کامرس اور صنعت کی وزارتہ
گلوبل ساؤتھ ماحولیاتی خسارے کے لیے ذمہ دار نہیں ہے، شراکت دار ممالک پرپائیدارترقی کی مشترکہ ذمہ داریاں عائد ہیں: جناب پیوش گوئل
کھپت کے فضلات سے کرہ ارض کو نقصان پہنچ رہا ہے ، دنیا کو طرز زندگی پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے: جناب پیوش گوئل
شراکت دار ممالک کو عالمی تجارت اور سیاحت کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے: جناب پیوش گوئل
دنیا کو باہمی اتحاد کا پیغام دینے کے لیے شراکت دار ممالک کے درمیان ہم آہنگی: جناب پیوش گوئل
Posted On:
02 DEC 2024 1:51PM by PIB Delhi
گلوبل ساؤتھ عالمی ماحولیاتی حسارے کے لیے ذمہ دار نہیں ہے، لیکن یہ سب ترقی یافتہ ممالک کی وجہ سے ہوا ہے، جنہوں نے کفایتی توانائی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ بات تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کی پارٹنرشپ سمٹ 2024 کے افتتاحی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔ اطالوی جمہوریہ، اسرائیل، بھوٹان، بحرین، الجزائر، نیپال، سینیگال، جنوبی افریقہ، میانمار، قطر کے وزرائے تجارت اور ریاست کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے سکریٹری نے اس سمٹ میں بحیثیت شراکت دار ممالک شرکت کی۔
جناب پیوش گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیات اور پائیدار ترقی کے تئیں شراکت دار ممالک میں سے ہر ایک پر مشترکہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، لیکن چوٹی کانفرنس میں موجود ممالک ماحولیات کو پہنچنے والے نقصانات کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس لیے مشترکہ سپلائی چین اور پائیدارترقی کی ذمہ داریوں کو مشترکہ طور پر مگر مختلف ذمہ داریوں کے ذریعے پورا کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ سب کو ساتھ مل کر کام کرنا ہے،مگر ہر ایک کو ماحولیاتی امور میں باہمی تال میل کی بنیاد پر ذمہ داریاں سونپنے کی ضرورت ہے۔
سربراہی اجلاس کے شرکت کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ہندوستان گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو دوستی اور شراکت داری کا بھروسہ مند سہارا پیش کرتا ہے۔ سیشن کے مشترکہ موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ استحکام، خلائی مشن، سیٹلائٹ اور پائیدارترقی کے بارے میں شرکاء نے سب سے زیادہ بات چیت کی ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج دنیا کو اس طرح کے مباحثوں کی ضرورت ہے۔
جناب پیوش گوئل نے کہا کہ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور آٹومیشن کا روزگار کے مستقبل اور بدلتی ہوئی جاب پروفائلز کی موافق درکار ضروری مہارتوں پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے زندگیوں کا کایا پلٹ ہوگا اور ذرائع معاش کی نوعیت بدلے گی، لیکن روایت اور ثقافت کو یکساں طور پر برقرار رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس لیے اس میں ایک طرف روایت اور وراثت اور دوسری طرف ٹیکنالوجی کے امتزاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں اور طریقہ کار دونوں کو بااختیار بنانا ترقی کےلیے کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان اعلیٰ توقعات والے نوجوانوں کے ایک بڑے طبقے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کل پیش آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے انہیں تعلیم اور ہنر سے لیس کرکے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں کاروبار کرنے میں آسانی اور گزرانِ زندگی میں آسانی پیدا ہوگی۔
وزیر موصوف نے شراکت دار ممالک کی معیشتوں کو مضبوط بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مستقبل کے مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے کی خاطر لیکویڈیٹی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ طرز زندگی کے ساتھ لیکویڈیٹی پر گہرائی سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔ کھپت شدہ فضلات سے دنیا رہنے کی بہترین جگہ برقرار نہیں رہ جائے گی اور دنیا کو طرز زندگی اور سرکلر اکانومی پر غور وفکر کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر طرز زندگی کے مقصد کو حاصل کرتے ہوئے ہمیں فضلات اور کاربن کے اخراج سے محتاط رہنا ہو گا۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ کھپت کے پیٹرن میں تخفیف کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ ماحولیاتی چیلنج مینوفیکچرنگ کے ذریعے خارج ہونے والے کاربن کا نتیجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو کھپت کی وجہ سے کاربن کے اخراج کے انجام کار کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
اپنے خطاب کے دوران جناب پیوش گوئل نے شمولیت کو دنیا بھر میں تمام ترقیاتی سرگرمیوں کے مرکز میں ہونے کی بات کی۔ جناب پیوش گوئل نے اس بات زور دے کر کہا کہ اختراع، صنعت، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی، سرمایہ کاری اور پہل سے ممالک کو تیزی سے شمولیت اپنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر موصوف نے ترقی اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے شراکت دار ممالک کے درمیان عالمی تجارت اور سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی بات کی۔ انہوں نے توانائی پر بھی زور دیا، جو دنیا میں اقتصادی ترقی کا واحد سب سے زیادہ حصہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی سے مستقبل کا تعین ہوگا۔
سربراہی اجلاس پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ شراکت دار ممالک کے مابین ہم آہنگی فروغ پانے سے دنیا کو اتحاد کا پیغام دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ہمیشہ امن وسانتی ، باہمی بات چیت اور سفارت کاری کے لئے ثابت قدم رہا ہے اورجیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تجویز کی ہے کہ آج دنیا کو جن جغرافیائی سیاسی چیلنجوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لئے ان اقدار کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ باہمی امن اور خوشحالی کے لیے شراکت دار ممالک کو ایک دوسرے کے مفادات میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
***************
(ش ح۔م ش۔ش ت)
U:3279
(Release ID: 2079720)
Visitor Counter : 12