
|
18
|
لداخ
|
0
|
0
|
19
|
لکشدیپ
|
0
|
0
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
133
|
0
|
21
|
مہاراشٹر
|
203
|
101
|
22
|
منی پور
|
3
|
6
|
23
|
میگھالیہ
|
4
|
0
|
24
|
میزورم
|
7
|
2
|
25
|
ناگالینڈ
|
3
|
0
|
26
|
اڈیشہ
|
63
|
0
|
27
|
پڈوچیری
|
2
|
0
|
28
|
پنجاب
|
50
|
7
|
29
|
راجستھان
|
93
|
0
|
30
|
سکم
|
1
|
2
|
31
|
تمل ناڈو
|
87
|
72
|
32
|
تلنگانہ
|
37
|
0
|
33
|
تریپورہ
|
9
|
3
|
34
|
اتر پردیش
|
212
|
373
|
35
|
اتراکھنڈ
|
28
|
4
|
36
|
مغربی بنگال
|
94
|
88
|
|
کل
|
1800
|
863
|
******
ش ح۔ م ش ع۔ ج
UNO-3504
(Release ID: 2081178)
Visitor Counter : 21